جزاک اللہ خیرا شیخ۔ اسلام سوال جواب ویب سائٹ پر اس بارے میں یہ فتویٰ ملا ہے۔
"ميں نے نيا نيا اسلام قبول كيا ہے، مجھے يہ تو علم ہے كہ سجدہ ميں تلاوت قرآن كرنا منع ہے، اور جيسا كہ آپ كو علم ہے كہ بندہ سب سے زيادہ قريب سجدہ كى حالت ميں ہوتا ہے، ميرا سوال قرآن ميں وارد شدہ دعاؤں كے بارہ ميں ہے كہ آيا سجدہ ميں قرآنى دعائيں مانگنى جائز ہيں، يا كہ اسے بھى تلاوت قرآن ميں شمار كيا جائے گا جس سے سجدہ ميں منع كيا گيا ہے ؟"
الحمد للہ :
اول:
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ركوع اور سجود ميں تلاوت قرآن سے منع فرمايا ہے.
امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" خبردار مجھے ركوع اور سجود ميں قرآن مجيد پڑھنے سے منع كيا گيا ہے ركوع ميں رب ذوالجلال كى تعظيم بيان كرو، اور سجدے ميں زيادہ دعا كرنے كى كوشش كرو كيونكہ زيادہ لائق ہے كہ تمہارى دعا قبول كر لى جائے"
صحيح مسلم حديث نمبر ( 479 ).
اور امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے ہى على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے وہ كہتے ہيں:
" مجھے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ركوع يا سجدہ كى حالت ميں قرآت كرنے سے منع فرمايا"
صحيح مسلم حديث نمبر ( 480 ).
ركوع اور سجدہ ميں قرآت كرنے كى كراہت پر علماء كرام كا اتفاق ہے.
ديكھيں: المجموع ( 3 / 411 ) اور المغنى لابن قدامۃ المقدسى (2 / 181)
اس ميں حكمت يہ ہے كہ:
اس ليے كہ نماز كا افضل ترين ركن قيام ہے، اور افضل ترين ذكر قرآن ہے اس ليے افضل كو افضل كے ليے ركھا گيا، اور اس كے علاوہ كسى دوسرے ميں پڑھنے ميں منع كر ديا گيا تا كہ باقى اذكار كے ساتھ اس كى برابرى كا واہمہ نہ ہو.
ماخوذ از: عون المعبود شرع سنن ابو داود
اور ايك قول يہ بھى ہے:
اس ليے كہ قرآن مجيد اشرف الكلام ہے، كيونكہ يہ كلام اللہ ہے، اور ركوع و سجود كى حالت بندے كى جانب سے عاجزى و ذل ہے، لہذا ادب يہ ہے كہ ان دونوں حالتوں ميں قرآن مجيد كى تلاوت نہ كى جائے.
ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 5 / 338 ).
دوم:
اگر سجدہ ميں قرآن كريم ميں وارد شدہ كوئى دعا پڑھى جائے، جيسا كہ فرمان بارى تعالى ہے:
﴿ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴾ البقرۃ ( 201 )
اے ہمارے رب ہميں دنيا ميں بھلائى عطا فرما اور آخرت ميں بھى بھلائى عطا فرما، اور ہميں آگ كے عذاب سے محفوظ ركھ.
اگر اس كا مقصد دعاء ہو نہ كہ تلاوت قرآن ميں تو اس ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" اعمال كا دارومدار نيتوں پر ہے، اور ہر شخص كے ليے وہى ہے جو اس نے نيت كى "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1907 ).
زركشى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" كراہت اس وقت ہے جب اس سے قرآت كرنا مقصود ہو، اور اگر اس سے اس كا مقصد دعا اور ثناء ہو تو جائز ہے، جيسا كہ اگر كوئى قرآن مجيد كى آيت كے ساتھ قنوت كرے" انتہى
اور قرآن كريم كى آيت كے ساتھ قنوت كرنا بغير كسى كراہت كے جائز ہے.
ديكھيں: تحفۃ المحتاج ( 2 / 61 ).
امام نووى رحمہ اللہ تعالى " الاذكار" ميں كہتے ہيں:
" اور اگر وہ ايك يا زيادہ قرآنى آيات كے ساتھ قنوت كرے جو كہ دعاء پر مشتمل ہوں تو قنوت ہو جائے گى، ليكن افضل يہ ہے كہ سنت ميں وارد شدہ ہى دعا پڑھى جائے" انتہى.
ديكھيں: الاذكار للنووى صفحہ نمبر ( 59 ).
اور يہ اس وقت ہے جب اس سے دعا كرنا مقصود ہو.
ديكھيں: الفتوحات الربانيۃ شرح الاذكار النوويۃ لابن علان ( 2 / 308 ).
مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام سے دريافت كيا گيا:
ہميں معلوم ہے كہ سجدہ ميں قرآن مجيد كى قرآت كرنا جائز نہيں، ليكن كچھ آيات دعا پر مشتمل ہيں مثلا فرمان بارى تعالى ہے:
﴿ ربنا لا تزغ قلوبنا بعد إذ هديتنا ﴾
اے ہمارے رب ہميں ہدايت نصيب كرنے كے بعد ہمارے دلوں كو ٹيڑھا نہ كر دينا.
لہذا قرآن مجيد ميں وارد شدہ اس طرح كى دعائيں سجدہ ميں پڑھنے كا حكم كيا ہے ؟
كميٹى كے علماء كرام كا جواب تھا:
" اگر دعا سمجھ كر پڑھى جائيں تو اس ميں كوئى حرج نہيں، انہيں تلاوت قرآن سمجھ كر نہيں پڑھنا چاہيے" انتہى.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 6 / 443 ).
واللہ اعلم .
https://islamqa.info/ur/46997