محمد عاصم
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 10، 2011
- پیغامات
- 236
- ری ایکشن اسکور
- 1,027
- پوائنٹ
- 104
جزاک اللہ خیرا بھائیبسم اللہ الرحمن الرحیماولیاء الطاغوت (طاغوت کے ساتھی) کون ہیں؟
قرآن مجید نے صرف طاغوت ہی نہیں "اولیاء الطاغوت" کا بھی ذکر کیا ہے۔کیونکہ طاغوت کو جب تک طاغوتی منصب پر فائز نہ کیا جائے وہ رب بن(رب بننے کا دعوی کر) ہی نہیں سکتا۔نہ ہی وہ اپنے لاؤ لشکر اور حمایتیوں کے بغیر لوگوں پر اپنا قانون نافذ کر سکتا ہے۔چنانچہ وہ تمام ادارے اور محکمے نیز ان میں کام کرنے والے افراد جو ملک میں طاغوت کے قوانین کا نفاذ کرتے ہوں اور اس کے تحفظ کے ذمہ دار ہوں،سب اولیاء الطاغوت (طاغوت کے ساتھی،مددگاراور رفقاء)کے زُمرے میں آتے ہیں۔جیسے فوج،پولیس،رینجرز،فضائیہ،بحریہ،اور عدالتوں کے وکلاء وغیرہ۔اور جو لوگ طاغوت کی اطاعت پر راضی ہوں یا اس سے کفر کرنے پر آمادہ نہ ہوں وہ "عباد الطاغوت" (طاغوت کے بندے/پُجاری) ہیں۔دین اللہ کے لیے خالص نہیں ہو سکتا جب تک کہ طاغوت ،اولیاء الطاغوت اور عباد الطاغوت تینوں سے صاف صاف کفر اور دشمنی کا اعلان نہ کر دیا جائے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌۭ فِىٓ إِبْرَٰهِيمَ وَٱلَّذِينَ مَعَهُۥٓ إِذْ قَالُوا۟ لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَءَٰٓؤُا۟ مِنكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ ٱلْعَدَٰوَةُ وَٱلْبَغْضَآءُ أَبَدًا حَتَّىٰ تُؤْمِنُوا۟ بِٱللَّهِ وَحْدَهُۥٓ
طاغوت کی ہمنوائی بلکہ حمایت کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ ملکی انتخابات کی جاہلی رسم میں شرکت کی جائے اور ووٹ ڈالے جائیں اور ڈلوائے جائیں ۔اس بات سے بے نیاز اور بے پرواہ ہو کر ملک کا آئین/دستور منتخب ممبران اسمبلی کو آزادانہ قانون سازی کے کیا کیا خدائی اختیارات عطا کرتا ہے،اور یہ ارکان پارلیمنٹ بعد میں اللہ کے حق حاکمیت میں کس کس طرح ڈاکہ نہ ڈالیں گے ۔
طاغوت کے انتخابات کی صورت میں باطل کی ہمنوائی تو بہت بڑی بات ہے،اللہ نے تو ظالمین کی جانب تھوڑے سے جھکاؤ اور میلان کی وجہ سے جہنم کی وعید سنائی ہے:
وَلَا تَرْكَنُوٓا۟ إِلَى ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ فَتَمَسَّكُمُ ٱلنَّارُ
شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب سے اس جھکاؤ کی تفسیر بھی سن لیجئے:
ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : (لا ترکنو) سے مراد میلان بھی نہ رکھو۔
عکرمہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:مراد ہے کہ تم ان کی بات نہ مانو ان سے محبت اور لگاؤ نہ رکھو،نہ انہیں (مسلمانوں کے) امور سونپو،مثلا کسی فاسق،فاجر کو کوئی عہدہ سونپ دیا جائے۔
امام سفیان ثوری فرماتے ہیں: جو ظالموں کے ظلم کے لیے دوات بنائے یا قلم تراشز دے یا انہیں کاغذ پکڑادے وہ بھی اس آیت کی وعید میں آتا ہے۔
ارشاد نبوی ﷺ ہے:
اذا قال الرجل للمنافق سید فقد اغضب ربہ عزوجل (مستدرک حاکم)
جناب بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ "منافق کو صاحب تک بھی نہ کہو کیونکہ اگر وہ تمہارا صاحب ہے تو تم نے اپنے رب کو ناراض کر لیا۔"(مجموعۃ التوحید: 118-119)
اولیاء الطاغوت اور عباد الطاغوت سے کفر اور دشمنی کرنا اسی طرح فرض ہے جس طرح طاغوت سے کفر کرنا،کیونکہ جو اللہ کے دشمن کا دوست ہے وہ اللہ اور اس کے دوست کا دشمن ہے۔ہمیں یہ جان لینا چاہیے کہ طاغوت سے کفر کی صورت یہ ہے کہ طاغوت کے باطل ہونے کا اعتقاد رکھا جائے ۔اُس سے بغض اور عداوت رکھتے ہوئے اُس سے اور اُس کے ساتھیوں اور پیروکاروں سے علیحدہ رہا جائے ،اور اُن سب سے براءت اور دشمنی کا اعلان قول اور عمل دونوں کے ساتھ کیا جائے۔
اسلامی شریعت میں مشرکوں سے مخالفت فرض ہے۔مگر طاغوت سے کفر و براءت (بیزاری)اسلام کا فرض اولین ہے۔یہ ہو نہیں سکتا کہ کسی موحد کی طاغوت یا اُس کے ساتھیوں اور پیروکاروں کے ساتھ دوستی ہو۔کیونکہ تحریک اسلامی کی ٹکر طاغوت سے ہونا ناگزیر ہے۔اہل حق و باطل میں معرکہ عنقریب ہونے والا ہےلہذا اہل حق کا فرض ہے کہ اپنے ہتھیاروں سے لیس ہوں اور دشمنان دین کے خلاف اللہ سے مدد و استقامت طلب کریں دشمن مرتدین کی شکل میں سامنے ہے اور ان کی پشت پر یہودونصاری اور لادین طبقات ہیں جنہوں نے خود کو علم و عمل سے مسلح کر رکھا ہے اب مسلمانوں سے یہی التجا ہے کہ مسلمان بھائیو،بیٹو،جوانو ،موت کی طرف بڑھو زندگی خود بخود تمہارے قدم چومے گی۔
اللہ جل جلالہ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمین توحید خالص کو سمجھنے،اس پر عمل کرنے اور اسے لوگوں میں عام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔(آمین)
(کتاب عقیدۃ الموحدین از ابوعبداللہ الرحمن السلفی)
بے شک طواغیت کا انکار کیئے بنا اللہ پر ایمان مکمل ہی نہیں ہوتا،