• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اولیاء اللہ میں سے افضل کون

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اولیاء اللہ میں سے افضل کون

اولیاء اللہ میں سب سے زیادہ فضیلت انبیاء کو حاصل ہے اور انبیاءعلیہم السلام میں سب سے زیادہ فضیلت انہیں حاصل ہے جو مرسل ہوں اور مرسل نبیوں میں سب سے زیادہ فضیلت والے اولوالعزم رسول نوح، ابراہیم، موسیٰ، عیسیٰ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
شَرَعَ لَكُم مِّنَ الدِّينِ مَا وَصَّىٰ بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَىٰ ۖ أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ ۚ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ ۚ اللَّـهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ ﴿١٣﴾
(الشوریٰ)

’’اس نے تمہارے لیے دین کا وہی راستہ ٹھہرایا ہے جس کا اس نے نوح کو حکم دیا تھا اور تمہاری طرف بھی ہم نے اسی رستے کی وحی کی ہے اور اسی کا ہم نے ابراہیم علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام کو بھی حکم دیا تھا کہ اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں تفرقہ نہ ڈالنا۔‘‘
اور فرمایا:
وَإِذْ أَخَذْنَا مِنَ النَّبِيِّينَ مِيثَاقَهُمْ وَمِنكَ وَمِن نُّوحٍ وَإِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۖ وَأَخَذْنَا مِنْهُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا ﴿٧﴾ لِّيَسْأَلَ الصَّادِقِينَ عَن صِدْقِهِمْ ۚ وَأَعَدَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا أَلِيمًا ﴿٨﴾
(الاحزاب)

’’جب ہم نے پیغمبروں سے تبلیغِ رسالت کا عہد لیا اور خاص کر تم سے اور نوح علیہ السلام اور ابراہیم علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام اور مریم کے بیٹے عیسیٰ علیہ السلام سے اور ان سب سے پکا عہد لیا تاکہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن سچے لوگوں سے ان کے سچ کا حال دریافت کرے اور اس نے کافروں کے لیے عذاب درد ناک تیار کر رکھا ہے۔‘‘
اولوالعزم رسولوں میں سب سے افضل محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین اور امام المتقین ہیں جو اولادِ آدم علیہ السلام کے سردار ہیں۔ قیامت کے دن جب انبیاء اکٹھے ہوں گے تو جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ان کے امام ہوں گے۔ جب ان کا وفد بنے گا تو جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے خطیب ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مقام محمود والے ہیں جس کی وجہ سے پہلے اور پچھلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر رشک کریں گے۔ الحمد کے جھنڈے والے، حوض کوثر کے ساقی، قیامت کے دن لوگوں کی شفاعت کرنے والے اور صاحب ِ وسیلہ و فضیلت جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں۔ جنہیں اللہ تعالیٰ نے سب سے زیادہ فضیلت والی کتاب دے کر بھیجا اور جن کے لیے سب سے افضل احکام و شریعت مقرر فرمائے، جن کی امت کو بہترین امت قرار دیا جو لوگوں کے لیے مبعوث کی گئی ہے، ان میں اور ان کی امت میں وہ فضائل و محاسن جمع کر دئیے جو ان سے پہلے لوگوں کو الگ الگ عطا ہوتے تھے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پیدا تو سب سے آخر میں ہوئی لیکن قیامت کے روز اٹھنے میں سب سے پہلے ہو گی، چنانچہ صحیح حدیث میں جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکا یہ قول مبارک ہے:
نَحْنُ الْاٰخِرُوْنَ السَّابِقُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بَیْدَ اَنَّھُمْ اُوْتُوا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا وَاُوْتِیْنَاہُ مِنْ بَعْدِھِمْ فَھٰذَا یَوْمُھُمُ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْہِ یَعْنِی الْجُمُعَۃَ فَھَدَانَا اللہُ لَہُ النَّاسُ لَنَا تَبَعٌ فِیْہِ غَدًا لِلْیَھُوْدِ وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارٰی
(بخاری کتاب الجمعۃ باب فرض الجمعۃ۔مسلم کتاب الجمعۃ باب ہدایۃ ہذہ الامۃ لیوم الجمعۃ رقم:۸۷۶۔ نسائی کتاب الجمعۃ باب ایجاب الجمعۃ، رقم۱۳۶۸۔ مسند احمد ج۲، ص۲۴۲وغیرہ۔)
’’(دنیا میں) ہم آخر میں آنے والے قیامت کے دن آگے ہوں گے، فرق صرف اس قدر ہے کہ انہیں کتاب ہم سے پہلے دی گئی ہے اور ہمیں ان کے بعد دی گئی یہ ان کا دن ہے جس میں ان کا اختلاف پڑگیا (مُراد جمعۃ المبارک ہے) اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس دن کی ہدایت کر دی۔ اب لوگ اس بات میں بھی ہم سے پیچھے ہیں(ہمارا جمعہ ہے) ان کا ہفتہ جو جمعہ کے دوسرے دن آتا ہے اور نصاریٰ کا اتوار ہے، جو جمعہ کے تیسرے دن آتاہے۔‘‘
نیز فرمایا:
اَنَا اَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْہُ الْاَرْضُ
(ترمذی،رقم: ۳۶۹۲، کتاب المناقب باب مناقب عمر۔ ابوداؤد کتاب السنۃ، باب فی التخیرین الانبیآء رقم: ۳۶۷۳)

’’قیامت کے دن جس پر سے زمین سب سے پہلے کھلے گی میں ہوں۔‘‘
نیز فرمایا:
اٰتِیْ بَابَ الْجَنَّۃِ فَاَسْتَفْتِحُ فَیَقُوْلُ الْخَازِنُ مَنْ اَنْتَ فَاقُوْلُ اَنَا مُحَمَّدٌ فَیقُوْلُ بِکَ اُمِرْتُ اَنْ لَّا اَفْتَحَ لِاَحَدٍ قَبْلَکَ
(مسلم کتاب الایمان باب قول النبی انا اول الناس یشفع فی الجنۃ رقم: ۴۸۶، مسند احمد ج۳، ص ۱۳۶۔)

’’میں جنت کے دروازے پر آکر دروازہ کھولنے کو کہوں گا۔ دربان کہے گا کہ آپ کون ہیں ؟میں کہوں گا کہ میں محمد ہوں۔ وہ کہے گا کہ آپ ہی کے متعلق مجھے حکم دیا گیا کہ آپ سے پہلے کسی کے لیے دروازہ نہ کھولوں۔’’
حوالہ
 
Top