یہ جو بونگیاں مارتے ہیں اسے عام آدمی کیوں نہیں سمجھ پاتا؟ یہ بڑا ہی دلچسپ سوال ہے؟۔
میرا خیال ہے کہ یہ لوگ تربیت کرتے وقت اس بات کی طرف زیادہ زور دیتے ہیں کہ جو کچھ علماء بتا دیں وہی کچھ کرنا ہے، ان سے سوال کرنا گستاخی میں بھی شمار کر لیا جاتا ہے، جیسے ایک ویڈیو میں الیاس قادری بریلوی کہہ رہا تھا کہ:
"ابوحنیفہ اور احمد رضا خاں بریلوی کی بات سے کوئی بھی اختلاف کرتا نظر آئے تو آپ لوگ کان پر ہاتھ رکھ کر کہہ دیں میں بہرہ ہوں" استغفراللہ
یہی حال دیوبندیوں کا ہے، ایک اور ویڈیو میں میں نے دیکھا کہ ایک دیوبندی کہہ رہا تھا:
"ہم اپنے علماء کی بات کو ہی مانیں گے سمجھ آئے گی تب بھی مانیں گے نہیں سمجھ آئے گی تب بھی مانیں گے"
انا للہ وانا الیہ رجعون
یہی وجہ ہے کہ ان لوگوں میں تحقیق کا معیار نہ ہونے کے برابر، بلکہ اب تو تحقیق کرنے والے کو گالیاں دی جاتی ہیں، اور تقلید کو ماتھے کا جھومر سمجھا جاتا ہے۔ ان کے جہلاء کی تو بات ہی کیا کرنی، ان کے مدارس میں ایک عرصے سے تعلیم یافتہ لوگوں کی حالت بھی ایسی ہی ہے، اور نہیں تو اس فورم پر جب کسی دیوبندی عالم پر اعتراض کیا جائے تب اشماریہ، تلمیذ، محمد باقر، یزید حسین، عابدالرحمن، جمشید، ان تمام دیوبندیوں کی پوسٹس پڑھ کر دیکھ لیں۔
اللہ ان لوگوں کو ہدایت عطا فرمائے آمین