فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ايرانی حکومت کے خلاف پابنديوں سے امریکی حکومت نے يہ واضح پيغام ديا ہے کہ دہشت گرد گروہوں کی پشت پنائ کسی بھی طور قابل قبول نہيں ہے اور امريکی حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی اور ايسے اقدامات بھی اٹھاۓ گی جن کے ذريعے ايرانی حکومت کو روکا جا سکے جو اقوام متحدہ کی کئ قراردادوں اور قوانين کو پس پشت ڈال کر ايسے افراد اور گروہوں کی معاونت کے ليے ذمہ دار ہے جو عالمی سطح پر دہشت گردی کی بے شمار کاروائيوں کے ليے براہ راست ذمہ دار ہيں۔
”امریکہ نے ایرانی حکومت کو اپنے خونی ایجنڈے کی ترویج کے لیے درکار مالی وسائل کے حصول سے روکنے کے لیے معاشی دباؤ کی مہم شروع کی ہے” ۔۔ صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ
تمام پابندیوں کا دوبارہ نفاذ: صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ ایران پر کڑی ترین پابندیاں دوبارہ نافذ کر رہے ہیں جن کے تحت اس بدعنوان حکومت کے متعدد اہم شعبہ جات کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔
· تباہ کن ایرانی جوہری معاہدے کے تحت اٹھائی گئی تمام امریکی پابندیاں 5 نومبر 2018 سے دوبارہ پوری طرح نافذ ہو جائیں گی۔
o ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے گئے پابندیوں کے بے مثل اقدامات کے ساتھ یہ ایران پر اب تک کی کڑی ترین پابندیاں ہوں گی۔
· یہ پابندیاں ایرانی معیشت کے اہم شعبہ جات جیسا کہ اس کے توانائی، جہازرانی، جہاز سازی اور مالیاتی شعبوں کو ہدف بنائیں گی۔
o 700 سے زیادہ افراد، ادارے، بحری جہاز اور طیارے دوبارہ ہماری پابندیوں کی فہرست میں شامل ہو رہے ہیں جن میں بڑے ایرانی بینک، تیل کے برآمد کنندگان اور جہازراں کمپنیاں بھی شامل ہیں۔
o ان پابندیوں کے ذریعے ایران کے مرکزی بینک کے ساتھ لین دین اور نامزد ایرانی مالیاتی اداروں کو بھی ہدف بنایا جائے گا۔
o ایران کو خوراک کی فروخت، زرعی اشیا، ادویات اور طبی آلات ہماری پابندیوں سے مستثنیٰ رہے ہیں اور رہیں گے۔
· پابندیوں کے دوبارہ نفاذ سے ایسے مالی وسائل کا راستہ بند ہو جائے گا جنہیں ایرانی حکومت دہشت گرد گروہوں کی مالی مدد، عالمی سطح پر عدم استحکام پھیلانے، جوہری اور بلسٹک میزائل پروگراموں کے لیے مالی وسائل پیدا کرنے اور اپنے رہنماؤں کی جیبیں بھرنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔
پوری قوت سے عملدرآمد: صدر ٹرمپ ایرانی حکومت کی جارحیت کے مقابل کھڑے رہیں گے اور ازسرنو پابندیاں پوری قوت سے نافذ کریں گے۔
· ٹرمپ انتظامیہ ایران پر امریکی پابندیوں کا پوری قوت سے نفاذ چاہتی ہے اور ان کی خلاف ورزی کے مرتکب یا اس ضمن میں دھوکہ دینے کی کوشش کرنے والوں کو ہدف بنائے گی۔
o ایران کے ساتھ پابندیوں کی زد میں آنے والی سرگرمیاں ختم کرنے میں ناکام رہنے والوں کے لیے سنگین نتائج کا خدشہ ہے۔
· امریکی انتظامیہ پہلے ہی پابندیوں کے 19 ادوار کا اجرا کر چکی ہے جن میں ایران سے متعلقہ 168 افراد کو نامزد کیا گیا۔
o ان افراد کو ایران کی جانب سے دہشت گردی کی معاونت، بلسٹک میزائل پروگرام، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، مجرمانہ سرگرمیوں اور دیگر اقدامات کے حوالے سے اس کے ساتھ تعلقات کی بنا پر ہدف بنایا گیا۔
· ایرانی تیل کی برآمدات جون میں عروج پر پہنچنے کے بعدایک ملین بیرل روزانہ کی شرح سے گر چکی ہیں اور بیس سے زیادہ ممالک نے ایران سے تیل کی برآمدات ختم کر دی ہیں۔
o امریکی انتظامیہ دیگر درآمد کنندگان پر زور دے رہی ہے کہ وہ جتنا جلد ممکن ہو یہ درآمدات مکمل طور پر ختم کر دیں۔
o ہم پابندیوں کے حوالے سے گزشتہ انتظامیہ کی نسبت بہت کم چھوٹ دے رہے ہیں۔
تیل کی منڈیوں میں
استحکام یقینی بنایا جائے گا: امریکہ کو اعتماد ہے کہ ایرانی تیل کی برآمدات محدود ہو جانے کے باوجود توانائی کی منڈیوں میں ترسیل معمول پر رہے گی۔
· اگست 2017 سے اگست 2018 تک امریکی خام تیل کی پیداوار میں 1 ملین بیرل روزانہ کی شرح سے اضافہ ہوا اور اس کی برآمدات 700000 بیرل روزانہ کے حساب سے بڑھ گئیں جس سے منڈی کی روانی میں اضافہ ہوا۔
o آئندہ برس امریکی پیداوار میں ایک ملین بیرل روزانہ یا اس سے زیادہ اضافہ ہو گا۔
· ہم دنیا بھر میں تیل پیدا کرنے والوں کی جانب سے ترسیل میں اضافے کے لیے ان کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
· ‘توانائی کی معلومات سے متعلق امریکی انتظامیہ’ جیسے موقر پیش گو ادارے کو توقع ہے کہ پیداوار میں اس اضافے کے نتیجے میں 2018 کے اواخر میں تیل کی عالمگیر ترسیل طلب کے مطابق رہے گی اور 2019 میں طلب سے بڑھ جائے گی۔
ايرانی حکومت کے خلاف پابنديوں سے امریکی حکومت نے يہ واضح پيغام ديا ہے کہ دہشت گرد گروہوں کی پشت پنائ کسی بھی طور قابل قبول نہيں ہے اور امريکی حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی اور ايسے اقدامات بھی اٹھاۓ گی جن کے ذريعے ايرانی حکومت کو روکا جا سکے جو اقوام متحدہ کی کئ قراردادوں اور قوانين کو پس پشت ڈال کر ايسے افراد اور گروہوں کی معاونت کے ليے ذمہ دار ہے جو عالمی سطح پر دہشت گردی کی بے شمار کاروائيوں کے ليے براہ راست ذمہ دار ہيں۔
”امریکہ نے ایرانی حکومت کو اپنے خونی ایجنڈے کی ترویج کے لیے درکار مالی وسائل کے حصول سے روکنے کے لیے معاشی دباؤ کی مہم شروع کی ہے” ۔۔ صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ
تمام پابندیوں کا دوبارہ نفاذ: صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ ایران پر کڑی ترین پابندیاں دوبارہ نافذ کر رہے ہیں جن کے تحت اس بدعنوان حکومت کے متعدد اہم شعبہ جات کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔
· تباہ کن ایرانی جوہری معاہدے کے تحت اٹھائی گئی تمام امریکی پابندیاں 5 نومبر 2018 سے دوبارہ پوری طرح نافذ ہو جائیں گی۔
o ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے گئے پابندیوں کے بے مثل اقدامات کے ساتھ یہ ایران پر اب تک کی کڑی ترین پابندیاں ہوں گی۔
· یہ پابندیاں ایرانی معیشت کے اہم شعبہ جات جیسا کہ اس کے توانائی، جہازرانی، جہاز سازی اور مالیاتی شعبوں کو ہدف بنائیں گی۔
o 700 سے زیادہ افراد، ادارے، بحری جہاز اور طیارے دوبارہ ہماری پابندیوں کی فہرست میں شامل ہو رہے ہیں جن میں بڑے ایرانی بینک، تیل کے برآمد کنندگان اور جہازراں کمپنیاں بھی شامل ہیں۔
o ان پابندیوں کے ذریعے ایران کے مرکزی بینک کے ساتھ لین دین اور نامزد ایرانی مالیاتی اداروں کو بھی ہدف بنایا جائے گا۔
o ایران کو خوراک کی فروخت، زرعی اشیا، ادویات اور طبی آلات ہماری پابندیوں سے مستثنیٰ رہے ہیں اور رہیں گے۔
· پابندیوں کے دوبارہ نفاذ سے ایسے مالی وسائل کا راستہ بند ہو جائے گا جنہیں ایرانی حکومت دہشت گرد گروہوں کی مالی مدد، عالمی سطح پر عدم استحکام پھیلانے، جوہری اور بلسٹک میزائل پروگراموں کے لیے مالی وسائل پیدا کرنے اور اپنے رہنماؤں کی جیبیں بھرنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔
پوری قوت سے عملدرآمد: صدر ٹرمپ ایرانی حکومت کی جارحیت کے مقابل کھڑے رہیں گے اور ازسرنو پابندیاں پوری قوت سے نافذ کریں گے۔
· ٹرمپ انتظامیہ ایران پر امریکی پابندیوں کا پوری قوت سے نفاذ چاہتی ہے اور ان کی خلاف ورزی کے مرتکب یا اس ضمن میں دھوکہ دینے کی کوشش کرنے والوں کو ہدف بنائے گی۔
o ایران کے ساتھ پابندیوں کی زد میں آنے والی سرگرمیاں ختم کرنے میں ناکام رہنے والوں کے لیے سنگین نتائج کا خدشہ ہے۔
· امریکی انتظامیہ پہلے ہی پابندیوں کے 19 ادوار کا اجرا کر چکی ہے جن میں ایران سے متعلقہ 168 افراد کو نامزد کیا گیا۔
o ان افراد کو ایران کی جانب سے دہشت گردی کی معاونت، بلسٹک میزائل پروگرام، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، مجرمانہ سرگرمیوں اور دیگر اقدامات کے حوالے سے اس کے ساتھ تعلقات کی بنا پر ہدف بنایا گیا۔
· ایرانی تیل کی برآمدات جون میں عروج پر پہنچنے کے بعدایک ملین بیرل روزانہ کی شرح سے گر چکی ہیں اور بیس سے زیادہ ممالک نے ایران سے تیل کی برآمدات ختم کر دی ہیں۔
o امریکی انتظامیہ دیگر درآمد کنندگان پر زور دے رہی ہے کہ وہ جتنا جلد ممکن ہو یہ درآمدات مکمل طور پر ختم کر دیں۔
o ہم پابندیوں کے حوالے سے گزشتہ انتظامیہ کی نسبت بہت کم چھوٹ دے رہے ہیں۔
تیل کی منڈیوں میں
استحکام یقینی بنایا جائے گا: امریکہ کو اعتماد ہے کہ ایرانی تیل کی برآمدات محدود ہو جانے کے باوجود توانائی کی منڈیوں میں ترسیل معمول پر رہے گی۔
· اگست 2017 سے اگست 2018 تک امریکی خام تیل کی پیداوار میں 1 ملین بیرل روزانہ کی شرح سے اضافہ ہوا اور اس کی برآمدات 700000 بیرل روزانہ کے حساب سے بڑھ گئیں جس سے منڈی کی روانی میں اضافہ ہوا۔
o آئندہ برس امریکی پیداوار میں ایک ملین بیرل روزانہ یا اس سے زیادہ اضافہ ہو گا۔
· ہم دنیا بھر میں تیل پیدا کرنے والوں کی جانب سے ترسیل میں اضافے کے لیے ان کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
· ‘توانائی کی معلومات سے متعلق امریکی انتظامیہ’ جیسے موقر پیش گو ادارے کو توقع ہے کہ پیداوار میں اس اضافے کے نتیجے میں 2018 کے اواخر میں تیل کی عالمگیر ترسیل طلب کے مطابق رہے گی اور 2019 میں طلب سے بڑھ جائے گی۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/