• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(اَلْيوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِيْنَکُمَ) کیا یہ قرآن کی آخری نازل ہویی آیت ہے ؟

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
اَلْيوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِيْنَکُمَْ

کیا یہ قرآن کی آخری نازل ہویی آیت ہے ؟
کیا اسکے بعد کوئی اور آیات نہیں اتری ؟
اسکا صحیح احادیث کی روشنی میں مفہوم باتیں اور اسکا اصل مقصد بھی اور ساتھ ہی اگر اس آیت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو عظیم خطبہ دیا اسکو بھی دلائل کی روشنی میںبیان کریں

اور ایک اہم گزارش یہ ہے کے اسکا مکمّل جواب اردو میں دیں
جزاک الله خیرا
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
قرآن کی آخری نازل ہونے والی آیت کے بارے اہل علم کا اختلاف ہے۔ بعض روایات کے مطابق یہ سود سے متعلق سورۃ بقرۃ کی آیات ۲۷۸ تا ۲۸۱ ہیں جبکہ بعض روایات میں یہ ہے کہ آیت الدین سورۃ بقرۃ ۲۸۲ نمبر آیت آخری نازل ہونے والی آیت ہے۔ بعض روایات میں آیت کلالۃ یعنی وراثت سے متعلقہ آیت کو بھی آخری آیت قرار دیا گیا جبکہ بعض روایات میں سورۃ المائدۃ کی مذکورہ بالا آیت نمبر ۳ کو بھی آخری آیت قرار دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر عبد اللہ الفقیہ کا کہنا یہ ہے کہ یہ سب صحابہ کے اجتہادات ہیں اور اس بارے کوئی مرفوع قول منقول نہیں ہے لہذا ہر ایک نے ظن غالب سے اپنی رائے بیان کر دی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

جہاں تک فتاوی کے اردو ترجمہ بیان کرنے کا ذکر ہے تو ابھی تک ادارے کی طرف سے یہ سہولت تا حال میسر نہیں گی گئی ہے۔ ادارے کے اس کے علاوہ اور بہت سے اہم پراجیکٹس اور علم کام ہیں کہ جن میں ہمارے ممبران صبح و شام مصروف رہتے ہیں۔ عنقریب فتاوی سائیٹ شروع ہو جانے پر اردو میں ہی مفصل فتاوی نقل کیے جائیں گے۔ اس وقت تک لیے اہل علم حضرات کے ریفرنس کے طور پر عربی فتوی ساتھ نقل کر دیا جاتا ہے جبکہ اس کا خلاصہ اردو میں بیان کر دیا جاتا ہے۔

السؤال
ما هي آخر آية نزلت من القرآن الكريم؟
الإجابــة
الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه أما بعد:

فقد اختلف أهل العلم في آخر آية نزلت على أقوال:
القول الأول: أن آخر آية نزلت هي آية الربا، وهي قوله تعالى:يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ [البقرة:278] روى ذلك البخاري عن ابن عباس رضي الله عنهما.
القول الثاني: أن آخر آية نزلت آية:وَاتَّقُوا يَوْماً تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى اللَّهِ ثُمَّ تُوَفَّى كُلُّ نَفْسٍ مَا كَسَبَتْ وَهُمْ لا يُظْلَمُونَ [البقرة:281] رواه النسائي عن ابن عباس وسعيد بن جبير.
القول الثالث: أن آخر آية نزلت آية الدين:يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَدَايَنْتُمْ بِدَيْنٍ إِلَى أَجَلٍ مُسَمّىً فَاكْتُبُوهُ وَلْيَكْتُبْ بَيْنَكُمْ كَاتِبٌ بِالْعَدْلِ وَلا يَأْبَ كَاتِبٌ أَنْ يَكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللَّهُ فَلْيَكْتُبْ وَلْيُمْلِلِ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ وَلْيَتَّقِ اللَّهَ رَبَّهُ وَلا يَبْخَسْ مِنْهُ شَيْئاً فَإِنْ كَانَ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ سَفِيهاً أَوْ ضَعِيفاً أَوْ لا يَسْتَطِيعُ أَنْ يُمِلَّ هُوَ فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُ بِالْعَدْلِ وَاسْتَشْهِدُوا شَهِيدَيْنِ مِنْ رِجَالِكُمْ فَإِنْ لَمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ أَنْ تَضِلَّ إِحْدَاهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى وَلا يَأْبَ الشُّهَدَاءُ إِذَا مَا دُعُوا وَلا تَسْأَمُوا أَنْ تَكْتُبُوهُ صَغِيراً أَوْ كَبِيراً إِلَى أَجَلِهِ ذَلِكُمْ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ وَأَقْوَمُ لِلشَّهَادَةِ وَأَدْنَى أَلَّا تَرْتَابُوا إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً حَاضِرَةَ تُدِيرُونَهَا بَيْنَكُمْ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَلَّا تَكْتُبُوهَا وَأَشْهِدُوا إِذَا تَبَايَعْتُمْ وَلا يُضَارَّ كَاتِبٌ وَلا شَهِيدٌ وَإِنْ تَفْعَلُوا فَإِنَّهُ فُسُوقٌ بِكُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَيُعَلِّمُكُمُ اللَّهُ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ [البقرة:282]. فقد روي عن سعيد بن المسيب أنه بلغه أن أحدث القرآن عهداً بالعرش آية الدين.
وقد جمع بين هذه الروايات الثلاث بأن هذه الآيات نزلت دفعة واحدة كترتيبها في المصحف، فروى كل واحد بعض ما نزل بأنه آخر ما نزل.
القول الرابع: أن آخر آية نزلت قوله تعالى:الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلامَ دِيناً [المائدة:3].
وهنالك أقوال أخرى منها آية الكلالة، كما روى ذلك الشيخان عن البراء بن عازب رضي الله عنهما.
ومن أحسن ما قيل في هذا الاختلاف قول من قال: هذه الأقوال ليس فيها شيء مرفوع إلى النبي صلى الله عليه وسلم، ويجوز أن يكون قاله قائله بضرب من الاجتهاد وغلبة الظن، ويحتمل أن كلاً منهم أخبر عن آخر ما سمعه من النبي صلى الله عليه وسلم في اليوم الذي مات فيه أو قبل مرضه بقليل، ويحتمل أيضاً أن تنزل هذه الآية التي هي آخر أية تلاها الرسول صلى الله عليه وسلم مع آيات نزلت معها، فيؤمر برسم ما نزل معها بعد رسم تلك، فيظن أنه آخر ما نزل في الترتيب.
والله أعلم.
 
Top