عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
اُمّتِ مسلمہ میں وجودِ شرک پر شبہات کا ازالہ
مصنف
ابو عبداللہ طارق
شرک سب سے بڑا گناہ ہے، اور انبیا کی دعوت کا مرکزی اور اساسی نکتہ توحید رہا ہے، جیساکہ قرآن کریم کی متعدد آیات سے پتہ چلتا ہے۔ پاکستان بھر بالخصوص پنجاب کے بڑے شہروں میں شرک وبدعت کے اندھیرے مزید گہرے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ منبرومحراب پر بعض شخصیات نے چند سالوں سے شرک کے خاتمہ کی جدوجہد کی بجائے، نت نئے بہانوں سے اسے تحفظ دینے اور اس کے لئے عوامی جلسے منعقد کرنے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔ عقیدہ توحید کے نام سے جاری ان سیمینارز میں شرک کے مصداقات کو حیلے بہانے سے محدود ترکرنے، تعریفوں کے چکر میں عوام کو مبتلا کرکے ان کو جہالت میں ہی غرق رکھنے اور اس حوالے سے آیاتِ قرآنی اور احادیثِ نبویؐہ کے مفہوم میں مغالطے پیش کرنے کی کوششیں مسلسل جاری ہیں۔ان کے استدلال کا بہت بڑا محور یہ ہے کہ اُمتِ مسلمہ میں فی زمانہ شرک کا وجود ہی ناممکن ہے، اس لئے اس بارے میں حساس ہونے کی چنداں ضرورت نہیں اور جوموحدین شرک کے خاتمہ کی کوششوں میں مصروف ہیں، اُن کے زعم باطل میں وہ ایک لاحاصل جدوجہد کررہے ہیں۔اس طبقہ کو علم دین سے غافل اور جاہل میڈیا کے ذمہ داران کی ہمدردیاں حاصل ہونے کی بنا پر اخبارات اور ٹی وی سکرین کے ذریعے بھی اس غلط فکر کو لگاتار عام کیا جارہا ہے۔
توحید کےسورج کو گہنانے کی ان مذموم کوششوں کے علمی جواب کے لئے ماہنامہ 'محدث' میں دوتین سال کے عرصے میں کئی ایک تفصیلی اورتحقیقی مضامین شائع کئے گئے ہیں، جن میں اکتوبر 2010ء میں 'اُمتِ مسلمہ میں شرک کا وجود؟، جون 2011ء میں 'روایتِ شداد بن اوس اور شرکِ اکبر کاوجود، جولائی 2012ء میں'اُمّتِ محمدیہ میں شرک اور جہالت کے اندھیرے' کے بعد زیر نظر تحقیقی مضمون شمارہ ہذا میں شائع کیا جارہا ہے۔ چونکہ یہ مضامین ایک مخصوص طبقے کے پیش کردہ شبہات کی وضاحت کے لئے لکھے گئے ہیں، اس لئے ان میں جزوی مماثلت بھی پائی جاتی ہے، تاہم ہر ایک مضمون اپنی جگہ جداگانہ موضوعات کا احاطہ کرتا ہے۔ مشترکہ عنوانات کی نشاندہی حاشیہ میں بھی کردی گئی ہے اور تکرار سے بچنے کے لئے بعض دلائل کو حذف بھی کردیا گیا ہے۔ اس کے بعد آئندہ بھی عقیدہ توحید کے حوالے سے جاری گمراہ کن، مشرکانہ کوششوں کے علمی محاسبہ اور وضاحت کے لئے بھی مزید مضامین شائع کئے جاتے رہیں گے۔ان شاء اللہ، اگر قارئین کے ذہنوں میں اس کے متعلق سوالات ہوں تو وہ ادارہ محدث کو ارسال کریں۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اُمّتِ اسلامیہ میں شرک کا خاتمہ ہو اور توحید وسنت کا پرچم ہرسو لہرائے۔ ح م
قرآن و سنت کے مجموعی دلائل کو سامنے رکھیں تو یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ اُمتِ مسلمہ میں ایسے لوگ ہمیشہ رہیں گےجو حق پر قائم رہ کر توحید کی نعمت کو سینوں سے لگائے رکھیں گے اور ایسے لوگ بھی ہوں گے جو راہِ راست سےبھٹک کر شرک و خرافات کی ظلمت میں صراطِ مستقیم کوکھو دیں گے۔ماضی میں لوگوں کے حالات کا جائزہ لیں تو بھی یہی حقیقت کھلتی ہے ۔علما و ائمہ دین نے اپنے اپنے زمانوں میں اس صورتِ حال کا مشاہدہ کرنے کے بعد اس کو آشکار کیا اور اس کے سدباب کے لئے کوششیں بھی کیں اور عصر حاضر میں بھی حالات یہی گواہی دے رہے ہیں بلکہ اب تو زہر ہلاہل کو قند کے نام سے پیش کرکے یہ دعویٰ بھی کیا جانے لگا ہے کہ اُمّتِ مسلمہ میں شرک پایا جاسکتا ہے اور نہ ہی کوئی مسلمان اس میں مبتلا ہوسکتا ہے اور نہ ہمارے اس دور میں اس کا کوئی خوف ہے لیکن جب مدمقابل کے جوابات اور دلائل کے سامنے اُنہیں اپنی بے بسی صاف نظر آتی ہے تو مختلف پینترے بدلتے ہوئے موجود دور میں اس ا ُمّت کے اندر شرک ِخفی پائے جانے کا اقرار کرتے ہوئے شرک اکبر کو قربِ قیامت کے سا تھ خاص قرار دینے کی کوشش کی جاتی ہے اور کبھی مجبور ہوکر ہمارے اس دور میں بھی شرک اکبر کے پائے جانے کے امکان کو تسلیم کرتے ہوئے کہہ دیا جاتا ہے کہ اگر کہیں شرک اکبر ہو ا بھی توقلیل مقدار میں ہوگا یعنی نہ ہونے کے برابر،اتنا زیادہ نہیں ہے کہ اس دور میں یہ امت مسلمہ کا (اہم) مسئلہ ہو۔اور پھر جاہل عوام کو دھوکہ دیتے ہوئے بعض احادیث کامفہوم و مطلب بگاڑ کر یہ باور کرانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ہم جو کچھ بھی کر رہے ہیں یہی تو خالص توحید ہے لیکن حقیقت میں یہ ایسی شیطانی چال ہے کہ لوگوں کے سامنے بَدی بھی نیکی کے رنگ میں اس طرح پیش کی جائے کہ دلوں سے احساسِ گناہ ہی جاتا رہے۔