ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
قراء ات لائبریری کا قیام
’ادارہ بحوث قرآنیہ‘ کے تحت علمی وتحقیقی کاموں کی بنیادی ضرورت کتب قراء ات کے مصادر کی یہاں دستیابی ہے۔ اس ضمن میں ذمہ داران کلِّیۃ القرآن الکریم والعلوم الاسلامیۃ کا اہم قدم محدث لائبریری سے ملحقہ علم تجوید وقراء ت کی کتب پر مشتمل کتب لائبریری کا قیام ہے۔ اس لائبریری کا قیام جدید تقاضوں کے مطابق عمل میں لایاگیاہے، جس کے لئے ایک الگ حصہ مقررکردیاگیاہے، تاکہ اس سے استفادہ کرنے میں آسانی رہے۔
کلیہ کے ثمرات ونتائج
ایک نیا نصاب تعلیم
کلِّیۃ القرآن الکریم والعلوم الاسلامیۃکا آغاز ۱۹۹۱ء میں ہوا۔ اس کے آغاز سے قبل برصغیر پاک وہندکے مختلف مدارسِ دینیہ میں صرف تجوید وقراء ات یا صرف درس نظامی کی مختلف کتب پڑھائی جاتی تھیں، اس حوالے سے کوئی خاص نصاب مقرر نہ تھا۔ کلِّیۃ القرآن کے مؤسسین اور اساتذہ نے عام روایت سے ہٹ کر جو ایک منفرد نصاب تشکیل دیا، وہ الحمد للہ کامیابی حاصل کرچکا ہے، جوکہ مؤسسی ن کے اخلاص کی جیتی جاگتی مثال ہے۔اس نصاب کو مختلف درجات کے اعتبار سے ترتیب دے کر پاکستان میں متعارف کرایا گیا، تاآنکہ بانی تحریک شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ کی انتھک کاوشوں ومحنتوں سے اسے وفاق المدارس السلفیہ میں بھی مقبولیت حاصل ہوچکی ہے۔ آج کل یہ نصاب صرف جامعہ لاہور الاسلامیہ میں مقبول نہیں، بلکہ پاکستان کے بڑے بڑے دینی اداروں نے بھی اس نصاب کو اپنے ہاں جاری کرلیا ہے۔
’ادارہ بحوث قرآنیہ‘ کے تحت علمی وتحقیقی کاموں کی بنیادی ضرورت کتب قراء ات کے مصادر کی یہاں دستیابی ہے۔ اس ضمن میں ذمہ داران کلِّیۃ القرآن الکریم والعلوم الاسلامیۃ کا اہم قدم محدث لائبریری سے ملحقہ علم تجوید وقراء ت کی کتب پر مشتمل کتب لائبریری کا قیام ہے۔ اس لائبریری کا قیام جدید تقاضوں کے مطابق عمل میں لایاگیاہے، جس کے لئے ایک الگ حصہ مقررکردیاگیاہے، تاکہ اس سے استفادہ کرنے میں آسانی رہے۔
کلیہ کے ثمرات ونتائج
ایک نیا نصاب تعلیم
کلِّیۃ القرآن الکریم والعلوم الاسلامیۃکا آغاز ۱۹۹۱ء میں ہوا۔ اس کے آغاز سے قبل برصغیر پاک وہندکے مختلف مدارسِ دینیہ میں صرف تجوید وقراء ات یا صرف درس نظامی کی مختلف کتب پڑھائی جاتی تھیں، اس حوالے سے کوئی خاص نصاب مقرر نہ تھا۔ کلِّیۃ القرآن کے مؤسسین اور اساتذہ نے عام روایت سے ہٹ کر جو ایک منفرد نصاب تشکیل دیا، وہ الحمد للہ کامیابی حاصل کرچکا ہے، جوکہ مؤسسی ن کے اخلاص کی جیتی جاگتی مثال ہے۔اس نصاب کو مختلف درجات کے اعتبار سے ترتیب دے کر پاکستان میں متعارف کرایا گیا، تاآنکہ بانی تحریک شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ کی انتھک کاوشوں ومحنتوں سے اسے وفاق المدارس السلفیہ میں بھی مقبولیت حاصل ہوچکی ہے۔ آج کل یہ نصاب صرف جامعہ لاہور الاسلامیہ میں مقبول نہیں، بلکہ پاکستان کے بڑے بڑے دینی اداروں نے بھی اس نصاب کو اپنے ہاں جاری کرلیا ہے۔