قرآن مجید اللہ رب العزت کی طرف سے نازل کردہ وہ عظیم الشان کتاب ہے، جس کی حفاظت کا ذِمہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنے سر لیا ہے۔ یہ حفاظت الٰہی کا ہی کرشمہ ہے کہ اس کتاب مبین کا ہر ہر حرف ، کلمہ، لہجہ اور رسم تک محفوظ ہے۔ حفاظت قرآن کا ایک ذریعہ کتابت ہے، اور کتابتِ قرآن مجید کاسلسلہ عہد نبویﷺ میں ہی شروع ہوچکا تھا۔ جب بھی کوئی آیت یا سورت نازل ہوتی تو نبی کریمﷺ کاتبین وحی کو بلوا کر اسے لکھوا دیا کرتے تھے۔ عہد صدیقیمیں مکمل قرآن مجید کوایک جگہ محفوظ کرلیا گیااور عہد عثمانی میں اس کی متعدد کاپیاں کروا کر مختلف علاقوں کی طرف روانہ کردیاگیا۔ تدوین قرآن کے ان تمام مراحل میں اس کی رسم کا خصوصی اِہتمام کیا گیا اور تمام اَدوار میں اسی رسم کے مطابق لکھا گیا جس کے مطابق نبی کریمﷺنے لکھوایا تھا۔ سیدنا عثماننے اپنے دورِ خلافت میں جومصاحف لکھوائے، ان کا رسم وہی تھا جو سیدنا ابوبکرصدیق کے لکھے ہوئے صحف کا تھا اور سیدنا ابوبکر صدیقکے لکھے ہوئے صحف کا رسم نبی کریمﷺ کی تعلیمات کے مطابق تھا۔ اس اِعتبار سے قرآن مجید کا رسم توقیفی حیثیت کا حامل ہے جس کی مخالفت کرنا حرام ہے۔ قرآن مجید کا یہ رسم توقیفی متعدد اسرار و رموز کا حامل ہے اور تمام قراء اتِ متواترہ کو اپنے اَندر سموئے ہوئے ہے۔ یہ اس رسم توقیفی کا ہی اعجاز ہے کہ ایک ہی رسم سے متعدد قراء ات قرآنیہ نکل رہی ہوتی ہیں۔ وگرنہ اگر اس رسم توقیفی کے خلاف کسی کلمہ کو رسم قیاس کے مطابق لکھ دیا جائے تو شاید اس سے وہ تمام قراء ات متواترہ نہ نکل سکیں جو رسم توقیفی (عثمانی) سے نکلتی ہیں۔