عبداللہ عبدل
مبتدی
- شمولیت
- نومبر 23، 2011
- پیغامات
- 493
- ری ایکشن اسکور
- 2,479
- پوائنٹ
- 26
ڈاکٹر عبداللہ سلفی حفظ اللہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حمد و ثناء کے بعد!
آج یہ بات محض کسی اخبار کی یا چینل کی نہیں کہ جس پر غیر معتبر کا فتوی جڑ کر بھو لے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لی جا ئیں،اور ان خوارج و انصار الخوارج کے زرائع ہی ’مصدقہ‘ کہلائیں، باقی سب گمراہ کن!
کون نہیں جانتا کہ آج کے ان جدید تکفیری و خوارج کی بنیاد وہی، کردار وہی، نعرے وہی، مظایرے وہی مگر۔۔۔۔۔۔۔ اصطلاحات کی شوگر کوٹنگ کے ساتھ!
یہاں ایک بات یاد آئی جو بہت خوبصورت پیرائے میں بات سمیٹ دے گی:
’میرا ہو تو ہیرا،تیرا ہو تو راکھ ‘
یہ بات یہاں کیوں یاد آئی؟
چلیں اس کا احاطہ آنے والی سطریں کریں گی انشآاللہ!
آجکل ان گمراہ کن لوگوں(خوارج و انصار الخوارج) کے بڑے بزرگ بالکل اس حدیث کے مصداق نظر آتے ہیں کہ:
’’اہل اسلام کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ زندہ چھوڑ دیں گے‘‘ (ابی داود)
آج کے جدید خوارج و انصار الخوارج برطانیہ جیسے حربی،کافر، صلیبی،طاغوتی ملک میں بیٹھ کر اپنے کامل ایمان کی تکمیل پر خوش و مطمئن اور مسلمان ممالک کی مسلم علما کرام و عوام کے لعن طعن و کفر کے فتوے جاری کرتے ہیں۔۔۔۔ یہ کافر، وہ کافر، یہ مرتد، وہ واجب القتل ،اس کو مار دو، اسکا مال حلال ، اس حکومت کو گرا دو، وہ تختہ پلٹ دو وغیرہ وغیرہ۔۔۔ یعنی برطانیہ تو رہے دار الامن اور دار المسلمین بنے دارالحرب!!!
اس کی آسان اور قابل فہم مثال یوں سمجیے۔۔
’’ایک آدمی سانپ کے سر پر بیٹھ کر اسکی پونچ کو کاٹنے میں اپنی ساری قوت لگا رہا ہو اور لوگوں کو اس پر ابھار رہا ہو‘‘
سلمان رشدی وتسلیمہ نسرین جیسے بد ترین گستاخوں کی پناہ گاہ برطانیہ میں موجود چند ’مجددین‘ کی مثالیں پیش خدمت ہیں
1..عبد المنعم ابو بصیر طرطوسی :
ان حضرت نے شیخ الازہر علامہ سید طنطاوی’ مصری عالم دین سید رمضان بوطی اور علامہ یو سف قرضاوی کی تکفیر کی ہے۔مسلمان علما کی تکفیر کے سلسلے میں ان کی کتاب ‘قوافل زنادقةالعصر’ اور’ لماذا کفرت الشیخ یوسف القرضاوی’ کا مطالعہ کریں
۔انہوں نے اپنے مقالہ ‘هيئة كبار العلما والسیاسة میں کبار سعودی علما اور ‘فتاوی اللجنةالدائمة/ARB] پر بھی انتہائی سطحی طعن کیاہے۔
ان کی اتباع میں آج کاپاکستانی جہادی نوجوان شیخ بن باز ‘ شیخ صالح العثیمین اور شیخ صالح الفوزان جیسے جلیل القدر ائمہ اہل سنت کو سرکاری اور درباری مولوی قرار دیتا ہے۔ان کی نادر تحقیقات کا خلاصہ یہ بھی ہے کہ محدث العصر علامہ البانی رحمہ اللہ جہمیہو مرجیہ میں سے تھے۔اپنی اس تحقیق کا اظہار انہوں نے اپنے مقالے ‘مذاہب الناس فی
الشیخ محمد ناصر الدین الالبانی’ میں کیا ہے۔
ان کی کتاب ‘زنادقةالعصر’ کے مطابق تقریبا آدھی سے زیادہ امت کافر قرارپاتی ہے۔ اور یہ صاحب خود لندن میں برطانوی طاغوتی حکومت کی زیرسرپرستی ‘مستامن’ کی اصطلاح کا حیلہ کر کے امن کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ کے لندن 7/7دھماکوں کا شروع میں شیخ طرطوسی صاحب نے شدت سے انکار کیا تھااور اسے ایک شرمناک فعل قرار دیا ۔
یہ بات واضح ہے کہ کوئی بھی شخص برطانیہ میں اس وقت تک داخل اور مقیم نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ ان کے طاغوتی آئین یا قانون کو سپریم لا نہ مان لے اور اس بات کا اقرار نہ کر لے کہ وہ ان کے ملک میں قیام کے دوران ان کے طاغوتی قانون کا فرمانبردار ہو گا۔
ان بنیادوں کو سامنے رکھیں اور شیخ ابو بصیر کے منہج تکفیر کو استعمال کریں تو سب سے پہلے خود شیخ کی تکفیر لازم آتی ہے کیونکہ مسلمان ممالک کے قوانین میں تو کفر اور اسلام دونوں موجود ہیں جس وجہ سے ان کا کفر علما کی ایک جماعت کے ہاں مشتبہ اور اختلافی امر ہے جبکہ برطانیہ اور امریکہ کے آئین یا قانون کے کفر اور طاغوت ہونے میں تو کسی کا بھی اختلاف نہیں ہے لہذا قطعی طور پر ثابت شدہ کفریہ آئین اور قانون کی تابعداری کا حلف اٹھانے والا اور انہیں سپریم لا ماننے کااقرار کرنے والا شخص شیخ ابو بصیر طرطوسی کی نظر میں کافر کیوں نہیں ہے؟
2 ..اور دوسری ہستی عمر البکری:
جو شام میں پیدا ہوا اور اپنی تعلیمی سرگرمیوں کے دوران اخوان المسلیمین میں شامل رہا۔ پھر ابتدائی تعلیم کی تکمیل کے بعد لبنان ، مصر اور پھر سعودی عرب گیا۔ اور جب مسلم معاشروں میں ایمانی تسکین نہ پا سکا تو برطانیہ کا رخ کیا اور وہاں سے امریکہ۔
مگر امت کی فکر انھیں واپس برطانیہ لے آئی ۔ اپنی واپسی پر بہت محنت و دس سالہ بھاگ دوڑ سے حزب التحریر نامی تنظیم کی بنیاد رکھ کر باقاعدہ ’’خلافت‘‘ کے قیام کی مہم شروع کی اور بعد میں اختلافات پر علیحدہ ہو کر المہاجرون نامی تنظیم بنائی اور ابو بصیر صاحب کی طرح خود کو دارالحرب صلیبی و طاغوتی اور گستاخوں کی پناہ گاہ میں ’’مستامن‘‘ کی اصطلاح کا اطلاق کرتے ہوئے پناہ لی اور برطانیہ میں ہر قسم کی کاروائی کو قابل مزمت قرار دیا۔
پھر مسلم ممالک و حکمرانوں و عوام کے خلاف فتوی جات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
یہ تو تھی چند مشہور شخصیات جن کا دم خوارج اورانصار بھرتے اورانکے فتوے پیش کرتے اوراپنی خواہشات کی پیروی سے سلف صالحین کوان ’’مجددین برطانیہ‘‘ کی تشریحات کے ذریعے بدنام کرتے نظر آتے ہیں، ان دو حضرات کےعلاوہ کئی دوسرے بھی چھوٹے چھوٹے ’’مجددین‘‘ اور پھر انکے پیروکار بھی ہیں۔۔
مگر ان پر وقت پرباد کرنا کسی بھی معقول شخص کو زیب نہیں دیتا!
آخری گزارش
ان ھذہ تذکرہ، فمن شآاتخذالی ربہ سبیلا۔۔۔ (ّسورہ:دھر)