Dua
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 30، 2013
- پیغامات
- 2,579
- ری ایکشن اسکور
- 4,440
- پوائنٹ
- 463
السلام علیکم ورحمتہ اللہ !میں اس بارے میں تفصیل سے دلیل بیان کروں گا انشاءاللہ ۔۔
ضرور بیان کریں بھائی، اور "ان شاء اللہ " ایسے لکھیں ۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ !میں اس بارے میں تفصیل سے دلیل بیان کروں گا انشاءاللہ ۔۔
ایسا سوال نہیں کرنا چاہئیے ۔ ہم ایمان لائے ہیں اللہ اور اسکے رسول پر ۔ اگر عقلی دلیل نہ بھی ہو تو سر آنکھوں پر۔ ہمارے مذہب کی شروعات ہیں ایمان مجمل اور ایمان مفصل ۔ بعض بدعی مذاہب کی بنیاد عقل پر ہے۔کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ آپ کے خیال میں کیا عقلی دلائل ہیں کہ موت کے بعد بھی کوئی زندگی ہے ؟
تاخیر کے لیے معذرت. اس ویڈیو کا مفہوم درج ذیل ہے:میرے پاس ایک ویڈیو ہے لیکن انگلش میں. اس میں کچھ دلائل ہیں. میں إن شاء الله ترجمہ کر کے بهیج دوں گا
ایسے دہریوں سے پوچھا جائے کہ وہ کس ” قیاس “ کی بناء پر اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ان کو ” جنم “دینے والی کوئی اور نہیں بلکہ ان کی ” ماں“ ہے ؟ کیونکہ انہوں نے خود تو اپنے آپ کو ماں کے پیٹ سے ” جنم “ لیتے ہوئے نہیں دیکھا تو ماں کے پیٹ سے جنم لینے کو کو کس ” قیاس“ بناء پر ان لوگوں کی ” گواہی “ کو ” یقین “کے ساتھ ” بے چون وچرا “قبول کرتا ہے ؟لیکن یہ دلیل اب کسی کام کی نہیں رہی وجہ اس کی یہ ہے کہ بعض طرح کے برے لوگ یہاں سزا پالیتے ہیں تو کیا وہ کسی گروہ میں نہیں ؟ اسی طرح کے اعتراض دہریہ کی طرف سے آتے ہیں ، دوسرا ان کا یہ سوال ہوتا ہے کہ محض اگر قیاس پر آپ ایمان لاتے ہو تو بعید از قیاس جو باتیں قرآن حدیث کی معلوم ہوتی ہیں ان پر کس قیاس سے ایمان لاتے ہو کیونکہ محض قیاس خود دیکھنے یا یقین حاصل کر لینے کے برابر نہیں ، کوئی قرآن حدیث سے حوالہ لے کر اس پر قیاس اور عقلی دلیل سے ثبوت دے تو قابل تعریف ہو گا ۔
ممیز...ایسے دہریوں سے پوچھا جائے کہ وہ کس ” قیاس “ کی بناء پر اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ان کو ” جنم “دینے والی کوئی اور نہیں بلکہ ان کی ” ماں“ ہے ؟ کیونکہ انہوں نے خود تو اپنے آپ کو ماں کے پیٹ سے ” جنم “ لیتے ہوئے نہیں دیکھا تو ماں کے پیٹ سے جنم لینے کو کو کس ” قیاس“ بناء پر ان لوگوں کی ” گواہی “ کو ” یقین “کے ساتھ ” بے چون وچرا “قبول کرتا ہے ؟
میں آپ کا ترجمہ اپنی فیس بک پر شئر کر رھا ھو امید ہے آپ برا نہیں مانے گے جزاک اللہ خیرا۔تاخیر کے لیے معذرت. اس ویڈیو کا مفہوم درج ذیل ہے:
سائل: بہت سے لوگ قیامت پر یقین نہیں رکھتے. یعنی مرنے کے بعد جی اٹھنے پر. آپ انہیں کس طرح سمجھا سکتے ہیں؟
ذاکر نائیک:
آج جبکہ یہ ثابت ہو چکا ہے کہ 80% قرآن 100% صحیح ہے تو میری منطق یہ کہتی ہے کہ باقی 20% بهی ٹهیک ہی ہو گا.( یہ ایک طریقہ ہے اس بات کو ثابت کرنے کا کہ موت کہ بعد زندگی ہے جیسا کہ قرآن نے بتایا ہے جو کہ ایک ثابت شدہ سچی کتاب ہے سائنسی طور پر. )
دوسرا طریقہ اس بات کو سمجھانے کا یہ ہے کہ منکر آخرت سے سوالات کیے جائیں کہ "کیا کسی کو لوٹنا اچها ہے یا برا؟"
وہ کہے گا کہ برا ہے.
کیا کسی کے ساتھ جنسی زیادتی کرنا اچها ہے یا برا؟
وہ کہے گا کہ برا ہے.
اب اس سے کہیں کہ ان کاموں کہ برا ہونے کی کوئی ایک منطقی دلیل دے دو.
ہو سکتا ہے وہ کہے اس سے دوسرے انسانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں یا کہے کہ اس سے کسی کا نقصان ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ.
اسے کہیں کہ میں ایک ڈاکو ہوں یا جنسی زیادتی کرنے والا ہوں اور مجهے پرواہ نہیں کہ میرے کسی کو لوٹنے سے اسکے جذبات مجروح ہوتے ہیں یا کسی کا نقصان ہوتا ہے یا کچھ بهی ہو. مجهے تو لوٹنے میں فائدہ ہو رہا ہے یا جنسی زیادتی کرنے میں لطف حاصل ہو رہا ہے. مجهے کیا پرواہ کہ اس سے کسی کو نقصان ہو یا اس کے جذبات مجروح ہوں. اگر میں کسی سے 1000 ڈالر لوٹ لوں تو اس سے مجهے زندگی گزارنے میں آسانی ہوگی. لطف آئے گا. میں خریداری کر سکتا ہوں، دوستوں کہ ساتھ گھومنے پھرنے جا سکتا ہوں، سیر و تفریح کر سکتا ہوں. مجهے تو لوٹنا اچها لگتا ہے. تم کیسے کہہ سکتے ہو کہ یہ برا ہے.
ہو سکتا ہے کہ کوئی کہے اگر تم کسی کو لوٹو گے تو ایک دن کوئی تمہیں لوٹے گا. اسے کہیں کہ سمجھو کہ میں جرم کی دنیا کا بادشاہ ہوں. کوئی مجهے لوٹنا تو کیا میرے پاس آنے کا بهی نہیں سوچ سکتا. اور کتنی ہی مثالیں جرم کی دنیا میں ایسے لوگوں کی اب بهی ہیں اور گزری بهی ہیں کہ انہیں ساری زندگی کوئی چهو بهی نہ سکا.
میں ایک منطق پسند آدمی ہوں. مجهے ایک منطقی دلیل دے دو کہ ہاں کسی کو لوٹنا برا ہے. میں تو اوپر بیان کی گئی وجوہات کی بنا پر اسے بہت ہی اچها سمجھتا ہوں.
ہو سکتا ہے کہ کوئی کہے "یہ انسانیت کے خلاف ہے".
اسے کہو کس نے کہا کہ یہ انسانیت کے خلاف ہے. میں اسکی بات نہیں مانتا. میں کہتا ہوں کہ یہ مجهے بہت فائدہ دے رہی ہے. مجهے کسی کی کہی ہوئی اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ یہ انسانیت کہ خلاف. مجهے لطف آ رہا ہے زندگی کا یہ سب کرنے میں. اس لیے مجھے کوئی پرواہ نہیں کون کیا کہتا ہے.
ہو سکتا ہے کوئی کہے کہ قانون آپ کو پکڑ لے گا.
اسے کہیں کہ میں مافیا ہوں. قانون، پولیس اور عدالت میری جیب میں ہیں. اور اس کی بهی تاریخ میں بہت سی مثالیں ہیں اور رہیں گی.
منکر آخرت بہت سی دھمکیاں تو دے دے گا کہ یہ ہو جائے گا اور وہ ہو جائے گا لیکن کوئی منطقی دلیل اس کی نہیں دے گا کہ کسی کو لوٹنا برا ہے.
اب اسے کہیں کہ میں آپ کے ساتھ جگہ بدلتا ہوں. آپ وہ مافیا بن جائیں جو کسی کو لوٹنا برا نہیں سمجھتا اور میں آپ کو سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں کہ یہ برا ہے.
اب وہ سب دلائل جو آپ اوپر اس سے بیان کر آئے ہیں، وہی سب اسکے پلڑے میں بهی ہیں.
تو اسے کہیں کہ ہو سکتا ہے کہ آپ یہاں تو کسی قانون کی گرفت میں نہ آئیں لیکن آگے اللہ کا ایک قانون حرکت میں آنے والا ہے جس سے کوئی نہیں بچ سکتا.
اب میں تم سے بطور مسلمان بات کر رہا ہوں. فرض کرو ایک مافیا 100 انسانوں کو لوٹتا بهی ہے اور قتل بهی کرتا ہے. اس دنیا میں تو وہ بچ گیا لیکن کیا آپ کو نہیں لگتا کہ اسے سزا ملنا چاہیے تهی.
ہٹلر نے 6 لاکھ یہودیوں کو قتل کیا اگر آپ کی دنیا کا یہ قانون اسے پکڑ بهی لیتا تو زیادہ سے زیادہ کیا سزا دے سکتا تها. اسے مار دیتا. اس سے زیادہ کیا جلا کر مار دیتا. یہ تو صرف ایک قتل کا بدلہ ہوا، باقی 599999 یہودیوں کا بدلہ انہیں کیسے لے کر دیں گے. آپ تو ہٹلر کو ایک دفعہ مار سکتے تهے سو آپ نے مار دیا. اب باقی سزا؟؟؟
ہاں صرف آخرت ہی وہ جگہ ہے جہاں اللہ تعالیٰ پوری سزا دے گا. جیسا کہ اللہ کا اعلان ہے...
جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا ان کو ہم عنقریب آگ میں داخل کریں گے جب ان کی کھالیں گل (اور جل) جائیں گی تو ہم اور کھالیں بدل دیں گے تاکہ (ہمیشہ) عذاب (کا مزہ چکھتے) رہیں بےشک خدا غالب حکمت والا ہے (سورہ نساء 56) بذمہ: quranexplorer.Com
لہذا بس اللہ ہی اس بات پر قادر ہے کہ ہٹلر جیسے مجرموں کو 6 لاکھ تو کیا 6 کروڑ بلکہ 6 ارب بلکہ اس سے بهی زیادہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جلاتا رہے.
پس کسی بهی کام کا اچها برا ہونا اسی طرح ممکن ہے کہ ہم یہ مانیں کہ ان کے کرنے والوں کو اگر یہاں جزا یا سزا نہیں ملی تو ایک مقام یعنی آخرت ہی وہ مقام ہے جہاں کسی کو پورا بدلہ مل سکتا ہے... جزا یا سزا.
m.youtube.com/watch?v=Y96e-WuN088&feature=youtu.be