Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اپریل فول کی شرعی حیثیت
"کذبة ابريل"
محمد صالح المنجد
ترجمہ: شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
إن الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا، وسيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وبعد:
بے شک جھوٹ برے اخلاق میں سے ہے ,جس سے سب ہی شریعتوں نے ڈرایا ہے ،اوراسی پر انسانی فطرتيں بھی متفق هيں، اور اسی کے عقل سلیم اور مروّت والے بھی قائل ہیں.
اورہمارےحنیف شریعت -کتاب وسنت- میں اس سے ممانعت آئی ہے.اوراس کی حرمت پراجماع ہے.اورجھوٹے شخص کیلئے دنیا وآخرت میں برا انجام ہے.
شریعت میں جھوٹ کی بالکل اجازت نہیں ہے سوائےچندایسےمعين امورکی جن بر كسی کا حق مارنا, خون ریزی كرنا اور عزت وآبرو پرطعن کرنا وغيرہ مرتب نہیں ہوتا ہے، بلکہ یہ ایسے مقامات ہیں جن میں (جهوٹ بولنے ) كا مقصد کسی كی جان بچانا ، یا دوشخصوں کے درمیان اصلاح كرانا،یا شوہروبیوی کے درمیان ميل محبت پيدا كرنا ہوتا هے.
اورشریعت میں کوئی دن یا لمحہ ایسا نہیں آیا ہے جسمیں کسی شخص کے لئے جھوٹ بولنا یا اپنی مرضی سے كسی بھی چیزکی خبردیناجائزہے,جبکہ لوگوں میں "اپریل فول"كے نام سے ايك غلط رسم منتشر ہےجس كے بارے ميں انکا گمان ہے کہ شمسی سال کے چوتھے مہنیہ يعنی اپريل کی پہلی تاریخ كو بغیرکسی شرعی ضابطہ کے جھوٹ بولنا جائزہے.
جھوٹ کے حرام ہونے کی دلیل:
1- اللہ کا فرمان ہے: إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللّهِ وَأُوْلـئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ ( النحل: 105).
"بے شک جھوٹ وہ لوگ گڑھتے ہیں جواللہ کی نشانیوں پرایمان نہیں لاتے اوروہی لوگ جھوٹے ہیں".
ابن کثیررحمہ اللہ فرماتے ہیں:"پھراللہ نے خبردیا ہےکہ رسول صلى اللہ علیہ وسلم نہ توافتراپردازہیں اورنہ ہی جھوٹے ہیں،کیونکہ اللہ پرجھوٹ وافتراپردازی بدبخت مخلوق کرتے ہیں جواللہ کی آیتوں پرایمان نہیں رکھتے جيسے کفاراورملحدين لوگ جولوگوں میں جھوٹ سے معروف ہیں. اورمحمد صلى اللہ علیہ وسلم تو لوگوں میں سب سے نیک اورسچےہیں، اور ایمان ویقین اورعلم وعمل کے اعتبارسے سب سے زیادہ باکمال ہیں،,اوراپنی قوم میں سچائی سے مشہورهيں جسمیں کسی کو شک نہیں بايں طورکہ انکے مابین وہ محمد امین کے لقب سے هی پکارے جاتے ہیں. (تفسر ابن كثير:2/588).
2- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:" منافق کی تیں علامتیں ہیں جب بات كرے توجھوٹ بولے،اورجب وعدہ کرے توخلاف ورزی کرے،اورجب اس كے پاس کوئی امانت رکھی جائے توخیانت کرے". ( بخاري:33، مسلم: 59 ).
اورجھوٹ کی سب سے بدترین قسم . . مزاح کے طورپرجھوٹ بولنا ھے.
بعض لوگوں کا یہ گمان ہے کہ مزاح کے طور جھوٹ بولنا جائزہے،اوریہی وه عذرہے جسكا یکم اپریل یا دیگرایام میں جھوٹ بولنے کیلئے (پر) سہارا لیا جاتا ہے. لیکن یہ غلط ہے،اورشریعت مطہرہ میں اسکی کوئی اصل نہیں ہے،کیونکہ جھوٹ بولنا چاہے مذاق کے طورپر ہویا حقیقت میں ہرصورت حرام ہے.
ابن عمررضي اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: میں هنسی مذاق کرتا ھوں اورصرف حق بات کہتا ہوں"(اس حدیث کوطبرانی نے معجم الکبیر12/391میں روایت کیا ہے اورعلامہ البانی نے صحیح الجامع(2494)میں صحیح قراردیا ہے).
اورابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول! آپ ہم سے هنسی مذاق کرتے ہیں ؟ فرمایا:"میں صرف حق بات کہتا ہوں"(اسےترمذی نے روایت کیا ہے حدیث نمبر (1990).
جہاں تک "اپریل فول"کی بات ہے توتحدید کے ساتھ اس جھوٹ کی اصلیت کا کوئی پتہ نہیں ہے البتہ اسکے بارے میں متعدد آراء ہیں:
بعض کا کہنا ہے کہ یہ 21مارچ کودن ورات کے برابرہونے کے وقت بسنت کے جشن کے ساتھ ایجاد ہوئی، اوربعض کاخیال ہے کہ یہ بدعت قدیم زمانہ ہی سے ہے اوربت پرستوں کا تہوار ہے فصل ربیع کی ابتدامیں معین تاریخ سے مرتبط ہونے کی وجہ سے، کیونکہ یہ بت پرستوں کی بقایا رسومات میں سے ہے. اورکہا جاتا ہے کہ بعض ملکوں میں شکارکے ابتدائی ایام میں شکار ناکام ہوتا تھا چنانچہ یہ اپریل ماہ کے پہلے دن میں گڑھی جانے والی جھوٹی باتوں کیلئے ایک قاعدہ بن گیا.
اوربعض نے اس جھوٹ کی اصليت كے بارے میں اس طرح لکہا ہے کہ:
ہم میں سے اکثرلوگ اپریل فول مناتے ہیں جسکا حرفی یا لفظی معنی "اپریل کا دھوکہ"ہے لیکن کتنے لوگ ہیں جواس کے پس پردہ پوشیدہ رازکوجانتے ہیں؟
آج سے تقریباً ہزار سال پہلے جب مسلمان اسپین میں حکومت کرتے تھے وہ ايك ایسی طاقت تھے جس کا توڑنا ناممکن تھا اورمغرب کے نصاری یہ تمنا کرتے تھے کہ دنیا سے اسلام کا خاتمہ کردیں اوروہ اس میں کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے .
ان لوگوں نے اسپین میں اسلام کی بڑھوتری کوروکنا اوراور اس كا خاتمہ کرنے كی كوشش كی لیکن اسمیں ناکام ہوئے ,انہوں نے بارہا کوششیں کیں لیکن ناکامی كا سامناهوا. اسکے بعد کفارنے اپنے جاسوسوں کواسپین میں مسلمانوں کی ناقابل شكست قوت کے راز كا پتہ لگانے کیلئے بھیجا توانھوں نے پایا كه تقوی وپرہیزگاری کولازم پکڑناہی اسکا سبب ہے.
جب نصاری نے مسلمانوں کی قوتوں کے رازکوجان لیا توانہوں نے مسلمانوں کی اس قوت کو توڑنے کی حکمت عملی کے بارے میں غورکرنا شروع کردیا اسی بنا پرانہوں نے اسپین میں سگریٹ اورشراب کومفت بھیجنا شروع کردیا.
اس طريقہ كار (tactics) نے مغرب کواچھے نتائج دئے.اوراسپین میں مسلمانوں بالخصوص نوجوان نسل كا عقیدہ کمزورہونے لگا.اوراسکا نتيجہ یہ ظاهرہوا کہ مغرب کے كيتهولک(catholic) نصاری نے سارے اسپین کواپنے ماتحت میں کرلیا اورايك ایسے شہرسے مسلمانوں کی حکومت کا خاتمہ کردیا جہاں وہ آٹھ سوبرس سے زیادہ مدت تک اقتدار ميں ره چکی تھی.اوریکم اپریل کومسلمانوں کا آخری قلعہ غرناطہ کا سقوط ہوا اسلئے اسکوبطور"اپریل فول" (APRIL FOOL)دھوکے کا اپریل سمجھتے ہیں.
اوراسی سال سے آج تک اس دن کومناتے آرہے ہیں اورمسلمانوں کوبیوقوف سمجھتے ہیں. وہ حماقت وبیوقوفی کوصرف غرناطہ کی فوج کے ساتھ خاص نہیں مانتے بلکہ پوری امت اسلامیہ کوبیوقوف بناتے ہیں.اورجب ہم اس جشن میں حاضرہوں تویہ انتہائی جہالت کی بات ہے.اورجب ہم اس خبیث فکرکے کھیل میں انكی اندھی نقالی کریں تویہ ایسی اندھی تقلید ہے جوہم میں بعض كي انکی پیروی کرنے میں بیوقوفی كو واضح كرتی ہے. اوراگرہم اس جشن کے اسباب کوجان لیتے توکبھی بھی اپنی شکست کا جشن نہ مناتے .
اورجب ہم نے اس حقیقت کوجان لیا توآئیے ہم اپنے نفس سے وعدہ کریں کہ ہم کبھی بھی اس دن کونہیں منائیں گے.ہم پرضروری ہے کہ اسپین والوں سے سبق سيکھیں اورحقيقي معنوں ميں اسلام بر عمل كرنے والےبن جائيں اوراپنے ایمان کوکبھی بھی کمزورنہ ہونے دیں.)ا.ھ.
اورہمیں اس جھوٹ کی اصلیت کوجاننے سے زیادہ اس دن جھوٹ بولنے کے حکم کے بارے میں جاننا چاہئے ،اورہم جزم ویقین کے ساتھ کہتے ہیں کہ اسلام کے ابتدائی روشن ایام میں اسکا وجود نہیں تھا.اوراسکے ایجاد کرنے والے مسلما ن نہ تھے.بلکہ یہ مسلمانوں کے دشمنوں کی طرف سے ہے.
اوراپریل فول میں ہونے والے حادثات بہت ہیں، لوگوں میں سے کتنے ہیں جنکوانکے لڑکے یا بیوی یا دوست کی وفات کے بارے میں خبردی گئی توتکلیف وصدمہ کی تاب نہ لاکرانتقال کرگئے، اور کتنے ہیں جن کونوکری کے چھوٹنے یا آگ لگنے یا انکے اہل وعیال کا ایکسیڈنٹ ہونے کی خبردی گئی تووہ فالج ، ستروك یا اسکے مشابہ ديگر امراض سے دوچارہوگئے.اوربعض لوگوں سے جھوٹے یہ کہا گیا کہ انکی بیوی فلاں آدمی کے ساتھ ديکھی گئی تویہ چیزاسکے قتل یا طلاق کا سبب بن گئی. اسی طرح بہت سارے واقعات وحادثات ہیں جن کی کوئی انتہا نہیں. اورسب کے سب جھوٹ کا پلندہ ہیں جنہیں عقل ونقل حرام ٹھراتی ہےاورسچی مروّت اسکا انکارکرتی ہے.
اوراللہ ہی توفیق دینے والا ہے.
(اسلام سؤال وجواب ویب سائٹ سے لئے گئے "اپریل فول" مقالہ کا چندتصرّف کے ساتھ اختصار)