• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اپنا گھر نہ ہونے کی وجہ نکاح نہیں کرتا اس کا شریعت میں کیا حکم ؟

شمولیت
مارچ 11، 2016
پیغامات
87
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
58
السلام عليكم

Shaykh Ek Sawal Ek bhai apne family ke sath ek hi room mein rehata aur uska ek chota bhai bhi hai dono ki umar shadi ki hogayi woh log shadi nahi kar paa rahe kyun alag alag room nhi aur unke pass itna paisa nahi aur na hi itna amdani hai ke new ghar ya rent main ghar le sake jis...agr shadi kare ge to woh log kaise rah ge ek hi ghar mein kyun hijab aur parda waigra ka bhi masla hota...

Aisa main agr woh nikah nahi karta toh kiya koi gunaa hai ????
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام عليكم
اپنا گھر نہ ہونے کی وجہ نکاح نہیں کرتا اس کا شریعت میں کیا حکم ؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وسائل نہ ہونے کے سبب نکاح میں تاخیر
اپنا گھر نہ ہونے کی وجہ نکاح نہیں کرتا اس کا شریعت میں کیا حکم ؟
(اقبال جاوید الھندی )
سوال :
ایک بھائی اپنی فیملی کے ساتھ ایک ہی کمرے میں رہتا ہے ،اور اس کا ایک چھوٹا بھائی بھی ہے ،دونوں کی عمر شادی کی ہوگئی ہے ،وہ لوگ اس لئے شادی نہیں کرپا رہے کیونکہ الگ الگ روم نہیں ،اور ان کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں ،اور نہ ہی ان کی اتنی آمدن کہ نیا گھر بنوا سکیں ، یا کرایہ پر مکان لے سکیں،اور اگر شادی کرلیں تو ایک ہی کمرہ میں کیسے رہیں گے کیونکہ حجاب اور پردہ کا مسئلہ ہوگا
ایسے میں وہ اگر نکاح نہیں کر رہے توکیا کوئی گناہ ہے ؟

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
الجواب :
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شادی انبیاء کرام کی سنت ہے ، اللہ کا فرمان ہے :
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلاً مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللَّهِ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ(الرعد: 38)
ترجمہ: ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں والا بنایا تھا ،کسی رسول سے نہیں ہوسکتا کہ کوئی نشانی (معجزہ) بغیر اللہ کی اجازت کے لے آئے ،ہرمقررہ وعدہ کی ایک لکھت ہے ۔ (سورۃ الرعد )
لہذا جو مسلمان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سنت سے اعراض کرے وہ مسلمان نہیں ہے ۔
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِي، فَمَنْ لَمْ يَعْمَلْ بِسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي، وَتَزَوَّجُوا، فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ، وَمَنْ كَانَ ذَا طَوْلٍ فَلْيَنْكِحْ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَعَلَيْهِ بِالصِّيَامِ، فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاءٌ»
(صحيح ابن ماجه:1508) قال الالبانی حسن
ترجمہ: نکاح میرا طریقہ ہے اور جو شخص میرے طریقے پر عمل نہیں کرتا، اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔ شادیاں کیا کرو کیونکہ میں تمہاری کثرت کی بنا پر دوسری امتوں پر فخر کروں گا، جو (مالی طور پر) استطاعت رکھتا ہو وہ (ضرور) نکاح کرے اور جسے (رشتہ) نہ ملے، وہ روزے رکھا کرے کیونکہ روزہ خواہش کو کچل دیتا ہے۔
لیکن نکاح کیلئے ۔۔ استطاعت ۔۔ شرط ہے ،
جیسا کہ اسی حدیث میں موجود ہے کہ (وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَعَلَيْهِ بِالصِّيَامِ، فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاءٌ ۔۔ یعنی جسے شادی کی استطاعت نہ ہو یا (رشتہ) نہ ملے، وہ روزے رکھا کرے کیونکہ روزہ خواہش کو کچل دیتا ہے۔

اور قرآن کریم میں شادی کی استطاعت نہ رکھنے والوں کیلئے اللہ تعالی کو خصوصی ھدایت کی گئی ہے کہ :
وَلْيَسْتَعْفِفِ الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ نِكَاحًا حَتَّى يُغْنِيَهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ (النور:33)
ترجمہ: اوران لوگوں کوپاکدامن رہنا چاہیے جواپنا نکاح کرنے کی طاقت نہیں رکھتے حتی کہ اللہ تعالی انہیں اپنے فضل سے مالدار کردے ۔
(النور:33)
اس آیت میں موجود حکم الہی کا مقصود یہ ہے کہ :
جو شخص کسی مجبوری کے سبب شادی نہ کرسکے اسے چاہیے کہ صبر سے کام لے، روزے رکھے اور نماز پڑھ کر اللہ سے دعا کرتا رہے کہ وہ شیطان کے نرغے میں نہ پڑجائے، اور اپنی عفت و پاکدامنی کی حفاظت کرے۔
اور(حَتَّى يُغْنِيَهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ ) میں اللہ تعالیٰ نے پاکدامن مردوں اور عورتوں کو اپنے فضل و کرم کی امید دلائی ہے، تاکہ دلجمعی کے ساتھ اپنی عفت کی حفاظت کرتے رہیں، اس میں اشارہ ہے کہ پاکدامن لوگ اللہ کے فضل کے زیادہ مستحق ہیں۔
لیکن اگر غربت و تنگ دستی یا مشکلات کے باوجود بھی نکاح کرنے کی صورت بن سکتی ہے تو نکاح کرلینا چاہیئے کیونکہ :
نکاح بھی ان اسباب میں سے ایک ہے جن سے فقر و تنگدستی دور ہوتی ہے؛
اللہ عزوجل کا ارشاد ہے :
(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ إِنْ يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ) النور/32 )
اور تم میں سے جو لوگ مجرد (بغیر شوہر یا بیوی کے) ہوں اور تمہارے غلاموں اور لونڈیوں میں سے جو صالح ہوں ان کے نکاح کر دو۔ اگر وہ تنگ دست ہوں تو اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا۔ اللہ بڑی وسعت والا علم والا ہے۔ ٌ

اور رسول مکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے :
عن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : (ثَلَاثَةٌ حَقٌّ عَلَى اللَّهِ عَوْنُهُمْ : الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، وَالْمُكَاتَبُ الَّذِي يُرِيدُ الْأَدَاءَ ، وَالنَّاكِحُ الَّذِي يُرِيدُ الْعَفَافَ)
رواه الترمذي (1655) وصححه ابن العربي في "عارضة الأحوذي" (5/3) ، وحسنه الألباني في "صحيح الترمذي"
ترجمہ :
تین آدمیوں کی مدد اللہ کے ذمہ ہے ،(1) مجاہد فی سبیل اللہ (2)وہ غلام جس نے اپنے آقا سے آزادی کیلئے معاہدہ کر رکھا ہو ،(3 ) اور وہ شادی کرنے والا جس کا نکاح کرنے کا مقصد پاکدامنی ہو "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس لئے ان نوجوانوں کو مکان ،گھر حاصل کرنے کیلئے حسب استطاعت کوشش کرنی چاہیئے ،
اور بحکم قرآنی :
وَلْيَسْتَعْفِفِ الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ نِكَاحًا حَتَّى يُغْنِيَهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ (النور:33)
ترجمہ: اوران لوگوں کوپاکدامن رہنا چاہیے جواپنا نکاح کرنے کی طاقت نہیں رکھتے حتی کہ اللہ تعالی انہیں اپنے فضل سے مالدار کردے ۔"
جب تک مناسب مکان ،گھر نہیں ملتا تو ۔۔۔ان شاء اللہ ۔۔ نکاح نہ کرنے سے گنہگار نہیں ہونگے، بشرطیکہ پاکدامن رہیں ۔
واللہ اعلم


 
Last edited:
Top