عبد الرحمن فيض اللہ سلفی
مبتدی
- شمولیت
- اپریل 23، 2022
- پیغامات
- 19
- ری ایکشن اسکور
- 7
- پوائنٹ
- 12
اپنے بچوں کو نمازی کیسے بنائیں؟
۹۲ مؤثر طریقے
تاليف: هناء بنت عبد العزيز الصنيعترجمہ: عبد الرحمن فيض الله
مراجعہ: بدر الزماں عاشق على
الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على نبينا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين
أما بعد:
یہ کتابچہ "بچوں کو نمازکا پابند بنانے میں والدین کے تجربات" کا خلاصہ ہے، جس میں مذکورہ موضوع کے متعلق حقیقی واقعات جمع کئےگئے ہیں۔
اُس کتاب میں صرف تجربات کو پیش کرنے پر اکتفا کیا گىاتھا، جبکہ اس کتابچہ میں ان کا خلاصہ خوبصورت انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی گئى ہے، ساتھ ہی ہم اپنے قاری کو یہ بتا دینا ضروری سمجھتے ہیں کہ جب ہم "آپ کا بچہ، آپ کے بچے" استعمال كریں گے تو اس سے مراد لڑکا اور لڑکی دونوں ہونگے اسی طرح کبھی ہم ان کلمات کے ذریعہ چھوٹے بچوں کو مراد لیں گے تو کبھی بڑوں کو لہذا یہ بات ذہن نشین رہے....
اب ہم اپنی بات شروع کرتے ہیں:
نمبر1: آپ کا اپنے بچوں کو نمازکا پابند بنانے میں مخلص ہونا، اور یہ کام اللہ کی رضا اور جنت کے حصول کے لئے کرنا آپ کی توانائیوں کو جلا بخشتی ہے، اور آپ کو آپ کی اولاد کے سامنے اس پہاڑ کی طرح بنا دیتی ہے جو ہواؤں اور موسم کے اتار چڑھاؤ کے سامنے نہیں جھکتا۔
نمبر2: بچوں کے اندر احساس پیدا کریں کہ ملک الموت کسی بھی لمحہ جان نکالنے کے لئے حاضر ہو سکتا ہے۔
نمبر3: اپنے پڑوس میں ایک دوسرے کے مددگار بنیں، کبھی آپ ان کے بچوں کو اپنے ساتھ مسجد لے جایا کریں اور کبھی وہ آپ کے بچوں کو اور اگر پڑوسی موجود نا ہوں تو ان کے بچوں کو مسجد میں نماز پڑھنے کا عادی بنائیں اور اپنی عدم موجودگی میں پڑوسیوں کو اپنے بچوں کے تعلق سے وصیت کر کے جائیں کہ جب نماز کے وقت ا نہیں کھیلتے ہوئے دیکھو تو نماز پڑھنے کو کہو۔
نمبر4: جب آپ اپنے بچوں کی تربیت اس آیت: { أَلَمْ يَعْلَمْ بِأَنَّ اللَّهَ يَرَىٰ} ترجمہ: کیا اس نے نہیں جانا کہ اللہ تعالیٰ اسے خوب دیکھ رہا ہے۔ [سورة العلق، آية ١٤] کی روشنی میں کریں گے تو آپ کے بچے آپ کی عدم موجودگی میں بھی نماز پڑھیں گے، یعنی آپ بچوں میں اخلاص وللہیت کو فروغ دے کر ان کے اندر اللہ کے مراقبہ کی فکر پیدا کریں تاکہ بچے آپ کے ڈر سے نہیں بلکہ اللہ کی محبت اس کی تعظیم، اس سے ڈر اور امید میں نماز قائم کریں۔ لہذا آپ اپنے بچوں کو اپنی نگرانی کا عادی نا بنائیں، بلکہ ان کے اندر اللہ کی نگرانی کا خوف پیدا کریں ورنہ آپ کے بچے صرف آپ کی موجودگی میں نماز پڑھیں گے آپ کی عدم موجودگی میں نہیں، بچوں کی تربیت میں یہ بڑی خطرناک چیز ہے چنانچہ آپ اپنے بچوں کو اللہ سے جوڑ کے رکھیں خود سے نہیں۔
نمبر5: اپنے بچوں کے سامنے ان کی اصلاح کے تعلق سے نا امیدی کا اظہار بالکل نہ کریں کیونکہ ایسا کرنے سے ان کی سرکشى اور بڑھ جائے گی، نيز اللہ کی رحمت سے نا امید ى اللہ کے ساتھ بد گمانی اور کمالِ توحید کے منافی عمل ہے۔
ابن القیم رحمہ اللہ کہتے ہیں: جو اللہ کی رحمت سے مایوس ہو گیا اس نے اللہ کے ساتھ بد گمانی کی۔
نمبر6: والدین میں سے کوئی ایک یا بچوں میں سے جو بڑا ہو ہفتہ میں ایک بار آدھا گھنٹہ کے لئے گھر کے اندر علمی درس اور پند ونصائح کا اہتمام کریں، تھوڑا کام مستقل کرنا زیادہ کام کبھی کبھی کرنے سے بہتر ہے، اس درس کا ان شاء اللہ بچوں پہ اچھا اثر ہوگا۔
نمبر7: جو والد کسی بھی وجہ سے گھر سے دور رہتے ہوں انہیں چاہئے کہ فون کے ذریعہ بچوں کی نگرانی کرتے رہیں تاکہ بچوں کونماز کی اہمیت کا اندازہ رہے۔
بعض والد جنہیں اللہ توفیق دیتا ہے وہ اپنے سفر اور کام کے دوران اپنے سارے بچوں سے فون پر براہ راست بات کرکے نماز کے تعلق سے سوال کرتے رہتے ہیں۔
نمبر8: اپنے بچوں کو برے خاتمہ سے ڈرا ئیں اور حسن خاتمہ کی ترغیب دلائیں ۔
نمبر9: اپنے بچوں کو نماز کا حکم دینے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں، نرمی نہ برتیں کہ جب چاہے پڑھیں، جب چاہے نہ پڑھیں۔
نمبر10: ہر حال میں اخروی معاملات کو دنیاوی معاملات پر مقدم رکھیں تاکہ آپ کا بچہ اچھی طرح سمجھ جائے کہ دنیا اور آخرت کا کوئی موازنہ ہی نہیں، بلکہ بچوں کو ذہن نشین کرائیں کہ وقت پر نماز قائم کرنا اسکول کا کام کرنے سے زیادہ اہم ہے، پہلی رکعت کا حصول فٹبال میچ میں شرکت کرنے سے بہتر ہے، اور نماز کے اوقات کی رعایت دوست، ٹیلی فون اور ٹیلی ویژن سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔
نمبر11: اچھے نتیجہ کی امید ہو تو بچوں كو اپنے سے جدا بھى کرسكتے ہیں ۔
نمبر12: مدرسہ سے رابطہ میں رہیں اور مدرسین کا تعاون حاصل کریں تاکہ اساتذہ نماز کی اہمیت اور ترک صلاۃ کی سزا سے مسلسل بچوں کو آگاہ کرتے رہیں، اور نماز سے متعلق بچوں سے سوال بھی کریں، روزآنہ تین تین بچوں سے انفرادی طور پر نماز سے متعلق سوال کرنا اساتذہ کے لئے کوئی مشکل کام نہیں ۔
نمبر13: اپنے بچوں کے لئے ايسى رنگین کتابیں خرید کرلائیں، جن میں تصاویر کے ذریعہ وضو اور نماز کا طریقہ سکھایا گیا ہو اور اس میں نماز کی بعض دعائیں بھی ہوں۔
نمبر14: نماز کی عادت ڈالتے ہوئے حوصلہ افزائی کے طور پراپنے بچوں کو محبت سے سینے سے لگانا، بوسہ دینا، کندھا تھپتھپانا، پیار سے پیٹھ پر ہاتھ پھیرنا، پیار سے چمٹا لینا، ہزاروں تحائف سے بہتر ہوتا ہے۔
نمبر15: کیا آپ کا بچہ آپ کو تنگ کرتا ہے جب آپ اسے نماز کے لئے جگاتے ہیں؟
کوئی بات نہیں اس کے بہت سے حل ہیں آپ انہیں آزمائیں
*پیار سے بات کریں۔
*بچے کی پیٹھ تھپتھپائیں اور سر کو سہلائیں۔
*بچے کوكوئى اچھی خبر سنائیں تاکہ وہ چاق چوبند ہو جائے اور اس کی نیند اُڑ جائے...... مثلا: آج فلاں جگہ جانا ہے، فلاں شخص آنے والے ہیں، تم فلاں چیز میں کامیاب ہو گئے، فلاں نے تم کو فون کیا ہے وغيره وغيره۔
*اس کے باوجود بھی نہ اٹھے تو اس وقت چھوڑ دیں پھر چار پانچ منٹ بعددوباره جگائیں اسی طرح تھوڑی تھوڑی دیر کے بعدکوشش کرتے رہیں۔
*پنکھا، اے سی بند کر دیں۔
*کمرے میں لائٹ جلا دیں۔
*بوقت ضرورت چہرے پر پانی چھڑکیں۔
*بچے کو اٹھاتے ہوئے دعا دیں مثلا: اٹھ جاؤ اللہ تمہارا سینہ نور سے بھر دے وغیرہ۔
*جنت کی لالچ اور جہنم سے خوف دلائیں اور بچے کو بتائیں کہ "نماز قبر میں نور کا باعث ہوگى" "اٹھ جاؤ جنت اور جہنم صرف دو ہی ٹھکانا ہے"۔
*کمبل یا لحاف کھینچ لیں اور بچے کو آواز دیتے ہوئے پیار سے ہلائیں۔
*بچے کے لئے اذان والی الارم گھڑی لاکر دیں۔
*یہ نہ کہیں: مدرسہ جانے کے لئے اٹھ جاؤ، بلکہ یہ کہیں: فجر کی نماز کے لئے اٹھو۔
*بچوں کو نماز کے لئے جگاتے ہوئے ان کو چھیڑیں اور ان سے کھیلیں نيز نماز سے متعلق آیات واحادیث یا اشعار گنگناتے رہیں، یہ مجرب اور کار آمد نسخہ ہے بشرطیکہ آپ خشوع خضوع اور دل سے آیات واحادیث کی تلاوت کریں۔
*جب بچے کو نماز کے لئے جگائیں تو اس کے ساتھ لگے رہیں تاکہ کسی دوسری جگہ جا کے نا سو جائے۔
*جو بچہ پہلے اٹھے اور پہلے نماز ادا کرے اس کے لئے خاص انعام مقرر کریں۔
*اس بچے کی دلجوئی کریں جو اپنے بھائیوں اور بہنوں کی خبر رکھے اور ان کو نماز کے لئے جگائے۔
*اگر مذکورہ سارے حربے ناکام ہو جائیں تو دس سال كى عمر كے بعد تادیباً ان کی پٹائی کریں، آپ کی یہ مار ان کے لئے شفقت ومحبت ہوگی کیونکہ آپ انہيں جہنم سے بچانا چاہتے ہیں۔
نمبر16: اپنے بچوں کا دل اللہ سے جوڑیں يعنی ان کے اندر توحید کی بنیاد مضبوط کریں (اللہ اور رسول سے محبت اور ان کی اطاعت، اللہ کا ڈر اور اس سے امید اللہ پر ایمان وغیرہ) توحید ربوبیت، توحید الوھیت، توحید اسماء وصفات کے تعلق سے بات کرنا مفید رہے گا،انہیں بتائیں کہ زند گى میں تو حید کی اہمیت ایسے ہى ہے جیسے جسم میں سر اور شريعت کی پاسداری بلا توحید کے ممکن نہیں بالخصوص نماز کی پاسداری کیونکہ اس کے لئے بڑے صبر اور مضبوط ایمان كى ضرورت ہے۔
نمبر17: ماں کے بالمقابل باپ کی ہیبت بچوں کے دل میں زیادہ ہوتی ہے، لہذا جب آپ گھر میں موجود ہوں تو آپ خود بچوں کو نماز کے لئے کہیں ساری ذمہ داری ماں پر نہ ڈال دیں۔
نمبر18: چھوٹے بچوں کوفطرتاً نماز کا وقت ہونے پر یاد دہانی ضروری ہوتی ہے، چنانچہ آپ اس میں سستی نا برتیں۔
بسا اوقات دیکھا جاتا ہے کہ بچہ نماز کا پابند تو ہوتا ہےليكن نماز کے وقت کا خیال نہیں كرتا یا کھیل کود میں مشغول ہو جاتا ہے ایسے بچوں کے لئے ضروری ہے کہ کوئی یاد دلانے والا ہو۔
جو یاد دلانے پر نماز پڑھتا ہے اور جو یاد دلانے کے باوجود بھی نماز نہیں پڑھتا ہے ان دونوں میں بہت فرق ہے، نماز کی پابندی کے سلسلہ میں یاد دہانی کا مرحلہ ابتدائی مرحلہ ہے اور ممکن ہے یہ مرحلہ دو سال تک چلتا رہے، پھر اس کے بعد دوسرا مرحلہ آتا ہے جب بچہ بذات خود نماز کی پابندی کرتا ہے اسے کسی ياد دہانى کی ضرورت نہیں ہوتی ۔
نمبر19: والدین کو چاہئے کہ بچوں کو نماز کی تربیت میں ایک دوسرے پر منحصر نہ ہو جائیں کیونکہ یہ ماں باپ دونوں کی ذمہ داری ہے اور بروز قیامت ہر ایک اپنی ذمہ داری کے بارے میں سوال کیا جائے گا دوسرے کی نہیں چنانچہ قیامت کے دن جواب دینے کی تیاری کر لیں۔
بعض والد یہ کہہ کر کہ بچوں کی ماں بہت غفلت برتتی ہے، خود بھی ذمہ داری ادا نہیں کرتے۔
اور بعض مائیں یہ کہہ کر کہ ان کے والد ان کی تربیت میں میری مدد نہیں کرتے ہیں بچوں کو ضائع کر دیتی ہیں۔
اور درحقیقت یہ دونوں اللہ کے سامنے جوابدہ ہیں۔
نمبر20: بچوں کو نماز کی تربیت دیتے اور نیکى کے راستہ دكهاتے ہوئے اللہ سے اجر کی امید رکھیں، جیسا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ہے: {مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ} ترجمہ: جس نےکسی کو نیکی کا راستہ دکھایا تو راستہ دکھانے والے کو بھی نیکی کرنے والے کے برابر ثواب ملتا ہے۔ رواه مسلم (1893)
ذرا غور کریں آپ کا بچہ زندگی میں کتنی نمازیں پڑھے گا؟
پھر اگر آپ کے کئی بچے ہوں تو کیا کیفیت ہوگی؟
کتنی نیکیاں روزآنہ پانچ بار آپ کے نامہ اعمال میں جڑیں گی؟ یہ تو رہی فرائض کی بات نوافل اور سنن رواتب اس کے علاوہ ہیں۔
نمبر21: بچوں کو نماز کا پابند بنانے کے لئے شروع میں چاہئے کہ ہر فرض نماز کے بعد فوراً کچھ نہ کچھ انعام دیا جائے، چاہے ٹافی وغیرہ ہی کیوں نا ہو۔
کچھ دن کے بعد انعام دن میں ایک بار اکٹھا پانچوں وقت کی نماز پڑھنے پر دیا جائے۔
جب آپ کا بچہ بذات خود نماز کی پابندی شروع کر دے تو انعام ہفتہ واری پھر ماہانہ جیسا آپ مناسب سمجھیں دیں۔یاد رہے کہ انعام دینے میں اعتدال برتا جائے اور بچوں کو ذہن نشین کرايا جائے کہ نماز قائم کرنا اللہ کا حکم ہے۔
نمبر22: بچوں سے محبت کا معیار ان کی نماز کی پابندی کے اعتبار سے طے کریں لہذا آپ زیادہ محبت اور اپنے سے قریب اسے رکھیں جو نماز کی پابندی کرنے والا ہو اور جو نماز میں سستی برتے اس سے محبت قدرِکم رکھیں۔
بیشتر والدین تعلیمی لیاقت کو محبت کا معیار بناتے ہیں جب کہ نماز کی پابندی کو محبت کا معیار بنایا جانا چاہئے۔
نمبر23: جب آپ بچوں سے یا بچے آپ سے دور رہیں تو نماز کا وقت ہونے پر بچوں کے موبائل پر اچھے اور خوبصورت الفاظ میں نماز کی یاد دہانی کے لئے پیغام بھیجا کریں۔
نمبر24: بچوں کو بتائیں کہ نماز کسی بھی حالت میں معاف نہیں ہے حتی کہ لڑائی، خوف اور بیماری کی حالت میں بھی نہیں۔
بچوں کو خوف کی نماز سکھائیں اور یہ بھی کہ اگر نماز کی اہمیت نا ہوتی تو خوف اور بیماری کی حالت میں ضرور معاف ہوتی، پھر ان کی کیسے معاف ہو سکتی ہے جو صحت وسلامتی میں ہیں۔
نمبر25: کبھی کبھار محروم کرنے کا اسلوب بھی اپنائیں۔
اور اس کی دو قسمیں ہیں:
جذباتی اسلوب: یعنی جو نماز کی پابندی کرے اس کا خاص خیال رکھیں اور بوسہ دیں (اور جو پابندی نا کرے اس کو محروم رکھیں) ۔
مادی اسلوب: یعنی جو نماز کی پابندی کرے اس کو تحفہ تحائف دیں اور گھمانے لے جائیں (اور جو پابندی نا کرے اس کو محروم رکھیں) ۔
نمبر26: نماز کی پابندی کرنے پر دادا، ماموں، چچا وغیرہ رشتہ داروں اور ہم عمر بچوں کے سامنے بچے كى تعریف كریں اس سے نماز اور عمل صالح میں اس کی رغبت بڑھے گی۔
نمبر27: والدین اپنے بچوں کے ساتھ کتنے ہی نرم کیوں نا ہوں لیکن جب نماز کا حکم دے رہے ہوں تو ان کی ہیبت بچوں پر قائم ہونی چاہئے، اور بچوں میں نماز کے تعلق سے کاہلی دیکھیں تو والدین کا چہرہ اللہ کی رضا کے لئے غصہ سے لال ہو جانا چاہئے۔
نمبر28: بچوں کے لئے وضو اور نماز کی تعلیم سے متعلق جاذب ودلكش سی ڈی (ویڈیو) کا انتظام کریں۔
نمبر29: مناسب انعام رکھ کر پڑوس کے بچوں کے ساتھ مسجد میں نماز کی پابندی کا مسابقہ منعقد کریں۔
نمبر30: وقت سےنماز ادا کرنے کی شرط پر بچوں کی جائز ضروریات پوری کریں، بصورت دیگر ان کے مطالبات رد کر دیں۔
نمبر31: اپنے بچوں کے سامنے ایسے بے نمازیوں کا تذکرہ کیجئے جنہیں وہ جانتے ہوں کہ ان زندگی کیسی ہے؟ ان کے اخلاق کیسے ہیں، اور کس طرح توفیق سے محروم ہیں، چہرا کتنا بے رونق ہے۔
نمبر32: بچوں کو وقت سے پہلے مسجدجانے کی ترغیب دیں۔
نمبر33: بچوں کے کمرے میں یا اپنے کمرے میں بچوں کے ساتھ تنہائی میں بیٹھ کر نماز کی یاد دہانی کرائیں اور رغبت دلائیں، ان شاء اللہ اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔
نمبر34: جب آپ کا بچہ دس سال کا ہو جائے تو بوقت ضرورت اس کی پٹائی بھی کریں، اور یہ پٹائی سزا کے طور پر نہ ہو بلکہ ادب سکھانے کے لئے شرعی حدود کے اندر ہو، نيز ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جو اپنے بچوں کو کوئی نقصان کرنے کی وجہ سے تو مارتے ہیں لیکن نماز چھوڑنے کی وجہ سے نہیں مارتے، یعنی اپنی ذات کے لئے غصہ ہوتے ہیں لیکن اللہ کے لئے نہیں۔
نمبر35: اپنے بچوں کو پکنک پہ جانے سے نہ روکیں خصوصاً جو شعبئہ تحفیظ یا صالح نوجوانوں کی طرف سے منعقد کیا جا رہا ہو تاکہ وقت پر نماز کی پابندی براہ راست عملی طور پر سیکھ سکیں، اور نیک لوگوں کے ساتھ رہ کر اچھی خصلت حاصل کر سکیں۔
نمبر36: والدین کو چاہئے کہ خود نماز کی پابندی کر کے اپنی اولاد کے لئے آئیڈیل بنيں ۔
نمبر37: بچوں کو اس بات کی عادت ڈالیں کہ بچے ایک دوسرے کو نماز کی یاد دہانی کرائیں، وه صرف اپنی اصلاح کو کافی نہ سمجھیں بلکہ اپنے بھائی بہنوں کی خصوصا اور تمام مسلمانوں کی عموما اصلاح کی فکر کریں۔
نمبر38: تارکین صلاۃ کے بعض دنیاوی اور اخروی احکام بڑے واضح اور دلکش انداز میں ایک كاغذپر لکھ کر گھر کے اندر کسی نمایاں جگہ پر لٹکا دیں۔
نمبر39: اپنے بچوں کوسختی سے نماز کا حکم دیں، ليكن انداز قابل تنفر نا ہو۔
نمبر40: حوصلہ افزا اور مثبت بات کریں، مثلا بچوں سے کہیں: (یقینا تمہیں خوشی محسوس ہو رہی ہوگی کیونکہ آج تم نے ساری فرض نمازیں وقت پر ادا کی ہیں) وغیرہ۔
نمبر41: نماز کی پابندی کرنے والے کو ايك خاص مقام دیں، جیسے مشورہ کرنا، اپنے ساتھ رکھنا یا کچھ ایسے اختیارات دیں تاکہ وہ بے نمازیوں سے منفرد رہے ۔
نمبر42: دن میں کئی بار ایک ہی سوال دہراتے رہیں اور اکتاہٹ بالکل محسوس نہ کریں عند اللہ ماجور ہوں گے، مثلا: بیٹے نماز پڑھ لئے ہو اللہ تمہیں برکت دے؟ پیاری بیٹی کیا نماز پڑھ لی ہو اللہ تمھارا دل منور کرے، یاد رکھیں کہ یہ باتیں بہت لطیف اور پیارے انداز میں ہوں ۔
نمبر43: اپنے بچوں کو نمازی بنانے کی فکر اپنی شادی سے پہلے کریں اور ایسا اسی وقت ممکن ہوگا جب آپ کا نتخاب نیک بیوی یا نیک ہو۔
نمبر44: خاندانی اجتماعات (family gathering) کے موقعہ پر چھوٹے بڑے سب کو اکٹھا کر کےبا جماعت نماز ادا کیا کریں۔
نمبر45: جب آپ اپنے بچوں کو جہنم اور عذاب سے ڈرائیں یا خیر اور جنت کی طرف بلائیں تو آپ کی آنکھیں بہہ پڑنی چاہئے جسے آپ کے بچے بھی دیکھیں، اس سے انہیں معلوم ہوگا کہ آپ کی بات سچی ہے اور ان میں اس بات کا گہرا اثر بھی ہوگا۔
نمبر46: جب ماں بچوں کو نماز کا عادی بنانے کی ذمہ داری ادا کر رہی ہو تو والد کو چاہئے کہ والدہ کی مدد کریں خصوصا حیض اور نفاس کی حالت میں جب وہ نماز سے معذور ہو کیونکہ بعض مائیں اس پیریڈ میں بچوں کو نماز کا حکم دینا بھول جاتی ہیں، بچوں کو نماز کا حکم دینے کے تعلق سے اللہ کے یہاں باپ ہی زیادہ مسئول ہونگے اور اگر والد گھر پہ نہ رہتے ہوں تو ماں کو نماز کا حکم دینے میں قطعا سستی نہیں کرنی چاہئے حتی کہ حیض اور نفاس کى حالت میں بھی۔
نمبر47: اپنے بچوں کے سامنے ان آیات کی تفسیر بیان کیجئے جن میں نمازیوں کے لئے اجر وثواب اور بے نمازیوں کے لئے سزا کا بیان ہو نیز نماز سے متعلق احادیث کی بھی تشریح کریں تاکہ آپ بری الذمہ ہو جائیں، تفسیر کی کوئی مختصر کتاب سے استفادہ کریں تو آپ کا معاملہ زیادہ آسان رہے گا۔
نمبر48: نماز ادا کرنے پر بچوں کی معتدل تعریف کرنا تربیت کا ایک ذریعہ ہے، خود اللہ کے رسول ﷺ خیر کے کاموں میں اپنے صحابہ کی رغبت بڑھانے کے لئے ان کی تعریف کیا کرتے تھے، جیسا کہ اللہ کے رسول ﷺنے اشج عبد القیس سے کہا: {إِنَّ فيكَ خَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ "الْحِلْمُ وَالأَنَاةُ"} ترجمہ: تمہارے اندر دو خصلتیں ایسی ہیں جو اللہ کو بہت پسند ہیں "عقلمندی اور صبر۔ [صحیح مسلم]
نمبر49: ہمیشہ اپنے بچوں کے سامنے دنیوی اور اخروی نعمتوں کا موازنہ کرتے رہیں تاکہ وه اخروی نعمتوں كو سمجھیں اور ان کا دل اس میں لگا رہے۔
نمبر50: جب بھی آپ فرض نماز ادا کرنے کا ارادہ کریں اپنے بچوں سے بھی اسی وقت ادا کرنے کے لئے کہیں تاکہ بچے ایک ساتھ اکٹھاہوسکیں۔
نمبر51: صرف (نماز پڑھو) کہنا کافی نہیں ہوگا، بعض لوگ یہی لفظ سالوں سال اپنے بچوں سے كہتے رہتے ہیں حتی کہ بچے اس لفظ کا معنی سمجھے بغیر سنتے سنتے تھک جاتے ہیں۔
پھر بچہ اپنے آپ سے سوال کرتا ہے کہ لوگ کیوں مجھ سے نماز پڑھوانا چاہتے ہیں؟ نماز تو بہت مشکل کام ہے۔
اسی طرح بچوں سے صرف یہ بھی کہنا کافی نہیں ہوگا کہ جو نماز پڑھتا ہے وہ جنتی ہے اور جو نہیں پڑھتا ہے وہ جہنمی،اسے بتایئے کہ جنت کیا ہے؟ اور جہنم کیا ہے؟ تا کہ وہ جنت سے پیار اور جہنم سے نفرت کرنے لگیں ان کی عمر کے اعتبار سے جنت اور جہنم کی تفصیل بیان کر کے ان کے اندر ذاتی تحریک پیدا کریں۔
نمبر52: اپنے بچوں سے جذباتی انداز میں بات کریں کہ (میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں اور تمہارے بارے میں جہنم سے ڈرتا ہوں، تم مجھ جیسا خیر خواہ کسی کو نہیں پاؤ گے، تم میرے کلیجے کے ٹکڑے ہو مجھے گوارہ نہیں کہ تمہیں جہنم میں عذاب ہو بلکہ میں یہ چاہتا ہوں کہ تم ان شاء اللہ جنت میں میرے ساتھ رہو اور میں تمہیں جہنم کا ایندھن بالکل نہیں بننے دونگا) ۔
نمبر53: جب آپ کا بیٹا سات سال کی عمر کے قریب پہنچ جائے تو اسے بتائیں کہ عنقریب تم پر نماز كا حکم لاگو ہوگا تاکہ اسے ذہنی طور پر تیار کر لیں جو بعد میں آپ کے کام میں آسانی پیدا کرے گی۔
نمبر54: آپ کے بچوں کی طرف سے یوم آخرت کے بارے میں آپ سے پوچھے گئے سوالات سے فائدہ اٹھا کر اُس دن کی کامیابی اور نجات کو اِن دنوں میں نماز کی پابندی سے جوڑیں۔
نمبر55: ترغیب وترہیب میں اعتدال وتوازن برقرار رکھیں، افراط وتفریط سے کام نا لیں۔
نمبر56: ہميں چاہيے کہ ہم خود کو اور اپنے بچوں کو اللہ کے رنگ میں رنگیں اور اللہ کی حقیقی عبادت کا عادی بنائیں، اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم بچپن ہی سے ان کے دل میں یہ بات بیٹھائیں کہ کس طرح عبادات کے ادا کرنے یا ترک کرنے پر اس کے اثرات مرتب ہوتے ہيں، اپنے بچوں کو بتائیں کہ ترك صلاۃ عذاب الہی کا موجب ہے، اور گناہ کا اثر آخرت سے پہلے دنیا ہی میں ظاہر ہو جاتا ہے،اور انہيں بتائیں کہ نیک اعمال خصوصا نماز کی پابندی زندگی کی مٹھاس، معاملات کی آسانی اور توفیق ونجات کا ذریعہ ہے۔
نمبر57: اپنے بچوں کو بتائیں کہ اللہ کی کتنی نعمتیں ان پر ہیں اور اللہ کی نعمتوں کے تعلق سے بکثرت بات کر کےان کی نگاہیں ان نعمتوں کی طرف متوجہ کریں جن نعمتوں کی طرف لوگ عام طور سے دھیان نہیں دیتے، پھر ان کو بتائیں کہ نعمت دینے والے کی عبادت كر کے اور نمازیں پڑھ کے ان نعمتوں کا شکر ادا کرنا ضروری ہے.. بچوں کی ایسی تربیت کر یں کہ اللہ کی محبت ان کے دل میں جا گزیں ہو جائے۔
انہیں حقیقی واقعات بتائیں جو اللہ کی عظمت اور عبادت کے مستحق ہونے پر دلالت کرتی ہوں: یعنی زندگی کی حقیقت سے، مثلا: (بچے سے آپ اس طرح کہیں) آپ کو ماں اور باپ کی نعمت کس نے دی اور فلاں کو یتیم کس نے کیا؟ کس نے آپ کو چلنے کے لئے پیر دیئے ہیں اور فلاں کو لنگڑا بنایا ہے؟ آپ کوامن وامان کی نعمت کس نے دی اور دوسرے ملک کو کئی سالوں تک جنگوں اور خوف میں مبتلا کر دیا؟
نمبر58: اپنے بچو ں سے کہیں کہ: نماز تمہیں کافروں سے ممتاز کرتی ہے کیونکہ دنیا میں صرف کافر ہیں یا مسلم درمیانی کوئی راستہ نہیں ہے تو آپ مسلم بن کے جیو یا کافر، پسند آپ کی۔
نمبر59: بغیر کسی کے کہے اگر آپ کا بچہ نماز پڑھنا شروع کر دے تو اس کا شکریہ ادا کرو۔
نمبر60: اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ نماز کے لیے وضو کریں اور اس تعلق سے ان پر نظر رکھیں، رسول اللہ ﷺکا یہ قول بار بار انہیں سنائیں: {لَا صَلاةَ لِمَنْ لا وُضُوءَ لَهُ} ترجمہ: بلا وضو کے نماز نہیں ہوتی۔ [رواہ الحاکم فی امستدرک]
نمبر61: آپ کا بچہ جو چیز پسند کرتا ہے اسے بتائیں کہ اس جیسی بے شمار چیزیں جنت میں ملیں گی اور جنت کی لذت کامل ہوگی بلکہ جنت میں جو ہے وہ دنیا کے مقابل بہت بہتر ہے۔
نمبر62: مائيں اپنی بیٹیوں کو بتائیں کہ گناہ کا برا اثر باوجود گوری چمڑی اور خوب میک اپ کےچہرے پر ظاہر ہوجا تا ہے، اسی طرح اطاعت كا نور بھی چہرے پر ظاہر ہوتا ہے چاہے چمڑی کالی ہی کیوں نہ ہو کیوں کہ ان معاملات کا چمڑی کے رنگ سے کوئی مطلب نہیں ہے، اور انسان اسے چھپا بھی نہیں سکتا یہ صاحب بصیرت کو نظر آ ہى جاتا ہے۔
نمبر63: اپنے بچوں پر نماز کے لئے اتنی ہی محنت کیجئے جتنی پڑھائی کے لئے کرتے ہیں بلکہ نماز کے لئے کچھ زیادہ ہی محنت کیجئے۔
نمبر64: حسن خاتمہ اور سوء خاتمہ، ترک صلاة، پابندئ صلاة کے بارے میں اسلاف كى اور عصر حاضر کی کچھ کہانیاں بتائیں۔
نمبر65: اپنے بچوں کو مختلف اوقات میں ان آیات کو پڑھ کر سنایا کریں جن میں نماز کا حکم دیا گیا ہے:
{وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ} ترجمہ: اور نمازوں کو قائم کرو۔ [سورة البقرة, 43]
{حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ} ترجمہ: نمازوں کی حفاظت کرو، بالخصوص درمیان والی نماز کی اور اللہ تعالیٰ کے لئے باادب کھڑے رہا کرو۔ [سورة البقرة، 238]
{قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَكَّىٰ * وَذَكَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّىٰ} ترجمہ: بیشک اس نے فلاح پالی جو پاک ہوگیا * اور جس نے اپنے رب کا نام یاد رکھا اور نماز پڑھتا رہا۔ [سورة اﻷعلى 14 - 15]
{وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ} ترجمہ: اور نمازوں کو قائم کرو اور زکوٰة دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ [سورة البقرة 43]
{يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا أَصَابَكَ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ} ترجمہ: اے میرے پیارے بیٹے! تو نماز قائم رکھنا، اچھے کاموں کی نصیحت کرتے رہنا، برے کاموں سے منع کیا کرنا اور جو مصیبت تم پر آجائے صبر کرنا (یقین مانو) یہ بڑی ہمت کے کاموں میں سے ہے۔ [سورة لقمان 17]
{وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا} ترجمہ: اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ سنگھار کا اظہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکوٰة دیتی رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو۔ اللہ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کی گھر والیو! تم سے وه (ہر قسم کی) گندگی کو دور کردے اور تمہیں خوب پاک کردے۔ [سورة اﻷحزاب 33]
{وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَٰلِكَ ذِكْرَىٰ لِلذَّاكِرِينَ} ترجمہ: دن کے دونوں سروں میں نماز قائم كر اور رات کی کئی ساعتوں میں بھی، یقیناً نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں۔ یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لئے۔ [سورة هود 114]
{وَجَعَلَنِي مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنْتُ وَأَوْصَانِي بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ مَا دُمْتُ حَيًّا} ترجمہ: اور اس نے مجھے بابرکت کیا ہے جہاں بھی میں رہوں ، اور اس نے مجھے نماز اور زکوٰة کا حکم دیا ہےجب تک میں زندہ رہوں۔ [سورة مريم 31]
{فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ * الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ} ترجمہ: ان نمازیوں کے لئے افسوس (اور ویل نامی جہنم کی جگہ) ہے * جو اپنی نماز سے غافل ہیں۔ [سورة الماعون 4 - 5]
نمبر66: جب مائیں اپنی بچی کے ساتھ کسی تقریب میں جانا چاہیں اور بچی لباس تبدیل کرنے میں تاخیر کرے تو اس سے یہ مت کہیں: جلدی سے نماز پڑھ لو ہم لیٹ ہو رہے ہیں، بلکہ کہیں: کپڑے جلدی سے تبدیل کر لو اور نماز سکون سے ادا کرو، اسی طرح اگر آپ کا کوئی بچہ نماز کی وجہ سے آپ کو لیٹ کرا دے تو اسے مت ڈانٹیں بلکہ اس سے صرف یہ کہیں کہ نماز اول وقت میں ادا کيا كرو۔
نمبر67: نماز کی اہمیت، یوم آخرت، جنت وجہنم کے موضوع پر بکثرت بات کیا کریں اور خاص طور سے ارکان ایمان پر بھی گفتگو کریں۔
نمبر68: دعا کے ذریعہ اللہ دلوں کو جلا بخشتا ہے، لہذا آپ اپنے بچوں کے لئے اللہ سے دعا کریں بدعا نہیں، بچوں کی غیر موجودگی میں بھی اس کے لئے دعا کریں اور اس کے سامنے بھی۔
نمبر69: آپ کے دل میں بچوں کى اللہ کے لئے حقیقی محبت ہونی چاہئے، ايسى محبت جو آپ کو اس بات پر اکسائے کہ آپ انہیں جنت کا راستہ دکھلائیں اور ہاتھ پکڑ کر جنت کی طرف لے جائیں اور جہنم سے انہیں بچائیں ۔
نمبر70: اللہ پر بھروسہ اور حسن ظن رکھیں کہ آپ نے جس کار خیر کی ابتدا کی ہے اسے وہ ضرور پورا کرے گا، اور آپ کو آپ کے مقصد میں کامیاب کرے گا اور آپ کی اولاد کو صالح بنا دے گا۔
نمبر71: صرف پانچ سال محنت کر لیں پھر پوری زندگی آرام کریں، اور قابل مبارکباد ہیں وہ والدین جو اپنے بچوں کو کم عمری میں نماز کا پابند بنا دیں، خاص کر بڑے بچے کو ۔
نمبر72: اپنے بچوں کو چھوٹی چھوٹی سورتیں ياد كرائیں اور ان کا معنی مطلب بهى سمجھائیں تاکہ وہ اسے یاد کرکے نماز ادا کریں۔
نمبر73: اپنی چھوٹی بچیوں کو دوپٹے اور مصلے خرید کر دیں تاکہ نماز میں ان کی دلچسپی بڑھے۔
نمبر74: آپ تصور کیجئے کہ آپ کا بچہ جہنم میں ہے...! اور فلاں کا بچہ جنت میں...!
حقیقی محبت کرنے والےانہیں اس راستہ پر نہیں چھوڑ سکتے، اور جھوٹی محبت کرنے والے اپنے بچوں کو سردی گرمی سے بچاتے ہیں اور نیند خراب نہ ہو جائے اس ڈر سے انہیں نماز کے لئے نہیں جگاتے نہ ہی مشکل حالات میں ان کو نماز کا حکم دیتے ہیں اس طرح اپنے بچوں کو بڑے عذاب کے لئے آزاد چھوڑ دیتے ہیں، اگر مخلص ہوتے تو جہنم سے بچانے کی کوشش کرتے، اس تناظر میں آپ دیکھیں کہ اپنے بچوں سے آپ کی محبت کیسی ہے؟
نمبر75: جب بچوں کو سزا وغیرہ دیں تو ان میں فرق کو مد نظر رکھیں تاکہ سزا اس بچے کی ذہنی اور جسمانی کیفیت کے مناسب ہو جسے آپ سزا دے رہے ہیں، بسا اوقات کچھ سزائیں راہ راست پر لانے کے لئے بہتر ہوتی ہیں لیکن عمر کے لحاظ سے بہتر نہیں ہوتیں۔
نمبر76: وقت پر نماز پڑھنے میں آپ اپنے بچے کی مدد کریں:
الف: دوپہر کا کھانا ظہر یا عصر کے وقت بالکل نہ کھائیں۔
ب: شام کا کھانا عشاء کے وقت نہ کھائیں بلکہ نماز سے پہلے یا بعد میں کھائیں۔
ج: گھر بنائیں یا کرایہ پر لیں تو کوشش کریں گھر مسجد کے آس پاس ہو۔
د: بچوں کے لئے سردی میں گرم پانی کا مناسب بندوبست کریں۔
ه: بچوں کو سونے کے لئے مکمل وقت دیں ایسا نا ہو کہ نماز سے کچھ پہلے سوئیں پھر نماز کے لئے اٹھنا مشکل ہوگا ۔
مثلا: بعض مائیں اپنے چھوٹے بچوں کو عشاء سے کچھ پہلے سلا دیتی ہیں تاکہ صبح مدرسہ کے لئے جلدی اٹھ سکے!!
بعض بچے عصر سے تھوڑا پہلے کھانا کھا کر سو جاتے ہیں اور نماز چھوٹ جاتی ہے۔
لہذا آپ کوشش کریں کہ آپ کے بچے بلا نماز پڑھے ہرگز نہ سوئیں خصوصا جب نماز کا وقت قریب ہو۔
نمبر77: ان کى عبادات کی ذمہ داری خود اٹھانے کی کوشش کریں، اور ان سے بار بار كہتے رہیں: میں نے تمہیں نماز کے لئے کہا ہے، نماز کے بارے میں اللہ تم سے حساب لے گا، میں تمہارے لئے جہنم سے ڈرتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ تم جنت میں جاؤ۔
نمبر78: تقریروں میں سنی ہوئی باتیں اپنے بچوں سے بیان کريں ، کتابیں پڑھتے ہوئے آپ کو آپ کے بچے دیکھيں تو ان میں پڑھی ہوئی بات بتائيں، اسی طرح کیسٹ وغیرہ جسے سنتے ہوئے آپ کے بچے آپ کو دیکھے اسے بھی ان سے بیان کريں خصوصا وہ باتیں جو نماز اور یوم آخرت سے متعلق ہوں۔
مثلا:
*آج شیخ نے محاضرہ میں ہم سے عذاب قبر کے بارے کہا کہ اِس اِس طرح کا عذاب ہوگا۔
*اِس کتاب کو پڑھ کے آج مجھے نماز کے اَیسے اَیسے نئے فوائد معلوم ہوئے۔
*اس کیسٹ میں ایک نماز چھوڑنے والے کا بڑا عجیب قصہ سنا جو اِس طرح سے ہے۔
نمبر79: "فیلڈ ورک" اپنے آس پاس کے لوگوں کو ان کے بچوں سمیت اکٹھا کریں اور عملی طور پر وضوء کا طریقہ سکھائیں کسی دوسرے دن عملی طور پر نماز کا طریقہ سکھائیں بعد میں کسی دن جماعت سے نماز پڑھائیں۔
عملی طور سے درست نماز پڑھنے کا مسابقہ کرائیں۔
پھر نماز اور وضوء سے متعلق مختصر فقہی مسائل کا زبانی مسابقہ کرائیں۔
علمی پروگرام سے بچے جلد سیکھ جاتے ہیں اور بھولتے بھی نہیں ہیں۔
نمبر80: اپنے بچوں کے اندرعام عبادات اور نیک کاموں میں مقابلہ آرائی کی روح پھونکیں،خصوصا نماز پڑھنے میں۔
نمبر81: اپنے بچوں کے لئے ایسی کیسٹ اور سی ڈی کا انتظام کریں جو اللہ کے اسماء وصفات، نماز چھوڑنے والے کا حکم، قبر، جنت جہنم کے موضوع پر ہوں، اسی طرح سے کچھ پمفلیٹ کا انتظام کریں جن میں میّت کو غسل دینے اور کفن پہنانے کا طریقہ، قبر اور لحد کا منظر تصاویر کے ذریعہ واضح کیا گیا ہو اس طرح کی چیزیں دلوں کو جھنجھوڑتی ہیں اور بچے کو نماز کی طرف مائل کرتی ہیں۔
نمبر82: جب آپ کا بچہ گھر سے باہر ہو، بیمار ہو، سفر میں ہو، کسی سے ملنے گیا ہو، امتحانات کے دن ہوں، چھٹی یا شب بیداری کے دن ہوں، یا کسی رشتہ دار کے پاس سویا ہو تو بھی نماز کے معاملہ میں سستی نہ کریں۔
نمبر83: نماز کا وقت ہونے سے بیس منٹ پہلے اپنے بچوں کو نماز کی تیاری کے لئے کہیں تاکہ آپ کے بچے تکبیر اولیٰ پانے کے عادی ہو جائیں، اور ایک دو رکعت نماز چھوٹنا بھی انہیں گوارہ نہ ہو۔
نمبر84: اللہ کی مدد کے بعد گھر کے ان تمام لوگوں کی مدد لیں جن پر نماز فرض ہے جیسے: دادا، دادی، چچا، چچی اور نوکر وغیرہ، تاکہ وہ لوگ بھی آپ کے بچوں کو نماز کا پابند بنانے میں آپ کی مدد کریں۔
نمبر85: اگر آپ كو اپنی نوجوان بیٹی کے ساتھ کسی شادی میں شرکت کے لئے جانا ہو اور اچانک پتہ چلے کہ میک اپ میں کافی وقت لگنے کی وجہ سے بیٹی کا وضو ٹوٹ گیا ہے اور ابھی تک عشاء کی نماز نہیں پڑھی ہے دوسری طرف شادی کی پارٹی میں جانے کو دیر بھی ہو رہی ہے تو آپ کیا کریں گی؟
یقینا آپ کو چاہئے کہ پیار سے بلا شکوہ شکایت کئے بیٹی سے کہیں کہ وضو کر کے نماز ادا کرے خواہ دیر ہی کیوں نا ہو جائے، ایسا بالکل نہ کہیں کہ واپس آکے پڑھ لینا (یعنی نماز کا وقت ختم ہونے کے بعد) پھر تو آپ کی بیٹی اس آیت کے ضمن میں آجائے گی: {فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ * الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ} ترجمہ: ان نمازیوں کے لئے افسوس (اور ویل نامی جہنم کی جگہ) ہے * جو اپنی نماز سے غافل ہیں. [سورة الماعون 4 - 5] اور آپ بھی اس ضمن میں آجائیں گی کیوں کہ آپ ہی نے اسے ایسا کرنے کے لئے کہا ہے۔
لہذا آپ خود کو اور اپنی بیٹی کو پارٹی کی وجہ سے جہنم کی آگ میں نہ جھونکیں۔
نمبر86: اپنے بڑے بچے سے (بیٹا ہو یا بیٹی) مطالبہ کریں کہ وہ اپنے بھائی بہنوں کو نماز پر اکسائے، بسا اوقات بڑے بچے کا اثر آپ کے باقی بچوں پر آپ سے زیادہ ہوتا ہے۔
نمبر87: آپ کے گھر آئے ہوئے مہمان بچے کی نماز پر بھی آپ دھیان دیں، اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا ہے: {لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ} ترجمہ: تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہ نہ چاہے جو اپنے نفس کے لیے چاہتا ہے. [صحیح البخاری: 13] اور بلا شبہ آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ نماز پڑھے تو دوسرے مسلم بچوں کے لئے بھی ایسا ہی چاہیں۔
نمبر88: اپنے بچوں کو نماز اور دیگر عبادات جیسے قرآن کی تلاوت، صدقہ دینے اور عمرہ کرنے کی عادت ڈال کر بڑوں کی تقلید کا انہیں عادی بنا دیں۔
نمبر89: اپنے بچوں کو بتائیں کہ جس طرح ایک بڑا شخص چھوٹے کو نماز کا حکم دیتا ہے اسی طرح چھوٹے بچوں پر بھی ضروری ہے کہ بڑوں کو نماز کی یاد دلائیں خصوصا جب بڑے نماز میں سستی کریں، اور یہ بھی بتائیں کہ ایک دوسرے کو نماز کا حکم دینا "أمر بالمعروف اور نہی عن المنکر" کے اندر داخل ہے اور یہ بڑے اجر والا کام ہے۔
نمبر90: بیشتر مائیں والد کی (وفات، طلاق، سفر، کوئی کام وغیرہ کی وجہ سے) عدم موجودگی کے باوجود اپنے بچوں کو نماز کی عادت ڈالتی رہتی ہیں اور والد کی غیر حاضری کو بہانا نہیں بناتی ہیں، کیونکہ انہیں پتہ ہوتا ہے کہ بچوں کی ذمہ داری انہیں کی ہے چاہے بچوں کے والد موجود ہوں یا نہ موجود ہوں، اسی طرح جب ماں (وفات، طلاق، سفر، کوئی کام وغیرہ کی وجہ سے) موجود نہ ہو تو والد کو بھی ان باتوں کا خیال رکھنا چاہئے۔
نمبر91: اپنے بچوں کے لئے اچھے دوست تلاش کریں اور انہیں نیک لوگوں کى صحبت میں رہنے كو کہیں ۔ چنانچہ اگر ماں کو پتہ چلے کہ فلاں گھرانے میں ان کی بیٹی کی عمر کی کوئی بچی ہے اور پابند شرع ہے تو کثرت سے اپنی بیٹی کو ان کے گھر لے جایا کریں اور انہیں بھی اپنے گھر بلایا کریں، اسی طرح کا عمل باپ بھی بیٹے کے لئے کریں۔
نمبر92: باہمت بنیں، شش وپنج میں مت رہیں، اور اپنی کوشش جاری رکھیں ان شاء اللہ بچوں کو نماز کا پابند بنانےمیں آپ کامیاب ہوں گے، یقین جانیں آپ جہاد کر رہے ہیں: جس میں تھکان ہے، مشقت ہے اور ثواب بھی ہے، لہذا آپ سستی نہ کریں اور مایوس بھی نہ ہوں تمام لوگ اپنے بچوں کے لئے محنت کرتے ہیں بیشک اللہ آپ کے ساتھ ہے۔