إِذْ قَالَتِ امْرَأَةُ عِمْرَانَ رَبِّ إِنِّي نَذَرْتُ لَكَ مَا فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّي إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ (35) فَلَمَّا وَضَعَتْهَا قَالَتْ رَبِّ إِنِّي وَضَعْتُهَا أُنْثَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا وَضَعَتْ وَلَيْسَ الذَّكَرُ كَالْأُنْثَى وَإِنِّي سَمَّيْتُهَا مَرْيَمَ وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ (36)
[3:35]
(Remember) when =Imran‘s wife said: .O my Lord, I have vowed that what is in my womb will be devoted exclusively for You. So, accept (it) from me. You, certainly You, are the All-Hearing, the All-Knowing..
[3:36]
So, when she delivered her, she said: .O my Lord, I have delivered her, a female child..__And Allah knew better what she had delivered, and the male was not like the female ___. I have named her Maryam, and I place her and her progeny under Your shelter against Satan, the rejected..
ان آیات میں اہم نکات یہ ہیں۔
نذر ماننا کہ پیدا ہونے والے کو اللہ کی راہ میں دیا جائے گا۔
لڑکی ہوئی تو نذر کے معاملہ میں پریشانی ہوئی۔
جب کہا گیا کہ یا اللہ یہ تو لڑکی ہے تو جواباً کہا گیا کہ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کہ کیا پیدا ہؤا اور یہ بھی معلوم ہے کہ لڑکی لڑکے کی مانند نذر کے لئے موزوں نہیں۔
اسی وجہ سے کہا کہ اے اللہ شیطان کے فتن سے اس کو تو ہی بچانا۔