- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,592
- پوائنٹ
- 791
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا !!!
علی بن حسین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! فضول باتوں کو چھوڑ دینا ، آدمی کے اسلام کی اچھائی کی دلیل ہے -
**********مسند احمد #٢٠١/١ ***********
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی
سنن الترمذی میں ہے :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ المَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ» هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ هَذَا الوَجْهِ "
(سنن الترمذی ،حدیث نمبر: 2317 )
سنن ابن ماجہ/الفتن ۱۲ (۳۹۷۶) (تحفة الأشراف : ۱۵۲۳۴) قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3976)
وضاحت: ۱؎ : یعنی جو باتیں اس سے متعلق نہیں ہیں اور نہ ہی جن سے دینی یا دنیاوی فائدہ حاصل ہو سکتا ہے ان کی ٹوہ میں نہ لگا رہے بلکہ ان سے دور رہے یہی اس کے اسلام کی خوبی ہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ المَرْءِ تَرْكَهُ مَا لَا يَعْنِيهِ»:
«وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ الزُّهْرِيِّ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ [ص:559] مَالِكٍ مُرْسَلًا، وَهَذَا عِنْدَنَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ لَمْ يُدْرِكْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ»
علی بن حسین (زین العابدین) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ ایسی چیزوں کو چھوڑ دے جو اس سے غیر متعلق ہوں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- زہری کے شاگردوں میں سے کئی لوگوں نے اسی طرح «عن الزهري عن علي بن حسين عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مالک کی حدیث کی طرح مرسلا روایت کی ہے، ۲- ہمارے نزدیک یہ حدیث ابوسلمہ کی ابوہریرہ سے مروی حدیث سے زیادہ صحیح ہے ۱؎، ۳- علی بن حسین (زین العابدین) کی ملاقات علی رضی الله عنہ سے ثابت نہیں ہے۔
(علی بن حسین زین العابدین تابعی ہیں اس لیے یہ حدیث مرسل ہے، مگر سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ صحیح لغیرہ ہے)
وضاحت: ۱ : اصل حدیث ثابت ہے، اس کی بحث «زهد وكيع» رقم ۳۶۴ میں دیکھئیے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (2317)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور مسند امام احمد روایت کرتے ہیں :
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مِنْ حُسْنِ إِسْلامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ " (1)
(مسند امام احمد 1737 )
علی بن حسین (زین العابدین) اپنے والد گرامی جناب حسین رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ ایسی چیزوں کو چھوڑ دے جو اس سے غیر متعلق ہوں“۔
اس کی تخریج میں علامہ شعیب ارناؤط لکھتے ہیں :
حسن بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبد الله بن عمر- وهو العمري- وانظر (1732) .
وأخرجه الطبراني في "الكبير" (2886) من طريق أحمد بن حنبل، بهذا الإسناد.
وأخرجه الطبراني في "الصغير" (1080) ، والقضاعي في "مسند الشهاب" (194) من طريق قزعة بن سويد، عن عبيد الله بن عمر، وابن عدي 3/907 من طريق خالد بن عبد الرحمن الخراساني، عن مالك، كلاهما عن الزهري، به. وقزعة بن سويد وخالد بن عبد الرحمن ضعيفان.