• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اچھی بیوی بننے کا نسخہ ...!

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
محترم بھائی !
یہ سب اس لئے ہے کیونکہ عورت کا اس رشتے میں معاملہ بہت نازک ہوتا ہے ۔جب کہ مرد کو اس سے استشناء حاصل ہے ۔
جو چیز نازک ہو اس کی ہی حفاظت و قدرو قیمت پر زور زیادہ ہوتاہے ۔
لیکن فرض شناس بننا دونوں کے لئے فرض ہے ۔۔۔
اس معاملے کو کسی اور نے نہیں ہم ہی نے ” بہت نازک “ بنایا ہے۔ اس سے کسی کو استثناء حاصل نہیں۔
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اسلام کا مزاج یہ ہے کہ یہ حقوق مانگنے کی بجائے فرائض کی بجاآوری کی تلقین کرتا ہے۔۔۔۔بیوی اپنے فرائض ادا کرے اور شوہر اپنے تو کسی کو بھی اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی

عموما یہ ہوتا ہے کہ مرد بیویوں کے فرائض بتا رہے ہوتے ہیں جواباُ عورتیں اپنے حقوق بیان کرنا شروع کر دیتی ہیں حالانکہ معاملہ اس کے برعکس ہونا چاہیے
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
اس معاملے کو کسی اور نے نہیں ہم ہی نے ” بہت نازک “ بنایا ہے۔ اس سے کسی کو استثناء حاصل نہیں۔
آپ کی بات ٹھیک ہے لیکن اس طرح کی گفتگو کےبعدجو بات سامنے آئی تھی وہ یہ کہ "مجھے مشرقی لڑکی رہنے دو "
یعنی یہ مشرقی لڑکیوں کی خاصیت ہے کہ وہ مردوں کے آگے بولنا یا عرف عام میں ’’برابری‘‘ کو پسند نہیں کرتیں ۔۔
معاشرتی حقائق سے منہ پھیرنا بھی ناممکن ہے ۔ویسے بھی بعد کی توتکار اور منفی رویوں سے بہتر ہے کہ پہلے ہی مثبت انداز میں سوچ لیا جائے ۔۔اسلام میں دونوں کو حقوق حاصل ہیں۔
اگراسلام میں لڑکی کی صفت" الْوَدُود " ہے تو مرد کے لئے بھی حسنِ اخلاق کا درس ہے ۔۔
اب اگر کوئی بھی فریق حق تلفی کرتاہے یا اپنے رعب میں رہتا ہے تو اسے بدلہ دینا پڑے گا ۔۔ہم بجائے دوسروں کی دیکھا دیکھی( کہ وہ نہیں کرتی ،کرتا ) حقوق سے نظریں چرانے کے کم ازکم اپنے فرائض تو انجام دیں۔۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
آپ کی بات ٹھیک ہے لیکن اس طرح کی گفتگو کےبعدجو بات سامنے آئی تھی وہ یہ کہ "مجھے مشرقی لڑکی رہنے دو "
یعنی یہ مشرقی لڑکیوں کی خاصیت ہے کہ وہ مردوں کے آگے بولنا یا عرف عام میں ’’برابری‘‘ کو پسند نہیں کرتیں ۔۔
معاشرتی حقائق سے منہ پھیرنا بھی ناممکن ہے ۔ویسے بھی بعد کی توتکار اور منفی رویوں سے بہتر ہے کہ پہلے ہی مثبت انداز میں سوچ لیا جائے ۔۔اسلام میں دونوں کو حقوق حاصل ہیں۔
اگراسلام میں لڑکی کی صفت" الْوَدُود " ہے تو مرد کے لئے بھی حسنِ اخلاق کا درس ہے ۔۔
اب اگر کوئی بھی فریق حق تلفی کرتاہے یا اپنے رعب میں رہتا ہے تو اسے بدلہ دینا پڑے گا ۔۔ہم بجائے دوسروں کی دیکھا دیکھی( کہ وہ نہیں کرتی ،کرتا ) حقوق سے نظریں چرانے کے کم ازکم اپنے فرائض تو انجام دیں۔۔
ہم ” نکاح “ کو محض ایک ” معاشرتی رسم “ کے طور پہ لیتے ہیں۔ ” نکاح “ کے بعد ہم خود غیر اسلامی طریقے پر زندگی گزارتے ہیں اور جب کوئی مسئلہ اٹھتا ہے تو اس کو ” اسلامی منہج “ پر حل کرنے کے در پہ ہو جاتے ہیں۔ مرد و عورت دونوں اپنے ” فرائض “ سے تو جان بوجھ کر آنکھیں بند کر کے دستبردار ہونے کی کوشش کرتے ہیں مگر جب اپنے ” حقوق “ کی باری آتی ہے تو آسمان سر پہ اٹھا لیتے ہیں اور اسکو ہر حال میں حاصل کرنے لے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگانے سے بھی نہیں چوکتے۔ میں سمجھتا ہوں یہی اصل ” فساد “ کی جڑ ہے۔ جب ہم دوہرے معیار کو اپنائے ہوئے ہوں تو کس بناء پر ہم اللہ تعالٰی سے یہ توقع رکھیں کہ وہ ہماری مدد کرے ؟
 
Top