• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اکٹھی تین طلاق دینے پر نبی مکرم ﷺ کے غصہ کی روایت ضعیف قرار دینے کا سبب کیا ہے؟؟؟

شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
اس حدیث کے ضعیف ہونے کی وجہ دلائل کی روشنی میں بتائی جائے

سنن النسائي (6 / 142):
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ مَحْمُودَ بْنَ لَبِيدٍ، قَالَ: أُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثَ تَطْلِيقَاتٍ جَمِيعًا، فَقَامَ غَضْبَانًا ثُمَّ قَالَ: «أَيُلْعَبُ بِكِتَابِ اللَّهِ وَأَنَا بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ؟» حَتَّى قَامَ رَجُلٌ وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا أَقْتُلُهُ؟
[حكم الألباني] ضعيف
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
مذکورہ افراد مصروف ہیں تو محدث فورم پر موجود کوئی دیگر صاحب علم ہی بتا دے۔
 

2 difa-e- hadis

مبتدی
شمولیت
اگست 05، 2019
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
4
محترم،
میری معلومات کی حد تک یہ روایت مرسل ہے محمود بن لبید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک میں پیدا ضرور ہوئے ہیں مگر ان کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرنا ثابت نہیں ہے حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں اس کی یہی وجہ بیان کی ہے کتاب التفسیر
باب من أجاز طلاق الثلاث لقول الله تعالى الطلاق مرتان فإمساك بمعروف أو تسريح بإحسان
الحديث أخرجه النسائي ورجاله ثقات ، لكن محمود بن لبيد ولد في عهد النبي صلى الله عليه وسلم ولم يثبت له منه سماع ، وإن ذكره بعضهم في الصحابة فلأجل الرؤية ، وقد ترجم له أحمد في مسنده وأخرج له عدة أحاديث ليس فيها شيء صرح فيه بالسماع
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
محترم،
میری معلومات کی حد تک یہ روایت مرسل ہے محمود بن لبید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک میں پیدا ضرور ہوئے ہیں مگر ان کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرنا ثابت نہیں ہے حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں اس کی یہی وجہ بیان کی ہے کتاب التفسیر
باب من أجاز طلاق الثلاث لقول الله تعالى الطلاق مرتان فإمساك بمعروف أو تسريح بإحسان
الحديث أخرجه النسائي ورجاله ثقات ، لكن محمود بن لبيد ولد في عهد النبي صلى الله عليه وسلم ولم يثبت له منه سماع ، وإن ذكره بعضهم في الصحابة فلأجل الرؤية ، وقد ترجم له أحمد في مسنده وأخرج له عدة أحاديث ليس فيها شيء صرح فيه بالسماع
لیکن مرسلِ صحابی حجت ہوتی ہے بالاتفاق۔
اس کی تضعیف کی اصل وجہ مخرمۃ بن بکیر راوی معلوم ہوتا ہے۔ ایک تو حافظے میں کلام ہے، دوسرا تدلیس کا الزام ہے، اور یہاں روایت بھی عن سے ہے۔ خود اس کے باپ سے بھی اس کی روایت میں بعض اہل علم نے کلام کیا ہے۔
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں اس کی یہی وجہ بیان کی ہے کتاب التفسیر
باب من أجاز طلاق الثلاث لقول الله تعالى الطلاق مرتان فإمساك بمعروف أو تسريح بإحسان
الحديث أخرجه النسائي ورجاله ثقات ، لكن محمود بن لبيد ولد في عهد النبي صلى الله عليه وسلم ولم يثبت له منه سماع ، وإن ذكره بعضهم في الصحابة فلأجل الرؤية ، وقد ترجم له أحمد في مسنده وأخرج له عدة أحاديث ليس فيها شيء صرح فيه بالسماع
لیکن مرسلِ صحابی حجت ہوتی ہے بالاتفاق۔
ایسی صورت میں کہ کسی صحابی رضی اللہ عنہ کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سماع ثابت نہ ہو، اور روایت میں سماع کی تصریح آجائے، یا کوئی ایسا کوئی صحابی رضی اللہ عنہ، ایسا واقعہ سماع و مشاہدہ کی تصریح سے بیان کر رہا ہو، جبکہ اس کا اس روایت کا سماع یا مشاہدہ محال ہو، مثلاً واقعہ کا قبل از ہجرت کا ہو، اور صحابی مدینی انصاری وغیرہ ہو، تو ایسی روایت ثقہ رواۃ کی صورت میں بھی معلول قرار پاتی ہیں!
دیگر طرق سے اگر متن حدیث ثابت ہو، تو علت کا محل تصریح سماع و مشاہدہ تک ہی رہتا ہے!
اس میں علت بوجہ صحابی نہیں، بلکہ بوجہ دیگر رواة ہوگی!
 
Last edited:
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
اس کی تضعیف کی اصل وجہ مخرمۃ بن بکیر راوی معلوم ہوتا ہے۔ ایک تو حافظے میں کلام ہے، دوسرا تدلیس کا الزام ہے، اور یہاں روایت بھی عن سے ہے۔ خود اس کے باپ سے بھی اس کی روایت میں بعض اہل علم نے کلام کیا ہے۔
جامع التحصيل:
مخرمة بن بكير بن الأشج قال أحمد بن حنبل هو ثقة إلا أنه لم يسمع من أبيه شيئا إنما روى من كتاب أبيه
وكذلك قال بن معين نحوا منه
وقال أبو داود لم يسمع من أبيه إلا حديث الوتر
وقال موسى بن سلمة أتيت مخرمة فقال لم أدرك أبي ولكن هذه كتبه
قلت أخرج له مسلم عن أبيه عدة أحاديث وكأنه رأى الوجادة سببا للإتصال وقد انتقد ذلك عليه

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ۔
الاسم : مخرمة بن سليمان الأسدى الوالبى ، المدنى ( و والبة حى من بنى أسد بن خزيمة )
المولد : 60 هـ
الطبقة : 5 : من صغار التابعين
الوفاة : 130 هـ بـ قديد
روى له : خ م د ت س ق ( البخاري - مسلم - أبو داود - الترمذي - النسائي - ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : ثقة
رتبته عند الذهبي : ثقة

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مَخْرَمَةُ سے کوئی 35 سے زیادہ روایات اور عَنْ أَبِيهِ والی کوئی آٹھ روایات صحیح مسلم میں ہیں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
Last edited:
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

اردو سیکھئے!

اردو سیکھئے!
اور ''پرائمری ماسٹر'' کی طرح بتائیں، بتائیں کر کے سوال کرنا بند کییئے!
اگر بات سمجھ آگئی تو جواب لکھئے اور بدتہذیہبی سے گریز کیجئے۔
 
Top