السلام علیکم
اگر امام تین وتر پڑھائے اور مقتدی تیسری رکعت میں آ ملے تو کیا وہ امام کے ساتھ سلام پھیر سکتا ہے؟
یا پھر باقی دو رکعتیں امام کے سلام پھیرنے کے بعد پڑھے گا؟
اگر پڑھے گا تو کیا تیسری رکعت میں دوبارہ دعائے قنوت پڑھے گا؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
اس مسئلہ کو سمجھنے کیلئے پہلے یہ جان لینا ضروری ہے کہ :
جماعت میں تاخیر سے ملنے والا (مسبوق ) جماعت کے ساتھ نماز کا جو حصہ پائے گا ،وہ اس کی نماز کا پہلے والا حصہ ہوگا ، یعنی اگر تیسری رکعت میں شامل ہوا ہے تو امام کی یہ تیسری رکعت اس بعد میں شامل ہونے والے کی پہلی رکعت ہوگی ،
چنانچہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
(إِذَا سَمِعْتُمْ الإِقَامَةَ فَامْشُوا إِلَى الصَّلاةِ وَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ وَالْوَقَارِ وَلا تُسْرِعُوا فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا) البخاري ( 636 ) ومسلم ( 602 )
" جب تم اقامت سن لو تو پھر نماز كے ليے وقار اور سكون كى حالت ميں چلا كرو، اور جلد بازى اور تيز مت چلو جو نماز ملے وہ ادا كرو اور رہ جائے اسے پورا كرو "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 636 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 602 )
شیخ صالح المنجد اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں :
ومعنى أتموا : أكملوا . كما في فتح الباري (2 /118) ، وهذا معناه أن ما أدركه المسبوق مع الإمام هو أول صلاته .
کہ اس حدیث میں وارد لفظ (اتموا ) کا معنی ہے کہ (پوری کرلو ) جس کا مطلب یہ ہوا کہ بعد میں ملنے والا ،امام کے ساتھ جو حصہ پائے گا وہ اس کی نماز کا اول شمار ہوگا ،
الصحيح من أقوال أهل العلم أن ما يدركه المسبوق مع الإمام هو أول صلاته ، وهو مذهب الشافعي رحمه الله ، انظر المجموع للنووي ( 4/420 ) ، لقول النبي .
اہل علم كے اقوال ميں سے صحيح قول يہى ہے كہ نمازى جو ركعات امام كے ساتھ ادا كرے گا وہ اس كى ابتدائى نماز ہو گى، امام شافعى رحمہ اللہ كا مسلك يہى ہے.
والله تعالى أعلم.
الشيخ محمد صالح المنجد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس بناء پر نماز وتر کے مسبوق کو آخری رکعت میں قنوت دوبارہ پڑھنا ہوگی ،