• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اگر من مانی دین ہو سکتا ہے تو شیعوں کے اظہار غم کا طریقہ بھی دین ہو۔

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۲۔ واذکروا نعمت اللہ علیکم ومیثاقہ الذی واثقکم بہ (پ:۶،مائدہ:۷)
ترجمہ: اور یاد کرو اللہ تعالیٰ کا احسان اپنے پر (ترجمہ احمد رضا) اور اس کی تفسیر خزائن العرفان ص:۱۵۶تختی خورد میں یوں لکھی ہے کہ تمہیں مسلمان کیا اور جلالین ص:۹۶میں بھی الاسلام مراد لیا ہے اور میثاق سے مراد تفسیر خزائن العرفان ص:۱۵۶نے بیعت عقبہ اور بیعت رضوان لی ہے۔
تو بقول سعیدی مفسر جدید اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی نعمت اسلام جو مسلمانوں پر کی ہے اور بیعت عقبہ اور بیعت رضوان جو مسلمانوں نے کی تھی کا تذکرہ اور اس کے بیان کرنے کا حکم دیا ہے تو چونکہ اس آیت میں بھی اذکروا جمع مخاطب کا صیغہ ہے جس سے مراد یہ ہے کہ سب مل کر، اسلام کی شان بیان کریں، عظمت اسلام جشن و کانفرنس ۔ اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی تعمیل کا بہترین ذریعہ ہے لہٰذا تم میلادیو عظمت اسلام کانفرنس منعقد کر کے اس حکم خداوندی کو پورا کرو اور اسی ذوق و شوق سے جس ذوق و شوق سے مجلس میلاد منعقد کر کے مناتے ہو کیونکہ دونوں میں ایک جیسا صیغہ اذکروا ہے اور اسی طرح میثاق یعنی بیعت عقبہ اور بیعت رضوان بھی بیان کرو۔ اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی تعمیل کا بہترین ذریعہ عظمت میثاق (بیعت عقبہ و بیعت رضوان) کانفرنس ہے لہٰذا ایسی کانفرنس منعقد کر کے اسی طرح مناؤ جس طرح مجلس میلاد مناتےہو۔

معلوم نہیں ابھی تک سعیدی مفسر نے اس آیت سے ایسی کانفرنس کے منعقد کرنے کو کیوں کشید نہیں کیا یا ملہم نے ابھی تک اس طرح توجہ نہیں دلائی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۳۔ واذکروا اذانتم قلیل مستضعفین فی الارض تخافون ان یتخطفکم الناس فآواکم وایدکم بنصرہ ورزقکم من الطیبت لعلکم تشکرون ۔(پ:۹، انفال :۲۶)
ترجمہ اور یاد کرو جب تم تھوڑے تھے ملک میں دبے ہوئے ڈرتے تھے کہ کہیں لوگ تمہیں اچک کے نہ لے جائیں تو اس نے تمہیں جگہ دی اور اپنی مدد سے زور دیا اور ستھری چیزیں تمہیں روزی دیں کہ کہیں تم احسان مانو (ترجمہ احمد رضا) اور اس کی تفسیر بریلوی نعیم الدین مراد آبادی خزائن العرفان ص:۲۵۸میں یوں لکھتا ہے جب تم تھوڑے تھے الخ اے مومنین مھاجرین ابتدائے اسلام میں ہجرت سے پہلے مکہ مکرمہ میں الخ اور یہی نعیم الدین جب تم دبے ہوئے تھے الخ کی تفسیر میں لکھتا ہے قریش تم پر غالب تھے اور یہی نعیم الدین اس نے تمہیں جگہ دی کہ تفسیر میں لکھتا ہے۔ مدینہ طیبہ میں اور یہی بریلوی ، ستھری چیزیں دی، کی تفسیر میں لکھتا ہے یعنی اموال غنیمت جو تم سے پہلے کسی امت کیلئے حلال نہیں کئے گئے تھے۔

گویا بقول سعیدی مفسر ، اس آیت میں اللہ تعالیٰ اپنی نصرت اور تائید اور مال غنیمت کی حلت کے انعامات و احسانات کو بیان کرنے کا حکم دیا ہے اور یہاں بھی اذکروا جمع مخاطب کا صیغہ ہے جس سے مراد بقول سعیدی یہ ہے کہ تم سب مل کر اللہ تعالیٰ کی اس نصرت و تائید اور مال غنیمت کی حلت کے احسان کو بیان کرو۔

اور نصرت و تائید الٰہی کانفرنس ، احسان حلت مال غنیمت کانفرنس، اللہ تعالیٰ کے ان حکموں کی تعمیل کا بہترین ذریعہ ہیں تو پھر یہ دونوں کانفرنسیں یا جشن بھی اسی ذوق و شوق سے قائم کرو اور مناؤ جس ذوق و شوق سے تم مجلس میلاد منعقد کرتے ہو کیونکہ تینوں کیلئے اذکروا کا صیغہ ہے۔ ورنہ ہم کہنے پر مجبور ہوں گے کہ افتومنون ببعض الکتاب وتکفرون ببعض الخ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۴۔ واذکروا اللہ کثیر العلکم تفلحون ۔(پ:۲۸، جمعہ:۱۰)
اور اللہ کو بہت یاد کرو اس امید پر کہ فلاح پاؤ (ترجمہ احمد رضا) یہاں بھی اذکروا کا صیغہ جمع مذکر مخاطب ہے جو بقول سعیدی مفسر مراد یہ ہے کہ سب مل کر اللہ تعالیٰ کی شان و عظمت و کبریائی بیان کرو۔ عظمت الٰہی ، ذکر الٰہی کانفرنس، اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی تعمیل کا بہترین ذریعہ ہے اس لئے یہاں بھی اسی ذوق و شوق سے اور اسی جذبہ سے ذکر اللہ کانفرنس و جشن منعقد کرو، جس ذوق و شوق سے اے سعیدیو میلادیو ، میلاد کا انعقاد کرتے ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۵۔ یا ایھا الذین آمنوا اذکروا نعمۃ اللہ علیکم اذجاء تکم جنود الخ ۔(پ:۲۱، احزاب :۹)
اے ایمان والو اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو، جب تم پر کچھ لشکر آئے تو ہم نے ان پر آندھی اور وہ لشکر بھیجے جو تمہیں نظر نہیں آئے (ترجمہ احمد رضا) اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو کی تفسیر میں خزائن العرفان کا مصنف لکھتا ہے جو اس نے جنگ احزاب کے دن فرمایا جس کو غزوئہ خندق کہتے ہیں جو جنگ احد سے ایک سال بعد تھا جبکہ مسلمانوں کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں محاصرہ کر لیا گیا تھا الخ (ف:۵۹۹، تختی خورد) تو بقول سعیدی مفسر یہاں بھی اذکروا جمع مذکر مخاطب کا صیغہ ہے اور یہاں بھی یہ مراد ہے کہ سب مل کر اللہ تعالیٰ کے اس احسان عظیم کو یاد کرو، احسان عظیم یوم الاحزاب کانفرنس، اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی تعمیل کا بہترین ذریعہ ہے لہٰذا میلادیو اسی ذوق و شوق سے احسان عظیم یوم الخندق والاحزاب کانفرنس منعقد کرو جس ذوق و شوق سے میلاد کی مجلس منعقد کرتے ہو کیونکہ یہاں بھی اذکروا جمع مذکر مخاطب کا صیغہ ہے مگر معلوم نہیں ابھی تک سعیدی مفسر کے دماغ شریف میں یہ کشید کیوں نہیں آئی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۶۔ واذکروا نعمت اللہ علیکم اذکنتم اعداء فالف بین قلوبکم فاصبحتم بنعمتہ اخوانا الخ (پ:۴، ال عمران :۱۰۳)
اللہ کی نعمت جو تم پر ہے اس کو یاد کرو کہ تم تو ایک دوسرے کے دشمن تھے پھر اللہ تعالیٰ نے تمہارے میں الفت ڈال دی اور تم بفضل ربی بھائی بھائی بن گئے الخ۔ اس میں بھی بقول سعیدی مفسر اذکروا جمع مذکر مخاطب کا صیغہ موجود ہے اور یہاں بھی یہی مراد ہے کہ سب مل کر اللہ تعالیٰ کے اس انعام و احسان اور نعمت کو یاد کرو۔ الفت و محبت بین قلوب المسلمین ، کانفرنس اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی تعمیل کا بہترین ذریعہ ہے لہٰذا اسی ذوق و شوق سے یہ کانفرنس بھی مناؤ جس ذوق سے شوق سے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم مناتے ہو کیونکہ دونوں جگہوں میں اذکروا صیغہ جمع مذکر مخاطب ہے مگر معلوم نہیں کہ ہمارے اس جدید مفسر کو ابھی تک اس کانفرنس منعقد کرانے کا القاء کیوں نہیں ہوا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
دوم: جو آیت سعیدی میلادی نے پیش کی ہے اور جس سے میلاد قائم کرنے اور اس میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان بیان کرنے کو کشید کیا ہے کیا ایسا کسی مفسر محدث فقیہ امام بزرگ، صحابی تابعی ، تبع تابعی اور خود حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ہے نہیں ہرگز نہیں لہٰذا یہ تمہاری کشید تفسیر بالرائ کے زمرہ میں سے ہے جو نامقبول ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سوم: جو آیت سعیدی صاحب نے پیش کی ہے اس میں نعمت اللہ کا ذکر ہے اور اس نعمت اللہ سے کسی نے بھی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مراد نہیں لیا، بلکہ اسلام اور مسلمان ہونا مراد لیا ہے جلالین والے نے بھی اس سے اسلام مراد لیا ہے حتیٰ کہ نعیم الدین بریلوی نے بھی اس سے مراد محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہیں لیا بلکہ اسلام اور مسلمان ہونا مراد لیا ہے جیسا کہ پہلے مذکور ہوا۔ آخر کیا وجہ ہے کہ آیت سے جو مراد ہے وہ مراد تم لیتے نہیں اور جو مراد نہیں وہ مراد لے رہے ہو۔

سعیدی کی چار سو بیسی: امام بخاری رحمہ اللہ تو آیت الذین بدلوا نعمت اللہ کفرا کی تفسیر میں عمرو بن دینار کا قول نقل کیا ہے :
عن ابن عباس الذین بدلوا انعمۃ اللہ کفرا۔ قال ہم واللہ کفار قریش قال عمرو وہم قریش و محمد صلی اللہ علیہ وسلم نعمۃ اللہ ۔(بخاری ج:۲، ص:۵۶۶)
کہ اس آیت میں جن لوگوں نے کفران نعمت کیا وہ قریشن مکہ ہیں اور جس نعمت سے انہوں نے کفران نعمت کیا ہے وہ نعمت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں مگر تم اے سعیدی اس آیت واذکروا نعمت اللہ علیکم الخ کی تفسیر میں نقل کرتے ہو۔یہ ہے سعیدی کی لاعلمی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
واما بنعمة ربک فحدث

سعیدی (دلیل نمبر۴): واما بنعمة ربک فحدث ۔(الضحیٰ آیت:۱۱) اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو۔ ظاہر ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں اور جب دوسری نعمتوں کے چرچے کرنے کا حکم ہے آپ کی شان بیان کرنے کا حکم بطریق اولیٰ ثابت ہوا کیونکہ آپ وہ نعمت کبریٰ ہیں کہ آپ کا احسان جتایا گیا ہے (کمامر) (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۲۵)

محمدی
اول : اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان نعمتوں کے چرچا کرنے کا حکم دیا ہے جو اس نے اپنے نبی پر فرمائی ہیں چنانچہ نعیم الدین مراد آبادی بریلوی اس آیت کی تفسیر میں لکھتا ہےف:۱۲نعمتوں سے مراد وہ نعمتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کو عطا فرمائیں اور وہ بھی جس کا حضور سے وعدہ فرمایا۔ نعمتوں کے ذکر کا اس لئے حکم فرمایا کہ نعمت کا بیان کرنا شکر گزاری ہے(خزائن العرفان ص:۸۵۹)

سوال یہ ہے کہ جس آیت سے تم میلاد منانے کو کشید کر رہے ہو خود صاحب نعمت بنی (منعم علیہ) صلی اللہ علیہ وسلم نے ان نعمتوں کا اس طرح چرچا فرمایا ہے جس طرح تم میلاد کا چرچا کر رہے ہو۔ بتاؤ کتنی دفعہ نعمت قرآن ، نعمت رسالت، نعمت نبوت ، نعمت لواء الحمد، ان کے علاوہ بہت سی نعمتیں ہیں جو آپ کو ملیں یا ملیں گیں ان کا چرچا بانداز میلاد النبی کیا ہے۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انداز میں ان نعمتوں کا چرچا نہیں فرمایا تو پھر تم کون ہو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے برخلاف صرف میلادکو کشید کرنے والے، جلالین میں تحت آیت مذکورہ نعمت سے مراد نبوت وغیرہ بیان کیا ہے۔ واما بنعمۃ ربک علیک بالنبوۃ وغیرھا فحدث اخبر انتہی۔ اور نعیم الدین بریلوی لکھتا ہے ف:۶اللہ تعالیٰ کا اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ وعدہ کریمہ ان نعمتوں کو بھی شامل ہے جو آپ کو دنیا میں عطا فرمائیں۔ کمال نفس اور علوم اولین و آخرین اور ظہور امرو اعلاء دین اور وہ فتوحات جو عہد مبارک میں ہوئیں اور عہد صحابہ میں ہوئیں اور تاقیامت مسلمانوں کو ہوتی رہیں گی اور دعوت کا عام ہو جانا اور اسلام کا مشارق و مغارب میں پھیل جانا اور آپ کی امت کا بہترین امم ہونا اور آپ کے وہ کرامات و کمالات جن کا اللہ ہی عالم ہے اور آخرت کی عزت و تکریم کو بھی شامل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو عامہ و خاصہ اور مقام محمود وغیرہ جلیل نعمتیں عطا فرمائیں… اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان نعمتوں کا ذکر فرمایا جو آپ کے ابتداء حال سے آپ پر فرمائیں (خزائن العرفان ص:۸۵۷، ۸۵۸)

اور لکھتے ہیں ف:۱۲نعمتوں سے مراد وہ نعمتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرمائیں اور وہ بھی جس کا حضور سے وعدہ فرمایا (خزائن العرفان ص:۸۵۸) اور جلالین کے حاشیہ میں ہے :قولہ اخبر ای بان تبلغ ما جاء ک من النبوۃ وتدعو الیھا وبان تخبر اخوانک بہ من خیر ما عملت بہ لیتا بعوک۔ یعنی حَدِّث کا معنی ہے اخبر کہ خبر دو یعنی تبلیغ کرو اس چیز کی جو آپ کے پاس نبوت کے حساب سے جو آ چکا ہے اور لوگوں کو اس کی طرف دعوت دو اور خبر دو اپنے ساتھیوں کو ان اعمال کی جو آپ کرتے ہو تا کہ وہ بھی آپ کی اتباع (کرتے ہوئے عمل) کریں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اس سے وہ باتیں واضح ہوئیں ایک یہ کہ اگر اس آیت سے نعمتوں کا چرچا کرنا مراد ہے تو ان سب نعمتوں کا چرچا کرنا ہو گا جن کی تفصیل نعیم الدین نے بتائی نہ کہ فقط میلاد کا چرچا، دوم اس سے مراد یہ ہے کہ نبوت کے احکامات کی تبلیغ اور ان کی طرف دعوت اور اس کے مطابق عمل کر کے اپنے ساتھیوں کو بتانا کہ جیسے میں عمل کر کے (چرچا) کر رہا ہوں تم بھی اسی طرح عمل کر کے ا س کا چرچا کرو۔ اس آیت میں جب میلاد والے کو جو نعمتیں ملیں ان کا چرچا انہیں کرنے کا حکم دیا گیا ہے جیسا کہ مراد آبادی نے لکھا ہے تو سوال ہے کہ تم بھی ان نعمتوں کاچرچا بانداز میلاد نبوی کرتے ہوئے کبھی بنام جشن عید قرآن جشن عید رسالت و نبوت، جشن بعثت نبوی، جشن عید نبوت آخر الزمان ، جشن عطیہ حوض کوثر، جشن عطیہ شفاعت کبریٰ ، جشن عطیہ مقام محمود، جشن معراج النبی وغیرہ وغیرہ کیا اور منایا ہے، جب تم یہ سب کچھ کرتے پھر ان سے میلاد و کشید کر کے میلاد مناتے تو تب کوئی بات بنتی۔جب نعمت ذات (منعم علیہ) صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا چرچا اس آیت سے سمجھا نہیں تو پھر تمہاری میلاد پر یہ کارستانی سنت نبوی عمل نبوی طریقہ نبوی تو نہ ہوئی بلکہ تم نے اپنی طرف سے عیسائیوں کی دیکھا دیکھی ایسا چرچا شروع کر دیا اور تمہیں نبوی انداز کا چرچا پسند کیوں نہیں جس طرح ہر ہر موڑ پر اٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے صحابہ کرام سنت نبوی پر عمل کر کے چرچا کرتے تھے اور آپ کو اسوہ حسنہ قرار دیتے تھے، اگر چند لمحوں کیلئے سعیدی کی بات تسلیم کر لی جائے کہ نعمت کا اظہار ٹھیک اسی طریقہ کے مطابق ہونا چاہئے جو آج کل میلادیوں نے رائج کر رکھا ہے تو پھر بتائیے کہ صرف میلاد کا تذکرہ جلوس نکال کر جھنڈیاں لگا کر چراغاں کر کے کیوں ہے پھر تو ہونا یوں چاہئے تھا کہ جب کبھی سعیدی صاحب بیماری سے شفایاب ہوں کہ یہ بھی سعیدی صاحب کیلئے ایک نعمت ہے تو اس نعمت ربانی کا اظہار بھی باقاعدہ جلوس نکال کر سڑک کے ادھر ادھر ہسپتال سے مسجد تک جھنڈیاں لگا کر بینر لگا کر کریں کہ حضرت مفتی سراج احمد صاحب ہسپتال سے شفایاب ہو کر تشریف لا رہے ہیں یا کسی مقدمہ میں ناجائز ملوث ہو جائیں اور کافی پریشانی لاحق ہو جائے اور چند دن قید کی زندگی کاٹنی پڑے اور پھر اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اس کی نعمت سے بری ہو جائیں تو اس نعمت خداوندی کا اظہار اور چرچا یوں کریں کہ عدالت سے لے کر مسجد تک جھنڈیاں ہی جھنڈیاں اور بینر لگے ہوئے ہوں اور جلوس کی شکل میں مسجد شریف تشریف لے جائیں تا کہ نعمت الہی انعام الٰہی کا خوب چرچا ہو ، کتنے ہی بیشمار انعامات ایسے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے بیان کیا ہے مگر سعیدی برادری ان کے چرچوں سے بے نیاز ہے ، ہے تو آخر کیوں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
و مبشرا برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد

سعیدی (دلیل نمبر۵): و مبشرا برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد۔ (الصف آیت: ۶) ترجمہ اور اس رسول کی بشارت سناتا ہوں جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہو گا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یہ خطاب پوری قوم بنی اسرائیل کو تھا جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انبیاء کرام آپ کی تشریف آوری سے پہلے آپ کا میلاد منا رہے تھے اور لوگوں کو آپ کی جلوہ گری کی بشارتیں سنا رہے تھے اس آیت سے جس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر میلاد کا ثبوت ملتا ہے اسی طرح انبیاء کرام کے علم ما فی الارحام ما فی الاصلاب ما فی العالم کا پتہ بھی چلتا ہے(ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۲۵)

محمدی: اول اگر کسی شخص کے آئندہ زمانہ میں آنے کی اطلاع اور خبر دینا اس کا میلاد منانا سمجھا جاتا ہے اور اسی حساب سے گویا عیسیٰ علیہ السلام اور دیگر انبیاء علیہم السلام آپ کی تشریف آوری سے پہلے آنے کی خبر دے کر آپ کا میلاد منا رہے تھے لہٰذا بریلویوں کا میلاد منانا ثابت ہوا۔
تو پھر ان کی بھی میلاد مناؤ

تو پھر مجھے کہنے دیجئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے نزول فرمانے اور ان کے حاکم بن کر آنے صلیب توڑنے اور خنزیر کے قتل کرنے، جزیہ کے ختم کرنے والا وغیرہ وغیرہ بیان فرمایا ہے (مشکوٰۃ ص:۴۷۹) اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول الی الارض کی خبر دی اور یہ بھی خبر دی کہ وہ اتر کر شادی فرمائیں گے ان کی اولاد ہو گی اور دنیا میں پینتالیس سال زندگی گزاریں گے پھر ان کی وفات مبارک ہو گی اور میرے پاس دفن ہوں گے پس میں اور عیسیٰ علیہ السلام قبر سے اور ابوبکر و عمر رضوان اللہ علیہم کے مابین اٹھیں گے(مشکوٰۃ ص:۴۸۰) اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خروج دجال کی بھی خبر اور اطلاع دی ہے(مشکوٰۃ ص:۴۸۱) بلکہ سب نبیوں نے اپنی اپنی امت کو دجال کے شر اور فتنہ سے ڈرایا ہے جو اعور کذاب ہو گا اور تمہارا رب اعور نہیں ہے اس دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان (ک ف ر) لکھا ہو ا ہو گا(مشکوٰۃ ص:۴۷۲) اور یہ بھی فرمایا کہ میں تمہیں دجال سے اسی طرح ڈراتا ہوں جس طرح حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو ڈرایا تھا (مشکوٰۃ ص:۴۷۳) اور فرمایا دجال خروج کرے گا اور اس کے ساتھ پانی اور نار ہو گی (مشکوٰۃ ص: ۴۷۳) اور فرمایا یاجوج ماجوج قوم کو اللہ تعالیٰ بھیجے گا جو ہر اونچی جگہ سے دوڑیں گے (مشکوٰۃ ص:۴۷۴) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرد مومن کی اطلاع اپنے صحابہ کرام کو دی، جو دجال کے سامنے اس کی تکذیب کرے گا اور دجال کو کہے گا کہ انت المسیح الکذاب کہ تو تو سب سے بڑا جھوٹا مسیح ہے دجال کے حکم سے اس مرد مومن کے دو ٹکڑے کر دئیے جائیں گے اور دجال اس کے دو ٹکڑوں کے درمیان گزرے گا اور دجال اس کو دوبارہ زندہ کھڑا کر کے اس مرد مومن سے سوال کرے گا کہ اب تو مجھے رب تسلیم کر وہ مرد مومن کہے گا کہ اس قتل اور دوبارہ جی اٹھنے سے مجھے بصارت مل گئی ہے کہ تو جھوٹا ہے اور یہی مرد مومن لوگوں کو مخاطب ہو کر کہے گا کہ لوگو اس (کانا دجال) کو اب قتل کرنے اور دوبارہ زندگی دینے کی طاقت نہیں ہے کہ کسی دوسرے کو قتل اور زندگی دے سکے الخ (مشکوٰۃ ص:۴۷۴) فرمایا صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ دجال کی تابعداری ستر ہزار اصفھانی لوگ کریں گے (مشکوٰۃ ص:۴۷۵) اور فرمایا دجال مدینہ شریف کے اندر داخل ہونے کی کوشش کرے گا اور وہ احد پہاڑ کے پیچھے اترے گا تو ملائکہ اس کا رخ موڑ کر شام کی طرف کر دیں گے اور وہیں ہلاک ہو گا (مشکوٰۃ ص: ۴۷۵) اور فرمایا کہ میں نے تمہیں دجال کے متعلق بہت کچھ بتا دیا ہے حتیٰ کہ مجھے ڈر لگا کہ تم پر خلط نہ ہو جائے مسیح دجال کی صفات یہ ہیں قصیر، فحج، جعد، اعور، مطموس العین وغیرہ وغیرہ پس اگر تم پر وہ خلط ہو جائیں تو یہ یاد رکھیں کہ تمہارا رب اعور (کانا) نہیں ہے۔ (مشکوٰۃ ص:۴۷۶) اور فرمایا کہ دجال سفید گدھے پر سوار ہو کر نکلے گا اس کے دونوں کانوں کے درمیان ستر باع کا فاصلہ ہو گا (مشکوٰۃ ص: ۴۷۷)

ان حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ آنے کی خبر دی ہے اور ان کی اولاد ہونے کی اطلاع بھی دی ہے اور آپ کی شادی کا تذکرہ بھی فرمایا ہے اور آپ کی وفات کا تذکرہ بھی فرمایا ہے تو پھر تم نے آج تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور آپ کی اولاد کی میلاد کیوں نہیں منائی۔ مرد مومن کا تذکرہ بھی فرمایا ہے بقول سعیدی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا میلاد منایا ہے لہٰذا آج سے تم میلاد مرد مومن بھی منانا شروع کر دو۔ دجال کے آنے کی بھی خبر دی ہے اور اس کے آنے کی خبر صحابہ کرام کو بتائی لہٰذا بقول سعیدی آپ نے اس کا میلاد منایا تف ہے ایسے اجتھادپر۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت ابوبکر و عمر کا تذکرہ یکجا فرما کر گویا اپنا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت ابوبکر و عمر کا میلاد منایا ہے اور ایک حدیث میں آپ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی کا تذکرہ بھی فرمایا ہے اور ان کی وفات کا تذکرہ بھی فرمایا ہے تو بقول سعیدی گویا آپ نے میلاد عیسیٰ اور وفات عیسیٰ ایک ساتھ منایا۔ آپ نے یاجوج وماجوج کا تذکرہ بھی فرمایا اور یہ اطلا ع اپنے صحابہ کرام کے سامنے بیان فرمائی لہٰذا بقول سعیدی اور استدلال سعیدی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یاجوج ماجوج کا میلاد منایا اور صحابہ کرام نے سنا۔ حیف صد حیف بربازی گراں۔
 
Top