• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اگر وفات کے وقت کلمہ شہادت نہیں پڑھا تو کیا یہ برے انجام کی علامت ہے؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اگر وفات کے وقت کلمہ شہادت نہیں پڑھا تو کیا یہ برے انجام کی علامت ہے؟

ایک مسلمان نماز روزے کا پابند ہے، شرعی احکام کو بھی جانتا ہے، اس بات کی شہادت دیتا ہے کہ اللہ ایک ہی ہے، اور محمد اسکے بندے اور رسول ہیں، اللہ کے حرام کردہ کاموں کو حرام جانتا ہے، لیکن اُسے ایک مرض نے دو سال یا اس سے زیادہ عرصے تک صاحب فراش بنا ئے رکھا وہ اس دوران نمازیں بھی پڑھتا رہا، اللہ پر ایمان بھی تھا اور شرک سے بچتا تھا لیکن مرتے دم اس نے لا الہ الا اللہ نہیں کہا، کیونکہ وہ کومے میں تھا، اسی حالت میں اسکی وفات ہوگئی اور کلمہ شہادت نصیب نہیں ہوا، تو کیا وہ اسلام پر فوت نہیں ہوا؟ اسکا اخلاق بھی بہت اچھا تھا، نمازی اور اللہ اور اسکے رسول سے محبت کرتا تھا، شدید مرض میں بھی اس نے نمازیں نہیں چھوڑیں، تو کیا جو شخص کلمہ شہادت کے بغیر ہی فوت ہوجائے اور وہ اللہ اور اسکے رسول سے محبت بھی کرتا ہو تو کیا اسکی موت اسلام پر نہیں ہوئی؟

الحمد للہ:

ایسا مسلمان جو ایک اللہ کے معبود ہونے اور محمد –صلی اللہ علیہ وسلم-کے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو، نماز، روزے کا پابند ہو تو ایسے شخص کے بارے میں مرتے وقت کلمہ شہادت نصیب نہ ہونے کی وجہ یہ حکم نہیں لگایا جاسکتا کہ اسکا انجام بُرا ہوا ہے، چاہے کلمہ شہادت بے ہوشی یا کسی اور وجہ سے نہ پڑھ سکا ہو، بلکہ کسی پر بھی کفر کا فتوی نہیں لگا جاسکتا جب تک کہ وہ نواقضِ اسلام میں سے کسی ایک کا ارتکاب نہ کر لے، جیسے –نعوذ باللہ- اللہ تعالی کو یا اُسکے رسول کو گالی دے،دینِ الہی کو مذاق کا نشانہ بنائے، اور قرآن مجید کی توہین کرے، یا اسکے علاوہ کوئی اور کام کرے جس کے بارے میں شرعی نصوص موجود ہوں کہ یہ کام کفر ہے، یا شرک ہے یا اسلام سے خارج کر دینے والا ہے، اور اس کے ساتھ تکفیر معین کی شرائط بھی پائی جائیں اور موانع بھی نہ ہوں۔

لاالہ الا اللہ موت کے وقت پڑھنا نصیب ہو جائے تو یہ اچھی موت کی علامت ہے، اسکی دلیل ابوداود کی روایت (3116) میں ہے جسے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جسکی آخری بات " لاالہ الا اللہ " ہوئی وہ جنت میں داخل ہوگیا) اسے البانی نے صحیح ابو داود میں صحیح قرار دیا ہے۔

اور اگر کلمہ شہادت نہ پڑھ سکے تو اسکا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ وہ غیر مسلم ہوگیا ہے، اور یہ نہ ہی برے انجام کی علامت ہے، خاص طور پر اگر وہ بے ہوشی یا کومے میں ہونے کی وجہ سے نہ پڑھ سکا ہو تو یہ برے انجام کی علامت نہیں ہے۔

مذکورہ حدیث میں جنت میں داخلے کا ایک سبب بیان کیا گیا ہے، اور اچھی موت کی ایک علامت ذکر کی گئی ہے، وہ ہے کہ اسکی آخری بات " لاالہ الا اللہ " ہو۔

اس حدیث سے یہ مطلب نہیں لیا جاسکتا کہ جسکی آخری بات " لاالہ الا اللہ " نہ ہوئی تو وہ جنت میں نہیں جائے گا، اس لئے کہ وہ دیگر اسباب کی وجہ سے بھی جنت میں جاسکتا ہے۔

یہ بعینہٖ اسی طرح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہید کے بارے میں بتلایا کہ اسکے سارے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں، اب اسکا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ جو شہید نہ ہوا تو اسکے سارے گناہ معاف نہیں کئے جائیں گے، بلکہ اسکے مغفرت کے دیگر اسباب کی وجہ سے گناہ معاف ہوسکتے ہیں جو کہ بہت زیادہ ہیں۔

تو اسی طرح جسکی آخری بات " لاالہ الا اللہ "نہ ہوئی تو وہ جنت میں دوسرے اسباب کی وجہ سے جا سکتا ہے۔

اور جس شخص کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے کہ وہ نماز کی پابندی کرتا تھا اور وفات تک اس نے نمازوں کی پابندی کی ، اور اسکے ساتھ ساتھ سوال میں اسکے دیگر نیک اعمال کا ذکر کیا گیا ہے، تو ہم اللہ تعالی سے امید رکھتے ہیں کہ اللہ تعالی نے اسکے گناہ معاف کردئیے ہونگے اور اسی اپنی رحمت کے باعث وسیع جنت میں جگہ دی ہوگی۔


واللہ اعلم .

اسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/114666
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
جزاک الله -

لیکن یہ بات بھی ملحوظ خاطر رکھنی ضروری ہے کہ مرنے والے کی ساری زندگی شرک و بدعات سے پاک رہی ہو تب ہی اس کو کلمہ لاالہ الا اللہ فائدہ دے گا - یہ نہیں کہ ساری زندگی شرک و بدعات میں مبتلا رہا ہو اور جب موت کا وقت آیا تو کلمہ پڑھ لیا اور نجاعت پا گیا - کلمہ حق تو فرعون نے بھی پڑھا تھا تھا لیکن الله نے اس کا کلمہ حق قبول نہیں کیا - فرمان باری تعلی ہے :-

حَتَّىٰ إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنْتُ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ سوره یونس ٩٠
یہاں تک کہ جب ڈوبنےلگا کہا میں ایمان لایا کہ کوئی معبود نہیں مگر جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں فرمانبردار میں سے ہوں-
آلْآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ ٩١
اب کہتا ہے اورتو اس سے پہلے نافرمانی کرتا رہا اور مفسدوں میں داخل رہا
فَالْيَوْمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنْ خَلْفَكَ آيَةً ۚ وَإِنَّ كَثِيرًا مِنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ ٩٢
سو آج ہم تیرے بدن کو نکال لیں گے تاکہ تو پچھلوں کے لیے عبرت ہو اوربے شک بہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے بے خبر ہیں-


الله ہم سب کو ہدایت سے نوازے (آ مین)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
لیکن یہ بات بھی ملحوظ خاطر رکھنی ضروری ہے کہ مرنے والے کی ساری زندگی شرک و بدعات سے پاک رہی ہو تب ہی اس کو کلمہ لاالہ الا اللہ فائدہ دے گا - یہ نہیں کہ ساری زندگی شرک و بدعات میں مبتلا رہا ہو اور جب موت کا وقت آیا تو کلمہ پڑھ لیا اور نجاعت پا گیا - کلمہ حق تو فرعون نے بھی پڑھا تھا تھا لیکن الله نے اس کا کلمہ حق قبول نہیں کیا -
ساری زندگی کی شرط تو سمجھ میں نہیں آتی البتہ موت آنے سے پہلےخلوص دل سے پڑھا گیا کلمہ فائدہ دے گا۔ جب موت آنےکا یقین ہوگیا اور موت آ بھی گئی تو پھر کلمہ کا کوئی فائدہ نہیں۔شائد آپ یہی کہنا چاہتے ہیں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اگر وفات کے وقت کلمہ شہادت نہیں پڑھا تو کیا یہ برے انجام کی علامت ہے؟

ایک مسلمان نماز روزے کا پابند ہے، شرعی احکام کو بھی جانتا ہے، اس بات کی شہادت دیتا ہے کہ اللہ ایک ہی ہے، اور محمد اسکے بندے اور رسول ہیں، اللہ کے حرام کردہ کاموں کو حرام جانتا ہے، لیکن اُسے ایک مرض نے دو سال یا اس سے زیادہ عرصے تک صاحب فراش بنا ئے رکھا وہ اس دوران نمازیں بھی پڑھتا رہا، اللہ پر ایمان بھی تھا اور شرک سے بچتا تھا لیکن مرتے دم اس نے لا الہ الا اللہ نہیں کہا، کیونکہ وہ کومے میں تھا، اسی حالت میں اسکی وفات ہوگئی اور کلمہ شہادت نصیب نہیں ہوا، تو کیا وہ اسلام پر فوت نہیں ہوا؟ اسکا اخلاق بھی بہت اچھا تھا، نمازی اور اللہ اور اسکے رسول سے محبت کرتا تھا، شدید مرض میں بھی اس نے نمازیں نہیں چھوڑیں، تو کیا جو شخص کلمہ شہادت کے بغیر ہی فوت ہوجائے اور وہ اللہ اور اسکے رسول سے محبت بھی کرتا ہو تو کیا اسکی موت اسلام پر نہیں ہوئی؟

الحمد للہ:

ایسا مسلمان جو ایک اللہ کے معبود ہونے اور محمد –صلی اللہ علیہ وسلم-کے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو، نماز، روزے کا پابند ہو تو ایسے شخص کے بارے میں مرتے وقت کلمہ شہادت نصیب نہ ہونے کی وجہ یہ حکم نہیں لگایا جاسکتا کہ اسکا انجام بُرا ہوا ہے، چاہے کلمہ شہادت بے ہوشی یا کسی اور وجہ سے نہ پڑھ سکا ہو، بلکہ کسی پر بھی کفر کا فتوی نہیں لگا جاسکتا جب تک کہ وہ نواقضِ اسلام میں سے کسی ایک کا ارتکاب نہ کر لے، جیسے –نعوذ باللہ- اللہ تعالی کو یا اُسکے رسول کو گالی دے،دینِ الہی کو مذاق کا نشانہ بنائے، اور قرآن مجید کی توہین کرے، یا اسکے علاوہ کوئی اور کام کرے جس کے بارے میں شرعی نصوص موجود ہوں کہ یہ کام کفر ہے، یا شرک ہے یا اسلام سے خارج کر دینے والا ہے، اور اس کے ساتھ تکفیر معین کی شرائط بھی پائی جائیں اور موانع بھی نہ ہوں۔

لاالہ الا اللہ موت کے وقت پڑھنا نصیب ہو جائے تو یہ اچھی موت کی علامت ہے، اسکی دلیل ابوداود کی روایت (3116) میں ہے جسے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جسکی آخری بات " لاالہ الا اللہ " ہوئی وہ جنت میں داخل ہوگیا) اسے البانی نے صحیح ابو داود میں صحیح قرار دیا ہے۔

اور اگر کلمہ شہادت نہ پڑھ سکے تو اسکا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ وہ غیر مسلم ہوگیا ہے، اور یہ نہ ہی برے انجام کی علامت ہے، خاص طور پر اگر وہ بے ہوشی یا کومے میں ہونے کی وجہ سے نہ پڑھ سکا ہو تو یہ برے انجام کی علامت نہیں ہے۔

مذکورہ حدیث میں جنت میں داخلے کا ایک سبب بیان کیا گیا ہے، اور اچھی موت کی ایک علامت ذکر کی گئی ہے، وہ ہے کہ اسکی آخری بات " لاالہ الا اللہ " ہو۔

اس حدیث سے یہ مطلب نہیں لیا جاسکتا کہ جسکی آخری بات " لاالہ الا اللہ " نہ ہوئی تو وہ جنت میں نہیں جائے گا، اس لئے کہ وہ دیگر اسباب کی وجہ سے بھی جنت میں جاسکتا ہے۔

یہ بعینہٖ اسی طرح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہید کے بارے میں بتلایا کہ اسکے سارے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں، اب اسکا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ جو شہید نہ ہوا تو اسکے سارے گناہ معاف نہیں کئے جائیں گے، بلکہ اسکے مغفرت کے دیگر اسباب کی وجہ سے گناہ معاف ہوسکتے ہیں جو کہ بہت زیادہ ہیں۔

تو اسی طرح جسکی آخری بات " لاالہ الا اللہ "نہ ہوئی تو وہ جنت میں دوسرے اسباب کی وجہ سے جا سکتا ہے۔

اور جس شخص کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے کہ وہ نماز کی پابندی کرتا تھا اور وفات تک اس نے نمازوں کی پابندی کی ، اور اسکے ساتھ ساتھ سوال میں اسکے دیگر نیک اعمال کا ذکر کیا گیا ہے، تو ہم اللہ تعالی سے امید رکھتے ہیں کہ اللہ تعالی نے اسکے گناہ معاف کردئیے ہونگے اور اسی اپنی رحمت کے باعث وسیع جنت میں جگہ دی ہوگی۔


واللہ اعلم .

اسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/114666
جزاک اللہ خیرا
 
Top