محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 780
- ری ایکشن اسکور
- 26
- پوائنٹ
- 69
اگر کوئی انسان تیمم کرکے نماز پڑھ لے ، پھرپانی دستیاب ہو جائے اور نماز کاوقت ابھی باقی ہو تو وہ علماء کرام کے اقوال میں سے صحیح ترین قول یہ ہے کہ وہ نماز نہیں لوٹائے گا۔
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ دو آدمی سفر پر نکلے اور نماز کا وقت ہو گیا۔ ان کے پاس پانی نہیں تھا۔ انھوں نے پاک مٹی سے تیمم کر کے نماز پڑھ لی، مگر ابھی نماز کا وقت باقی تھا کہ پانی مل گیا تو ان میں سے ایک نے وضو کر کے نماز دہرا لی اور دوسرے نے نہ دہرائی۔ پھر وہ دونوں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور آپ ﷺ کو اپنا واقعہ بتایا، تو آپ ﷺ نے اس سے، جس نے نماز نہیں دہرائی تھی، فرمایا ”تم نے سنت پر عمل کیا اور تمہارے لیے تمہاری نماز کافی ہو گئی۔“ اور جس نے وضو کر کے نماز دہرائی تھی، اسے فرمایا ”تمہارے لیے دہرا اجر ہے۔“ (سنن نسائی: 338)
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ دو آدمی سفر پر نکلے اور نماز کا وقت ہو گیا۔ ان کے پاس پانی نہیں تھا۔ انھوں نے پاک مٹی سے تیمم کر کے نماز پڑھ لی، مگر ابھی نماز کا وقت باقی تھا کہ پانی مل گیا تو ان میں سے ایک نے وضو کر کے نماز دہرا لی اور دوسرے نے نہ دہرائی۔ پھر وہ دونوں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور آپ ﷺ کو اپنا واقعہ بتایا، تو آپ ﷺ نے اس سے، جس نے نماز نہیں دہرائی تھی، فرمایا ”تم نے سنت پر عمل کیا اور تمہارے لیے تمہاری نماز کافی ہو گئی۔“ اور جس نے وضو کر کے نماز دہرائی تھی، اسے فرمایا ”تمہارے لیے دہرا اجر ہے۔“ (سنن نسائی: 338)