• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اگر یوم عرفہ جمعہ کے دن ہو تو روزہ رکھنا کیسا ہے؟

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
اگر یوم عرفہ جمعہ کے دن ہو تو روزہ رکھنا کیسا ہے؟


تحریر: عمر اثری

عرفہ کا روزہ غیر حاجیوں کے لئے مشروع ہے. احادیث میں اس کی بہت زیادہ فضیلت وارد ہے فرمان نبوی ﷺ ہے:
صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ، أَحْتَسِبُ عَلَى اللهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ، وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ
ترجمہ: عرفہ کے دن کا روزہ، میں اللہ سے امید رکھتا ہوں کہ پچھلے سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا اور اگلے سال کے گناہوں کا بھی
(صحیح مسلم: 1162)

لہذا ایک مسلمان کو اس فضیلت کے حصول کے لئے عرفہ کے دن روزہ رکھنا چاہیے.
یہاں ایک مسئلہ ہے کہ اگر یوم عرفہ جمعہ کے دن پڑ جائے تو ایسی صورت میں کیا کیا جائے کیونکہ احادیث میں اکیلے جمعہ کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا گیا ہے، نبی ﷺ کا فرمان ہے:
لَا يَصُومَنَّ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، إِلَّا يَوْمًا قَبْلَهُ أَوْ بَعْدَهُ
ترجمہ: کوئی بھی شخص جمعہ کے دن اس وقت تک روزہ نہ رکھے جب تک اس سے ایک دن پہلے یا اس کے ایک بعد روزہ نہ رکھتا ہو.
(صحیح بخاری: 1985)

یہ حدیث اس بات پر نص صریح ہے کہ اکیلے جمعہ کا روزہ رکھنا ممنوع ہے. اسی لئے کچھ لوگوں کو یہ اشکال پیدا ہوتا ہے کہ یوم عرفہ اگر جمعہ کے دن ہو تو کیا صرف اس دن روزہ رکھنا صحیح ہو گا یا اس سے پہلے (یعنی جمعرات کے) دن بھی روزہ رکھنا ہوگا؟
اس تعلق سے عرض یہ ہے کہ اگر یوم عرفہ جمعہ کے دن ہو تو اس دن روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں، حافظ ابن حجر، شیخ ابن باز اور ابن عثیمین رحمہم اللہ وغیرہ کی یہی رائے ہے. اس کی مندرجہ ذیل وجوہات ہیں:
1) یوم عرفہ کے روزے والی حدیث عام ہے اور اس میں اس بات کا استثناء نہیں ہے کہ اگر یوم عرفہ جمعہ کے دن ہو تو اس دن روزہ نہیں رکھ سکتے.
2) احادیث میں ممانعت جمعہ کے دن کو خاص کرکے روزہ رکھنے کے متعلق ہے جبکہ یوم عرفہ کو روزہ جمعہ کی وجہ سے نہیں رکھا جاتا بلکہ وہ عرفہ کی وجہ سے رکھا جاتا ہے گویا کہ روزہ جمعہ کی تعظیم میں نہیں بلکہ یوم عرفہ کی تعظیم میں رکھا جاتا ہے لہٰذا حدیث میں جو ”نہی“ ہے اسکو اس پر محمول کریں گے جو جمعہ کی وجہ سے روزہ رکھتا ہو البتہ جس نے عرفہ کے دن کی وجہ سے روزہ رکھا کہ شریعت نے اس کی ترغیب اور تعلیم دی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں اگرچہ تن تنہا جمعہ کا روزہ رکھے.
3) سلف میں سے کسی سے بھی منقول نہیں ہے کہ اگر جمعہ اور عرفہ ایک ہی دن جمع ہو جائیں تو ایسی صورت میں روزہ نہیں رکھا جائے گا.
واللہ اعلم بالصواب
 
Last edited:
Top