محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,786
- پوائنٹ
- 1,069
اہلحدیث اور مخالفین کے القابات !!!
دین اسلام ایک ایسا دین ہے جو دنیا میں غالب ہونے کے لئے آیا ہے۔ اس دین کی یہ خاصیت ہے کہ اس کو جتنا بھی دبایا جائے گا یہ اتنا ہی ابھرے گا، اس دین کی تعلیمات اس قدر روشن ہیں کہ اس دین کی راتیں بھی اس کے دن کی طرح روشن ہیں۔
لیکن دورِ حاضر میں جہاں بہت سارے لوگ اس دین سے الگ ہو گئے ہیں، اپنی اصلیت پر پردہ ڈالنے کے لئے وہ اس دین کا نام استعمال کر رہے ہیں، اپنے آپ کو مسلمان کہہ کر غیر مذاہب والوں کے طریقے پر چلنا اور ان کی رسومات کو اپنانا دورِ حاضر میں دین فروشوں کا وطیرہ بن چکا ہے۔
ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت تہتر (73) فرقوں میں بٹ جائے گی، تب ان میں سے ایک فرقہ جنتی اور دیگر تمام فرقے جہنمی ہوں گے، اور اس ناجی جنتی فرقے کی نشاندہی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر ہوں گے اور وہ اہل سنت والجماعت ہیں۔ جو ہر طرح کی افراط و تفریط سے پاک اسلام کی معتدل راہ پر گامزن ہیں۔
دین فروشوں نے اب ایک نیا کام کیا کہ اپنے تمام تر خود ساختہ عقائد و اعمال اپنا کر اپنے اوپر "اہل سنت والجماعت" کا لیبل لگا لیا تاکہ ان سیاہ کرتوتوں پر پردہ پڑا رہے۔ اور جو صحیح معنوں میں حق پر لوگ ہیں ان کے دشمن بن گئے۔
دور حاضر میں وہ جماعت جو صحیح منہج پر ہے اس جماعت کا نام "اہلحدیث" ہے۔ یہ جماعت دین اسلام کے تمام تر عقائد کو اپنائے ہوئے ہے، قرآن و سنت اس جماعت کا شعار ہے، قرآن و سنت سے ہٹ کر کسی اور کی بات کو اہمیت دینے کی سخت مخالفت کرتی ہے۔
اہلحدیث کی مخالفت :
جب اہلحدیث نے اسی منہج کی طرف دین فروشوں کو بلانا شروع کیا جو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا منہج تھا، تو دین فروشوں کو یہ بات پسند نہیں آئی، انہوں نے اہلحدیث کو اپنا دشمن اور اپنی حرام کمائی پر زد پڑنے والا سمجھ لیا۔
اور یہ بات شروع سے چلی آ رہی ہے کہ جو بھی حق بات کرے گا لوگ اس کے دشمن بن جائیں گے، دورِ حاضر میں بھی ایسا ہی ہوا، اور لوگوں نے مختلف نام دینا شروع کر دئیے، سب سے زیادہ اہلحدیث جماعت کو جو لقب ملا، وہ "وھابی" کا لقب تھا۔
لقب "وہابی" :
سعودیہ عرب میں مزار پرستی کا دور دورہ تھا، وہاں شرک کے باعث بے برکتی اور بے سکونی عام تھی، تب اللہ نے اپنے ایک بندے محمد بن عبدالوھاب نجدی رحمۃ اللہ علیہ کو توفیق دی، وہ دعوت توحید لے کر اٹھے، انہوں نے لوگوں کے سامنے حق بات بیان کیا، توحید خالص کی طرف بلایا اور شرک کا رد کیا، بس یہ بات دین فروشوں اور مشرکین کو پسند نہ آئی، انہوں نے محمد بن عبدالوھاب نجدی رحمۃ اللہ علیہ کی مخالفت کرنا شروع کر دی، اور جن لوگوں نے اس توحید خالص کی دعوت میں ان کا ساتھ دیا ان کو "وھابی" کا لقب دیا۔
حالانکہ ان کا اصل نام "محمد" تھا "عبدالوھاب" ان کے والد کا نام تھا، لیکن مخالفین نے اپنی حرام کمائی پر ضرب پڑتے دیکھی تو آؤ دیکھا نا تاؤ مخالفت میں شدت اختیار کر لی۔
بس اسی وجہ سے اہلحدیث کو "وھابی" کہا جاتا ہے۔ یاد رہے "الوھاب" اللہ کا صفاتی نام ہے، جس کا مطلب ہے "عطا کرنے والا" اور وھابی یعنی اہلحدیث، عطا کرنے والے اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں۔ اور خالص اسی کی عبادت کرتے ہیں۔
مخالفین کا خوارج کی حدیث سے غلط استدلال :
مخالفین کو اور تو کوئی راہ نظر نہ آئی، انہوں نے صحیح بخاری کی ایک حدیث جو خوارج کے متعلق تھی اس کو لے کر اہلحدیث پر چسپاں کر دیا، اور عوام الناس کو یہ باور کرانا شروع کر دیا کہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم شرک نہیں کر سکتی، لہذا ان کو مشرک قرار دینے والے یہ وھابی لوگ خارجی ہیں۔
یہ اتنا بے بنیاد الزام ہے کہ کوئی بھی عقل سلیم رکھنے والا شخص آسانی سے سمجھ سکتا ہے کہ خوارج اور اہلحدیث کے نقطہ نظر میں بہت فرق ہے، وہ افراط و تفریط کا شکار تھے اور اہلحدیث اسلام کی معتدل راہ پر گامزن ہیں۔