ابن قدامہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2014
- پیغامات
- 1,772
- ری ایکشن اسکور
- 428
- پوائنٹ
- 198
اہل اسلام اور مادہ پرستوں کی ایک دلچسپ مثال
اسلام اور مادہ پرستوں کی مثال ان دو شخصوں کی سی ہے کے وہ کسی نہایت رفیع الشان محل مے داخل ہوئے جس میں مختلف کمرے اور متعدد نشست گاہیں ہیں اور ہر کمرہ میں اعلی درجہ کے تخت اور بہترین فرش بچھے ہوئے ہیں اور طرح طرح کے ساز و سامان سے آراستہ ہیں . ہر چیز اس میں قرینہ سے لگی ہوئی ہے. کمروں کے سامنے سیر گاہیں اور طرح طرح کے سر سبز و شاداب چمن بھی ہیں درمیان میں حوضیں اور نہریں بھی جاری ہیں . الحاصل یہ کہ دونوں شخص اس محل میں داخل ہوئے اب ایک شخص نے دیکھ کر یہ کہا کہ گو میں نے اس کے بنانے والے کو نہیں دیکھا اور نہ اسکی پوری حقیقت اور کنہ سے واقف ہوں اور نہ اس محل کی صنعتوں کو اچھی طرح سمجھ سکتا ہوں . لیکن اتنا ضرور جانتا ہوں کہ اسکا بنانے والا کوئی بہت ہی بڑا مدبر اور ذی اختیار اور حکمتوں کی رعایت کرنے والا ہے. اگرچہ میری عقل نارسا اپنے قصور کی وجہ سے ان حکمتوں کا پورا پورا ادراک نہ کرسکے لیکن اسکے مدبر اور حکیم ہونے میں کوئی شک نہیں اور جو کچھ اسنے بنایا ہے وہ ضرور حکمت اور مصلحت پر مبنی ہے.
دوسرا شخص چاروں طرف دیکھنے لگا یکا یک اسکو ایک پہاڑ کہ جس میں چشمے بھی جاری ہیں نظر آیا کچھ دیر سوچتا رہا اور اسکے بعد یہ کہنے لگا کے ان سب کی علّت یہ ہے کے قدیم زمانے سے اس پہاڑ کی جانب سے ایک ہوا چلا کرتی تھی پس وہ ہوا اسی طرح سے لاکھوں سال چلتی رہی اور اسکی وجہ سے مختلف مقامات سے پتھر اور مٹی حرکت کر کے ایک جگہ جمع ہوگئے اور سالہا سال ان پر بارش ہوتی رہی حتیٰ کہ یہ طویل عرصہ کے بعد اس تدریجی اور اتفاقی اجتماع سے یہ محل خود بخود تیار ہوگیا. اور وہ پانی کہ جو چشموں سے آتا تھا اسکا راستہ اتفاق سے اس محل مے پڑگیا جس سے یہ حوضیں اور نہریں جاری ہوگئیں، رہا یہ امر کہ یہ ساز و سامان کہاں سے آیا اور کس نے اسکو اس قرینہ سے لگایا. سو اس کی وجہ یہ ہے کے گزشتہ زمانے میں ایک قافلہ اس پہاڑ پر آکر اترا تھا اور وہ حسب الاتفاق اپنا ساز و سامان بھول کر چلا گیا اسکے بعد ایک زمانۂ تک ہوائیں چلتی رہیں اور رفتہ رفتہ سامان کمروں میں خود بخود آراستہ ہوگیا.
اب آپ ذرا غور فرمائيں کے عقل سلیم رکھنے والے حضرات اس شخص کی نسبت کہ جس نے اس تعمیر کو ایک مدبر اور ذی ہوش کی طرف منسوب کیا ہے کیا حکم دیں گے اور اس شخص کی نسبت کہ جو اس تعمیر کو مادہ ترابی اور اس کی حرکت کی طرف منسوب کرتا ہے کیا فرماینگے.
إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِمَنْ كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ(القران ٥٠/٣٧)
اسلام اور مادہ پرستوں کی مثال ان دو شخصوں کی سی ہے کے وہ کسی نہایت رفیع الشان محل مے داخل ہوئے جس میں مختلف کمرے اور متعدد نشست گاہیں ہیں اور ہر کمرہ میں اعلی درجہ کے تخت اور بہترین فرش بچھے ہوئے ہیں اور طرح طرح کے ساز و سامان سے آراستہ ہیں . ہر چیز اس میں قرینہ سے لگی ہوئی ہے. کمروں کے سامنے سیر گاہیں اور طرح طرح کے سر سبز و شاداب چمن بھی ہیں درمیان میں حوضیں اور نہریں بھی جاری ہیں . الحاصل یہ کہ دونوں شخص اس محل میں داخل ہوئے اب ایک شخص نے دیکھ کر یہ کہا کہ گو میں نے اس کے بنانے والے کو نہیں دیکھا اور نہ اسکی پوری حقیقت اور کنہ سے واقف ہوں اور نہ اس محل کی صنعتوں کو اچھی طرح سمجھ سکتا ہوں . لیکن اتنا ضرور جانتا ہوں کہ اسکا بنانے والا کوئی بہت ہی بڑا مدبر اور ذی اختیار اور حکمتوں کی رعایت کرنے والا ہے. اگرچہ میری عقل نارسا اپنے قصور کی وجہ سے ان حکمتوں کا پورا پورا ادراک نہ کرسکے لیکن اسکے مدبر اور حکیم ہونے میں کوئی شک نہیں اور جو کچھ اسنے بنایا ہے وہ ضرور حکمت اور مصلحت پر مبنی ہے.
دوسرا شخص چاروں طرف دیکھنے لگا یکا یک اسکو ایک پہاڑ کہ جس میں چشمے بھی جاری ہیں نظر آیا کچھ دیر سوچتا رہا اور اسکے بعد یہ کہنے لگا کے ان سب کی علّت یہ ہے کے قدیم زمانے سے اس پہاڑ کی جانب سے ایک ہوا چلا کرتی تھی پس وہ ہوا اسی طرح سے لاکھوں سال چلتی رہی اور اسکی وجہ سے مختلف مقامات سے پتھر اور مٹی حرکت کر کے ایک جگہ جمع ہوگئے اور سالہا سال ان پر بارش ہوتی رہی حتیٰ کہ یہ طویل عرصہ کے بعد اس تدریجی اور اتفاقی اجتماع سے یہ محل خود بخود تیار ہوگیا. اور وہ پانی کہ جو چشموں سے آتا تھا اسکا راستہ اتفاق سے اس محل مے پڑگیا جس سے یہ حوضیں اور نہریں جاری ہوگئیں، رہا یہ امر کہ یہ ساز و سامان کہاں سے آیا اور کس نے اسکو اس قرینہ سے لگایا. سو اس کی وجہ یہ ہے کے گزشتہ زمانے میں ایک قافلہ اس پہاڑ پر آکر اترا تھا اور وہ حسب الاتفاق اپنا ساز و سامان بھول کر چلا گیا اسکے بعد ایک زمانۂ تک ہوائیں چلتی رہیں اور رفتہ رفتہ سامان کمروں میں خود بخود آراستہ ہوگیا.
اب آپ ذرا غور فرمائيں کے عقل سلیم رکھنے والے حضرات اس شخص کی نسبت کہ جس نے اس تعمیر کو ایک مدبر اور ذی ہوش کی طرف منسوب کیا ہے کیا حکم دیں گے اور اس شخص کی نسبت کہ جو اس تعمیر کو مادہ ترابی اور اس کی حرکت کی طرف منسوب کرتا ہے کیا فرماینگے.
إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِمَنْ كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ(القران ٥٠/٣٧)