• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل الحدیث فکر کی فقہ کے متعلق کتب کی تفصیلات درکار ہی

شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
وعلیکم السلام !
اہل الحدیث کی فقہ کے متعلق سب سے بڑی کتاب "صحیح بخاری" ہے۔ یہ نہ صرف حدیث کی کتاب ہے، بلکہ احادیث کی تدوین و ترتیب فقہی انداز میں کی گئی ہے۔ ایک مسلمان کی (اکثر دینی معاملات میں) رہنمائی کے لیے یہ کتاب کفایت کرتی ہے۔ اسی طرح دیگر کتب حدیث مثلا جامع ترمذی وغیرہ ہیں۔
اسی طرح امام شوکانی رحمہ اللہ کی معروف کتا ب "الدرر البھیہ" ہے۔
پیارے بھائی معاف کیجئے گا مگر صحیح بخاری فقہ کی کتاب نہیں ہے یہ حدیث کی کتاب ہے البتہ اس کے ابواب سے امام بخاری رحمہ اللہ کا فقہی مذہب و آراء ضرور ظاہر ہوتی ہیں۔ امام شوکانی رحمہ اللہ کی کتاب الدرر البهية بلاشبہ نہایت عمدہ فقہی متن ہے جس کی شرح امام صاحب نے خود الدراري المضية شرح الدرر البهية کے نام سے کی ہے اور اس کے علاوہ علامہ صدیق حسن خان رحمہ اللہ نے بھی الروضة الندية شرح الدرر البهية کے نام سے اس کی شرح کی ہے جس میں مختلف فقہی مذاہب کے اقوال نقل کیئے ہیں۔

جہاں تک اہل حدث کی فکر پر لکھی جانے والی کتب کا تعلق ہے تو یہ بات صحیح ہے کہ احناف کو چھوڑ باقی مذاہب ثلاثہ کی کتب اہل حدیث کی کتب فقہ میں شمار ہوتی ہیں بالخصوص شوافع اور حنابلہ کی کتب فقہ اگرچہ وہ امام شافعی اور امام احمد بن حنبل کے اقوال پر ہی مشتمل ہوتی ہیں۔ اگر آپ فقہ المقارن یعنی تقابلی فقہ کو اہل حدیث کی فقہ کہتے ہیں تو پھر تو امام شوکانی اور ان کے بعد لکھی جانے والی کتب فقہ (جیسے فقہ السنہ وغیرہ) سے بہت پہلے اس موضوع پر معرکۃ الآراء کتب لکھی جاچکی ہیں جیسے المغنی للامام الفقیہ ابن قدامہ رحمہ اللہ، المجموع شرح المہذب للامام النووی رحمہ اللہ، ، بدایۃ المجتہد للامام ابن رشد رحمہ اللہ اور المحلی بالآثار للامام ابن حزم رحمہ اللہ لیکن ان کتب میں صرف فقہاء اہل الحدیث ہی کے اقوال اور ان کے دلائل نقل نہیں کئے گئے بلکہ اہل الرائے اور بعض اوقات تو شیعہ کے اقوال بھی نقل کئے گئے ہیں۔ دوسری طرف اگر آپ کسی ایک فقہی مذہب کی کتاب (جیسے شافعی یا حنبلی مذہب کی کتاب) پڑھنے کو اہل حدیث کی کتب فقہ میں شمار نہیں کرتے تو الدرر البهية بھی تو امام شوکانی رحمہ اللہ کے اپنے اقوال ہی ہیں جن سے اہل حدیث علماء نے اختلاف بھی کیا ہے۔

معلوم ہوا کہ شافعی او حنبلی مذاہب کی کتب فقہ مجموعی طور پر اہل حدیث کی کتب فقہ میں شامل ہیں اگرچہ چند مسائل پر ان سے اختلاف بھی کیا گیا ہے۔ اسی طرح امام شوکانی رحمہ اللہ کے تمام آراء سے فقہاء اہل حدیث کو اتفاق نہیں ہے پھر بھی وہ مجددین اہل حدیث میں شمار ہوتے ہیں۔
 

Rashid Yaqoob Salafi

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 12، 2011
پیغامات
140
ری ایکشن اسکور
509
پوائنٹ
114
پیارے بھائی معاف کیجئے گا مگر صحیح بخاری فقہ کی کتاب نہیں ہے یہ حدیث کی کتاب ہے البتہ اس کے ابواب سے امام بخاری رحمہ اللہ کا فقہی مذہب و آراء ضرور ظاہر ہوتی ہیں۔
محترم بھائی ، مجھے آپ کی بات کی سمجھ نہیں آئی کے امام بخاری کی تبویب سے امام صاحب کی فقہی آراظاہر ہوتی ہیں. یہ بات تو ہر ایک مصنف کے بارے کہی جا سکتی ہے کہ اس نے جو کتاب لکھی ہے اس سے اس کی فقہی آرا ظاہر ہوتی ہیں.
صحیح بخاری حدیث کی کتاب تو ہے ہی، اس میں تو کوئی دو رائے نہیں ہیں، لیکن ایک ہی حدیث کو بار بار لانے کا کیا مقصد ؟ امام بخاری نے ایک ہی حدیث سے کتنے مسائل حل کیئے. یہ فقہ ہی تو ہے. اور بعض اوقات تو امام صاحب (کی شرائط پر اگر کسی مسئلے میں حدیث نہ بھی ہو تو وہ) باب کا عنوان ایسا رکھتے ہیں جس سے کوئی نا کوئی مسئلہ واضح ہوتا ہو.
 
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
محترم بھائی ، مجھے آپ کی بات کی سمجھ نہیں آئی کے امام بخاری کی تبویب سے امام صاحب کی فقہی آراظاہر ہوتی ہیں. یہ بات تو ہر ایک مصنف کے بارے کہی جا سکتی ہے کہ اس نے جو کتاب لکھی ہے اس سے اس کی فقہی آرا ظاہر ہوتی ہیں.
صحیح بخاری حدیث کی کتاب تو ہے ہی، اس میں تو کوئی دو رائے نہیں ہیں، لیکن ایک ہی حدیث کو بار بار لانے کا کیا مقصد ؟ امام بخاری نے ایک ہی حدیث سے کتنے مسائل حل کیئے. یہ فقہ ہی تو ہے. اور بعض اوقات تو امام صاحب (کی شرائط پر اگر کسی مسئلے میں حدیث نہ بھی ہو تو وہ) باب کا عنوان ایسا رکھتے ہیں جس سے کوئی نا کوئی مسئلہ واضح ہوتا ہو.
آپ نے یہ جو فرمایا کہ باب کا عنوان ایسا رکھتے ہیں جس سے کوئی نا کوئی مسئلہ واضح ہوتا ہو اسی سے تو امام بخاری کا مذہب ظاہر ہوتا ہے مثال کے طور پر امام صاحب نے باب قائم کیا ہے "باب مسح الرأس كله لقول الله تعالى: وامسحوا برؤوسكم" اس سے امام صاحب کا مذہب صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پورے سر کے مسح کے قائل ہیں ورنہ وہ صرف یہ بھی کہہ سکتے تھے "باب ما جاء في مسح الرأس" پھر کبھی باب کا عنوان یوں قائم کیا "باب وجوب القراءة للإمام والمأموم في الصلاة كلها في الحضر والسفر وما يجهر فيها" یوں بھی تو کہہ سکتے تھے کہ "باب القراءة خلف الإمام" اگر یوں کرتے تو امام صاحب کا مذہب ظاہر نہ ہوتا یا پھر غیر واضح ہوتا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے جو اسلوب اپنایا وہ دوسری کتب حدیث میں نسبتا کم ہی ملتا بلکہ وہ کتب جن میں صحیح اور ضعیف دونوں احادیث شامل کی گئی ہیں ان میں تو دونوں طرف کے دلائل ملتے ہیں جیسے سنن الترمذی۔

دوسری بات یہ کہ کتب احادیث سے فقہ ضرور اخذ کی جاتی ہے لیکن وہ کتب فقہ میں شمار نہیں ہوتی اور فقہ کو پڑھنے پڑھانے کا جو اسلوب علماء، طلبہ اور جامعات و مدارس میں رائج ہے اس میں حدیث کی کوئی کتاب نہیں بلکہ فقہ کی کتاب پڑھائی جاتی ہے جیسے آپ نے الدرر البهية کا ذکر کیا یا فقہ السنہ، زاد المستقنع، عمدۃ الفقہ، منار السبیل، المغنی، بدایۃ المجتہد، المجموع وغیرہ یہ ساری کتابیں اسی لئے لکھی گئیں ہیں کہ طلبہ اور علماء بھی براہ راست احادیث میں مسائل ڈھونڈنے کی بجائے کتب فقہ میں ان مسائل کو ترتیب کیساتھ پڑھ لے اور پھر فقہاء کے دلائل کا مقارنہ کرکے راجح قول معلوم کرنے کی کوشیش کرے۔ قرآن و حدیث سے براہ راست مسائل اخذ کرنا تو امام شافعی، امام مالک، امام احمد، امام بخاری جیسے مجتہدین مطلق کا کام ہے اور ان ائمہ فقہاء اور ان کے تلامذہ نے ہی احادیث سے مسائل اخذ کرکے کتب فقہ میں جمع کئے ہیں تاکہ امت کیلئے آسانی پیدا ہو جائے۔ کتب احادیث کا درس علیحدہ ہوتا ہے اور ان کو پڑھنے کا ایک بڑا مقصد یہ ہوتا ہے کہ تصحیح و تضعیف کے بعد دلائل کی معرفت حاصل ہو جائے اور ان کی روشنی میں حسب استطاعت مسائل کو سمجھا جائے۔ الغرض یہ کہ فقہ کو حدیث ہی سے اخذ کیا جاتا ہے لیکن کتب حدیث اور کتب فقہ میں فرق ہے اور دونوں بے حد ضروری ہیں۔
 
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
ایک مسئلہ ہے کہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ازروئے فقہ حنفی مسجد میں کتبے وغیرہ سامنے دیوار پر آویزاں کرنے جائز ہیں یا نہیں جبکہ وہ مخل ہوں اور کسی قبر یا مزار کی تصویر لٹکانا شرعاً کیسا ہے۔؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

فقہ میں یہ مسئلہ موجود ہے کہ نمازی کے سامنے کوئی شخص بیٹھا ہوا س کا منہ نمازی کی طرف نہیں ہونا چاہیے کیونکہ نماز میں خلل واقع ہوتا ہے۔ پس یہی اس بات کی دلیل ہے کہ نمازی کے سامنے کوئی تصویر یا کوئی ایسی شے نہیں ہونی چاہیے جو نماز میں خلل کا باعث ہو۔
وباللہ التوفیق
فتاویٰ اہلحدیث
کتاب الطہارت،سترکا بیان، ج2ص23
محدث فتویٰ

یہ مسئلہ آپ کو کتب احادیث میں نہیں ملے گا بلکہ اس کے علاوہ بے شمار ایسے مسائل ہیں کتب حدیث میں براہ راست موجود نہیں لیکن کتب فقہ میں یہ تمام مسائل درج ہیں جو یا تو قرآن و حدیث سے ماخوذ ہیں یا پھر اجتہاد و قیاس یا دوسرے ماخذ شریعت سے مستنبط ہیں۔ پس یہی فرق ہے حدیث اور فقہ میں۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
اصل میں اصطلاح میں جسے فقہ کی کتاب کہا جاتا ہے صحیح بخاری کا شمار اس میں نہیں ہوتا ۔ یہ الگ بات ہے کہ صحیح بخاری کے ابواب فقہ اہل حدیث کے عظیم ترین نمائندہ ہیں ۔
یہ ایسے ہی جیسے مولانا مودودی کی تفہیم القرآن گرچہ ادبی اعتبار سے اپنا عظیم مقام رکھتی ہیں۔ لیکن اس کو تفسیر ہی کہا جائے گا ادب کی کتاب نہیں ۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
اور جولوگ قلت فقہ و فہم کے عنوان سے اہل الحدیث کی عیب جوئی کرتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جنہیں صحیح فقہ کی معرفت حاصل نہیں ہے یا پھر وہ اہل الحدیث سے اچھی طرح واقف نہیں ہیں یا انہیں تبویبات بخاری، امام احمد بن حنبل کی مسائل ، امام شافعی کی الأم ، بغوی کی شرح السنہ، ابن تیمیہ کا مجموع الفتاوی وغیرہ کتب اہل الحدیث کو پڑھنے کی توفیق نصیب نہیں ہوئی ۔
اقتباس از ’’من اصول الفقہ علیٰ منہج اہل الحدیث‘‘
 
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
اصل میں اصطلاح میں جسے فقہ کی کتاب کہا جاتا ہے صحیح بخاری کا شمار اس میں نہیں ہوتا ۔ یہ الگ بات ہے کہ صحیح بخاری کے ابواب فقہ اہل حدیث کے عظیم ترین نمائندہ ہیں ۔
یہ ایسے ہی جیسے مولانا مودودی کی تفہیم القرآن گرچہ ادبی اعتبار سے اپنا عظیم مقام رکھتی ہیں۔ لیکن اس کو تفسیر ہی کہا جائے گا ادب کی کتاب نہیں ۔
میں آپ کی بات سے سو فیصد اتفاق کرتا ہوں بلکہ مزید یہ اضافہ کرتا ہوں کہ امام بخاری کے قائم کردہ ابواب میں سے ان کی فقہ جمع کرکے علماء نے کچھ مجموعات بھی مرتب کئے ہیں جیسے "فقه البخاري" اور "اختيارات الإمام البخاري الفقهية" جس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام صاحب نہ صرف خود فقیہ و مجتہد تھے بلکہ انہوں نے اپنی صحیح الجامع میں امت کیلئے صحیح احادیث پر مبنی بہت عظیم فقہی خزانہ چھوڑا ہے۔
آپ کی اس بات میں بھی کوئی شک نہیں مولانا سید مودودی رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر کو نہایت عمدہ ادبی انداز میں مرتب کیا اور اس سے بڑھ کر یہ کہ ان کی تفسیر نہایت آسان اردو میں لکھی گئی ہے گویا ادب اور سہولت دونوں ہی موجود ہیں۔

اور جولوگ قلت فقہ و فہم کے عنوان سے اہل الحدیث کی عیب جوئی کرتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جنہیں صحیح فقہ کی معرفت حاصل نہیں ہے یا پھر وہ اہل الحدیث سے اچھی طرح واقف نہیں ہیں یا انہیں تبویبات بخاری، امام احمد بن حنبل کی مسائل ، امام شافعی کی الأم ، بغوی کی شرح السنہ، ابن تیمیہ کا مجموع الفتاوی وغیرہ کتب اہل الحدیث کو پڑھنے کی توفیق نصیب نہیں ہوئی ۔
اقتباس از ’’من اصول الفقہ علیٰ منہج اہل الحدیث‘‘
سچ ہے کہ تعصب انسان کو اندھا کردیتا ہے اور عقل پر پردے ڈال دیتا ہے۔ کاش کہ یہ متعصب حضرات جانتے کہ دین کی صحیح فقہ اور سلف صالحین کا منہج آج اگر کسی گروہ میں موجود ہے تو وہ اہل حدیث سلفیہ ہی ہے لیکن ان حضرات کو کون سمجھائے جنہوں نے شیخ المحدثین، امام فقہاء الحدیث، امام السنہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی شان میں یہ گستاخی کی کہ امام صاحب تو محض ایک محدث تھے فقیہ نہیں تھے لحاظہ فقہ میں ان کی رائے معتبر نہیں اور کبھی امام الفقہاء امام شافعی رحمہ اللہ کی شان میں یہ کہہ کر گستاخی کہ شافعی کے تو ہر مسئلے میں دو اقوال ہوتے ہیں یہاں تک کہ اللہ کی توحید میں بھی ان کے دہ اقوال ہیں اور کبھی اپنی طرف سے روایت گڑھ کر اللہ کے نبی علیہ السلام پر جھوٹ باندھا کہ میری امت کا چراغ ابو حنیفہ ہوگا اور دجال شافعی ہوگا لا حول ولا قوۃ الا با اللہ العظیم۔
 

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
جمشید بھائی آپ کی پوسٹ کا جواب لکھنے کی دوبار کوشش کی- ایک بار قدرے تفصیل سے لکھا مگر کسی وجہ سے براؤز بند ہوگیا- اس بار ضروری گزارشات مختصر نمبر وار پیش کررہاہوں:

١-ابن حجر اور نووی اشعری تھے میں نے یہ دعوی اشاعرہ سے سنا تھا- چند معاملات میں اشاعرہ سے اتفاق کی بنا پر وہ اشعری نہیں ٹھرتے-
٢-اہل ظاھر قیاس کے مخالف ضرورہیں مگر کتب و سنت کے ساتھ وہ اجماع کو ماخوذ شریعت سمجھتے ہیں-
٣- نعروں اور نسبتوں کے دونوں ہی طرف غلط استعمالات ہوتے ہیں- ایک استعمال یہ ہے کہ کسی عالم کے حنفی شافعی مالکی ہونے سے خود بہ خود یہ مطلب نکل آتا ہے کہ وہ تقلید شخصی کا قائل تھا- یا جو حنفی شافعی مالکی یا حنبلی نہیں وہ ضرور خواھش پرستی کا مبلغ ہے-

میں دوسروں کی ذمہ داری نہیں لیتا لیکن اپنی حد تک صاف صاف یہ عرض کرنے میں کوئی جھجک محسوس نہیں کرتا (اگرکسی کو ٹھیس پہنچے توپیشگی معذرت لیکن اس کیلئے میں اپنی رائے پرخوبصورت الفاظ کاپردہ نہیں ڈال سکتا)
کہ برصغیر کے ہی نہیں بلکہ اس وقت پوری دنیا کےسلفی،اہل اثر،اہل حدیث حضرات کس بنیاد پر خود کو ان القاب کا مستحق قراردے کر دوسروں کواس سے محروم سمجھتے ہیں؟وہ کون سی ان کی امتیازی صفت ایسی ہے جس کی بنیاد پر یہ خود کو ان القاب کا مستحق سمجھت ہیں۔(اگرچہ القاب اوربڑے نام بذات خود کوئی اثر نہیں رکھتے جب تک اس کے پیچھے عمل موجود نہ ہوجیساکہ حضرت سلمان فارسی نے مدینہ منورہ میں مقیم ایک صحابی کو خط لکھ کرکہاتھاان الارض لایقدس احدا زمین کسی کومتبرک نہیں بناتی بلکہ آدمی کے اپنے اعمال کسی کو اونچے مقام تک پہنچاتے ہیں)لیکن بہرحال نام کی حد تک بھی یہ سوال برقرارہے۔

بہرحال میرے نزدیک برصغیر پاک وہند ،بنگلہ دیش اورپوری دنیا میں اس وقت جومسلک اہل حدیث کے نام سے مشہور ہے اس کو بس میں ایک قسم کا"ہپی ازم"سمجھتاہوں۔مجھے میری اس رائے کیلئے معاف رکھیں۔یاپھرادبی زبان میں ہی سنناچاہیں تو یہ ترقی پسندی کی تحریک ہے جس نے اردوادب کو کچھ دیایانہ دیا ہو لیکن اردوزبان وادب کو نقصان بہت پہنچایا۔عوامی جذبات کی نمائندگی کے بہانے اردو میں غلط العوام کا سیلاب برپاکردیااوراس طرح کی شاعری معرض وجود اورمنصہ شہود میں آنے لگی
سورچ کو چونچ میں لئے مرغاکھڑارہا
کھڑکی کے پردے کھینچ دیئے رات ہوگئی​
اب اورزیادہ کیاعرض کروں ۔حدادب مانع ہے۔والسلام
٥- میں انشاءپرداز تو نہیں جو آپ کے اعلی مضامین کے جوابات تحریر کروں- مگر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے اس دھاگے میں اپنی بے محل تنقید کا اقرار کیا-
 

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
دوسری بات یہ کہ کتب احادیث سے فقہ ضرور اخذ کی جاتی ہے لیکن وہ کتب فقہ میں شمار نہیں ہوتی اور فقہ کو پڑھنے پڑھانے کا جو اسلوب علماء، طلبہ اور جامعات و مدارس میں رائج ہے اس میں حدیث کی کوئی کتاب نہیں بلکہ فقہ کی کتاب پڑھائی جاتی ہے جیسے آپ نے الدرر البهية کا ذکر کیا یا فقہ السنہ، زاد المستقنع، عمدۃ الفقہ، منار السبیل، المغنی، بدایۃ المجتہد، المجموع وغیرہ یہ ساری کتابیں اسی لئے لکھی گئیں ہیں کہ طلبہ اور علماء بھی براہ راست احادیث میں مسائل ڈھونڈنے کی بجائے کتب فقہ میں ان مسائل کو ترتیب کیساتھ پڑھ لے اور پھر فقہاء کے دلائل کا مقارنہ کرکے راجح قول معلوم کرنے کی کوشیش کرے۔ قرآن و حدیث سے براہ راست مسائل اخذ کرنا تو امام شافعی، امام مالک، امام احمد، امام بخاری جیسے مجتہدین مطلق کا کام ہے اور ان ائمہ فقہاء اور ان کے تلامذہ نے ہی احادیث سے مسائل اخذ کرکے کتب فقہ میں جمع کئے ہیں تاکہ امت کیلئے آسانی پیدا ہو جائے۔
میں تو ایک عامی ہوں- مگر چند گزارشات علماء و طلباء سے پوچھنے کی غرض سے عرض کرنا چاہتا ہوں-

میری سمجھ کے مطابق فقہا نے فقہ کی تعلیم کا جو نصاب مقرر کیا وہ بتدریج پیچیدہ ہوتا ہے- مثلا حنفیہ کے ہاں قدوری- کنز الدقائق، اصول الشاشی- شرح الوقایة، نورالانوار- ھدایہ وغیرہ اور حنابلہ کے ہاں زاد المستقنع-روضة الناظر-المغنی وغیرہ پڑھائی جاتی ہیں- اس کا مقصد طالب علم کو اجتہاد ہی سکھانا ہوتا ہے-یہ اس کی قسمت ہے کہ اسے کیسے استاذ ملے اور اس کی محنت ہے کہ وہ کس درجے تک پہنچتا ہے-
 
Top