حواشی
انتہاء پسندی مذہبی بھی ہوتی ہے اور غیر مذہبی بھی، اس وقت ہمارے پیش نظر مذہبی انتہا پسندی ہے۔ غیر مذہبی یا سیکولر انتہا پسندی کی مثال فرانس میں مسلمان عورتوں کے لیے شرعی حجاب اوڑھنے پر قانونی پابندی عائد کرنا ہے۔
١۔
سید ابو الحسن الموسوی الاصفہانی :بہت بڑے ایرانی شیعہ عالم اور فقیہ ہیں۔ ان کے علم کے بارے یہ قول شیعہ میں بڑا معروف ہے:
انسی من قبلہ واتعب من بعدہ
یعنی اپنے سے پہلے علماء کو بھلوا دیا اور اپنے بعد والوں کو عاجز کر دیا۔
ان کی اصلاحی کوششوں کے جواب میں ایک متعصب شیعہ نے ان کے بیٹے کو نجف اشرف میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مقبرہ کے احاطہ میں مغرب اورعشاء کے درمیان دوران نماز بے دردی سے ذبح کر دیا۔
٢۔
ڈاکٹر موسی الموسوی:١٩٣٠ء میں ’نجف اشرف‘ میں پیدا ہوئے۔ وہیں سے ”اجتہاد‘ کے موضوع پر فقہ اسلامی میں ایم ۔اے کی ڈگری حاصل کی۔١٩٥٥ءمیں طہران یونیورسٹی سے اسلامی قانون میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔١٩٥٩ء میں پیرس یونیورسٹی سے فلسفہ میں پی۔ایچ۔ڈی کی۔١٩٦٠ء سے ١٩٦٢ء تک بغداد یونیورسٹی میں اقتصاد اسلامی کے پروفیسر رہے۔١٩٦٨ء تا ١٩٧٨ء بغداد یونیورسٹی میں فلسفہ کے پروفیسر رہے۔١٩٧٣ء تا ١٩٧٤ء ہالہ یونیورسٹی ، جرمنی اور طرابلس یونیورسٹی، لیبیا میں وزٹنگ پروفیسر رہے۔ ١٩٧٥ء تا ١٩٧٦ء ہارورڈ یونیورسٹی امریکہ میں ریسرچ سکالر کی حیثیت سے کام کیا۔١٩٧٨ء میں لاس اینجلس یونیورسٹی میں وزٹنگ پروفیسر رہے۔
شیعہ کے عقائد اور رسومات کی تصحیح پر کئی کتب لکھیں جن میں سے معروف ’الشیعہ والتصحیح‘ ہے جس کا اردو ترجمہ ’اصلاح شیعہ‘ کے نام سے ہوا ہے۔اردو ترجمہ پر پبلشر کا نام نہیں ہے جس کی بنیادی وجہ اہل تشیع کا تعصب، انتہا پسندی اور دھمکی آمیز رویہ ہے جس کی وجہ سے اولا تو کسی عالم کے لیے حق بات کہنے کی جرات کرنا ہی مشکل ہوتا ہے اور اگر کوئی جرات کا مظاہرہ کرتا ہے تو اسے شیعہ انتہا پسندی کے ڈر سے پبلشر کا نام دینے کی ہمت نہیں ہوتی۔حال ہی میں احمد الکاتب کے ایک عربی مقالے کا ترجمہ ’شیعہ افکار ولایت سے لے کر شوری تک ‘ لندن سے شائع ہوا ہے، جس میں انہوں نے شیعہ کے بارہویں امام ، مہدی منتطر کی پیدائش کا تاریخی حقائق کی روشنی میں انکار کیا ہے، کیونکہ پاکستان میں اس کتاب کی شاعت کی گنجائش نہیں تھی۔
٣۔
آیت اللہ شریعت :بہت بڑے ایرانی شیعہ عالم اور فقیہ تھے۔ ١٩٤٣ء میں وفات پائی۔ شیعہ عقائد ونطریات میں اصلاح کی تحریک انہوں نے ہی شروع کی تھی۔
شیعہ کی اصلاح کے لیے کئی ایک کتب اور مقالات لکھے جن میں ’الاسلام والرجعة‘ ایک معروف کتاب ہے جس میں انہوں نے شیعہ کے تصور امامت اور بارہویں امام مہدی منتظر کے بارے عام شیعہ عقیدہ سے بالکل ہٹ کر موقف پیش کیا ہے۔
٤۔
ابو الفضل آیت اللہ العظمی بن الحسن بن حجۃ الاسلام احمد بن السید رضی الدین بن السید یحی بن مرزا بن یحی بن میر حسن بن میر رضی الدین بن السید محمد بن میر فخر الدین بن میر حسن بن بادشاہ بن میر ابو القاسم بن میر ابو الفضل بن پندار بن عیسی بن ابی جعفر بن ابی القاسم بن علی بن علی محمد بن احمد بن محمد الاعرج بن السید احمد موسی المبرقع بن محمد الجواد۔ یہ اہل قم کے علماء میں سے تھے۔
امام خمینی کے ساتھیوں میں سے ہیں۔ شیعہ کے نزدیک درجہ اجتہاد پر فائز تھے۔ انہوں نے شیعہ کی اصلاح کے لیے کئی ایک کتب لکھیں جس میں ان کی کتاب ’کسر الصنم‘ بہت معروف ہوئی۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتاب ’منھاج السنة النبویة‘ کا فارسی میں ترجمہ بھی انہوں نے کیا۔
۵۔
استاذ علی اکبر حکمی زداہ :معروف ایرانی شیعہ عالم اور سکالر ہیں۔
”اسرار ہزار سالہ“ کے نام سے اصلاح شیعہ پر ان کی کتاب ہے۔
۶۔
ڈاکٹر علی شریعتی :معروف ایرانی عالم، مفکر اور فلسفی ہیں۔
ایرانی انقلاب میں ان کو وہی مقام حاصل ہے جو تحریک پاکستان میں علامہ اقبال رحمہ اللہ کا ہے۔ ۱۹۷۸ء میں وفات ہوئی۔ ”التشیع العلوی والتشیع الصفوی“ کے نام سے اصلاح شیعہ پر کتاب لکھی جس میں شیعہ کی اپنے اءمہ کی طرف منسوب جھوٹی روایات کی نفی کی ہے۔
۷۔
علامہ نعمت اللہ نجف آبادی ایران میں” قم “ کے معروف علماء میں سے
ہیں۔انہوں نے ”شہید جاوید“ کے نام سے واقعہ کربلا پر ایک کتاب لکھی ۔ ان کی تردید میں ۱۳ شیعہ علماء نے کتابیں لکھیں جن کا جواب انہوں نے ایک اور کتاب”عصای موسی درمان بیماری غلو“ میں دیا۔ یہ کتاب ایک ہی بار طبع ہوءی، بعد میں حکومت ایران نے اس پر پابندی لگا دی۔
۸۔
استاذ حیدر علی قلمداران :معروف ایرانی شیعہ عالم ہیں۔
انہوں نے شیعہ کی اصلاح کے لیے کئی ایک کتب لکھی جن میں ”الامامةوالولایة“ اور ”طریق النجاةمن شر الغلاة“ معروف ہیں۔
۹۔
علامہ احمد کسروی :معروف ایرانی شیعہ عالم ہیں۔ انہوں نے بنیادی اور انتہائی تعلیم ایران ہی سے حاصل کی ہے۔
طہران یونیورسٹی میں پڑھاتے رہے۔ ایران میں محکمہ قضا وعدل میں کئی مناصب پر فاءز رہے۔شیعہ کی اصلاح کے لیے کئی کتب لکھیں جن میں ”التشیع والشیعة“ معروف ہے۔ انہیں ان کے نظریات کی وجہ سے دو دفعہ متعصب شیعہ نے گولی ماری۔ پہلی دفعہ اللہ نے شفا دی جبکہ دوسری دفعہ گولی اور خنجر کے وار سے شہادت کے مرتبہ پر فائز ہوئے۔
۱۰۔
سید حسن الموسوی :نجف کے معروف شیعہ عالم دین ہیں۔ امام خمینی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے۔ اصلاح شیعہ کے لیے
”للہ ثم التاریخ“ کے نام سے کتاب لکھی۔
۱۱۔
”تقریب المذاھب“ کے نام سے ایک سہ ماہی مجلہ نکالتے ہیں۔ ان میں اگرچہ اتنی وسعت فکر تو نہیں ہے جتنی دیگر ایرانی شیعہ مصلحین میں ہے کہ یہ شیعہ عقائد ورسومات کی اصلاح کے لیے لکھیں لیکن بہرحال پاکستان میں پائے جانے والے شیعہ سنی اختلافات میں ایسے لوگ بھی غنیمت ہیں جو کم ازکم بات توسنتے ہیں اور شیعہ سنی مسائل کو مکالمہ کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔