ایک شاندار اور بے مثال تاریخی کامیابی
اھل حدیث کی دو معروف جماعتوں کے درمیان ھونے والی صُلح کے پس منظر کی مُختصر رُوداد
مکمل تفصیل کے لئے الگ سے ایک تحریر لکھی جائے گی
ان شاء اللہ
مجموعه علمآء اھل حدیث کو قائم ھوئے تین سال کا قلیل عرصہ ھو گیا ھے
اور اللہ کے فضل سے اس مجموعہ سے اللہ نے بہت خیر کے کام لئے ھیں
جس دن اس مجموعہ کا ھم دوستوں نے آغاز کیا تھا تو صرف ایک ھی نیت تھی کہ اللہ کریم اس مجموعہ کی برکت سے تمام اھل حدیث کو پیار محبت سے متحد فرما دے اور ایسا ھی ھوا کہ یہ واحد مجموعہ ھے جس میں تمام اھل حدیث تنظیمات کے بڑے بڑے نامور سکالر اور مشایخ عظام الفت اور محبت کے ماحول میں جمع ھیں
اور یہی بات میں نے فیصل آباد میں مجموعہ کے پانچویں اجلاس میں کی تھی کہ لوگ سوال کرتے ھیں کہ اس مجموعہ کا کیا فائدہ ھے ؟؟
تو میں نے جواب میں کہا تھا کہ اور کوئی فائدہ نظر آئے یا نا آئے
مگر یہ فائدہ ھی سب سے بڑا ھے کہ اس مجموعہ کے توسط سے اللہ نے تمام اھل حدیث تنظیمات سے مسلک احباب کو ایک ھی جگہ جمع فرما دیا ھے جو الفت اور محبت سے ایک دوسرے پہ نثار ھو رھے ھیں
الحمدللہ
آج اللہ کے فضل وکرم سے دو جماعتوں کا اتحاد اور صلح کا جو معاملہ ھوا ھے اس کی بنیاد بھی اسی عظیم مجموعہ کے حصہ میں آئی ھے جس پہ ھم اپنے رب کا جتنا بھی شکر ادا کریں وہ کم ھے
فلله الحمد وله الشكر
ھم فریقین کے دیگر احباب کی کوششوں اور محنتوں کا انکار نہیں کرتے ان کی عظمت کو بھی سلام کرتے ھیں
اللہ سب کو اپنی رحمت اور فضل سے نوازے
آمین
یوں تو یہ کوشش کافی عرصہ سے چل رھی تھی اور اس میں برکت بھی ھو رھی تھی مگر زیادہ تیزی تب آئی جب
گوجرانوالہ میں محترم حافظ عابد الہی صاحب جو کہ اسی مجموعہ کے معزز رکن ھیں اور علامہ شہید کے برادر اصغر ھیں ان کے بیٹے کی شادی میں قائدین کی شرکت کے بعد جب ایک دوسرے سے قربت کے آثار نظر آئے تو اس کے بعد حالات سازگار ھوتے گئے اور عملی طور پہ اس کا آغاز کچھ اس طرح ھوا
19 جنوری کو کینال ویو گوجرانوالہ میں محترم قاری صہیب احمد میرمحمدی حفظہ اللہ کا پروگرام تھا تو بعد میں قاری صاحب اور اس راقم اثیم کی ملاقات طے تھی تو اس میں قاری صاحب نے فرمایا کہ ھمارے ادارہ الاصلاح بونگہ بلوچاں میں مجلس شوری کی ایک میٹنگ رکھیں جہاں مجموعہ کے دیگر معاملات کے ساتھ ساتھ جماعتی صلح کے حوالے سے بھی کچھ گفتگو اور پیش رفت کی جائے
چونکہ محترم قاری صاحب بھی مجلس شوری کے اھم رکن ھیں تو ان کے پاس میٹنگ 8 فروری بروز جمعرات کو طے پائی
اور میٹنگ سے کچھ روز قبل یعنی 4 فروری بروز اتوار کو میں اور محترم حافظ عبیداللہ ارشد بیگم کوٹی
شیخ المشایخ استاذ الاساتذہ محترم حافظ محمد شریف صاحب کی خدمت میں فیصل آباد حاضر ھوئےاور ظہر سے لے کر مغرب تک ایک طویل نشت ھوئی جہاں شیخ محترم سے بےشمار نصیحتیں بھی حاصل ھوئی اور ان کی عملی زندگی کے حوالے سے بہت خوبصورت باتیں بھی ھوئیں
اور اس کے بعد صلح کے حوالے سے اپنا درد اور فکر ان کے سامنے رکھا اور کچھ گزارشات بھی پیش کیں اور مودبانہ گزارش کی کہ آپ اور عالم باعمل یادگاراسلاف محترم حافظ مسعود عالم صاحب اس عظیم کام کو سرانجام دیں تو اللہ سے بہت خیر کی امید ھے اور آپ بڑے مشایخ کے علاوہ اب کسی کی طرف نظر نہیں اٹھتی
اللہ ھمارے شیخ کو سلامت رکھے کہ ھم انتہائی کمزور اور ناچیز دوستوں کی درخواست کو فورا شرف قبولیت بخشا اور اس مشن کو بےحد سراھا اور پسند بھی فرمایا
بس پھر آپ محترم المقام اگلے دن ھی اس مشن کو لے کر نکل کھڑے ھوئے اور اپنے ساتھ
بقیة السلف محترم حافظ مسعود عالم صاحب
محدث العصر شیخ ارشاد الحق اثری صاحب
محترم قاری صہیب احمد صاحب
حفظھم اللہ جمیعا
کو بھی اپنے ساتھ شریک کیا اور دونوں جانب کے مرکزی قائدین و ذمہ داران سے یکے بعد دیگرے کئی مجالس قائم کرتے رھے
اور ان کا بڑا پن اور محبت وشفقت کی انتہا کہ وہ ھم دونوں بھائیوں کے ساتھ مکمل وقت فون پہ رابطہ میں رھے اور ھمیں ایک ایک لمحہ سے آگاہ فرماتے رھے
اس کے بعد ھماری مجلس شوری کی مرکز الاصلاح بونگہ بلوچاں میں بڑی طویل نشست اور میٹنگ منعقد ھوئی جس میں مجموعہ کے کئی اھم معاملات کے ساتھ ساتھ اس صلح کے مشن کے حوالے سے بڑی خوبصورت پلاننگ کی گئی
بڑی عمدہ تجاویز اور ڈیوٹیاں لگا دی گئیں اور مجلس شوری کو حلفا پابند کیا گیا کہ جب تک اس صلح کے تمام مراحل مکمل نہیں ھوجاتے تب تک ھم ھر فورم پہ مکمل خاموشی اختیار کریں گے اور جس حد تک ھم سے ممکن ھوا اس کارخیر کے لئے کوشش کرینگے
اور الحمدللہ ایسے ھی پاسداری کی گئی
کافی دنوں تک یہ سلسلہ جاری رھا جس میں کئی نشیب وفراز بھی آئے مگر اراکین شوری نے ایک بات بھی اوپن نہیں کی
اس میٹنگ میں شریک ھونے والے احباب کے نام یہ ھیں
محترم قاری صہیب احمد میرمحمدی
ڈاکٹرعبیدالرحمن محسن
علامہ ھشام الہی ظہیر
حافظ عبدالمنان راسخ
الشیخ محمدرفیق طاھر
حافظ ارشد محمود
محترم ابوبکر قدوسی
حافظ عبیداللہ ارشد
آخری دو افراد کے علاوہ باقی سب احباب مجلس شوری کے معزز ارکان ھیں اور بقیہ دو مجموعہ کے معزز رکن ھیں
پھر اس کے بعد صلح کی کوششیں بہت مخفی انداز سے تیز کردی گئیں جس میں سب سے زیادہ حصہ اور محنت ھمارے اوپر ذکرکردہ کبار مشایخ کی ھیں اور اس کے بعد مجلس شوری اور فریقین کی طرف سے کئی احباب کی محنت ھے
اس رب کریم کا بےپناہ فضل ھے کہ آج وہ پلاننگ اور محنت رنگ لائی اور صلح کے تمام مراحل پایہ تکمیل تک پہنچ گئے
اللہ سے دعا ھے کہ رب کریم اس صلح اور اتحاد کو ھمیشہ قائم رکھے اور دیگر تنظیمات کو قریب کرنے کے اسباب بھی پیدا فرمائے
یقینا اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اس عظیم کامیابی کے پیچھے مکمل طور پہ
مجموعه علمآء اھل حدیث کا بنیادی اور اساسی کردار رھا ھے
اس کے ساتھ ساتھ مجموعہ کے علاوہ بھی جس جس نے خوبصورت کردار ادا کیا ھم ان کے بھی ممنون ھیں اللہ ان سے بھی راضی ھو
آخر میں ھم سلام پیش کرتے ھیں
اپنے عظیم قائد پروفیسر علامہ ساجد میر صاحب اور انجینئر علامہ حافظ ابتسام الہی ظہیر صاحب
اور دونوں قائدین کے تمام رفقاء وبرادران کے کہ جنہوں نے اس صلح کے لئے بغیر کسی شرط اور مفاد کے ایک دوسرے سے محبت اور الفت کا اظہار کیا اور باھم ایک ھو گئے اور اس بات کا اندازہ کرنا ھی بہت مشکل ھے کہ جماعت میں کتنی خوشیاں پھیل گئی ھیں
پوری دنیا میں بسنے والے اھل توحید کے تمام افراد اور ھر بڑا چھوٹا اس پہ دل وجان سے خوش اور راضی ھے
یہ ایک ایسا خوبصورت معاملہ ھے کہ جسے تاریخ میں ھمیشہ تحسین کی نظروں سے دیکھا جائے گا
ان شآءاللہ
آخر میں ھم اپنے رب کریم سے دعا کرتے ھیں کہ ھمارے اس عظیم مجموعہ کو مزید ایسے ھی خوبصورت اور بےمثال کام کرنے کی توفیق عطاء فرمائے اور اخلاص کی دولت سے نوازے
آمین ثم آمین
نوٹ اس مجموعہ کے علاوہ جس جس نے بھی کوشش اور محنت کی ھے ھم ان کے دل وجان سے معترف اور قدر دان ھیں کسی کی حسن نیت اور محنت سے انکار نہیں
اللہ ان سب کو بھی اجرعظیم سے نوازے آمین
دعا گو
حافظ ارشد محمود
مدیر و اراکین مجلس شوری
و ممبران مجموعه علماءاھل حدیث