شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 2,010
- ری ایکشن اسکور
- 6,264
- پوائنٹ
- 437
اہل حدیث مناظر طالب الرحمن شاہ حفظہ اللہ
سابقہ شیعہ یا سابقہ حنفی
باطل پرست حضرات جب اہل حدیث کے خلاف پیش کرنے اور اپنی عوام کو دکھانے کے لئے کچھ نہیں پاتے ، تو بے بنیاد اور مضحکہ خیز الزامات پر اتر آتے ہیں۔ زیر نظر مسئلہ بھی آل تقلید کی اسی بے بسی اور دلائل سے تہی دامن ہونے پرمنہ بولتا ثبوت ہے۔آل تقلید کی جانب سے اہل حدیث کے خلاف بہت سے الزامات کے ساتھ ایک الزام یہ بھی لگایا جاتا ہے کہ جماعت اہل حدیث کے مایہ ناز اور قابل فخر مناظر طالب الرحمن شاہ حفظہ اللہ سابقہ شیعہ تھے۔دیوبندی اور بریلوی دونوں اس مسئلہ کو بڑی شدومد کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔بیچارے نام نہاد حنفی ،دیوبندی اور بریلوی جماعت حقہ کے خلاف دلائل کی کمی کو ایسے بودے اور لایعنی الزامات کے ذریعے پوری کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں جو سرے سے الزامات ہی نہیں بنتے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انکا سینہ بغض اہل حدیث سے کتنابھرا ہوا ہے کہ اہل حدیث جماعت کو بدنام کرنے کے لئے انواع و اقسام کے جھوٹ بولتے اور ہر قسم کے اوچھے اور ناجائز ہتھکنڈوں سے کام لیتے ہیں۔اہل حدیث سے بغض رکھنے اور انکے خلاف جھوٹے الزامات کی بارش سے اہل حدیث کا تو کچھ نہیں بگڑتا لیکن تقلیدیوں کی نامہ اعمال کی سیاہی میں ضرور اضافہ ہوجاتا ہے۔
اگر کوئی شخص اپنے سابقہ حالات سے تائیب ہوجائے تو کیا اسکے باوجود بھی اس کا ماضی اسکے لئے باعث طعن ہوتا ہے؟ ابوحنیفہ مجوسی النسل تھے انکے خاندان میں سب سے پہلے انکے دادا اسلام لائے تو اگر ہم مقلدوں کی طرح ان کے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے ابوحنیفہ کے نام کے ساتھ سابقہ مجوسی النسل لکھیں تو کیسا ہے؟ مقلدوں کو تو یہ عمل ناگوار نہیں ہونا چاہیے کہ خود انکااپنا طرز عمل بھی یہی ہے۔ لیکن کیا کریں کہ ہمیں یہ گوارا نہیں ہے کہ یہ گھٹیا لوگوں کی حرکت ہے جو مقلدوں ہی کو زیبا دیتی ہے۔
تقلیدیوں کے اس گھٹیا پن پر اترآنے کی وجہ یہ ہے کہ آئے روزبریلویوں اور دیوبندیوں کی اچھی خاصی تعداد مسلک حقہ یعنی اہل حدیث مسلک کو اختیار کر لیتی ہے جس میں الحمداللہ انکے علماء بھی شامل ہوتے ہیں۔یہ بات بریلویوں اور دیوبندیوں کے لئے بہت ہی تکلیف کا باعث بنتی ہے اور باوجود اپنی پوری کوشش کے جب یہ لوگ اہل حدیث مسلک قبول کرنے والوں کو انکے سابقہ مذہب میں واپس لانے میں ناکام ہوجاتے ہیں توجماعت اہل حدیث اور علمائے اہل حدیث کے خلاف اسی طرح کے الٹے سیدھے پروپیگنڈے کرنے لگتے ہیں۔ اسکے لئے جن اہل حدیث علماء کو ہدف تنقید بنایا جاتا ہے ان میں سرفہرست پروفیسر طالب الرحمن شاہ حفظہ اللہ ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے مناظروں ، تحریروں اور تقریروں کے ذریعے ان پٹے والوں (مقلدوں)کا ناطقہ جو بند کیا ہوا ہے۔کبھی طالب الرحمن شاہ صاحب کے بارے میں یہ بہتان طراز مقلدین کہتے ہیں کہ یہ شخص پہلے قادیانی تھا پھر اہل حدیث ہوا، کبھی انکا ماضی شیعہ مسلک سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں یا پھر ان پر یہ الزام بھی لگاتے ہیں کہ انہوں نے پیسوں کی لالچ میں وہابی مسلک اختیار کیا ہے۔ موخر الذکر الزام آخری حربے کے طور پر اپنی خفت مٹانے کے لئے مقلدین اپنے ہر اس عالم پر لگاتے جس نے تقلیدی مذہب چھوڑ کر تحقیقی مذہب اہل حدیث اختیار کیا ہو۔جب دیوبندی طالب الرحمن شاہ کے متعلق یہ لکھتے یا دعویٰ کرتے ہیں کہ انکا تعلق شیعہ خاندان سے ہے تو ان سے دلیل کا مطالبہ کیا جاتا ہے ۔ لیکن وہ دلیل کیا دینگے کہ جھوٹ کی کوئی دلیل نہیں ہوتی اسی طرح بریلوی حضرات بھی کوئی دلیل پیش نہیں کرسکتے کہ حنفی مذہب کی طرف منسوب یہ دونوں فرقے ہی ا س سلسلے میں اپنے علماء کی نقول پر اندھا اعتماد کرتے ہوئے الزامات کو آگے بڑھاتے رہتے ہیں تحقیق تو انکے مذہب میں ایک مقلد کے لئے حرام ہے اس لئے سنی سنائی باتوں کو بغیر تحقیق کے آگے بڑھانے کے علاوہ یہ اندھی تقلید کے مارے مقلد اور کر بھی کیا سکتے ہیں؟
دیوبندی و بریلوی حضرات طالب الرحمن شاہ حفظ اللہ کے سابقہ شیعہ ہونے کا دعویٰ صرف اس بنیاد پر کرتے ہیں کہ انکے نام کے آخرمیں زید ی کا اضافہ تھا۔ لیکن کیا کسی کے شیعہ ہونے کی یہی معتبر دلیل ہے کہ اسکے نام کے ساتھ کسی ایسے لفظ کا سابقہ یا لاحقہ لگا ہے جو اسکے شیعہ ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے؟ راقم الحروف ذاتی طور پر بہت سے ایسے افراد کو جانتا ہے جن کے نام شیعوں جیسے ہیں لیکن وہ خود سنی ہیں جیسے سید خالد رضا اور رضوان رضا خان وغیرہ ان میں سے بالترتیب پہلا شخص دیوبندی اور دوسرا بریلوی ہے۔معلوم ہوا کہ یہ کوئی وزنی دلیل نہیں بلکہ ڈوبتے کو تنکے کا سہارا ہے۔
یہ جان لینا بھی بہت ضروری ہے کہ آخر آل تقلید کو طالب الرحمن شاہ صاحب پرشیعہ ہونے کا الزام لگانے کی اصل وجہ یا مجبوری کیا ہے؟ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ وہ پہلے حنفی مذہب کے پیروکار تھے پھر انہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت نصیب فرمائی تو انہوں نے اہل حدیث مسلک اختیار کر لیا ۔اب ظاہر ہے کہ جب حنفی عوام کو یہ پتا چلے گا کہ یہ اہل حدیث عالم پہلے حنفی تھا تو وہ یقیناًحنفی علماء سے اس کا سبب دریافت کرینگے کہ انہوں نے حنفی مذہب کیوں ترک کیا اور حنفی مذہب میں ایسی کیا خرابی ہے جس نے انہیں اپنا مذہب بدلنے پر مجبور کیا؟ اب چاہے حنفی عوام اپنے علماء سے اس قسم کے استفسارات نہ بھی کریں لیکن اپنے مذہب کی حقانیت پرانکا یقین ضرور متزلزل ہوجاتا ہے۔اس بات کو تقلیدی علماء بھی بخوبی جانتے ہیں اس لئے عوام کے ایسے ہی سوالات سے بچنے اور انھیں مطمئن کرنے کی خاطر یہ پروپیگنڈہ کرتے ہیں کہ طالب الرحمن شاہ پہلے شیعہ تھے ۔ اور جن علماء کے بارے میں مقلدین کی یہ تلبیس کارگر نہ ہو اور انکاسابق میں حنفی ہونا اظہر من الشمس ہو تو انکے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے پیسے کی لالچ میں اہل حدیث مذہب اختیار کیا ہے۔ہم تقلیدیو ں کے جھوٹے پروپیگنڈے کو باطل ثابت کرنے کے لئے طالب الرحمن شاہ صاحب کے ایک انٹرویو کا اقتباس پیش کررہے ہیں جس میں انہوں نے خود اعتراف کیا ہے کہ ان کا تعلق حنفی خاندان سے تھااور ان کے خاندان میں دیوبندی اور بریلوی دونوں ہی مسالک پر عمل ہوتا تھا۔اوراسی مسلک کو ترک کرکے طالب الرحمن شاہ صاحب اہل حدیث ہوئے ہیں۔چناچہ ایک سوال کے جواب میں خود فرماتے ہیں: ہمارا تعلق سید گھرانے سے ہے ۔انڈیا میں ہم انبالہ سے شفٹ ہوکر ڈسٹرکٹ ملتان جو اب ڈسٹرکٹ خانیوال بن چکا ہے اس کے ایک قصبہ سرائے سدھو میں آئے.....کیونکہ ہمارا تعلق سید گھرانے سے تھا ، بریلوی اور دیوبندی دونوں ہی ہمارے گھرانے میں مسلک چلا کرتے تھے ۔بعض چیزیں بریلویوں کی مانی جاتیں تھیں اور بعض دیوبندیوں کی ۔(ہم اہلحدیث کیوں ہوئے ؟ صفحہ 595, 596)
کسی کے نجی یا ذاتی مسئلہ کی کوئی دوسراخصوصاًمخالف شخص وضاحت کرے تو ناقابل قبول ہوتی ہے ۔ اپنی ذات سے متعلق ہر شخص کی خود اپنی وضاحت ہی قابل قبول ہوتی ہے الاّ یہ کہ اسے مضبوط دلائل سے جھوٹا ثابت کردیا جائے۔چونکہ یہ معاملہ طالب الرحمن شاہ صاحب کا ذاتی ہے کہ وہ اہل حدیث ہونے سے پہلے کس مسلک سے تعلق رکھتے تھے ۔اس لئے انکا اپنا بیان ہی اس مسئلہ میں حرف آخر ہے اور بریلوی اور دیوبندی ان پر الزام لگانے میں جھوٹے ہیں۔