- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
نوٹ: خواہ مخواہ کسی کو ناصبی کہہ کر حب اہل بیت کا چورن بیچنے سے گریز کریں!
معلوم ہوتا ہے کہ بغض عناد نے عقل کے خلیوں کو متاثر کر دیا ہے!
روایت بالکل درست ہے اور آپ کی اٹکل باطل!
اور یاد رہے کہ شہر کی فصیل کے گرد و نواح کا علاقہ بھی اسی شہر میں شمار ہوتا ہے!
سیدنا ابو ایوب انصاری کی وفات والی حدیث میں اس کی صراحت ہے!
آپ اس لشکر سے پہلے کسی لشکر کو ثابت کریں!
اس بات کا ابھی میرے مدعا سے کوئی تعلق نہیں! آپ سے جو دلیل مطلوب ہے آپ وہ پیش کریں!جناب بھائی اس کا جواب میں اب دے دیتا ہوں
نمبر ایک: اس حدیث سے اس بات کی دلیل پکڑی جاتی ہے کہ عبدالرحمٰن بن خالد مدینہ والوں کے امیر تھے تو یہ نہایت عجیب بات ہے، کیا اس بات کی کوئی دلیل ہے کہ عبدالرحمٰن بن خالد مدین میں سکونت پذیر تھے؟ آپ کی بیشتر زندگی اپنے والد کے انتقال کے بعد شام میں گزری اور یہ تو عرب کا دستور تھا کہ ایک جماعت پر امیر وہی بنتا تھا جو اسی علاقے کا رہائشی ہوتا تھا، تو یہ دلیل بالکل کمزور ہے کیونکہ یہاں صراحتََا تو ناصبیوں کے بزرگ کا ذکر ہے ہی نہیں،
نوٹ: خواہ مخواہ کسی کو ناصبی کہہ کر حب اہل بیت کا چورن بیچنے سے گریز کریں!
آپ کا مدعا تو یہ ہو اکہ سب سے پہلا حملہ سلطان محمد فاتح نے کیا، جبکہ آپ نے خود اگلے ہی جملہ میں سیدنا ابو ایوب انصاری کے دفن ہونے کی روایت بھی بیان کردی کہ وہ قسطنطنیہ میں دفن ہوئے؛نمبر دو۔ اس حدیث میں ذکر ہے کہ قسطنطنیہ پر حملہ کیا گیا، تو میرے بھائی قسطنطنیہ پر حملہ تو سب سے پہلے سلطان محمد فاتح نے کیا تھا ، سب سے پہلے وہ اپنے لشکر کے ساتھ قسطنطنیہ میں داخل ہوا تھا،
جی جناب! کسی کے کسی شہر میں دفن ہونے کے لئے اس شہر کا فتح ہونا لازم نہیں ہوتا!حدیث میں الفاظ ہیں "چنانچہ ابو ایوب انصاری اللہ کی راہ میں جہاد کرتے رہے ، حتیٰ کہ قسطنطنیہ ہی میں دفن ہوئے۔ تو میرے بھائی ، جب قسطنطنیہ فتح ہی نہیں ہوا تھا تو اس میں کیسے دفن ہو سکتے تھے۔
معلوم ہوتا ہے کہ بغض عناد نے عقل کے خلیوں کو متاثر کر دیا ہے!
روایت بالکل درست ہے اور آپ کی اٹکل باطل!
اور یاد رہے کہ شہر کی فصیل کے گرد و نواح کا علاقہ بھی اسی شہر میں شمار ہوتا ہے!
شہر کی فصیل پر حملہ کرنا تو کیا اس کے گرد و نواح پر حملہ کرنا بھی اس شہر پر حملہ کرنا شمار ہوگا!کسی شہر کی فصیل پر حملہ کرنا اس شہر پر حملہ کرنا کیسے ہوسکتا ہے، اس حدیث میں یا ایسی دوسری احادیث میں کہا ذکر ہے کہ قسطنطنیہ کے اندر داخل ہوئے اور شہر پر حملہ کیا ؟؟؟
سیدنا ابو ایوب انصاری کی وفات والی حدیث میں اس کی صراحت ہے!
آپ اس لشکر سے پہلے کسی لشکر کو ثابت کریں!
یہاں سے باسند ثابت ہوتا ہے کہ قسطنطنیہ پر حملہ کرنے والے اس لشکر کے سپہ سالار یزید ؒ بن معاویہ تھے۔
تو جناب یزید ؒ بن معاویہ کا قسطنطنیہ پر حملہ آور ہونے والے لشکر میں شامل ہونا ہی نہی،بلکہ اس کا سپہ سالار ہونا ثابت ہو گیا۔
اب اگر آپ کا اگلا مدعا یہ ہو کہ یہ پہلا لشکر نہیں تھا، تو آپ وہ لشکر ثابت کیجئے، جو اس سے قبل قسطنطنیہ پر حملہ آور ہو اہو!
یاد رہے کہ قسطنطنیہ پر حملہ آور ہوا ہو، صرف قسطنطنیہ کی طرف روانا ہونا کفایت نہیں کرے گا!
Last edited: