گڈمسلم
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 10، 2011
- پیغامات
- 1,407
- ری ایکشن اسکور
- 4,912
- پوائنٹ
- 292
اہل حدیث کب سے ہیں اور دیوبندیہ وبریلویہ کا آغاز کب سے ہوا ؟
شیخ زبیر علی زئی﷾
سوال:
جواب:ہم لوگ یہ سنتے رہتے ہیں کہ اہل حدیث حضرات انگریزوں کے دور میں شروع ہوئے ہیں۔ پہلے ان لوگوں کانام ونشان نہیں تھا۔ براہ مہربانی پاک وہند کے گزشتہ دور کے اہل حدیث علماء کے نام مختصر تعارف کے ساتھ تحریر فرمادیں۔شکریہ
جس طرح عربی زبان میں ’’اہل السنۃ ‘‘ کامطلب ہے سنت والے۔اسی طرح ’’ اہل الحدیث ‘‘ کامطلب ہے حدیث والے۔
جس طرح سنت والوں سے مراد صحیح العقیدہ سنی علماء اور ان کے صحیح العقیدہ عوام ہیں، اسی طرح حدیث والوں سے مراد صحیح العقیدہ محدثین کرام اور ان کے صحیح العقیدہ عوام ہیں۔
یاد رہے کہ اہل سنت اور اہل حدیث ایک ہی گروہ کے دو صفاتی نام ہیں۔
صحیح العقیدہ محدثین کرام کی کئی اقسام ہیں۔مثلاً
صحیح العقیدہ محدثین کے صحیح العقیدہ عوام کی کئی اقسام ہیں۔مثلاً1۔صحابہ کرام
2۔تابعین عظام رحمہم اللہ اجمعین
3۔تبع تابعین رحمہم اللہ اجمعین
4۔اتباع تبع تابعین رحمہم اللہ اجمعین
5۔حفاظ حدیث رحمہم اللہ اجمعین
6۔راویان حدیث رحمہم اللہ اجمعین
7۔شارحین حدیث وغیرہم رحمہم اللہ اجمعین
یہ کل (7+4) گروہ اہل حدیث کہلاتے ہیں اور ان کی اہم ترین نشانیاں درج ذیل ہیں:1۔بہت پڑھے لکھے لوگ
2۔درمیانہ پڑھے لکھے لوگ
3۔تھوڑا پڑھے لکھے لوگ
4۔ان پڑھ عوام
امام احمد بن حنبل نے فرمایا:1۔قرآن وحدیث اور اجماع امت پر عمل کرنا۔
2۔قرآن وحدیث اور اجماع امت کےمقابلے میں کسی کی بات نہ ماننا۔
3۔تقلید نہ کرنا
4۔اللہ تعالیٰ کو سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر مستوی ماننا۔کما یلیق بشانہ
5۔ایمان کامطلب دلی یقین، زبانی قول اور جسمانی عمل ماننا۔
6۔ایمان کی کمی بیشی کا عقیدہ رکھنا۔
7۔کتاب وسنت کو سلف صالحین کےفہم پر سمجھنا اور اس کے مقابلے میں ہر شخص کی بات کو در کردینا۔
8۔تمام صحابہ، ثقہ وصدوق تابعین، تبع تابعین واتباع تبع تابعین اور تمام ثقہ وصدوق صحیح العقیدہ محدثین سے محبت کرنا ۔ وغیرہ ذلک
حافظ ابن تیمیہ نے فرمایا:’’صاحب الحديث عندنا من يستعمل الحديث‘‘ (الجامع للخطیب:186، وسندہ صحیح)
ہمارے نزدیک صاحب حدیث وہ ہے جو حدیث پر عمل کرے۔
حافظ ابن تیمیہ کے مذکورہ قول سے بھی اہل حدیث (کثرہم اللہ) کی دو قسمیں ثابت ہیں:’’ونحن لا نعني بأهل الحديث المقتصرين علي سماعه أؤ كتابته أؤ روايته بل نعني بهم : كل من كان أحق بحفظه ومعرفته وفهمه ظاهراً وباطناً. واتباعه باطناً وظاهراً ‘‘(مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ: جلد4،ص 95)
اور اہم اہل حدیث سے مراد صرف سامعین حدیث، کاتبین حدیث یا راویان حدیث ہی نہیں لیتے بلکہ ہم ان سے ہر وہ شخص مراد لیتے ہیں جو اسے کما حقہ یاد رکھتا ہے، ظاہری وباطنی معرفت رکھتا ہے، اور باطنی وظاہری اتباع کرتا ہے۔
حافظ ابن تیمیہ نےمزید لکھا ہے:1: عاملین بالحدیث محدثین کرام
2: حدیث پر عمل کرنےوالے عوام
’’ اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ لوگوں میں سے فرقہ ناجیہ ہونے کا سب سے زیادہ مستحق اہل الحدیث والسنۃ ہیں، جن کا رسول اللہﷺ کےعلاوہ کوئی متبوع (امام) نہیں جس کےلیے وہ تعصب رکھتے ہوں۔(مجموع فتاویٰ، جلد3، ص347)