حالانکہ اس کا جواب مضمون کے اندر ہی ہے جو شاید بغور مطالعہ نہ کرنے کی وجہ سے سمجھ میں نہیں آیا۔ایک بات کی وضاحت کردیں۔ یہ معروف اقوال سعودی عرب کے اہل حدیث فرقہ جو امام احمد بن حنبل کے مقلد کے بارے میں ہیں یا غیر مقلد فرقہ اہل حدیث کے بارے میں ہیں؟
گمان ہے کہ آپ نے باقی باتوں پر غور نہ کیا ہوگا لیکن جو الفاظ ’’تقلید نہ کرنا‘‘ کے آئیں ہیں اس پر نظر پڑتے ہی فوراً سوال کیا کہ1۔قرآن وحدیث اور اجماع امت پر عمل کرنا۔
2۔قرآن وحدیث اور اجماع امت کےمقابلے میں کسی کی بات نہ ماننا۔
3۔تقلید نہ کرنا
4۔اللہ تعالیٰ کو سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر مستوی ماننا۔کما یلیق بشانہ
5۔ایمان کامطلب دلی یقین، زبانی قول اور جسمانی عمل ماننا۔
6۔ایمان کی کمی بیشی کا عقیدہ رکھنا۔
7۔کتاب وسنت کو سلف صالحین کےفہم پر سمجھنا اور اس کے مقابلے میں ہر شخص کی بات کو در کردینا۔
8۔تمام صحابہ، ثقہ وصدوق تابعین، تبع تابعین واتباع تبع تابعین اور تمام ثقہ وصدوق صحیح العقیدہ محدثین سے محبت کرنا ۔ وغیرہ ذلک
میرے بھائی اہل حدیث اور مقلدین کا جو اختلاف مسئلہ تقلید پر ہے اس سے مراد بھی وہ لیں۔ اب آپ سمجھ گئے ہونگے کہ اہل حدیث سے مراد کون لوگ ہیں۔؟ یہ کوئی خاص فرقہ، گروہ، جماعت وغیرہ نہیں بلکہ قرآن وحدیث پر عمل کرنے والے لوگ مراد ہیں۔ اور اسی مضمون میں پیش اقوال بھی اسی پر دال ہیں۔یہ معروف اقوال سعودی عرب کے اہل حدیث فرقہ جو امام احمد بن حنبل کے مقلد کے بارے میں ہیں یا غیر مقلد فرقہ اہل حدیث کے بارے میں ہیں؟
جی بھائی جان ضرور آپ تسلی کریں لیکن فرسٹ تسلی ان مسائل واعمال میں کریں جو ہم عبادت کے طور پر سرانجام دیتے رہتے ہیں تاکہ ہمارا ہر عمل سنت محمدیہﷺ کے مطابق ہوجائے۔اس کے بعد یہ باتیں بھی ہوتی رہیں گی۔کسی بھی چیز کو اپنانےسے پہلے اپنی پوری تسلی کرنا بھی تو شرط اول ہے۔
یعنی جو کسی امام کی تقلید کرے وہ مقلد اور جو تقلید نہ کرے وہ غیر مقلد۔۔۔ اچھا آپ مجھے بتائیں کہ مقلد کی ضد غیر مقلد کس لغت میں بیان ہوئی ہے؟ ذرا حوالہ پیش کریںغیر مقلد پڑھ کر یا سن کر جو پہلا تاثر قائم ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ "وہ شخص جو کسی امام کی تقلید نہیں کرتا اسے غیر مقلد کہتے ہیں"
الفاظ ’’تقلید نہ کرنا‘‘ کو اس معنی و مفہوم پر لیں جس معنی ومفہوم پر اہل حدیث اور مقلدین کا اختلاف ہے۔ تب بات سمجھنا آسان ہوجائے گا۔ ان شاءاللہ اب آپ بتائیں کہ تقلید کے موضوع پر مقلدین اور اہل حدیث کے اختلاف کی مین وجہ کیا ہے ؟جبکہ سعودی عرب کے اہل حدیث "امام احمد بن حنبل کے مقلد ہیں۔" میرا سوال پہلے بھی واضح تھا اب مزید وضاحت بھی کردی ہے۔
جزاک اللہ خیر۔
اچھی بات ہےویسے تو میں زیادہ تر پڑھنے کو ترجیح دیتا ہوں اور بے مقصد بحث "جس کا حاصل وصول کچھ نہیں" میں نہیں الجھتا۔
یعنی یہ موضوع ایسا تھا کہ جس میں مداخلت کرنا آپ کےلیے ضروری تھا ؟ گڈ ۔۔مگر کچھ موضوع ایسے ہوتے ہیں کہ جس میں مداخلت کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ اور میری کوشش ہوتی ہے کہ مخاطب کی دلآزاری نہ ہو۔
محترم بھائی آپ نے اس بات کو تو تسلیم کرلیا کہ دیوبندی اور بریلوی بتائی گئی تاریخ کی ایجاد ہیں۔ کیونکہ آپ نے خود ہی کہہ دیا ہے کہ’’ میری معلومات کے مطابق یہ جواب صحیح ہے ‘‘ لیکن اس سے اگلی بات جو آپ نے کہی ہے وہ یارو پر بہت گراں گزرتی ہے میرے بھائی ۔ آپ کہہ رہے ہیں کہ ان کو کوئی اختلاف نہیں ہوگا اور نہ ہی اس میں شرمندگی والی کوئی بات ہے۔۔ لیکن یار لوگ تو اس بات کی پرزور مذمت کرتے ہیں ۔ اگر اس حقیقت کا اعتراف ہے یاروں کو تو پھر یہ کیوں کہا جاتا ہے کہ ’’ اہل حدیث انگریز کی پیداوار ہیں ‘‘ اگر یقین نہ آئے تو ہم نواؤں کی ویب سائٹس وفورم چیک کرلینا۔ انہی باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مضمون کے آخر میں یوں سوال بھی قائم کیا گیا ہے۔موضوع ہے : اہل حدیث کب سے ہیں اور دیو بندی و بریلویہ کا آغاز کب ہوا؟ اس کا جواب بھی اسی پوسٹ میں موجود ہے۔ یعنی "فرقہ دیوبندیہ کا آغاز 1867ء میں مدرسہ دیوبند کی ابتداء کے ساتھ ہوا اور فرقہ بریلویہ کے بانی احمد رضا خاں بریلوی جو 1865ء میں پیدا ہوئے تھے۔" میری معلومات کے مطابق یہ جواب صحیح ہے اور میرے خیال سے جو احباب ان مسالک سے تعلق رکھتے ہیں ان کو بھی اس سے اختلاف نہیں ہوگا کیونکہ اس میں شرمندگی کا کوئی پہلو نہیں ہے۔
محترم بھائی یہی حقیقت جس کو آپ تسلیم کرچکے ہیں آپ کے ہم نواؤں کے لیے بہت پریشانی کا سبب بنتی ہے۔میری طرف سے تمام آل دیوبند اور تمام آل بریلی سےسوال ہے کہ انیسویں اور بیسیویں صدی عیسوی (یعنی ہندوستان پر انگریزی قبضے کے دور) سے پہلے کیا دیوبندی مسلک یا بریلوی مسلک کا آدمی موجود تھا ؟ اگر تھا تو صحیح اور صریح صرف ایک حوالہ پیش کریں اور اگر نہیں تھا تو ثابت ہوگیا کہ بریلوی مذہب اور دیوبندی مذہب دونوں ہندوستان پر انگریزی قبضے کے بعد کی پیداوار ہیں۔ وما علینا الا البلاغ المبین
اس مضمون کی پوسٹنگ میں جو دلآزاری کار فرما ہے وہ بھی بتا دیںمگر یہ موضوع اس انداز سے پوسٹ کیا گیا ہے جس میں دیوبندی و بریلوی مسالک کی دلآزاری کار فرما ہے۔
آپ نے کہا کہاس لئے یہیں کی مثال کو سامنے رکھیں گے جہاں اس تصادم کے نتیجے میں تین مستقل فرقے بریلوی، دیوبندی اور اہل حدیث وجود میں آئے۔
جب آپ نے دیوبندیہ اور بریلویہ کی ابتداء کو بتائی گئی تاریخ پر درست مان لیا -(اس سے از خود یہ بھی ثابت ہوگیا کہ اہل حدیث ایک تو نہ فرقہ ہے اور دوسرا یہ وہ گروہ ہے جو شروع اسلام سے چلا آرہا ہے۔) تو پھر یہاں پر آکر آپ کا اہل حدیث کو فرقہ کہنا اور پھر اٹھارویں صدی عیسوی میں اس کا وجود میں آنا کہنا ماقبل بات اور اس بات میں تضاد پیش کرنا ہے۔"فرقہ دیوبندیہ کا آغاز 1867ء میں مدرسہ دیوبند کی ابتداء کے ساتھ ہوا اور فرقہ بریلویہ کے بانی احمد رضا خاں بریلوی جو 1865ء میں پیدا ہوئے تھے۔" میری معلومات کے مطابق یہ جواب صحیح ہے
جی بھائی جان احادیث اور علماء کے اقوال کسی فرقے کے بارے میں نہیں ہیں بلکہ اہل حدیث کے بارے میں ہیں اور یہ بھی آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ اہل حدیث کوئی فرقہ نہیں ہے۔لیکن یار لوگوں سے نام بگاڑ کر فرقہ بنا ہی دیا ہے۔ مزید جواب ماقبل پوسٹ میں دے دیا ہے۔(یہاں پر کوئی صاحب علم ہیں تو اس بات کی تصدیق کردیں کہ احادیث اور علماء کے اقوال میں جو اہل حدیث الفاظ تواتر کے ساتھ استعمال ہوئے ہیں وہ کسی مذہبی فرقے کے بارے میں نہیں بلکہ علمی طبقے کے بارے میں ہیں)