allahkabanda
رکن
- شمولیت
- مارچ 27، 2012
- پیغامات
- 174
- ری ایکشن اسکور
- 569
- پوائنٹ
- 69
بھائی کوئی بھی نبی صلّی اللہ علیہ و سلّم پر اعتراض نہیں کرتا- اختلاف نبی صلّی اللہ علیہ و سلّم کے اقوال کی سندا تصحیح و تضعیف اور جمع و تاویل میں ہوتا ہے ؟جزاک اللہ بھائی جان لیکن آپ نے اعتراض والی بات سمجھی نہیں وہ بات یہ ہے کہ
یہاں محمد عربیﷺ کے اقوال پر اعتراض کی بات ہورہی ہے۔قرآن میں تو کسی کو شک نہیں اس کے ساتھ ہر وہ بات جو بسند صحیح ثابت ہو محمد عربی ﷺ کی بات تسلیم کی جائے گی۔اب بسند صحیح ثابت شدہ بات میں بھی کوئی اعتراض کرے تو اس میں کیا خرابی ہے ؟
عزیز بھائی علمائے اہل حدیث کےحوالے سے جب بات ہے ہی نہیں تو پھر ؟ جب صحابہ میں اختلاف ہوسکتا ہے تو علمائے اہل حدیث میں کیوں نہیں ؟ اس لیے اعتراض کی جوبات ہے وہ صرف اقوال وافعال واعمال محمدعربیﷺ کے حوالے سے ہے ۔
ارے بھائی اعتراض کی بات صرف ایک ہی شخصیت کے اقوال کے بارے میں کی گئی ہے۔اب آپ مجھے یہ بتائیں کہ اس اختلاف میں حق وہی ہوگا ناں جو بادلائل صحیحہ نبی کریمﷺ سے ثابت ہوگا۔یا کچھ اور ؟ اور پھر اس مسئلہ میں تحقیق کیا ہے ؟ وہ بھی علماء اچھی طرح جانتے ہیں۔ہاں اگر اختلاف ہوا ہے تو اختلاف کی گنجائش بھی ضرور ہوگی۔جس پر اختلاف ہوا ہے۔
اس وضاحت کے بعد آپ کا یہ شعر اس موقع پر غلط ثابت ہوگیا ہے۔
تو اگر آپکا روئے سخن دیوبندیوں اور بریلویوں کی طرف ہے تو تھوڑا سا طرز تخاطب ٹھیک کر لیں
اور اگر کفار مثلا شیعہ یہود و نصاری کی طرف ہے تو پھر ٹھیک ہے