• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل دل کے لئے۔ ۔

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جب کبھی اپنے خیالات دوسرے کے قلم سے بیان ہوتے نظر آتے ہیں ہیں تو بے اختیار ایک ہی بات گردش لب ہوتی ہے۔ ۔ ۔ تاریخ اپنے آپ کو دھراتی ہے۔ ۔ ۔
مـیں نے اب تــک تمـھــارے قصیــدے لکھے
اور آج اپنے نــغــمــوں سے شــرمـنــدہ ہوں
اپنے شعـروں کی حــرمت سے ہوں منفعل
اپـنے فــن کے تــقـاضوں سے شرمندہ ہوں
اپـنےدل گــیــر پــیــاروں سـے شرمندہ ہوں
جـب کـبــھی مــــری دل ذرہ خـــــــاک پـــر
ســـایہ غـــیــر یـــا دســـت دشـــمـن پــــڑا
جــب بــھی قـــاتل مـــقابـــل صف آرا ہوئے
ســـرحـــدوں پــر مــیری جب کبھی رن پڑا
مــیــرا خـــون جــگر تــھــا کــــہ حــرف ہنر
نـــذر مـــیـــں نے کـیا مجھ سے جو بن پڑا
آنــســوؤں سے تــمـــھیں الـوداعیں کہیں
رزم گـــاہوں نے جــب بـــھی پـــکارا تمھیں
تـــم ظـــفـــر مــنــد تـــو خــیــر کیـا لوٹتے
ہـار نے بـــھــی نـــہ جی سے اتارا تمھیں
تـــم نے جــــاں کے عـــوض آبـــرو بیچ دی
ہــم نے پـــھر بــھی کیـــا ہےگــوارا تمھیں
ســینہ چاکان مشرق بھی اپنے ہی تھے
جـن کا خوں منہ پہ ملنے کو تم آئے تھے
مــــامــتــاؤں کی تــــقـــدیـــس کو لوٹنے
یـــا بــغـــاوت کـــچــلنے کــو تم آئے تھے
ان کــی تـــقــدیــــر تـــم کــیا بدلتے مگر
ان کـی نـــسـلیں بدلنے کو تم آئے تـھے
اس کـــا انـــجـام جــو کــچـھ ہـوا ســو ہوا
شـــب گئی خواب تم سے پریشاں گئے
کــس جـــلال و رعــونــت سے وارد ہـوئے
کـس خـجالت سے تم سوئے زنداں گئے
تــیـغ در دســـت و کــف در وہاں آئے تھے
طــــوق در گـــردن و پــابـــجــــولاں گــئے
جـــیـسے بـــرطانــوی راج میــں گورکھے
وحشتوں کے چلن عام ان کے بھی تھے
جـیسے سفاک گورے تھے ویت نام میں
حـــق پرسـتوں پہ الزام ان کے بھی تھے
تم بھی آج ان سے کچھ مختلف تو نہیں
رائـــفلیــں وردیاں نـــام ان کے بھی تھے
پھر بھی میں نے تمھیں بے خطا ہی کہا
خـــلقـــت شـــہر کی دل دہی کــے لیے
گــو میرے شعر زخموں کے مرہم نہ تھے
پھـر بھی ایک سعی چارہ گری کے لیے
اپــنے بے آس لــوگوں کے جی کے لیے
یـــاد ہــوں گے تـمھــیں پھــر وہ ایام بھی
تــم اسیــری سے جب لوٹ کر آئے تھے
ہـــم دریدہ جــــگر راســتوں مــیں کھڑے
اپنے دل اپنی آنکھوں میں بھر لائے تھے
اپــنی تحـــقــیر کی تــلــخیاں بـــھول کر
تـــم پــہ تــوقــیر کے پـھول برسائے تھے
جن کے جبڑوں کو اپنوں کا خوں لگ گیا
ظــــلم کی ســــب حــــدیں پاٹنے آگئے
مــــــــرگ بـــنگال کے بـــعد بـــولان میں
شـــــــــہریوں کے گــــلے کاٹــنے آگئے
آج ســـــرحد سے پـــــنجاب و مہران تک
تـــم نے مــقتل سجائے ہیں کـیوں غازیو
اتــــنی غـــارت گری کس کی ایما پہ ہے
کــــس کے آگے ہــــو تم ســرنگوں غازیو
کــــس شــــہنشـــاہ عالی کا فرمان ہے
کس کی خاطر ہے یہ کشت و خوں غازیو
کـــــیا خـــبر تـــھی کہ اے شپرک زادگاں
تــــم مـــــلامت بـــــنو گے شـــب تار کی
کل بـــھی غاصب کے تم تخت پردار تھے
آج بــــــــــھی پاســـــــداری ہے دربار کی
ایــــــک آمر کی دســــــــتار کے واسطے
ســــب کی شہ رگ پہ ہے نوک تلوار کی
تم نے دیــــکھے ہیـــں جمہور کے قافلے
ان کے ہاتھوں میــں پرچم بغاوت کے ہیں
پـپڑیوں پر جـــمی پـــپڑیــــاں خــــون کی
کـہہ رہی ہیں یـــہ مــنظر قیامت کے ہیں
کــل تمـــھارے لیـے پیار سینوں میں تھا
اب جو شعلے اٹھے ہیں وہ نفرت کے ہیں
آج شاعـــــر پہ بـــھی قــرض مٹی کا ہے
اب قـــلم مـــیں لہو ہے ســــــیاہی نہیں
خـــــــون اتــــــــــرا تمھارا تـــــــو ثابت ہوا
پـــــــــــیشہ ور قاتـــلوں تم سپاہی نہیں
اب ســـبھی بے ضمیروں کے سر چاہیے
اب فـــــقط مسئـــــلہ تاج شـــــاہی نہیں
احمد فراز
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم ،
سسٹر مشکوۃ!
اس طرح کی ٹائپنگ سے پڑھنے میں دشواری ہوتی ہے۔برائے مہربانی "الفاظ " کی صورت میں تحریر کریں جو درست اردو کا "طریقہ " بھی ہے۔
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
میں نے اب تک تمھارے قصیدے لکھے
اور آج اپنے نغموں سے شرمندہ ہوں
اپنے شعروں کی حرمت سے ہوں منفعل
اپنے فن کے تقاضوں سے شرمندہ ہوں
اپنےدل گیر پیاروں سے شرمندہ ہوں

جب کبھی مری دل ذرہ خاک پر
سایہ غیر یا دست دشمن پڑا
جب بھی قاتل مقابل صف آرا ہوئے
سرحدوں پر میری جب کبھی رن پڑا
میرا خون جگر تھا کہ حرف ہنر
نذر میں نے کیا مجھ سے جو بن پڑا
آنسوؤں سے تمھیں الوداعیں کہیں
رزم گاہوں نے جب بھی پکارا تمھیں
تم ظفر مند تو خیر کیا لوٹتے
ہار نے بھی نہ جی سے اتارا تمھیں
تم نے جاں کے عوض آبرو بیچ دی
ہم نے پھر بھی کیا ہےگوارا تمھیں
سینہ چاکان مشرق بھی اپنے ہی تھے
جن کا خوں منہ پہ ملنے کو تم آئے تھے
مامتاؤں کی تقدیس کو لوٹنے
یا بغاوت کچلنے کو تم آئے تھے
ان کی تقدیر تم کیا بدلتے مگر
ان کی نسلیں بدلنے کو تم آئے تھے

اس کا انجام جو کچھ ہوا سو ہوا
شب گئی خواب تم سے پریشاں گئے
کس جلال و رعونت سے وارد ہوئے
کس خجالت سے تم سوئے زنداں گئے
تیغ در دست و کف در وہاں آئے تھے
طوق در گردن و پابجولاں گئے
جیسے برطانوی راج میں گورکھے
وحشتوں کے چلن عام ان کے بھی تھے
جیسے سفاک گورے تھے ویت نام میں
حق پرستوں پہ الزام ان کے بھی تھے
تم بھی آج ان سے کچھ مختلف تو نہیں
رائفلیں وردیاں نام ان کے بھی تھے
پھر بھی میں نے تمھیں بے خطا ہی کہا
خلقت شہر کی دل دہی کے لیے

گو میرے شعر زخموں کے مرہم نہ تھے
پھر بھی ایک سعی چارہ گری کے لیے
اپنے بے آس لوگوں کے جی کے لیے
یاد ہوں گے تمھیں پھر وہ ایام بھی
تم اسیری سے جب لوٹ کر آئے تھے
ہم دریدہ جگر راستوں میں کھڑے
اپنے دل اپنی آنکھوں میں بھر لائے تھے
اپنی تحقیر کی تلخیاں بھول کر
تم پہ توقیر کے پھول برسائے تھے
جن کے جبڑوں کو اپنوں کا خوں لگ گیا
ظلم کی سب حدیں پاٹنے آگئے
مرگ بنگال کے بعد بولان میں
شہریوں کے گلے کاٹنے آگئے
آج سرحد سے پنجاب و مہران تک
تم نے مقتل سجائے ہیں کیوں غازیو
اتنی غارت گری کس کی ایما پہ ہے
کس کے آگے ہو تم سرنگوں غازیو
کس شہنشاہ عالی کا فرمان ہے
کس کی خاطر ہے یہ کشت و خوں غازیو

کیا خبر تھی کہ اے شپرک زادگاں
تم ملامت بنو گے شب تار کی
کل بھی غاصب کے تم تخت پردار تھے
آج بھی پاسداری ہے دربار کی
ایک آمر کی دستار کے واسطے
سب کی شہ رگ پہ ہے نوک تلوار کی
تم نے دیکھے ہیں جمہور کے قافلے
ان کے ہاتھوں میں پرچم بغاوت کے ہیں
پپڑیوں پر جمی پپڑیاں خون کی
کہہ رہی ہیں یہ منظر قیامت کے ہیں
کل تمھارے لیے پیار سینوں میں تھا
اب جو شعلے اٹھے ہیں وہ نفرت کے ہیں
آج شاعر پہ بھی قرض مٹی کا ہے
اب قلم میں لہو ہے سیاہی نہیں
خون اترا تمھارا تو ثابت ہوا
پیشہ ور قاتلوتم سپاہی نہیں

اب سبھی بے ضمیروں کے سر چاہیے
اب فقط مسئلہ تاج شاہی نہیں
احمد فراز​
 
Top