• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل سنت ایران میں (فضیلۃ الشیخ عبدالمعید مدنی )

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
خلیج عربی سے ملحق احواز عرب اہل سنت کا خطہ ہے ۔ اس میں دوکروڑ عرب اہل سنت بستے ہیں۔ احواز کا رقبہ شام لبنان فلسطین اوراردن کے مجموعی رقبے سے بڑا ہے۔ احواز کا رقبہ کم وبیش مصر کے برابر ہے۔ساڑھے چار لاکھ مربع کیلو میٹرسے زیادہ۔ شاہ ایران نے پانچویں دہے میں اس پر قبضہ کرلیا تھا او ربرطانوی استعمار نے اس سلسلے میں ایران کی بھرپور مددکی تھی۔۸۷سالوں سے اس خطے میں ظلم وجور جاری ہے اورایرانی حکومتوں نے اس کے عرب باشندوں کے ساتھ وہ کچھ کیا جو اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ نہیں کیاہے۔ موجودہ ایرانی ملاؤں کے دور حکومت میں ان کی حالت اوربری ہوگئی ہے ۔ انھیں مکروفریب کی بنیاد پر حکومت الہیہ والے سرپھروں کا ہرجگہ تعاون ملا ہوا ہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ خطہ خلیجی ممالک کے بالکل آنگن میں ہے۔ مگر خاموشی کایہ عالم کہ آج تک ان کے مسائل پبلک میں آئے ہی نہیں۔ پبلک کوپتہ کیا۔ اخباروں کے رسیا اور خبروں میں گھسے رہنے والوں کو بھی اس کی خبرنہیں ۔استعمار نے مسلمانوں کی جڑکھود کر رکھ دی ہے اوراب بھی استعماری ذہنیت ہی ہرجگہ کام کرتی ہے۔
احواز کا خطہ قدرتی ذخائر سے مالا مال ہے۔ ایران کو ۹۰فیصدگیس اور تیل یہیں سے ملتا ہے عرب اہل سنت کی دولت او رذخائر کے بل بوتے پر رافضیوں کے نخرے ہیں۔ خود ان کی دولت کا انھیں کوئی فائدہ نہیں مل رہاہے۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
جب سے احواز کا خطہ رافضی استعماریت کا شکارہوا ہے ، اس خطے پر دو"وبائیں" لاددی گئی ہیں۔ جہالت اور فقر۔ جہالت اور فقر کو اس خطے کی پہچان بنانے کے لیے اس خطے کو تمام تعلیمی اوراقتصادی ترقیوں اور سرگرمیوں سے محروم کردیا گیا ۔ ترقی کے سارے ذرائع زیرو۔ حکومت کی ساری سہولت اوروسائل حیات سے خطہ محروم۔ اس علاقے کے سارے ثروات اورذخائر ان کی نگاہوں کے سامنے نکالے اورڈھوئے جارہے ہیں اوریہ ٹک ٹک دیدم دم نہ کشیدم کے سوا کچھ نہیں کرسکتے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے آدمی کے کنویں سے پانی نکالا جائے اور اسے پیاس کی شدت سے تڑپنے دیا جائے اسے ایک قطرہ پانی نہ ملے۔
رافضیوں کی حکمت عملی یہ ہے کہ احوازیوں کو بھوکا اورجاہل رکھ کر انھیں نکما بنادیا جائے ان کے اندر نہ مقاومت کی طاقت رہے، نہ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت رہے۔ یہودیوں اورصیلبیوں سے زیادہ بے رحم اورشقی القلب رافضیوں کی یہی حکمت عملی رہی ہے، کہ فلسطینیوں سے بڑی آبادی اور فلسطین سے دسیوں گنا بڑے عربی خطے کو رافضیوں نے ایسا نگل لیا کہ ۸۷سال ہوگئے نہ احواز کا پتہ ہے نہ احوازیوں کا۔ بہت سے احوازی قریب کے گلف ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔ ان کی دوتین نسلیں بیت گئی ہیں لیکن ان کوابھی تک نئے ملکوں میں شہریت نہیں مل پائی ہے۔
احواز میں سنی عرب اپنے وطن اوراپنی سرزمین میں قیدی ہیں۔ انھیں ہرقسم کی آزادی سے محروم کردیا گیا ہے۔ ان کو دوسرے درجے کا شہری بھی تسلیم نہیں کیا جاتاہے۔ ان کی حیثیت بس اتنی ہے کہ جیسی یورپ اورامریکہ میں افریقی غلاموں کی تھی۔ تعصب اوررافضی خوں آشامی کے وہ ہردم شکار۔ نئی نسل کی قطار در قطار جیلوں میں یا عذاب خانوں میں ۔انھیں پھانسی دی جاتی ہے اورتفریح کا سامان بنایا جاتاہے۔ ان کی عزت وآبرو خطرے میں رہتی ہے۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
ایران کے ملاؤں نے اسرائیل سے بدتر سلوک احواز یوں کے ساتھ کیا ہے۔ ان کی تاریخ تہذیب اوردینی شناخت مٹادینے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی ہے۔ فلسطینیوں کے خطوں میں اسرائیل کی ناجائز بستیوں کے متعلق ساری دنیا جانتی ہے ۔ لیکن اس سے بدتر رافضیوں نے احواز میں کیا ہے۔ عرب اہل سنت کے علاقے میں بکثرت رافضیوں اورفارسی بولنے والو ں کو لابسایا گیا ہے تاکہ احواز کی سنی وعربی شناخت ختم ہوجائے۔
رافضیوں نے اس خطے میں اجتماعی نسل کشی بھی ہرممکن کوشش کی ہے۔ اس نسل کشی سے بچنے کے لئے احوازیوں نے شاہ ایران کے خلاف ایرانی ملاؤں کے انقلابی مشن میں ساتھ دیا تھا لیکن یہ رافضی ملالی شاہ ایران سے بھی بدتر ثابت ہوئے ۔ اس وقت ظلم وجور کا یہ حال ہے۔ احوازی کوئی عربی اخبار نہیں نکال سکتے ہیں نہ کوئی عربی مدرسہ کھول سکتے ہیں حتی کہ انھیں مساجد بنانے کی اجازت نہیں ہے۔
دوسری طرف حال یہ ہے کہ احوازیوں کی دولت سے ایرانی ملا اوران کے دم چھلے سارے عالم میں رافضیت کو پھیلانے کے لئے تمام ناجائز اورحرام ذرائع استعمال کرتے ہیں۔ اورسارے شرق اوسط میں فتنہ وفساد قتل وخونریزی کا ماحول بنارکھا ہے اور ۷۹میں انقلاب ایران کے بعد خون آشام رافضیوں نے اپنی زندگی کا مشن ہی بنا رکھا ہے قتل وخوں ریزی ۔یہ دہشت گرد تیار کرکے جتھوں کے جھتے مختلف ناموں سے شرق اوسط میں سپلائی کررہے ہیں۔ لشکر مہدی، حزب اللات والمنات سارے گلف کے لیے حزب اللہ، فروع حزب اللہ، سعودی حزب اللہ ،بحرینی حزب اللہ ،کویتی حزب اللہ ،عرب امارت حزب اللہ، قطری ،یمنی ،حوثی اور دنیا کے سارے شذاد کی سرپرستی اوران کو ٹریننگ دے کر گلف ممالک میں اورخصوصا افریقہ میں سپلائی۔ رافضی ایران کاسب سے زیادہ محبوب مشغلہ ہے۔ ولی فقیہ کا منصب دار اس وقت سارے عالم میں موت کی سوداگری کررہا ہے اورہرطرف رافضیت کی سیاہ کاریاں پھیلی ہیں۔ عالم اسلام میں رافضیت کے لے بادل اٹھ رہے ہیں جس سے فتنہ وفساد ،تباہی وبربادی کی بارش ہورہی ہے۔ جس نے لکھا تھا بہت پہلے پیش گوئی کی تھی اوربہت بجا پیش گوئی کی تھی۔ وجاء دور المجوس۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
اس دورکا مسلمانوں کے لیے سب سے بڑا فتنہ قم کا ہے اوریہ فتنہ پھیلتا جارہا ہے اوربڑی چالاکی سے اس نے سارے بنائی اورمودودی تحریکیوں کواپنے ساتھ ملالیا ہے اوریہ سارے سرپھرے اس کی موت سودا گری اوراہل سنت دشمنی میں اس کے ساتھ لگے ہوئے ہیں۔ ۳۳ سالوں میں یہ فتنہ اتنا بڑا ہوگیا ہے کہ سارے شرق اوسط کو کھاجانے کے درپے ہے اور پورے خطے میں اس کے دہشت گردپھیل گئے ہیں اوراہل سنت کی جڑ کھوددینا چاہتے ہیں۔ اسرائیل یورپ امریکہ اورسارے دشمنان اسلام کا اسے آشرواد حاصل ہے۔ اہل سنت کے مقابلے میں ہمیشہ اسے ان کا تعاون ملتا ہے اوراس پر صرف اس قدر پابندی لگتی ہے کہ امریکہ اوربرطانیہ کی ناجائز اولاد اسرائیل کواس سے کوئی خطرہ نہ رہے۔ یا کم ازکم ان پابندیوں کے ذریعے سرپھرے اہل سنت کو بلیک میل کرکے ایرانی ملاؤں کا حامی بنایا جاسکے۔ ایرانی ملاؤں کی چالیں بڑی باریک ہیں۔ انھیں بابصیرت اہل سنت سمجھ سکتے ہیں۔ تحریکی سرپھروں اورخارجیت پسندوں کی کیا مجال کہ وہ ان چالوں کو سمجھ سکیں۔
گلف ممالک کے آنگن میں احواز اوراحوازیوں کی وہ درگت بنی کہ فلسطین اورفلسطینیوں کی ایسی درگت نہیں بنی اورپون صدی سے زیادہ ان کی یہ حالت ہے۔ یعنی احواز اور احوازیوں پر رافضی استعمار کا سایہ فلسطین اور فلسطینیوں پر اسرائیل کے منحوس استعماری سایے سے کہیں پہلے سے ہے۔ اسے مجرمانہ غفلت کہیے ، یا مجبوری کہیے یا خود غرضی کہ شرق اوسط کے عرب مماک نے ان کے مسئلے کو نظر انداز رکھا۔ اتنی طویل خاموشی کہ احواز اور احوازی تباہ ہوگئے۔ لوگوں کو یہ ڈر رہا کہ اگر احواز کا جیل خانہ کھلا اوراحواز کے سنی عرب اتنی بڑی تعداد میں وہاں سے نکلے توسارے گلف کا جغرافیہ بدل سکتا ہے۔ اسی طرح ۲۲ملین کردی عراق ترکی شام میں روند ڈالے گئے کہ اگر یہ ایک جگہ متحد ہوگئے ہوتے توان خطوں کا جغرافیہ بدل سکتا تھا۔
حکمرانوں کی مصلحتیں بھی عجیب ہوتی ہیں۔ کیسا دور آیا ہے۔ دینی تنظیموں کے سربراہ صرف کاسہ گدائی کے مالک ہوتے ہیں وہ بھی حکمرانوں جیسے سیاہ کارنامے انجام دیتے ہیں اورسارے دینی کاروبار کو سازش وموامرت بنادیتے ہیں ایسے ماحول میں حقوق کہاں محفوظ ہوتے ہیں۔
ایک ہی زخم نہیں جسم ہے سارا چھلنی
درد بیچارہ پریشاں ہے کہاں سے اٹھے
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
جب سے عرب میں تبدیلی کی بہار آئی ہے ۔ عرب عوام کو آزادی ملی ہے کہ وہ اپنے بھائیوں کے متعلق بھی سوچیں۔ رافضی ایران کی استعماری چالوں کو سمجھیں۔ احواز کے سلسلے میں چندماہ قبل قاہرہ میں ازہر اور چند انسانی حقوق کی قومی اورعالمی تنظیموں کی سرپرستی میں نصرۃ الشعب الاحوازی کے عنوان سے ایک کانفرنس بلائی گئی۔ جس میں مصرکے تمام انصاف پسند احزاب وجماعات ممبران پارلیامنٹ اوربابصیرت اشخاص نے حصہ لیا۔ مصرکے علاوہ سعودی عرب اور دیگرممالک کی بھی اس میں نمائندگی تھی۔ احواز کی قیادت نے بھی اس میں حصہ لیا اس کی نمائندگی ڈاکٹر محموداحوازی نے کی۔
جن ایام میں اس کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ انھیں دنوں ایران کے وزیر خارجہ علی اکبرصالحی کا مصرکا دورہ ہونے والا تھا۔ اس طرف سے زور باندھا گیاکہ یہ کانفرنس کینسل کردی جائے۔ اس نے دھمکی دی تھی کہ اگرکانفرنس کا انعقاد کینسل نہ ہوا تووہ دورہ منسوخ کردے گا اوراس نے شیخ الازہر سے ملاقات کے دوران ان سے کہا کہ ازہر کو اس کانفرنس کی سرپرستی سے دست برداست ہوجانا چاہیے۔ مگر شیخ الازہر نے اس کی بات ٹھکرادی اور احواز میں ایران جس فارسی نسل پرستی اورعربی نسل کشی کا مظاہرہ کرتاہے اس پر تنقید بھی کی۔
یہ دوروزہ کانفرنس زور وشورسے منعقدہوئی اوربخیر وخوبی اختتام کو پہنچی۔ اس میں یہ طے کیا گیا کہ احواز کے مسئلے سے متعلق ایک جنرل سکریٹریٹ قائم کیا جائے تاکہ احواز اوراحوازیوں کے متعلق کانفرنس کے لیے گئے فیصلوں کا نفاذ ہوسکے اوراس اہم ترین مسئلے کا تتبع کیا جاسکے اوروقفے وقفے سے کانفرنسوں کا انعقاد کیا جاسکے تاکہ احواز اور احوازیوں کے قضایا کوہائی لائٹ کیا جاسکے۔
اس کانفرنس میں اہم قراردیں پاس کی گئی ہیں۔
۱۔تمام عرب ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ ایرانی خطرے پر متنبہ ہوں اوراس کے استعماری شعوبی اور فرقہ وارانہ عزائم کو سمجھیں احواز اوراحوازیوں کے متعلق ایک مضبوط موقف اختیار کریں تاکہ احوازیوں کے غصب شدہ حقوق کی بازیابی ہوسکے۔
۲۔عرب احواز کے مسئلے کو زمانے سے نظرانداز کیا گیا۔ شاہی دورمیں بھی اورملاؤں کے دورمیں بھی ۔ اس مسئلے کے ساتھ ظلم وزیادتی کی یکساں لمبی تاریخ ہے۔ اسی طرح عربی وعالمی سماج کی طرف سے بھی اس قضیے کے انسانی استحقاقی میڈیائی پہلوکے ساتھ ظلم عظیم ہوا ہے یہاں تک کہ احواز کا مسئلہ عربی وعالمی میڈیا کے لئے مسلسل ناقابل التفات رہا۔ کانفرنس نے اس پر زور دیا کہ اب ضرورت ہے کہ حقوق وسیاست کی عالمی عربی تنظیموں کے ایجنڈوں میں یہ مسئلہ سرفہرست رہے۔
۳۔ کانفرنس نے تمام احوازی گروپوں پر یہ زوردیا کہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اورمل کر اپنے مسئلے کوپوری طاقت کے ساتھ عربی وعالمی انجمنوں میں رکھیں اور اپنے مسئلے کے متعلق رائے عامہ کو ہموار کریں۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
اس وقت شدید ضرورت ہے کہ رافضی ایران اوراس کے ہمنواؤں کی دہشت گردی کوروکنے کے لیے تمام شعوب اسلامیہ متحد ہوجائیں۔ ورنہ قم کی آندھی سب کو نگل جائے گی۔ اس وقت ضرورت ہے کہ رافضی کے گھر سے اس کی ابتداء ہو۔ تاکہ اس کی پھیلی ہوئی دہشت گردی سمٹے۔ اخوانی حکومت کے سائے میں یہ اقدام بہترہے تاکہ دنیا کے تحریکی سرپھروں کو ایک حقیقت پسندانہ پیغام جائے اور یہ سرپھرے رافضیت کے اصلی چہرہ کو پہچان سکیں۔ چند نعروں او رچند سکوں کے عوض اپنا دین ایمان نہ بیچیں اوراہل سنت کی نسل کشی میں رافضی ایران کی معاونت سے احتراز کریں۔
ایران میں یہ توعرب سنیوں کی کہانی ہوئی۔ ایران میں ان سنیوں کی دردناک کہانی ابھی تک کھل کر سامنے نہیں آسکی ہے جن کی زبان فارسی ہے یا عربی خطے کے سوا دوسرے خطوں کے ہیں۔ان کی کہانی عرب سنیوں سے کچھ کم دردناک نہیں ہے۔
اللہ کرے مسلمانوں کے اندر بیداری آئے اوراس وقت کی سیاہ آندھی کو سمجھ سکیں اورامت مسلمہ کو رافضی ایران کی تباہی، مکروفریب اور درندگی سے بچائیں۔
احوازی سنی عرب احواز کو ایران سے آزاد کرانے کے لئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انھیں تمام سنی مسلمانوں کی طرف سے ہرقسم کا تعاون ملنا چاہیے۔ اس عظیم خطے کے ثروات اورقدرتی ذخائر کا جس طرح ناجائز استعمال ہورہا ہے اس پر قدغن لگنا چاہیے ۔ جس قدر احواز اوراحوازیوں کو نظر انداز کیا گیا ہے اس کا شکار دونسلیں ہوچکی ہیں۔ بلکہ تین نسلیں اس کا شکار ہوچکی ہیں۔
عرب بہاریہ کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ بہت سے ملکوں کو فرعون سے آزادی ملی اورآزاد ی کے ماحول میں بھولے بسرے لوگ یاد آئے۔ اوران کے مغصوب علاقےٍ بھی۔ اللہ تعالیٰ مظلوموں پر رحم فرمائے اورانھیں عزت وآزادی کے ساتھ رہنے کی توفیق ملے۔آمین​
***​
 
Top