AAIslami
رکن
- شمولیت
- اپریل 21، 2012
- پیغامات
- 14
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 55
"La'ilah illa Allah Mohammad-ur-Rassol-ullah Ali'un Wali'ullah Wa'wasi-ur-Rassol-ullah Wa'Khalifatahu Bila'fasl"
یہ ہمارا کلمہ ہے؛
اوپر بیان کردہ کلمہ شیعہ حضرات کے ساتھ مخصوص ہے اور اس کو غلط ثابت کرنے کا چیلنج اہل سنت کو وقتاً فوقتاً دیا جاتا رہا ہے، اہل سنت کا موقف ہے کہ "علی ولی اللہ" کا اضافہ کلمہ میں بدعت ہے جبکہ یہ صحیح نہیں ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کو مندرجہ ذیل دلائل کے بعد اہل سنت اپنے موقف کے مطابق صحیح ہیں یا دوبارہ غلط ثابت ہوتے ہیں؟
سب سے پہلے ہم اہل سنت سے دو سوال کریں گے؛
؛۱۔ کیا آپ اپنا کلمہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث سے ثابت کر سکتے ہیں؟
؛۲۔ کیا آپ اپنا کلمہ قرآن سے ثابت کر سکتے ہیں؟
ہم آپ کی سورۃ الصافات آیت نمبر ۳۵ اور سورۃ الفتح کی آیت نمبر ۲۹ کے حوالے سے مشترکہ دلیل کو قبول نہیں کریں گے بلکہ ہمیں قرآن یا حدیث میں ایک ہی جگہ کلمہ لکھا ہوا چاہیے۔ تب جا کر آپ کی دلیل قابلِ قبول ہو گی۔
اب ہم شیعہ کے کلمہ کو دیکھتے ہیں۔
سورۃ الفاطر کی آیت نمبر ۱۰ میں ہے کہ
مَن كانَ يُريدُ العِزَّةَ فَلِلَّهِ العِزَّةُ جَميعًا ۚ إِلَيهِ يَصعَدُ الكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالعَمَلُ الصّٰلِحُ يَرفَعُهُ ۚ وَالَّذينَ يَمكُرونَ السَّيِّـٔاتِ لَهُم عَذابٌ شَديدٌ ۖ وَمَكرُ أُولٰئِكَ هُوَ يَبورُ
جس کو چاہئے عزت تو اللہ کے لئے ہے ساری عزت اس کی طرف چڑھتا ہے کلام ستھرا اور کام نیک اس کو اٹھا لیتا ہے اور جو لوگ داؤ میں ہیں برائیوں کے ان کے لئے سخت عذاب ہے اور ان کا داؤ ہے ٹوٹے کا
یہ آیت مبارکہ صرف ایک شہادت کی طرف اشارہ نہیں کرتی بلکہ کئی شہادتوں کی ترجمانی کرتی ہے کیونکہ اس میں الکلم کا لفظ استعمال ہوا ہے۔
عربی میں
Kalimatunکا مطلب ایک شہادت
Kalimataanکا مطلب دو شہادتیں
Kalimکا مطلب دو یا دوتین شہادتیں
اللہ نے یہاں پر کَلِم کا لفظ استعمال کیا ہے جس میں کم سے کم تین شہادتیں مراد ہیں۔ تو یہ شہادتیں کونسی ہیں؟ اہل سنت دو شہادتیں بیان کرتے ہیں، کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، لیکن اہل سنت تیسری شہادت نہیں دیتے، اور یہ آیت مبارکہ بتاتی ہے کہ یہی وہ شہادتیں ہیں جس کی وجہ سے اعمال کا اچھا بدلہ ملتا ہے۔ جیسے کہ ہم ثابت کریں گے، کہ ہم یعنی شیعہ، قرآنی آیات کی روشنی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ولایت ثابت کر سکتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ہم تیسری شہادت حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اللہ کا ولی ہونے کی ہے۔
سورۃ المائدہ کی آیت نمبر۵۵ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے؛,
إِنَّما وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسولُهُ وَالَّذينَ ءامَنُوا الَّذينَ يُقيمونَ الصَّلوٰةَ وَيُؤتونَ الزَّكوٰةَ وَهُم رٰكِعونَ
تمہارا رفیق تو وہی اللہ ہے اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور جو ایمان والے ہیں جو کہ قائم ہیں نماز پر اور دیتے ہیں زکوٰة اور عاجزی کرنے والے ہیں
"Behold, your only helper is Allah, and His Apostle, and those who have attained to faith – those that are constant in prayer, and render the purifying dues while bowing down (before Allah)."
Tafseer-e-Dur-e-Mansoor,vol.2میں اسی آیت کی تشریح کے حاشیہ میں درج ہے کہ,
Imam Abd-ur-Razzak, Abd ibne-e-Hameed, Abu-ul-Shiakhنے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ یہ آیت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے نازل ہوئی۔
حضرت عمار یاسرسے اسی کتاب کے اسی صفحہ پر درج ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک بھکاری آیا۔
اور آپ کے ساتھ کھڑا ہو گیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی انگلی سے انگوٹھی اتاری اور اس بھکاری کو دے دی۔ وہ بھکاری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعہ سے آگاہ کیا۔ چنانچہ اسی وقت یہ آیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے بیان کیا اور کہا، "جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کا دوست ہے، وہ میرا دوست ہے، جو علی کا دوست ہے اس کے دوست رہو، اور جو علی کا دشمن ہے اس کے دشمن ہو۔"
لہٰذا قرآن کے مطابق، امام علی رضی اللہ عنہ ہمارے ولی ہیں۔ اگر مسلمان دو آیات کو ملا کر اپنا کلمہ ثابت کر سکتے ہیں تو ہم سورۃ المائدہ کی آیت ۵۵ کو سورہ فتح اور سورہ مائدہ کی آیات کے ساتھ ملا کر اپنا کلمہ کیوں نہیں ثابت کر سکتے؟ کیونکہ قرآن کے مطابق، اللہ ہی معبود برحق ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے رسول اور علی رضی اللہ عنہ ولی ہیں، تو ہم علی رضی اللہ عنہ کے ولی ہونے کو کلمہ میں کیوں شامل نہ کریں؟
سورۃ المائدہ کی آیت نمبر 67میں ہے کہ
يٰٓاَيُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّــغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ ۭوَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهٗ ۭوَاللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ ۭاِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكٰفِرِيْنَ
اے رسول پہنچا دے جو تجھ پر اترا تیرے رب کی طرف سے اور اگر ایسا نہ کیا تو تو نے کچھ نہ پہنچایا اس کا پیغام اور اللہ تجھ کو بچا لے گا لوگوں سے بے شک اللہ راستہ نہیں دکھاتا قوم کفار کو ۔
Reference;
Tafseer-e-Dur-e-Mansoor,vol.2,pg.817
اہل سنت کے امام؛Ibn-e-AsakirاورIbn-e-Abi Hatim نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ
یہ آیت مبارکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ پر Ghadir-e-Khumکے موقعہ پر نازل ہوئی۔
حوالے کے لیے دیکھے؛
Tafseer-e-Dur-e-Mansoor,vol.2,pg.817
دوبارہ اسی کتاب میں یعنی
Tafseer-e-Dur-e-Mansoor, vol.2,pg.817
اور
Tafseer Mazhari, Vol.3, pg.353;
میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہم سورۃ المائدہ کی آیت 67کی یوں تلاوت فرمایا کرتے تھے؛
اے محمد، پہنچا دے جو تجھے تیرے رب کی طرف سے پہنچا کہ علی تمام مومنوں کا مولا [ولی] ہے۔
لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام نے بھی اس عقیدہ کی تائید کی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ولی ہونے کا ذکر قرآن میں موجود ہے، لہٰزا "علی ولی اللہ" قرآن سے ثابت ہے اور اسی طرح لاالہ الا اللہ اور محمد الرسول اللہ بھی قرآن سے ثابت ہے۔ تو ہم اس تیسری شہادت کو بھی پہلی تین شہادتوں کے ساتھ شامل کیوں نہ کریں؟
علاوہ اذیں، سورۃ المائدہ کی آیت 67 ہی میں، اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آگاہ کرتے ہیں کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے Ghadeer
کا پیغام نہ پہنچایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذمہ داری پوری نہ کی۔
میرا سوال تمام اہل سنت سے یہ ہے کہ
اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم "علی ولی اللہ" نہ بیان کرتے، تو ان کی نبوت خطرے میں تھی، تو ایک مسلمان کا ایمان "علی ولی اللہ" کے بغیر کیسے سلامت رہ سکتا ہے؟
قرآن کے مطابقGhadeerکا بیان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے لیے لازم و ملزوم ہے۔
پھر اس بات کو جانتے ہوئے اور جھٹلانے کے باوجود آپ اپنے آپ کو ایماندار کہتے ہیں؟
علاوہ اذیں، دیکھتے ہیں کہ کیا اسلام حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ولی ہونے کے بغیر مکمل ہے یا نہیں۔
سورۃ المائدہ کی آیت نمبر ۳ میں ہے کہ؛
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيْرِ وَمَآ اُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰهِ بِهٖ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوْذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيْحَةُ وَمَآ اَ كَلَ السَّبُعُ اِلَّا مَا ذَكَّيْتُمْ ۣ وَمَا ذُبِحَ عَلَي النُّصُبِ وَاَنْ تَسْـتَقْسِمُوْا بِالْاَزْلَامِ ۭذٰلِكُمْ فِسْقٌ ۭ اَلْيَوْمَ يَىِٕسَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ دِيْنِكُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ ۭ اَلْيَوْمَ اَ كْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا ۭ فَمَنِ اضْطُرَّ فِيْ مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّاِثْمٍ ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ Ǽ
حرام ہوا تم پر مردہ جانور اور لہو اور گوشت سور کا اور جس جانور پر نام پکارا جائے اللہ کے سوا کسی اور کا اور جو مرگیا ہو گلا گھونٹنے سے یا چوٹ سے یا اونچے سے گر کر یا سینگ مارنے سے اور جس کو کھایا ہو درندہ نے مگر جس کو تم نے ذبح کر لیا اور حرام ہے جو ذبح ہوا کسی تھان پر اور یہ کہ تقسیم کرو جوئے کے تیروں سے یہ گناہ کا کام ہے آج ناامید ہوگئے کافر تمہارے دین سے سو ان سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو آج میں پورا کر چکا ہوں تمہارے لئے دین تمہارا اور پورا کیا تم پر میں نے احسان اپنا اور پسند کیا میں نے تمہارے واسطے اسلام کو دین پھر جو کوئی لاچار ہو جاوے بھوک میں لیکن گناہ پر مائل نہ ہو تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
اس آیت کی تشریح میںTafseer-e-Dur-e-Mansoor،کا بیان ہے کہ
Ibn-e-Asakirحضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ یہ آیتGhadir-e-Khum کے موقعہ پر آپ پر نازل ہوئی۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان کیا کہ میں جس جس کا حکمران ہوں علی بھی اسی کا حکمران ہے۔
Tafseer-e-Dur-e-Mansoor, vol.2, pg.708
History of Damascus, vol.42
بالکل یہی روایت أبو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےAbu Huraira in Tafseer-e-Dur-e-Mansoorمیں منقول ہے۔
یہ ہمارا کلمہ ہے؛
اوپر بیان کردہ کلمہ شیعہ حضرات کے ساتھ مخصوص ہے اور اس کو غلط ثابت کرنے کا چیلنج اہل سنت کو وقتاً فوقتاً دیا جاتا رہا ہے، اہل سنت کا موقف ہے کہ "علی ولی اللہ" کا اضافہ کلمہ میں بدعت ہے جبکہ یہ صحیح نہیں ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کو مندرجہ ذیل دلائل کے بعد اہل سنت اپنے موقف کے مطابق صحیح ہیں یا دوبارہ غلط ثابت ہوتے ہیں؟
سب سے پہلے ہم اہل سنت سے دو سوال کریں گے؛
؛۱۔ کیا آپ اپنا کلمہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث سے ثابت کر سکتے ہیں؟
؛۲۔ کیا آپ اپنا کلمہ قرآن سے ثابت کر سکتے ہیں؟
ہم آپ کی سورۃ الصافات آیت نمبر ۳۵ اور سورۃ الفتح کی آیت نمبر ۲۹ کے حوالے سے مشترکہ دلیل کو قبول نہیں کریں گے بلکہ ہمیں قرآن یا حدیث میں ایک ہی جگہ کلمہ لکھا ہوا چاہیے۔ تب جا کر آپ کی دلیل قابلِ قبول ہو گی۔
اب ہم شیعہ کے کلمہ کو دیکھتے ہیں۔
سورۃ الفاطر کی آیت نمبر ۱۰ میں ہے کہ
مَن كانَ يُريدُ العِزَّةَ فَلِلَّهِ العِزَّةُ جَميعًا ۚ إِلَيهِ يَصعَدُ الكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالعَمَلُ الصّٰلِحُ يَرفَعُهُ ۚ وَالَّذينَ يَمكُرونَ السَّيِّـٔاتِ لَهُم عَذابٌ شَديدٌ ۖ وَمَكرُ أُولٰئِكَ هُوَ يَبورُ
جس کو چاہئے عزت تو اللہ کے لئے ہے ساری عزت اس کی طرف چڑھتا ہے کلام ستھرا اور کام نیک اس کو اٹھا لیتا ہے اور جو لوگ داؤ میں ہیں برائیوں کے ان کے لئے سخت عذاب ہے اور ان کا داؤ ہے ٹوٹے کا
یہ آیت مبارکہ صرف ایک شہادت کی طرف اشارہ نہیں کرتی بلکہ کئی شہادتوں کی ترجمانی کرتی ہے کیونکہ اس میں الکلم کا لفظ استعمال ہوا ہے۔
عربی میں
Kalimatunکا مطلب ایک شہادت
Kalimataanکا مطلب دو شہادتیں
Kalimکا مطلب دو یا دوتین شہادتیں
اللہ نے یہاں پر کَلِم کا لفظ استعمال کیا ہے جس میں کم سے کم تین شہادتیں مراد ہیں۔ تو یہ شہادتیں کونسی ہیں؟ اہل سنت دو شہادتیں بیان کرتے ہیں، کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، لیکن اہل سنت تیسری شہادت نہیں دیتے، اور یہ آیت مبارکہ بتاتی ہے کہ یہی وہ شہادتیں ہیں جس کی وجہ سے اعمال کا اچھا بدلہ ملتا ہے۔ جیسے کہ ہم ثابت کریں گے، کہ ہم یعنی شیعہ، قرآنی آیات کی روشنی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ولایت ثابت کر سکتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ہم تیسری شہادت حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اللہ کا ولی ہونے کی ہے۔
سورۃ المائدہ کی آیت نمبر۵۵ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے؛,
إِنَّما وَلِيُّكُمُ اللَّهُ وَرَسولُهُ وَالَّذينَ ءامَنُوا الَّذينَ يُقيمونَ الصَّلوٰةَ وَيُؤتونَ الزَّكوٰةَ وَهُم رٰكِعونَ
تمہارا رفیق تو وہی اللہ ہے اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور جو ایمان والے ہیں جو کہ قائم ہیں نماز پر اور دیتے ہیں زکوٰة اور عاجزی کرنے والے ہیں
"Behold, your only helper is Allah, and His Apostle, and those who have attained to faith – those that are constant in prayer, and render the purifying dues while bowing down (before Allah)."
Tafseer-e-Dur-e-Mansoor,vol.2میں اسی آیت کی تشریح کے حاشیہ میں درج ہے کہ,
Imam Abd-ur-Razzak, Abd ibne-e-Hameed, Abu-ul-Shiakhنے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ یہ آیت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے نازل ہوئی۔
حضرت عمار یاسرسے اسی کتاب کے اسی صفحہ پر درج ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک بھکاری آیا۔
اور آپ کے ساتھ کھڑا ہو گیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی انگلی سے انگوٹھی اتاری اور اس بھکاری کو دے دی۔ وہ بھکاری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعہ سے آگاہ کیا۔ چنانچہ اسی وقت یہ آیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے بیان کیا اور کہا، "جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کا دوست ہے، وہ میرا دوست ہے، جو علی کا دوست ہے اس کے دوست رہو، اور جو علی کا دشمن ہے اس کے دشمن ہو۔"
لہٰذا قرآن کے مطابق، امام علی رضی اللہ عنہ ہمارے ولی ہیں۔ اگر مسلمان دو آیات کو ملا کر اپنا کلمہ ثابت کر سکتے ہیں تو ہم سورۃ المائدہ کی آیت ۵۵ کو سورہ فتح اور سورہ مائدہ کی آیات کے ساتھ ملا کر اپنا کلمہ کیوں نہیں ثابت کر سکتے؟ کیونکہ قرآن کے مطابق، اللہ ہی معبود برحق ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے رسول اور علی رضی اللہ عنہ ولی ہیں، تو ہم علی رضی اللہ عنہ کے ولی ہونے کو کلمہ میں کیوں شامل نہ کریں؟
سورۃ المائدہ کی آیت نمبر 67میں ہے کہ
يٰٓاَيُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّــغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ ۭوَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهٗ ۭوَاللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ ۭاِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكٰفِرِيْنَ
اے رسول پہنچا دے جو تجھ پر اترا تیرے رب کی طرف سے اور اگر ایسا نہ کیا تو تو نے کچھ نہ پہنچایا اس کا پیغام اور اللہ تجھ کو بچا لے گا لوگوں سے بے شک اللہ راستہ نہیں دکھاتا قوم کفار کو ۔
Reference;
Tafseer-e-Dur-e-Mansoor,vol.2,pg.817
اہل سنت کے امام؛Ibn-e-AsakirاورIbn-e-Abi Hatim نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ
یہ آیت مبارکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ پر Ghadir-e-Khumکے موقعہ پر نازل ہوئی۔
حوالے کے لیے دیکھے؛
Tafseer-e-Dur-e-Mansoor,vol.2,pg.817
دوبارہ اسی کتاب میں یعنی
Tafseer-e-Dur-e-Mansoor, vol.2,pg.817
اور
Tafseer Mazhari, Vol.3, pg.353;
میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہم سورۃ المائدہ کی آیت 67کی یوں تلاوت فرمایا کرتے تھے؛
اے محمد، پہنچا دے جو تجھے تیرے رب کی طرف سے پہنچا کہ علی تمام مومنوں کا مولا [ولی] ہے۔
لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام نے بھی اس عقیدہ کی تائید کی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ولی ہونے کا ذکر قرآن میں موجود ہے، لہٰزا "علی ولی اللہ" قرآن سے ثابت ہے اور اسی طرح لاالہ الا اللہ اور محمد الرسول اللہ بھی قرآن سے ثابت ہے۔ تو ہم اس تیسری شہادت کو بھی پہلی تین شہادتوں کے ساتھ شامل کیوں نہ کریں؟
علاوہ اذیں، سورۃ المائدہ کی آیت 67 ہی میں، اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آگاہ کرتے ہیں کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے Ghadeer
کا پیغام نہ پہنچایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذمہ داری پوری نہ کی۔
میرا سوال تمام اہل سنت سے یہ ہے کہ
اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم "علی ولی اللہ" نہ بیان کرتے، تو ان کی نبوت خطرے میں تھی، تو ایک مسلمان کا ایمان "علی ولی اللہ" کے بغیر کیسے سلامت رہ سکتا ہے؟
قرآن کے مطابقGhadeerکا بیان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے لیے لازم و ملزوم ہے۔
پھر اس بات کو جانتے ہوئے اور جھٹلانے کے باوجود آپ اپنے آپ کو ایماندار کہتے ہیں؟
علاوہ اذیں، دیکھتے ہیں کہ کیا اسلام حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ولی ہونے کے بغیر مکمل ہے یا نہیں۔
سورۃ المائدہ کی آیت نمبر ۳ میں ہے کہ؛
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيْرِ وَمَآ اُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰهِ بِهٖ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوْذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيْحَةُ وَمَآ اَ كَلَ السَّبُعُ اِلَّا مَا ذَكَّيْتُمْ ۣ وَمَا ذُبِحَ عَلَي النُّصُبِ وَاَنْ تَسْـتَقْسِمُوْا بِالْاَزْلَامِ ۭذٰلِكُمْ فِسْقٌ ۭ اَلْيَوْمَ يَىِٕسَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ دِيْنِكُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ ۭ اَلْيَوْمَ اَ كْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا ۭ فَمَنِ اضْطُرَّ فِيْ مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّاِثْمٍ ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ Ǽ
حرام ہوا تم پر مردہ جانور اور لہو اور گوشت سور کا اور جس جانور پر نام پکارا جائے اللہ کے سوا کسی اور کا اور جو مرگیا ہو گلا گھونٹنے سے یا چوٹ سے یا اونچے سے گر کر یا سینگ مارنے سے اور جس کو کھایا ہو درندہ نے مگر جس کو تم نے ذبح کر لیا اور حرام ہے جو ذبح ہوا کسی تھان پر اور یہ کہ تقسیم کرو جوئے کے تیروں سے یہ گناہ کا کام ہے آج ناامید ہوگئے کافر تمہارے دین سے سو ان سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو آج میں پورا کر چکا ہوں تمہارے لئے دین تمہارا اور پورا کیا تم پر میں نے احسان اپنا اور پسند کیا میں نے تمہارے واسطے اسلام کو دین پھر جو کوئی لاچار ہو جاوے بھوک میں لیکن گناہ پر مائل نہ ہو تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
اس آیت کی تشریح میںTafseer-e-Dur-e-Mansoor،کا بیان ہے کہ
Ibn-e-Asakirحضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ یہ آیتGhadir-e-Khum کے موقعہ پر آپ پر نازل ہوئی۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان کیا کہ میں جس جس کا حکمران ہوں علی بھی اسی کا حکمران ہے۔
Tafseer-e-Dur-e-Mansoor, vol.2, pg.708
History of Damascus, vol.42
بالکل یہی روایت أبو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےAbu Huraira in Tafseer-e-Dur-e-Mansoorمیں منقول ہے۔