السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سوال یہ ہے:
حضرت خالد بن ولید سے صحیح بخاری میں حصہ اول میں روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں حضرت حمزہ کے مزار پر فاتحہ پڑھنے جایاکرتے تھے
یہ بات جھوٹ پر مبنی ہے، ایسی کوئی روایت صحیح بخاری تو کجا حدیث کی کسی بھی کتاب میں بسند صحیح مروی نہیں۔
اول نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کسی صحابی کا کوئی مزار تھا،
سیدنا حمزہ رضی اللہ تعالیٰ کی قبر پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جنازہ پڑھنا ثابت ہے، وہ غالباً نبی صلی اللہ علیہ کے آخری سال میں، اب یہ مشرکین مکہ کے پیروکار، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمل کو ناجائز کہتے ہیں! کہ ان کے ہاں قبر پر جنازہ نہیں پڑھا جا سکتا ! فتدبر!