پیغمبر اسلام کی زندگی پر متنازعہ ایرانی فلم
(محمد رسول الله )
تحریر : فردوس جمال
بدقسمتی سے فقط گذشتہ دو دهائیوں پر محیط ایران کی تاریخ کو بنظر غائر اگر پڑها اور انصاف سے پرکها جائے تو پهر اس کے بعد ایران سے یہ توقع رکهنا کہ ایران مستقبل میں مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق ، یکجہتی و یگانگت کو فروغ دینے کا کوئی کام کرے گا تو یہ امید دیوانے کا خواب ہی ہوگا ، خلیجی ممالک میں شورشوں کا برپا کرنا ،جگہ جگہ باغیوں کی سرپرستی، پاکستان سمیت دنیا بھر میں متنازعہ اور نفرت پر مبنی لیٹریچر ایکسپورٹ کرنا ، مقدس ہستیوں پر طعن و تشنیع ، دشنام طرازیاں ، "لعنت کلچر "بهی ایران ہی کا تحفہ هے ، اس پر مستزاد اب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پر متنازعہ فلم بهی بنا ڈالنا ، ایرانی فلمساز مجید مجیدی کی اس فلم پر جامعة الازہر نے پہلے ہی تشویش اور تحفظات کا اظہار کیا تها اور ایران کو خبردار کیا تها کہ وه یہ فلم بننے نہ دیں . چار کروڑ ڈالر لاگت سے بنی اس فلم کا آدھا بجٹ ایرانی حکومت نے ادا کیا هے ، فلم تین حصوں پر مشتمل ہوگی ، ابهی صرف پہلا حصہ ریلیز هوا هے ، یہ پہلی فلم ہوگی جس میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا کردار فلمایا جارہا هے ، یقیناً اس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں گے ،بهلا یہ کیوں کر قابل برداشت ہوسکتا هے کہ کل تک قابل اعتراض اور فحش موویز بنانے والا ایک فلم ڈائریکٹر اٹهے نائٹ کلب میں پڑے نشے میں دھت کسی ایکٹر کو سیٹ پر لیکر آئے اور ان سے کہے کہ چل بن "محمد رسول اللہ " اینڈ ایکشن !!مسلمانوں کے دلوں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا وه تصور ، وه احترام ، وه تقدس اور وه حرمت موجود و موجزن هے کہ اس کردار کے سانچے میں کوئی دوسرا مثیل ، شبیہ ،تصویر اور تصور ڈهل ہی نہیں سکتا هے ، بزبان حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ
وأحسن منك لم تر قط عيني
واجمل منك لم تلد النساء
اور
"بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر"
اب اس عظیم الشان ہستی کے کردار میں جلوہ گر ہوگا اکیسویں صدی کا کوئی ایرانی لونڈا ؟ یا للعجب !!
دوسری طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سفر ہجرت هے ، غار یار کی معیت هے ،پیغمبر کی زندگی ہی میں ان کے مصلے پر صدیق کی امامت هے ، پل پل عثمان کی سخاوت هے ، لمحہ لمحہ فاروق کی غیرت و عدالت هے ، -رضی اللہ عنهم - کیا مجید مجیدی صاحب ان سبهی پہلوؤں پر انصاف سے روشنی ڈالیں گے ؟ جواب نفی میں هے ، تو پهر ایسی کوئی بهی فلم جو مستند اور مسلم حقائق سے ہٹ کر ہوگی بلاشبہ امت مسلمہ میں تفرقہ ، انتشار اور مزید اختلاف کا باعث بنے گی ، شاید حسب روایت ایران کا یہی منشا اور مقصد ہی ہو .!!!
اللہ المستعان