• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایران میں 21 سُنی مسلمانوں کو اجتماعی پھانسی دے دی گئی - إنا لله وإنا إليه راجعون

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
ایران میں 21 سُنی مسلمانوں کو اجتماعی پھانسی دے دی گئی

بدھ 29 شوال 1437هـ - 3 اگست 2016م

صالح حمید ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ

ایرانی حکام نے کل منگل کو تہران کے جنوب مغربی شہر کرج کے مقام پر رجائی شہر میں قید اہل سنت مسلک کے 21 مسلمانوں کو اجتماعی طور پر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ موت کے سزا یافتہ 17 سنی قیدیوں کو کسی بھی وقت پھانسی دیے جانے کا امکان ہے۔

ایران کی قومی مزاحمتی کونسل کی خارجہ امور کمیٹی کے رکن موسیٰ افشار نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ایران کے اندر سے یہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ حکام نے منگل کو علی الصباح اکیس کارکنوں کو پھانسی دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق اجتماعی طور پر قتل کئے جانے والوں میں نوجوان عالم دین شہرام احمدی بھی شامل ہیں۔

پھانسی پانے والے شہریوں کے عزیز واقارب کا کہنا تھا کہ حکام کی طرف سے انہیں سوموار اور منگل کی درمیانی شب جیل میں حاضر ہونے کی ہدایت کی گئی تھی مگر جب وہ جیل پہنچے تو انہیں بتایا کہ ان کے رشتہ داروں کو پھانسی دے دی گئی ہے اور وہ ڈی این اے کی مدد سے اپنے اقارب کی شناخت کرکے ان کی میتیں اپنے ساتھ لے جائیں۔

پھانسی پانے والے 18 سنی کارکنوں کی شناخت احمد نصری، ادریس نعمی، آرش شریفی، پوریا محمدی، عبدالرحمان سنکانی، نصراللہ مرادی، بہروز شاہ نظری، بہمن رحیمی، عالم برماشتی، طالب ملکی، شہرام احمدی، سید شاھو ابراہیمی، تیمور نادری زادہ، فرزاد شاہ نظری، کاوہ ویسی، کاوہ شریفی، فرید ناصری اور فرزاھنرجو کے ناموں سے کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قیدیوں کو پھانسی دیے جانے سے قبل رجائی شہر جیل کے ارد گرد سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے اور جیل کو تمام اطراف سے پولیس نے گھیرے میں لے رکھا تھا۔ اس دوران پھانسی کے دیگر 17 ملزمان کو کسی نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ خدشہ ہے کہ انہیں بھی کسی وقت پھانسی دے دی جائے گی۔

قبل ازیں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے پھانسی کے سزا یافتہ سنی مسلمانوں کی ایک فہرست جاری کی تھی جس میں کاوہ ویسی، بہرو شانظری، طالب ملکی، شہرام احمدی، کاوہ شریفی، آرش شریفی، وریا قادری فرد، کیوان مومنی فرد، برزان نصراللہ زادہ، عالم برماشتی، بویا محمدی، احمد نصیری، ادریس نعمتی، فرزاد ہنرجو، شاہو ابراہیمی، محمد یاور رحیمی، بہمن رحیمی، مختار رحیمی، محمد غریبی، فرشید ناصری، محمد کیوان کریمی، امجد صالحی، اومید بیوند، علی مجاھدی، حکمت شریفی، عمر عبداللھی، اومید محمودی، قاسم آبستہ، داؤد عبداللھی، کامران شیخہ، خسرو بشارت، ایوب کریمی، انور خضری، فرھاد سلیمی، عبدالرحمان سنکانی، جمال موسیٰ اور فرزاد شاہ نظری شامل ہیں۔

ایرانی انٹیلی جنس اداروں نے ان سنی مسلمانوں کو سنہ 2009ء اور 2011ء کے عرصے کے دوران کردستان اور ملک کے دوسرے علاقوں سے حراست میں لیا تھا۔ پھانسی کی سزا پانے والوں میں علماء، دینی مدارس کے طلباء اور سماجی کارکن شامل ہیں۔ ایرانی حکام نے ان پر ملک کے خلاف سازش، سلفی تنظیموں کے ساتھ تعلقات، فساد فی الارض، اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ اور دیگر الزامات کے تحت مقدمات چلائے تھے۔

رجائی شھر جیل کے قیدی۔

تصاویر

نوجوان عالم دین شھرام احمدی۔

تصویر
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مقام بندگی دیگر ، مقام عاشقی دیگر
ز نوری سجدہ می خواہی ز خاکی بیش ازاں خواہی
چناں خود را نگہ داری کہ با ایں بے نیازی ہا
شہادت بر وجودِ خود ز خون دوستاں خواہی

نوٹ: ''عاشقی'' کے لفظ کے استعمال کو میں خود پسند نہیں کرتا، مگر وہ شاعری میں اس طرح مستعمل ہے!
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
ایران سے عمامے باندھ کر آنے والے ،اپنے جلسوں اور مجالس میں اور میڈیا کے ذریعے سادہ لوح عوام میں یہ پروپیگنڈہ کرتے نہیں تھکتے
کہ ایران میں اہل سنت کو برابری کی سطح پر تحفظ و حقوق حاصل ہیں ،
جبکہ درون خانہ اصل حقیقت یہی ہے جو پہلی پوسٹ میں بیان کی گئی ہے ،
بلکہ ایران میں اہل سنت کیلئے حقیقت حال اس سے کہیں زیادہ بھیانک اور درد ناک ہے ،
چونکہ عالمی میڈیا کی رسائی ایران میں ایسے اکثر واقعات تک ہوتی ہی نہیں ، اس لیئے سب اچھا ہے کا پروپیگنڈہ کامیاب رہا ہے ،
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069

مجھے یاد ہے کہ جب بھی کسی مجلس میں سپاہ صحابہ کے بارے میں بات ہوتی تو میں ہمیشہ کہتا کہ قتل و غارت کسی مسلے کا حل نہیں...اس پر بحث ہوتی..اور میں کبھی نہ مانتا..
لیکن میں آج شرمندہ ہوں...میرے پاس دلائل ختم ہو چکے...میں آج بھی قتل کرنے کو شیعہ سنی مسلے کا حل نہیں جانتا....میں آج بھی ٹارگٹ کلنگ کو غلط سمجھتا ہوں....لیکن میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ جب سے ایران پر ایک مخصوص فقہی سوچ کی حکومت بنی ہے تب سے عالم اسلام کا امن چین برباد ہو گیا....تمام عالم اسلام کو اپنے زیرنگین کرنے کی اس خواہش نے اب تک کئی ملین انسانوں کا خون پی لیا....عراق کو برباد کیا...شام میں اہل سنت کی باقاعدہ نسل کشی کی جا رہی ہے اور ملک کی اکثریتی آبادی کا تناسب بدلنے کی گھٹیا ترین حرکت ہو رہی ہے..انسانیت دم سادھے سو رہی ہے ضمیر مر چکے...شام میں شہروں کے شہر بمباری کر کے تباہ کر دیئے جاتے ہیں مگر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی....دوسری طرف ایک نمر کو سعودی عرب نے پھانسی لگائی تو کیسے سب انسانی حقوق کے مامے تڑپ اٹھے تھے...

ابھی کل ایران میں اکیس سنی نوجوانوں کو بے گناہ قتل کر دیا گیا تو وہی میڈیا ایسے ہے جیسے مرا ہوا بے حس و حرکت جانور....اور چند روز میں مزید سترہ افراد کی باری ہے....

یہ کیسی گھٹیا صحافت ہے کہ ایک دو نہیں اکیس افراد کو پھانسی دی گئی اور میڈیا میں خبر تک نہیں......ان صحافیوں کے ضمیر مر چکے...اللہ کی قسم ان سے طوائفیں ہزار گنا بہتر ہیں کہ محض جسم بیچتی ہیں...یہ ضمیر اور قلم بیچتے ہیں....بد دیانت ہیں ..

اور ہم بھی بے حس ہو چکے ...خاموش ہیں...ایک نمر مارا تھا ...کیسے غم اور سوگ تھا...اور ہم کو خبر تک نہیں کہ ہمارے اکیس سجیلے جوان پھانسی پر جھول گیے...نوجوان شہرام احمدی کو ناحق قتل کر دیا گیا ہم خاموش ہیں

ابو بکر قدوسی
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
شهرام احمدی ہم شرمندہ ہیں !

تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو ہمیں یاد ہے زرا زرا تب سعودی عرب میں شیخ باقر نمر کو پھانسی ہوئی تھی اور یار لوگوں نے کراچی سے لیکر سکردو خپلو تک آسمان سر پر اٹھا رکھا تھا ، کیا الیکٹرانک میڈیا تو کیا سوشل میڈیا ہر کوئی غمخواران باقر نمری میں پیش پیش تھا ، ہاں مگر تب کسی کو یاد نہ آیا تھا کہ یہ سعودی عرب کا داخلی معاملہ ہے ، تب تو بس آل سعود کے خلاف ہر کوئی منہ کی پیچس کر رہا تھا اور والیان حرمین شریفین پر گالیاں بک کر اپنے گھر کی ایڈریس اور اپنے خمیر کی پتا بتا رہا تھا ، اب مگر پھانسیاں ایران میں ہوئی ہیں وہ بھی ایک دو نہیں پورے اکیس سنیوں کو تختہ دار پر چڑھایا گیا ہے ، ان میں وہ جوان رعنا شهرام احمدی بھی شامل ہیں ہاں وہ نوجوان عالم دین بھی جو ابھی عنفوان شباب میں تھا ، جن کی اٹھلاتی جوانی پر باقر مجلسی سے لیکر باقر نمر تک ہزار بوڑھے کهوسٹوں کو قربان کیا جاسکتا تھا ، لیکن میڈیا انصاف کے اس قتل پر بالکل خاموش ہے ، منگل کو تہران کے جنوبی شہر کرج کے مقام رچائی میں شہرام احمدی سمیت جن 21 افراد کو اجتماعی موت کے گھات اتارا گیا کیا ان کا کوئی والی وارث نہیں ہے ؟ کیا وه لاوارث تھے ؟ اک عجیب طرفہ تماشا ہے ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور آئے دن وہاں کے سماجی اور سنی کارکنوں کے قتل پر کوئی اگر بولے بھی تو اسے فرقہ واریت قرار دیا جاتا ہے ، چوں کہ وہاں یہ جو کچھ ہورہا ہے اس کے پیچھے آل سعود نہیں بلکہ ولایت فقیہ کا ڈھکوسلا ہے سو خاموش رہو ، مگر کب تک ؟ ایران اپنی عاقبت نا اندیشیوں ، مظالم اور خلیجی ممالک میں بے جا مداخلت کی بیمار زهنیت کے باعث تباہ ہوگا ، لاچار و مجبور اور بے بس و مظلوم جتنے لوگوں کا خون اس نے شام و عراق یمن و ایران میں بہایا ہے وه لہو آخر رنگ تو لائے گا نا ؟ ایران کے چہرے سے آہستہ آہستہ جھوٹ اور مکاری کا ماسک اتر رہا ہے دنیا پر عیاں ہوچکا ہے کہ تاریخ میں کبھی بھی امریکہ یا اسرائیل پر ایک گولی چلانے کی توفیق جسے نہیں ہوئی اور صبح شام الموت لأمريكا اور الموت لإسرائيل کا نعره بلند کرنے والے ایران کا اصل کام کیا ہے ......!

شهرام احمدی ! ہم شرمندہ ہیں کہ ہم آپ کے لیے آواز بلند نہیں کرسکتے ہیں کہ آپ عقیدے کے جس قبیلے سے تعلق رکھتے تھے ان کے حق میں حرف انصاف زباں پر لانا میرے ملک میں فرقہ واریت ہے ،ہاں اگر آپ سیاہ پگڑی اور سیاہ کردار اور سیاه افکار سے تعلق رکھتے تو شاید آپ کے لیے میرے ملک میں موم بتیاں بھی جلتیں اور کارواں بھی چلتے ، آپ کے لیے تعزیتی سیمنارز بھی ہوتے ، مگر آپ بہت " نادان" اور بهولے تھے کہ ایران جیسے سیاه ملک میں بھی اجلے عقیدے اور روشنی اور رنگ و نور کے جزیروں کا مسافر بنا سو انجام یہ تو ہونا تھا ...!

فردوس جمال
مدینہ منوره .مدینہ یونیورسٹی
 
شمولیت
اگست 05، 2016
پیغامات
52
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
16
محمد عامر یونس st: 263257 نے کہا ہے:
ایران میں 21 سُنی مسلمانوں کو اجتماعی پھانسی دے دی گئی

بدھ 29 شوال 1437هـ - 3 اگست 2016م

صالح حمید ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ

ایرانی حکام نے کل منگل کو تہران کے جنوب مغربی شہر کرج کے مقام پر رجائی شہر میں قید اہل سنت مسلک کے 21 مسلمانوں کو اجتماعی طور پر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ موت کے سزا یافتہ 17 سنی قیدیوں کو کسی بھی وقت پھانسی دیے جانے کا امکان ہے۔

ایران کی قومی مزاحمتی کونسل کی خارجہ امور کمیٹی کے رکن موسیٰ افشار نے ’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ایران کے اندر سے یہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ حکام نے منگل کو علی الصباح اکیس کارکنوں کو پھانسی دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق اجتماعی طور پر قتل کئے جانے والوں میں نوجوان عالم دین شہرام احمدی بھی شامل ہیں۔

پھانسی پانے والے شہریوں کے عزیز واقارب کا کہنا تھا کہ حکام کی طرف سے انہیں سوموار اور منگل کی درمیانی شب جیل میں حاضر ہونے کی ہدایت کی گئی تھی مگر جب وہ جیل پہنچے تو انہیں بتایا کہ ان کے رشتہ داروں کو پھانسی دے دی گئی ہے اور وہ ڈی این اے کی مدد سے اپنے اقارب کی شناخت کرکے ان کی میتیں اپنے ساتھ لے جائیں۔

پھانسی پانے والے 18 سنی کارکنوں کی شناخت احمد نصری، ادریس نعمی، آرش شریفی، پوریا محمدی، عبدالرحمان سنکانی، نصراللہ مرادی، بہروز شاہ نظری، بہمن رحیمی، عالم برماشتی، طالب ملکی، شہرام احمدی، سید شاھو ابراہیمی، تیمور نادری زادہ، فرزاد شاہ نظری، کاوہ ویسی، کاوہ شریفی، فرید ناصری اور فرزاھنرجو کے ناموں سے کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قیدیوں کو پھانسی دیے جانے سے قبل رجائی شہر جیل کے ارد گرد سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے اور جیل کو تمام اطراف سے پولیس نے گھیرے میں لے رکھا تھا۔ اس دوران پھانسی کے دیگر 17 ملزمان کو کسی نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ خدشہ ہے کہ انہیں بھی کسی وقت پھانسی دے دی جائے گی۔

قبل ازیں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے پھانسی کے سزا یافتہ سنی مسلمانوں کی ایک فہرست جاری کی تھی جس میں کاوہ ویسی، بہرو شانظری، طالب ملکی، شہرام احمدی، کاوہ شریفی، آرش شریفی، وریا قادری فرد، کیوان مومنی فرد، برزان نصراللہ زادہ، عالم برماشتی، بویا محمدی، احمد نصیری، ادریس نعمتی، فرزاد ہنرجو، شاہو ابراہیمی، محمد یاور رحیمی، بہمن رحیمی، مختار رحیمی، محمد غریبی، فرشید ناصری، محمد کیوان کریمی، امجد صالحی، اومید بیوند، علی مجاھدی، حکمت شریفی، عمر عبداللھی، اومید محمودی، قاسم آبستہ، داؤد عبداللھی، کامران شیخہ، خسرو بشارت، ایوب کریمی، انور خضری، فرھاد سلیمی، عبدالرحمان سنکانی، جمال موسیٰ اور فرزاد شاہ نظری شامل ہیں۔

ایرانی انٹیلی جنس اداروں نے ان سنی مسلمانوں کو سنہ 2009ء اور 2011ء کے عرصے کے دوران کردستان اور ملک کے دوسرے علاقوں سے حراست میں لیا تھا۔ پھانسی کی سزا پانے والوں میں علماء، دینی مدارس کے طلباء اور سماجی کارکن شامل ہیں۔ ایرانی حکام نے ان پر ملک کے خلاف سازش، سلفی تنظیموں کے ساتھ تعلقات، فساد فی الارض، اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ اور دیگر الزامات کے تحت مقدمات چلائے تھے۔

رجائی شھر جیل کے قیدی۔

تصاویر

نوجوان عالم دین شھرام احمدی۔

تصویر
مگر پھر بھی شیعه سنی بھائی بھائی ھیں
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
Top