وعلیکم السلام
اہل تشیع دو قسم کے ہیں۔ ایک وہ جو پریکٹسنگ ہیں یعنی فعال ہیں، اپنے بدعی اور شرکیہ افکار و نظریات میں پختہ ہیں، ان کے داعی اور مبلغ ہیں اور آپ کے عقائد ونظریات پر بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں، ان کے ساتھ دوستی یا تعلق رکھنے سے حتی الامکان اجتناب کرنا چاہیے لیکن اگر کبھی کبھار کھانے پینے کی اشیاء کا تبادلہ ہو جائے تو کوئی حرام نہیں ہے بشرطیکہ وہ کھانے پینے کی اشیاء ان کے مذہبی شعائر سے متعلق نہ ہوں جیسا کہ رجب کے کونڈے وغیرہ۔
دوسری قسم ان اہل تشیع کی ہے جو پریکٹسنگ نہیں ہیں یعنی فعال نہیں ہیں اور انہیں اپنے نظریات یا عقائد یا مذہب کا بھی کوئی خاص علم نہیں ہے یعنی وہ بائے برتھ اہل تشیع ہیں اور کٹر مذہبی نہیں ہیں بلکہ ماڈرن ہیں۔ ایسے لوگوں سے معاشرتی تعلق رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن تعلق ولایت ان سے بھی درست نہیں ہے۔ ایسے لوگوں کو ہمیں اپنی دعوت کا موضوع بنانا چاہیے اور کفر وشرک اور بدعات وخرافات کے اندھیروں سے روشنی کی طرف لانے کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔ ایسے لوگوں سے کھانے پینے کا تعلق قائم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن کہنے سے مقصود یہ ہے کہ یہ کھانے پینے کا تعلق محض کھانے پینے پر محدود نہ رہے بلکہ اس میں دعوت کے عنصر کو بھی شامل کرنا چاہیے۔ جزاکم اللہ خیرا۔