محمد اجمل خان
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 25، 2014
- پیغامات
- 350
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 85
ایمان اور عمل کا تعلق
رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟
آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا“
کہا گیا، اس کے بعد کون سا؟
آپ ﷺ نے فرمایا کہ ”اللہ کی راہ میں جہاد کرنا“
کہا گیا، پھر کیا ہے؟
آپ ﷺ نے فرمایا ”حج مبرور“۔ (صحيح البخاري:26)
دیکھئے اس حدیث میں سوال سب سے افضل عمل کی بابت ہے، اس کے جواب میں حضور اکرم ﷺ نے ایمان کو افضل عمل فرمایا ہے۔ لہذا معلوم ہوا کہ ایمان محض جاننے اور ماننے کا نام نہیں بلکہ عمل کا نام ہے۔ لہذا ’’ایمان دل سے تصدیق اور زبان سے اقرار کرنے کے ساتھ ساتھ عمل سے ثابت کرنے کا نام ہے‘‘۔
یہاں عمل سے مراد اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت ہے جس کے بغیر ایمان نامکمل ہے۔
اور ’’ مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّـهَ ۔ ۔ ۔ جس نے رسول کی اطاعت کی، تو بے شک اس نے اللہ کی اطاعت کی‘‘ (۸۰) سورة النساء
لہذا صرف اللہ تعالٰی پر ایمان لانے سے کوئی شخص مومن نہیں بنتا اور نہ ہی دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہوسکتا ہے جب تک جناب حضرت محمد ﷺ کے نبی ہونے پر ایمان نہ لائے، آپ ﷺ کو خَاتَمَ النَّبِيِّينَ نہ مانے اور آپ ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری نہ کرے۔
کلمہ طیبہ ’’ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ ‘‘ پڑھنے والا دراصل اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ وہ زندگی میں صرف اللہ کی اطاعت و بندگی کرے گا اور اطاعت و بندگی کا وہی طرز و طریقہ اختیار کرے گا جس طرح محمد رسول اللہ ﷺ نے خود عملی طور پر کرکے دکھایا یا سکھایا یا کرنے کو کہا ہے۔
لہذا مومن وہی ہے جو ایمان کے ساتھ اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی مکمل اطاعت بھی کرے، جیسا کہ ذیل کی آیت سے ثابت ہے:
’’۔ ۔ ۔ وَأَطِيعُوا اللَّـهَ وَرَسُولَهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١﴾ سورة الأنفال۔ ۔ ۔ اور اللہ اور اُس کے رسولؐ کی اطاعت کرو اگر تم مومن ہو‘‘۔ (اس موضوع پر اور بھی آیات ہی)
اللہ تعالٰی ہمیں اپنا اور اپنے نبی ﷺ کی محبت سے نوازے اور اپنی اور اپنے رسول ﷺ کی سچی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
تحریر: محمد اجمل خان
۔
رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟
آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا“
کہا گیا، اس کے بعد کون سا؟
آپ ﷺ نے فرمایا کہ ”اللہ کی راہ میں جہاد کرنا“
کہا گیا، پھر کیا ہے؟
آپ ﷺ نے فرمایا ”حج مبرور“۔ (صحيح البخاري:26)
دیکھئے اس حدیث میں سوال سب سے افضل عمل کی بابت ہے، اس کے جواب میں حضور اکرم ﷺ نے ایمان کو افضل عمل فرمایا ہے۔ لہذا معلوم ہوا کہ ایمان محض جاننے اور ماننے کا نام نہیں بلکہ عمل کا نام ہے۔ لہذا ’’ایمان دل سے تصدیق اور زبان سے اقرار کرنے کے ساتھ ساتھ عمل سے ثابت کرنے کا نام ہے‘‘۔
یہاں عمل سے مراد اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت ہے جس کے بغیر ایمان نامکمل ہے۔
اور ’’ مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّـهَ ۔ ۔ ۔ جس نے رسول کی اطاعت کی، تو بے شک اس نے اللہ کی اطاعت کی‘‘ (۸۰) سورة النساء
لہذا صرف اللہ تعالٰی پر ایمان لانے سے کوئی شخص مومن نہیں بنتا اور نہ ہی دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہوسکتا ہے جب تک جناب حضرت محمد ﷺ کے نبی ہونے پر ایمان نہ لائے، آپ ﷺ کو خَاتَمَ النَّبِيِّينَ نہ مانے اور آپ ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری نہ کرے۔
کلمہ طیبہ ’’ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ ‘‘ پڑھنے والا دراصل اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ وہ زندگی میں صرف اللہ کی اطاعت و بندگی کرے گا اور اطاعت و بندگی کا وہی طرز و طریقہ اختیار کرے گا جس طرح محمد رسول اللہ ﷺ نے خود عملی طور پر کرکے دکھایا یا سکھایا یا کرنے کو کہا ہے۔
لہذا مومن وہی ہے جو ایمان کے ساتھ اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی مکمل اطاعت بھی کرے، جیسا کہ ذیل کی آیت سے ثابت ہے:
’’۔ ۔ ۔ وَأَطِيعُوا اللَّـهَ وَرَسُولَهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١﴾ سورة الأنفال۔ ۔ ۔ اور اللہ اور اُس کے رسولؐ کی اطاعت کرو اگر تم مومن ہو‘‘۔ (اس موضوع پر اور بھی آیات ہی)
اللہ تعالٰی ہمیں اپنا اور اپنے نبی ﷺ کی محبت سے نوازے اور اپنی اور اپنے رسول ﷺ کی سچی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
تحریر: محمد اجمل خان
۔