محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ایمان اور عمل
ایمان صرف زبان کے اقرار اور دل کی تصدیق ہی کا نام نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ عمل صالح بھی ضروری ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی متعدد آیات کریمہ میں ان لوگوں کو جنت کی خوشخبریاں سنائی ہیں جو ایمان والے اور عمل صالح کرنے والے ہوں جیسا کہ اس کا فرمان ہے:
وَبَشِّرِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ ۖ كُلَّمَا رُزِقُوا۟ مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍۢ رِّزْقًۭا ۙ قَالُوا۟ هَٰذَا ٱلَّذِى رُزِقْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَأُتُوا۟ بِهِۦ مُتَشَٰبِهًۭا ۖ وَلَهُمْ فِيهَآ أَزْوَٰجٌۭ مُّطَهَّرَةٌۭ ۖ وَهُمْ فِيهَا خَٰلِدُونَ ﴿25﴾
اور اسی طرح فرمایا:ترجمہ: اوران لوگو ں کو خوشخبری دے جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے کہ ان کے لیے باغ ہیں ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں جب انہیں وہاں کا کوئي پھل کھانے کو ملے گا تو کہیں گے یہ تو وہی ہے جو ہمیں اس سے پہلے ملا تھا اور انہیں ہم شکل پھل دیئے جائیں گے اور ان کے لیے وہاں پاکیزہ عورتیں ہوں گی اوروہ وہیں ہمیشہ رہیں گے (سورۃ البقرۃ،آیت 25)
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ وَأَقَامُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَوُا۟ ٱلزَّكَوٰةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿277﴾
بلکہ اللہ تعالیٰ نے قسم کھا کر تمام انسانوں کو خسارہ پانے والا قرار دیا ہے،سوائے ان کے جو ایمان والے ہوں اور عمل صالح کرتے ہوں،فرمان الہی ہے:ترجمہ: جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے اور نماز کو قائم رکھا اور زکواةٰ دیتے رہے تو ان کے رب کے ہاں ان کااجر ہے اور ان پر کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے (سورۃ البقرۃ،آیت 277)
وَٱلْعَصْرِ ﴿١﴾ إِنَّ ٱلْإِنسَٰنَ لَفِى خُسْرٍ ﴿٢﴾ إِلَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ وَتَوَاصَوْا۟ بِٱلْحَقِّ وَتَوَاصَوْا۟ بِٱلصَّبْرِ ﴿٣﴾
اور سورۃ التین میں تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے ایک نہیں ،کئی قسمیں اٹھا کر فرمایا (آیت کا مفہوم ہے ) کہ تمام انسان اشرف المخلوقات ہونے کے باوجود(انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کرنے کرنے کے باوجود)ادنی ترین مخلوق کے درجے میں ہے،سوائے ان کے جو ایمان والے ہوں اور عمل صالح کرتے ہوں،فرمایا:ترجمہ: زمانہ کی قسم ہے بے شک انسان گھاٹے میں ہے مگر جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے اور حق پر قائم رہنے کی اور صبر کرنے کی آپس میں وصیت کرتے رہے (سورۃ العصر)
وَٱلتِّينِ وَٱلزَّيْتُونِ ﴿١﴾ وَطُورِ سِينِينَ ﴿٢﴾ وَهَٰذَا ٱلْبَلَدِ ٱلْأَمِينِ ﴿٣﴾ لَقَدْ خَلَقْنَا ٱلْإِنسَٰنَ فِىٓ أَحْسَنِ تَقْوِيمٍۢ ﴿٤﴾ ثُمَّ رَدَدْنَٰهُ أَسْفَلَ سَٰفِلِينَ ﴿٥﴾ إِلَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ فَلَهُمْ أَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُونٍۢ ﴿٦﴾
ان تمام آیات کریمہ سے ثابت ہوا کہ زبان کے اقرار اور دل کی تصدیق کے ساتھ ساتھ اعضاء کے اعمال بھی ایمان میں شامل ہیں۔ترجمہ: انجیر اور زیتون کی قسم ہے اور طور سینا کی اور اس شہر (مکہ) کی جو امن والا ہے بے شک ہم نے انسان کو بڑے عمدہ انداز میں پیدا کیا ہے پھر ہم نے اسے سب سے نیچے پھینک دیا ہے مگر جو ایمان لائے اور نیک کام کئے سو ان کے لیے تو بے انتہا بدلہ ہے (سورۃ التین،آیت 1تا6)
(ارکان ایمان از حافظ محمد اسحاق زاہد)