ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 583
- ری ایکشن اسکور
- 187
- پوائنٹ
- 77
ایمان باللہ توحید اور اس کی اقسام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ایمان باللہ توحید سب سے بڑی نیکی اور شرک سب سے بڑا گناہ ہے
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
قال موسى عليه السلام : يا رب علمني شيئا أذكرك به وأدعوك به قال : يا موسى قل : لا إله إلا الله قال : يا رب كل عبادك ، يقول هذا قال : قل : لا إله إلا الله قال : لا إله إلا أنت يا رب ، إنما أريد شيئا تخصني به قال : يا موسى لو كان السماوات السبع ، وعامرهن غيري ، والأرضين السبع في كفة ، ولا إله إلا الله في كفة مالت بهن لا إله إلا الله
حضرت موسٰی علیہ السلام نے جناب باری تعالیٰ میں عرض کیا کہ الٰہی! مجھے وہ طریقہ تلقین فرما جس سے میں تجھے یاد کروں اور تجھے پکاروں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ اے موسٰی لا الٰہ الا اللہ پڑھا کرو۔ جناب موسٰی علیہ السلام نے عرض کیا اے پروردگار!طیہ کلمہ تو تیرے سب بندے پڑتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے موسٰی اگر میرے سوا ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں اور ان کی آبادی ایک پلڑے میں رکھ دی جائے اور دوسرے پلڑے میں لا اله الا اللہ ہو تو کلمہ طیبہ والا پلڑا بھاری ہوگا۔
(المستدرك على الصحيحين، كتاب الدعاء والتكبير والتهليل والتسبيح والذكر، فضل لا إله إلا الله وأمر الله به موسى عليه السلام : ١٩٧٩)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا:
قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الذَّنْبِ أَكْبَرُ عِنْدَ اللَّهِ قَالَ أَنْ تَدْعُوَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ
ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا۔ اے اللہ کے رسول! اللہ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ کہ تو کسی کو اللہ کا شریک بنائے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا۔
(صحيح البخاري: كِتَابُ الدِّيَاتِ، بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:{وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ} حدیث :۶۸۶۱)
توحید پر عمل پیرا ہونے اور شرک سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آدمی توحید اور شرک کو مکمل تفصیل سے جانے اور اس کا علم حاصل کرے۔
- توحید کا لغوی معنی :
قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ۔ (اخلاص: ۱)
کہہ دیجئے کہ وہ اللہ ایک ہے۔
- توحید کی تعریف :
- توحید کی اقسام :
(۱) توحید ربوبیت
(۲) توحید الوہیت :
(توحید الدعاء والعبادہ)
(توحید الحکم والطاعۃ)
(۳) توحید اسماء وصفات
- توحید ربوبیت
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَمَّن يَمْلِكُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَمَن يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَمَن يُدَبِّرُ الْأَمْرَ ۚ فَسَيَقُولُونَ اللَّهُ ۚ فَقُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ۔ (یونس: ۳۱)
آپ کہہ دیں کون تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے، یہ سماعت اور بینائی کی قوتیں کس کے اختیار میں ہے، کون بے جان سے جاندار کو اور جاندار سے بے جان کو نکالتا ہے، کون اس نظم عالم کی تدبیر کر رہا ہے، وہ ضرور کہیں گے اللہ تعالیٰ، کہو پھر تم ڈرتے کیوں نہیں۔
- توحید الوہیت
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَٰنُ الرَّحِيمُ۔ (البقرہ:۱۶۳)
اور تمہارا الٰہ بس ایک ہی الٰہ ہے۔ اس رحمن رحیم کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں۔
توحید الوہیت کو دو شاخوں میں تقسیم کیا گیا ہے :
- توحید الدعاء والعبادہ
- توحید الحکم والطاعۃ
توحید الدعاء والعبادہ سے مراد یہ ہے کہ مدد والتجا، دعا وپکار، استغاثہ ووسیلہ، توکل وامید اور بھروسہ صرف اللہ تعالیٰ کے لئے خالص کرنا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ۔(المومن: ۶۰)
اور تمہارے رب نے کہا ہے مجھے پکارو میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا بلاشبہ جو لوگ میری عبادت سے سرکشی کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل وخوار ہوکر جہنم میں داخل ہوں گے۔
توحید الحکم والطاعۃ :
توحید الحکم والطاعۃ سے مراد ہے کہ حاکمیت واطاعت اور فیصلہ وقانون سازی صرف اللہ تعالیٰ کا حق ہے۔ اس لیے تمام کونی اور شرعی امور میں انسانوں کے عباداتی و معاشرتی اور سیاسی و معاشی معاملات سے متعلق حکم جاری کرنے اور قانون سازی کرنے کے لائق صرف اللہ تعالیٰ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ۔ (یوسف: ۱۰۴)
بے شک اللہ کے سوا کوئی حاکم نہیں اس نے حکم دیا ہے کہ تم صرف اسی کی عبادت کرو۔
- توحید اسماء وصفات
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ ۔(الشوریٰ: ۱۱)
اس جیسی کوئی چیز نہیں، اور وہ خوب سننے والا، خوب دیکھنے والا ہے۔
ذات باری تعالیٰ
اللہ تعالیٰ اپنی ذات میں اکیلا ہے۔ وہ دو، تین یا کائنات اور مخلوق کی کسی بھی چیز میں منقسم نہیں ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اللَّهُ الصَّمَدُ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ ۔(اخلاص)
کہہ دیجئے اللہ ایک ہے، اللہ بے نیاز ہے، نہ اس نے کسی کو جنا ہے اور نہ وہ کسی کا جنا گیا ہے۔
نیز ارشاد فرمایا :
بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ۔ (الانعام: ۱۰۱)
وہ آسمانوں اور زمینوں کا موجد ہے اللہ تعالیٰ کی اولاد کیسے ہو سکتی ہے جبکہ اس کی کوئی بیوی نہیں۔
نیزارشادفرمایا :
وَجَعَلُوا لَهُ مِنْ عِبَادِهِ جُزْءًا ۚ إِنَّ الْإِنسَانَ لَكَفُورٌ مُّبِينٌ ۔ (الزخرف: ۱۵)
اور انہوں نے اس کے بندوں کو اس کا جزو بنا دیا بے شک (ایسا) انسان کھلا کافر ہے۔
نیز ارشاد فرمایا :
وَقَالَتِ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللَّهِ وَقَالَتِ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللَّهِ ۖ ذَٰلِكَ قَوْلُهُم بِأَفْوَاهِهِمْ ۖ يُضَاهِئُونَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن قَبْلُ ۚ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ ۚ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ ۔ (التوبہ: ۳۰)
اور یہودیوں نے کہا عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور عیسائیوں نے کہا عیسٰی اللہ کا بیٹا ہے، یہ ان کے مونہوں کی بات ہے، یہ اس سے پہلے کے کافروں کی بات کی ریس کرتے ہیں، اللہ انھیں ہلاک کرے یہ کہاں پھرے جاتے ہیں۔
نیز ارشاد فرمایا :
لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۔ (المائدہ: ۷۲)
یقیناً کفر کیا ان لوگوں نے جنھوں نے کہا بے شک اللہ تو وہی مسیح ابن مریم ہے۔
اس لئے فرمایا :
مَالَکُمْ مِنْ اِلٰهٍ غَیْرُہٗ۔
اس کا کوئی غیر تمہارا الٰہ نہیں۔
اللہ تعالیٰ کے علاوہ باقی تمام مخلوق و اشیاء کو اللہ کا غیر نہ ماننا یا اللہ تعالیٰ کے انبیاء و اولیاء کو اللہ کے ساتھ اتحاد وحلول اور نور من نور اللہ کا عقیدہ رکھنا اللہ کا جز بنانے اور اس کی ذات میں شرک ہے۔