محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَيْہِ مِنْ رَّبِّہٖ وَالْمُؤْمِنُوْنَ۰ۭ كُلٌّ اٰمَنَ بِاللہِ وَمَلٰۗىِٕكَتِہٖ وَكُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ۰ۣ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِہٖ۰ۣ وَقَالُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا۰ۤۡ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَاِلَيْكَ الْمَصِيْرُ۲۸۵
لَا يُكَلِّفُ اللہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَا۰ۭ لَہَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْہَا مَااكْتَسَبَتْ۰ۭ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِيْنَآ اَوْ اَخْطَاْنَا۰ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَآ اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَہٗ عَلَي الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِنَا۰ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَۃَ لَنَا بِہٖ۰ۚ وَاعْفُ عَنَّا۰۪ وَاغْفِرْ لَنَا۰۪ وَارْحَمْنَا۰۪ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَي الْقَوْمِ الْكٰفِرِيْنَ۲۸۶ۧ
۱؎ ان آیات میں بتایا ہے کہ ان حقائق پر جو اس سورۃ میں بیان کیے گیے ہیں ، سب ایمان رکھتے ہیں اور مسلمان حق وصداقت کا اس درجہ شیدائی ہے کہ بلاتفریق احدے ہرپیغمبر علیہ السلام کو مانتا ہے ۔اس کا شیوہ انکار وتمرد نہیں ، سمع واطاعت ہے۔ وہ ہروقت خدا کی بخشش ورحمت کا جویاں رہتا ہے اورحق کے قبول کرنے میں کوئی تعصب اس کے حائل نہیں ہوتا۔رسول (ﷺ)نے اور مسلمانوں نے اس بات کو مان لیا جو کچھ اس کے رب کی طرف سے اس پر نازل ہوا ہے ۔ سب اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہیں(ان کا اقرار ہے ) کہ ہم اس کے رسولوں میں سے کسی ایک میں بھی فرق نہیں کرتے اور انھوں نے کہا کہ ہم نے سنا اور قبول کیا۔ اے رب ہمارے !ہم کو تیری بخشش چاہیے اور تیری طرف جانا ہے ۔۱؎(۲۸۵)
لَا يُكَلِّفُ اللہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَا۰ۭ لَہَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْہَا مَااكْتَسَبَتْ۰ۭ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِيْنَآ اَوْ اَخْطَاْنَا۰ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَآ اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَہٗ عَلَي الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِنَا۰ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَۃَ لَنَا بِہٖ۰ۚ وَاعْفُ عَنَّا۰۪ وَاغْفِرْ لَنَا۰۪ وَارْحَمْنَا۰۪ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَي الْقَوْمِ الْكٰفِرِيْنَ۲۸۶ۧ
۱؎ ان آیات میں مسلمانوں کو ایک نہایت ہی عجیب دعا سکھلائی گئی ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ مسلمان ان تمام گمراہیوں اور لغزشوں سے بچے جن کی وجہ سے پہلی قومیں ہلاک ہوئیں۔ یعنی وہ خطاو نسیان سے بچے۔ خواہ مخواہ تعمق کی وجہ سے مصائب کے بوجھ کو اپنے سرپر نہ لادے جیسے پہلی قوموں نے کیا اور ہروقت اللہ تعالیٰ سے نصرت وعفو کا طالب رہے اور کوشش کرے کہ طاقت وقوت میں کفر اس سے بازی نہ لے جائے۔خدا کسی کو اس کی گنجائش سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ اس کی کمائی کا فائدہ اور نقصان اسی کے لیے ہے۔ اے رب ہمارے! اگر ہم بھول گیے یا ہم نے خطا کی توہم کو نہ پکڑ اور اے ہمارے رب! ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ، جیسے اگلوں پر تونے بوجھ رکھا اور ہم سے وہ بوجھ نہ اٹھوا، جس کی ہم میں طاقت نہیں ہے اور ہم سے درگزر کر اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر ۔ تو ہمارا آقا ہے ۔ ہمیں کافر قوم پر مدد دے۔۱؎ (۲۸۶)
{اَلْمَصِیْرُ}انجام۔ { اِصْراً } بوجھ{مَوْلٰی} کارساز۔حل لغات