ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 594
- ری ایکشن اسکور
- 188
- پوائنٹ
- 77
ایمان و اخلاص کے بغیر سب بے سود ہے!
بسم اللہ الرحمن الرحیم
❍ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَقَدِمْنَا إِلَىٰ مَا عَمِلُوا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنَاهُ هَبَاءً مَّنثُورًا﴾ [الفرقان: ۲۳]
اور انہوں نے دنیا میں جو عمل کیا ہوگا‘ ہم اس کی طرف متوجہ ہوں گے اور اسے اڑتا ہوا غبار بنا دیں گے۔
❍ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما ﴿هَبَاءً مَّنثُورًا﴾ کے متعلق فرماتے ہیں: ’’مَا تَسْفِي بِهِ الرِّيحُ‘‘.
یعنی کافروں کے اعمال کی مثال راکھ جیسی ہے جسے تیز ہوا اڑا دے۔ [صحیح البخاری: باب رقم: ۲۵۲]
❍ فرمان باری ہے:
﴿مَّثَلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ ۖ أَعْمَالُهُمْ كَرَمَادٍ اشْتَدَّتْ بِهِ الرِّيحُ فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ ۖ لَّا يَقْدِرُونَ مِمَّا كَسَبُوا عَلَىٰ شَيْءٍ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الضَّلَالُ الْبَعِيدُ﴾ [إبراہیم:۱۸]
ان لوگوں کی مثال جنہوں نے اپنے رب سے کفر کیا، ان کے اعمال مثل اس راکھ کے ہیں جس پر تیز ہوا آندھی والے دن چلے، جو بھی انہوں نے کیا‘ اس میں سے کسی چیز پر قادر نہ ہوں گے، یہی دور کی گمراہی ہے۔
❍ نیز ایک دوسری جگہ ارشاد ہے:
﴿وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَعْمَالُهُمْ كَسَرَابٍ بِقِيعَةٍ يَحْسَبُهُ الظَّمْآنُ مَاءً حَتَّىٰ إِذَا جَاءَهُ لَمْ يَجِدْهُ شَيْئًا وَوَجَدَ اللَّهَ عِندَهُ فَوَفَّاهُ حِسَابَهُ ۗ وَاللَّهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ﴾ [النور: ۳۹]
اور کافروں کے اعمال مثل اس چمکتی ہوئی ریت کے ہیں جو چٹیل میدان میں ہو، جسے پیاسا شخص دور سے پانی سمجھتا ہے، لیکن جب اس کے پاس پہنچتا ہے‘ تو اسے کچھ بھی نہیں پاتا، ہاں اللہ کو اپنے پاس پاتا ہے جو اس کا حساب پورا پورا چکا دیتا ہے۔ اللہ بہت جلد حساب کر دینے والا ہے۔
❍ حافظ صلاح الدین یوسف لکھتے ہیں:
’’کافروں کے عمل قیامت والے دن ذروں کی طرح بے حیثیت ہوں گے۔ کیوں کہ وہ ایمان واخلاص سے بھی خالی ہوں گے اور موافقت شریعت سے بھی عاری۔ جب کہ عنداللہ قبولیت کےلیے دونوں شرطیں ضروری ہیں۔ ایمان و اخلاص بھی اور شریعت اسلامیہ کی مطابقت بھی‘‘۔
[احسن البیان، تفسیر الفرقان: ۲۳]
┈┉┅━━━❁━━━┅┉┈