• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایم ایم اے کی بحالی: دینی جماعتوں کا سیاسی اتحاد ؟

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
مولانا فضل الرحمن نے ایم ایم اے کو فعال کرنے کا اعلان کر دیا جبکہ مکمل بحالی کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت اسلام آباد میں ایم ایم اے کی بحالی کے معاملے پر غور کیا گیا۔ بعد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ ایم ایم اے کو فعال کرنے پر اصولی اتفاق کر لیا گیا۔ جمیعت علماء پاکستان کے رہنما صاحبزادہ ابوالخیر زبیر کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے کی مکمل بحالی کے لئے مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی جس کا ایک ماہ کےا ندر اجلاس ہوگا۔ اجلاس میں ایم ایم اے کے آئین اور منشور کی روشنی میں تنظیم سازی کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ آج کے اجلاس میں جماعت اسلامی کے معاملے پر بات نہیں ہوئی اگر جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے رابطہ کیا تو اس پر غور کیا جائے گا۔ جنرل مشرف کا ساتھ دینے کے حوالے سے سوال پر مولانا نے کہا کہ کبھی حکومت کو اور کبھی ریاست کو مد نظر رکھ کر پالیسیاں بنائی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ شمالی وزیرستان آپریشن کے خلاف ہیں اور یہ طے شدہ نظریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی مشترکہ قرارداد میں بھی کسی بھی نئے آپریشن پر قدغن لگائی گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کو امریکی فوجیوں نے 3 گولیاں ماری اس کا گردہ ضائع ہوگیا لیکن اس کی کسی نے مذمت نہیں کی۔ ہم ہر ظلم کے خلاف ہیں چاہے وہ ملالہ پر ہو یا عافیہ پر ہم سب کی مذمت کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں حکومت نے قومی اتفاق رائے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی تو منہ کی کھانا پڑے گی۔ طالبان غلط کام کرتے ہیں تو اسے اچھالا جاتا ہے جبکہ کراچی میں روزانہ دس قتل ہورہے ہیں اس پر کوئی آواز نہیں اٹھاتا۔ متحدہ مجلس عمل کی بحالی کے سلسلے میں ہونے والے اجلاس میں مولانا فضل الرحمان، علامہ ساجد نقوی، ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر، پروفیسر ساجد میر اور عبدالرحیم نقش بندی اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
جماعت اسلامی کو مولانا فضل الرحمٰن سے تو اتنے "اختلافات" ہیں کہ ایم ایم اے میں شمولیت گوارا نہیں کیا لیکن قبل ازیں یہی جماعت ہر سیاسی اتحاد میں شیعہ پارٹی کی "سرپرستی" اپنا فرض عین سمجھتی رہی ہے۔ ایران میں خمینی کےانقلاب کو پاکستان میں "خیر مقدم " کرانے کا سہرا بھی جماعت اسلامی ہی کے سر ہے۔ لیکن جماعت اسلامی کے بغیر اسی علامہ ساجد نقوی نے "ایم ایم اے" کو بخوشی نہ صرف یہ کہ قبول کرلیا بلکہ جماعت اسلامی سے باہر نکل کر "کاغذی پارٹی" بننے والی "تحریک اسلامی" کو ہی "متبادل جماعت اسلامی " کے طور پر قبول کرلیا۔ ایم ایم اے کی دوسری اہم اور نمایاں بات "شیعہ اور اہل حدیث" کا ملی یکجہتی کونسل کی طرح شانہ بہ شانہ ایک دوسرے کو اخلاقی، سیاسی اور دینی سپورٹ فراہم کرنا ہے۔ تقریباؐ ایک جیسی "دینی جماعتوں" کا ملی یکجہتی کونسل میں جماعت اسلامی کے ساتھ بلکہ اس کی "قیادت" میں اور ایم ایم اے میں جماعت اسلامی کے بغیر شمولیت کے ذریعہ عوام الناس کو آخر کیا "پیغام" دیا جارہا ہے؟ ملی یکجہتی کونسل اور ایم ایم اے کی یہ "موجودہ روش " کہیں "دینی جماعتوں کے آئندہ اتحاد" میں بوہری جماعت، آغاخانی جماعت اور احمدی برادری کی "متوقع شمولیت" کا پیش خیمہ تو نہیں۔ جب دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث اور شیعہ جیسے "متضاد مذہبی گروپ " کا اتحاد ہوسکتا ہے تو بوہری ، آغاخانی اور احمدی برادریوں کا مستقبل کے "دینی سیاسی اتحاد" میں شمولیت کوئی خارج از امکان بات تو نہیں
ناطقہ سر بہ گریباں ہے اسے کیا کہئے :(​
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
ہاں جی ، اب ہمارے محترم شیخ طالب الرحمن شاہ اور ان کے معتقدین ، ساجد میر صاحب بارے رد کیوں نہیں لکھتے؟؟؟

کیا مرکزی جمیعت اہل حدیث اب بریلویوں اور شیعوں کے ساتھ مل کر "اسلام " نافذ کرے گی؟؟؟

اللہ ہی رحم کرے۔آمین
 
شمولیت
اکتوبر 19، 2011
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
410
پوائنٹ
44
جی غالبا ساجد میر صاحب ساجد نقوی سے ساتھ مل کر اسلام کی وہی خدمت کریں گے جو ع غ کراروی کے ساتھ مل کر حافظ سعید صاحب کرتے رہے ہیں! طالب الرحمن شاہ صاحب کے بارے میں آپ کا نکتہ درست ہے۔ جو لوگ دیوبندیوں کو کافر سمجھتے ہیں انہیں تو گلی کے نکڑ پر موجود قصائی سے حلال گوشت بھی میسر نہیں کجا کہ اسلام کے لئے کوئی مشترکہ کوشش!
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
مجھے آپ کی بات سمجھ نہیں آئی۔ کیا آپ مذہبی جماعتوں کے کس بھی طرح کے "سیاسی" اتحاد کے قائل نہیں ہیں؟
نہیں جی ایسا نہیں ہے۔ بلکہ میں تو کہتا ہوں ”مذہبی جماعتوں‘‘ کا ’’وسیع تر اتحاد‘‘ ہونا چاہئے دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث اور شیعہ ’’مذہبی جماعتوں‘‘ کے ساتھ ساتھ بوہری ، آغاخانی، بہائی اور احمدی برادریوں کو بھی شامل کرلینا چاہئے (ابتسامہ) اور اس کے بعد دیگر ”مذاہب“ جیسے ہندو، عیسائی، سکھ کو بھی شامل کرنے پر غور کیا جانا چاہئے :(
 
Top