فی الحال کوئی خبر نہیں!!
اور بعض اوقات بے خبری بھی عظیم نعمت ہوتی ہے..اس لیے اس بے خبری پر ہی اکتفاء کیئے ہوئے ہیں...ابتسامہ!
ایک اردو ادیب کا کہنا ہے کہ ::
اسے میری بے خبری کہیئے، یا غفلت یا جہالت یا بے حسی یا کچھ اور لیکن یہ حقیقت ہے کہ حالاتِ حاضرہ نام کی چیز کی طرف سے میرے دل میں ایک بیزاری سی پیدا ہو گئی ہے، وجہ تو ماہرینِ نفسیات ہی بتا سکتے ہیں اور شکر کے میرے بلاگ کا قاری فرائڈ نہ ہوا ورنہ کچھ نادر قسم کی وجہ دریافت ہوتی لیکن میں اس بیزاری پر بہت خوش ہوں کہ زندگی میں چین اور سکون ہے، کم از کم حالاتِ حاضرہ کی طرف سے، اور فی زمانہ اس طرف سے سکون کا مطلب ہے کہ آپ کی بے شمار پریشانیاں ختم ہو گئیں جن پر بحث بحث کر کروڑوں انسان بے حال ہوئے جا رہے ہیں۔
زمانے کی رفتار عجب ہے، ایک شور شرابہ ختم نہیں ہوتا کہ دوسرا تیار، مرزا عبدالقادر بیدل نے شاید اسی لیے کہا تھا۔
بستہ ام چشمِ امید از الفتِ اہلِ جہاں
کردہ ام پیدا چو گوھر، در دلِ دریا کراں
ترجمہ، میں نے دنیا والوں کی محبت کی طرف سے اپنی چشمِ امید بند کر لی ہے اور گوھر کی طرح سمندر کے دل (صدف) میں اپنا ایک (الگ تھلگ) گوشہ بنا لیا ہے۔
یہ شعر مجھے برابر دن رات یاد آتا ہے
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ