منہال بن عمرو کی روایت پر قربانی نہیں لیکن عقیدے پر عمل کیا یہ صحیح ہے -
لگتا ہے آپ نے میرے الفاظ ٹھیک سے نہیں پڑھے، براہ کرم انہیں دوبارہ پڑھیں اور خود فیصلہ کریں۔ روایت روایت ہے، اس کے عقیدے یا فقہ کے باب سے ہونے سے روایت کی شکل نہیں بدل جاتی۔ لہٰذا روایت کے باب کو دیکھنے کی بجائے روایت اور راوی کی صحت وضبط کو دیکھا جاتا ہے۔
اگر آپ کسی شخص کو سچا اور قابل اعتماد مانیں تو کیا آپ کا یہ فیصلہ ایک روایت سے دوسری روایت تک تبدیل ہوتا رہے گا؟ گویا فلاں فقہ میں سچا اور حافظ ہے لیکن عقیدے میں آکر وہ جھوٹا ہو جاتا ہے یا اس کا حافظہ خراب ہو جاتا ہے؟
راوی اگر ثقہ ہے تو ہر قسم کی روایت میں ثقہ ہی رہے گا سوائے اس وقت جب کسی خاص روایت میں اس کا غلطی کرنا جائز دلائل کی بنا پر ثابت ہو جائے (چاہے وہ فقہی روایت ہو یا عقیدے کی روایت ہو)، نہ کہ جب وہ روایت کے باب کو تبدیل کرے تو اس کی ثقاہت بھی تبدیل ہو جائے، یہ تو ایک عجیب ہی بات ہو گئی!