السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کسی بہن کا سوال ہے کہ۔۔۔
جب خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم اجمعین نے اپنے نام کے آگے سلفی نہیں لگایا تو ہم کیوں لگائیں؟؟
جزاکم اللہ خیرا کثیرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
’’ السلفیۃ ‘‘ سلف کی طرف نسبت کو کہاا جاتا ہے ،اور ’’ سلف ‘‘ پیارے نبی ﷺ کے صحابہ کرام ہیں ،اور اسی طرح ان تین بہترین زمانوں کے اہل علم و ھدایت کوبھی سلف کہا جاتا ہے ،جن زمانوں کی ’’خیریت ‘‘ یعنی سب سے اعلی ہونا خود نبی اکرم ﷺ نےبیان فرمایا ہے،
قال عبد الله بن مسعود سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم اي الناس خير؟ قال:"قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ثم يجيء قوم تبدر شهادة احدهم يمينه ويمينه شهادته".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سے لوگ بہتر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے زمانہ والے، پھر جو لوگ ان سے نزدیک ہوں، پھر وہ جو ان سے نزدیک ہوں، پھر ایسے لوگ پیدا ہوں گے جن کی گواہی ان کی قسم سے اور قسم گواہی سے سبقت کر جائے گی“
«سنن ابن ماجہ، و صحیح البخاری/الشہادات ۹ (۲۶۵۲)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ۵۲ (۲۵۳۳)، سنن الترمذی/المناقب ۵۷ (۳۸۵۹)، (تحفة الأشراف : ۹۴۰۳)، وقد أخرجہ : مسند احمد (۱/ ۳۷۸، ۴۱۷، ۴۳۴، ۴۳۸، ۴۴۲)
السلفیون ‘‘ منسوب ہیں سلف یعنی صحابہ کرام ،تابعین عظام ،اور خیر القرون کے منہاج پر قرآن و سنت کی اتباع کرنے والے۔اور اس منہج کی دعوت و تبلیغ کرنے والے ، معروف لفظوں میں حقیقی ’’ اہل السنۃ و الجماعۃ ‘‘یعنی سنت و جماعت سلف ‘‘کی اتباع کرنے والے ۔
اور صحابہ نے خود کو ’’ سلفی ‘‘ اس لئے نہیں کہا کہ وہ خود سلف تھے۔نہ کہ کسی کے خلف ۔یعنی ان سے پہلے اسلام میں کوئی نہ تھا ۔وہ خود ساری امت مسلمہ کے ’’ سلف ‘‘ ہیں ۔
اور ’’ سلفی ‘‘ کوئی حزبی انتساب (یعنی جماعتی دھڑا بندی یا فرقہ کا پلیٹ فارم ) نہیں کہ اسے فرقہ واریت کا طعنہ دیا جائے ۔کیونکہ سلفیت سے مراد خیر القرون کے تمام اہل حق ،اہل ایمان ہیں ،کسی ایک شخصیت یا مخصوص گروہ کو ’’سلف ‘‘ نہیں کہا جاتا ۔بلکہ امت کے ابتدائی بہترین ادوار کے تمام اہل علم و اہل حق کو کہا جاتاہے۔
اور اصل میں قرآن و سنت پر چلنے کا وہ طریقہ جس پر خیر القرون کے اہل علم قائم تھے اس کی طرف انتساب ’’ سلفیت ‘‘ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس موضوع ایک فتوی ملاحظہ فرمائیں ،میری تحریر کی اکثر باتیں اسی سے ماخوذ ہیں ؛
فتوى اللجنة
وجاء في الفتوى رقم (1361) (1/165) :
"س / ما هي السلفية وما رأيكم فيها ؟
ج / السلفية نسبة إلى السلف والسلف هم صحابة رسول الله صلى الله عليه وسلم وأئمة الهدى من أهل القرون الثلاثة الأولى (رضي الله عنهم) الذين شهد لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم بالخير في قوله : (خير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ثم يجئ أقوام تسبق شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته) رواه الإمام أحمد في مسنده والبخاري ومسلم ، والسلفيون جمع سلفي نسبة إلى السلف ، وقد تقدم معناه وهم الذين ساروا على منهاج السلف من اتباع الكتاب والسنة والدعوة إليهما والعمل بهما فكانوا بذلك أهل السنة والجماعة .
وبالله التوفيق وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم ".
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والافتاء
عضو عضو نائب رئيس اللجنة الرئيس
عبدالله بن قعود عبدالله بن غديان عبدالرزاق عفيفي عبدالعزيز بن باز.
وقال ابن باز : ((الفرقة الناجية : هم السلفيون وكل من مشى على طريقة السلف الصالح)).
وقال ابن عثيمين : ((فأهل السنة والجماعة ،هم السلف معتقداً حتى المتأخر إلى يوم القيامة،إذا كان على طريق النبي صلى الله عليه وسلم وأصحابه = فإنه سلفي)).
والحمد لله رب العالمين..