القول السدید
رکن
- شمولیت
- اگست 30، 2012
- پیغامات
- 348
- ری ایکشن اسکور
- 970
- پوائنٹ
- 91
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاۃ!
محترم قارئین کرام فیس بک اور فورم پر ایک اعتراض جو بار بار اٹھایا جاتا ہے کہ حافظ محمد سعید حفظہ اللہ تعالیٰ نے توحید حاکمیت کو توحید کی الگ قسم بیان کیا ہے اور اس کے ثبوت کے طور پر حافظ محمد سعید حفظہ اللہ تعالیٰ کی کتاب
"عقیدہ و منہج" کا حوالہ پیش کیا جاتا ہے۔
آج سوچا اس شبہ کا ازالہ ہی کر دوں۔
کیوں کہ توحید حاکمیت توحید کی الگ قسم بیان کرنا،پھر اس بنیاد پر جنگ و جدال کھڑا کرنا،خروج کی تحریکیں
ترتیب دینا،اور مسلم ممالک میں افراتفری اور حرج پھیلانا،یہ اہل السنہ کا عقیدہ نہیں بلکہ خوارج،اوراخوانی سوچ کے حامیوں کا عقیدہ ہے۔
جب کہ اہل السنہ کی دعوت توحید الوہیت کی ہوتی ہے،اور اسی توحید کی خاطر جدوجہد کرنے پر اپنا مال،جان،وقت صرف کیا جاتا ہے،اور حاکمیت تو اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں کو انعام ہوتاہے کہ اللہ اپنے بندے کو اپنی زمین کے کسی حصے پر حکومت دے اور وہ وہاں پر شریعت نافذ کرے۔
تو یاد رہے کہ اہل السنہ کی کاوشیں اور دعوت توحید حاکمیت کی نہیں بلکہ توحید الوہیت کی ہوتی ہے۔
اب میں حافظ صاحب کی کتاب "عقیدہ و منہج" پر ایک بے بنیاد الزام اور پھر اس سے اپنے توحید حاکمیت والے عقیدے کو ثابت کرنے کی حقیقت واضح کرتا ہوں۔
یہ کتاب کا اقتباس ہے جو تکفیری حضرات پیش کرتے ہیں
""عام طور پر علماء نے حآکمیت میں توحید کے مسئلہ کو توحید الوہیت یعنی توحید عبادت کا حصہ قرار دیا ہے اور اسے الگ طور پر بیان نہیں کیا . لیکن بہت سے علماء وہ بھی ہیں ، جو حکم)حاکمیت( لے مسئلہ کی اہمیت کے پیش نظر اسے الگ طور پر بیان کرتے ہیں ."" )عقیدہ و منہج:١٠٧( [/QUOTE]
پہلی بات:
آپ کو جب بھی کوئی تکفیری یہ حوالہ پیش کرے گا تو یہودیوں کی روش اختیار کرتے ہوئے اپنے مقصد کا استدلال پیش کرے گا اور عبارت کے اس حصے کو بیان نہیں کرے گا جو میں نے ہائی لائٹ کیا ہے۔
جس طرح عبارت کے دوسرے حصے سے فورا استدلال کر لیتے ہیں کہ حافظ صاحب نے توحید حاکمیت کی الگ قسم بیان کی ہے ہمارا سوال ہے کہ وہی استدلال عبارت کے پہلے حصے پر کیوں نہیں کرتے جس میں حافظ صاحب نے توحید حاکمیت کو توحید الوہیت کا ہی جزشمار کیا ہے؟؟؟
عبارت کا آخری حصہ پکڑ کر مرضی کا لباس چڑھا کر شور مچانا شروع کر دیا۔
یہاں پر امام ابن تیمہ رحمہ اللہ کا وہ مشہور قول یا د آ رہا ہے کہ
آپ فرماتے ہیں:۔
فلاتجد قط مبتدعا الا ویحب کتمان النصوص التی تخالفہ،ویبغضھا،ویبغض اظھار ھا،وروایتھا،والتحدث بھا،ویبغض من یفعل ذلک(الفتاوی ۲۰|۱۶۱ باب:الخوارج کلاب اھل النار)
"تو کبھی بھی کسی بدعتی کو نہیں پائے گا کہ وہ ایسی نصوص (قرآن و حدیث کےدلائل )کو چھپاناپسند کرتا ہے،جو اس کےخلاف ہوں اور وہ ان سے بغض رکھتا ہے،اوعر ان نصوص کے اظہار ،ان کی روایت اور ان کو بیان کرنے کو ناپسند کرتا ہے ۔اور ان پر عمل کرنے والوں سے نفرت کرتا ہے۔"
دوسری بات:
ہمارا دوسرا سوال ان تکفیری حضرات سے یہ ہے کہ ہمیں اس کتاب سے یا حافظ صاحب کی کسی اور کتاب سے یہ بھی دکھا دیں
کہ امیر محترم نے کہا لکھا ہے کہ میرے مطابق توحید کی تین نہیں چار اقسام ہیں یا توحید حاکمیت ، توحید الہی کی ایک الگ قسم ہے؟؟؟
حافظ صاحب محترم نے یہاں محض عصر حاضر میں موجود توحید حاکمیت بارے مختلف علماء کی آرا نقل کی ہیں، کہ کوئی توحید حاکمیت کو توحید الوہیت میں شامل رکھتا ہے اور تقسیم کا قائل نہیں اور کچھ علماء اسے الگ قسم میں (یہاں اشارہ اخوانیوں اور ان سے جنم لینے والی تحریکوں اور شخصیات کی جانب ہے )تقسیم کرتے ہیں۔
حافظ سعید حفظہ اللہ نے توحید حاکمیت کی اہمیت کے لحاظ سے اس جزء کو ہی علیحدہ بیان کیا ہے نہ کہ اسے علیحدہ قسم میں تقسیم کیا ہے۔ اور عرض ہے توحید حاکمیت کے بیان کی جہاں ضرورت ہو وہاں پورے زور سے بیان کرنا اور واضح کرنا بھی سلف کا طریقہ ہے ، اس پر امام ابن تیمیہ ، محمد بن عبد الوھاب اور علامہ البانی رحمہ اللہ اجمعین سمیت بہت سے علماء سلف کے اقوال موجود ہیں مگر توحید حاکمیت کی بنیاد پر انقلابی تحریکیں برپا کرنا ، موحد ہونے کے معیار مقرر کرنا ، توحید الوہیت و اسماء و صفات کو مسخ کرنے والے بدعتی و گمراہ فرقوں کو موحد باور کروانا، حکمرانوں کے خلاف بغاورتیں برپا کرنا وغیرہ وغیرہ۔ ۔ نہ یہ کام کسی صحابی نے کیا، نہ کسی تابعی نے کیا ، نہ کسی تبع تابعی نے کیا نہ ہی آئمہ سلف نے کیا ، نہ ہی ابن تیمیہ رحمہ اللہ ، نہ ہی ابن القیم رحمہ اللہ ،نہ ہی احمد بن حنبل رحمہ اللہ ، نہ محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ نے، نہ ہی علامہ البانی رحمہ اللہ نے ، نہ ہی علامہ بن باز رحمہ اللہ نے اور الحمد اللہ نہ ہی امیر محترم حافظ محمد سعید حفظہ اللہ نے یہ کام کیا۔
تو اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ حافظ سعید محترم نے توحید حاکمیت کو الگ قسم قرار دیا ہے ، اور فہم سلف صالحین کے خلاف گئے ہیں ، نہایت ہی بھونڈا اور کسی ذاتی عناد سے بھرا ہوا استدلال ہے۔
اللہ رحم فرمائے ۔ آمین
محترم قارئین کرام فیس بک اور فورم پر ایک اعتراض جو بار بار اٹھایا جاتا ہے کہ حافظ محمد سعید حفظہ اللہ تعالیٰ نے توحید حاکمیت کو توحید کی الگ قسم بیان کیا ہے اور اس کے ثبوت کے طور پر حافظ محمد سعید حفظہ اللہ تعالیٰ کی کتاب
"عقیدہ و منہج" کا حوالہ پیش کیا جاتا ہے۔
آج سوچا اس شبہ کا ازالہ ہی کر دوں۔
کیوں کہ توحید حاکمیت توحید کی الگ قسم بیان کرنا،پھر اس بنیاد پر جنگ و جدال کھڑا کرنا،خروج کی تحریکیں
ترتیب دینا،اور مسلم ممالک میں افراتفری اور حرج پھیلانا،یہ اہل السنہ کا عقیدہ نہیں بلکہ خوارج،اوراخوانی سوچ کے حامیوں کا عقیدہ ہے۔
جب کہ اہل السنہ کی دعوت توحید الوہیت کی ہوتی ہے،اور اسی توحید کی خاطر جدوجہد کرنے پر اپنا مال،جان،وقت صرف کیا جاتا ہے،اور حاکمیت تو اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں کو انعام ہوتاہے کہ اللہ اپنے بندے کو اپنی زمین کے کسی حصے پر حکومت دے اور وہ وہاں پر شریعت نافذ کرے۔
تو یاد رہے کہ اہل السنہ کی کاوشیں اور دعوت توحید حاکمیت کی نہیں بلکہ توحید الوہیت کی ہوتی ہے۔
اب میں حافظ صاحب کی کتاب "عقیدہ و منہج" پر ایک بے بنیاد الزام اور پھر اس سے اپنے توحید حاکمیت والے عقیدے کو ثابت کرنے کی حقیقت واضح کرتا ہوں۔
یہ کتاب کا اقتباس ہے جو تکفیری حضرات پیش کرتے ہیں
""عام طور پر علماء نے حآکمیت میں توحید کے مسئلہ کو توحید الوہیت یعنی توحید عبادت کا حصہ قرار دیا ہے اور اسے الگ طور پر بیان نہیں کیا . لیکن بہت سے علماء وہ بھی ہیں ، جو حکم)حاکمیت( لے مسئلہ کی اہمیت کے پیش نظر اسے الگ طور پر بیان کرتے ہیں ."" )عقیدہ و منہج:١٠٧( [/QUOTE]
پہلی بات:
آپ کو جب بھی کوئی تکفیری یہ حوالہ پیش کرے گا تو یہودیوں کی روش اختیار کرتے ہوئے اپنے مقصد کا استدلال پیش کرے گا اور عبارت کے اس حصے کو بیان نہیں کرے گا جو میں نے ہائی لائٹ کیا ہے۔
جس طرح عبارت کے دوسرے حصے سے فورا استدلال کر لیتے ہیں کہ حافظ صاحب نے توحید حاکمیت کی الگ قسم بیان کی ہے ہمارا سوال ہے کہ وہی استدلال عبارت کے پہلے حصے پر کیوں نہیں کرتے جس میں حافظ صاحب نے توحید حاکمیت کو توحید الوہیت کا ہی جزشمار کیا ہے؟؟؟
عبارت کا آخری حصہ پکڑ کر مرضی کا لباس چڑھا کر شور مچانا شروع کر دیا۔
یہاں پر امام ابن تیمہ رحمہ اللہ کا وہ مشہور قول یا د آ رہا ہے کہ
آپ فرماتے ہیں:۔
فلاتجد قط مبتدعا الا ویحب کتمان النصوص التی تخالفہ،ویبغضھا،ویبغض اظھار ھا،وروایتھا،والتحدث بھا،ویبغض من یفعل ذلک(الفتاوی ۲۰|۱۶۱ باب:الخوارج کلاب اھل النار)
"تو کبھی بھی کسی بدعتی کو نہیں پائے گا کہ وہ ایسی نصوص (قرآن و حدیث کےدلائل )کو چھپاناپسند کرتا ہے،جو اس کےخلاف ہوں اور وہ ان سے بغض رکھتا ہے،اوعر ان نصوص کے اظہار ،ان کی روایت اور ان کو بیان کرنے کو ناپسند کرتا ہے ۔اور ان پر عمل کرنے والوں سے نفرت کرتا ہے۔"
دوسری بات:
ہمارا دوسرا سوال ان تکفیری حضرات سے یہ ہے کہ ہمیں اس کتاب سے یا حافظ صاحب کی کسی اور کتاب سے یہ بھی دکھا دیں
کہ امیر محترم نے کہا لکھا ہے کہ میرے مطابق توحید کی تین نہیں چار اقسام ہیں یا توحید حاکمیت ، توحید الہی کی ایک الگ قسم ہے؟؟؟
حافظ صاحب محترم نے یہاں محض عصر حاضر میں موجود توحید حاکمیت بارے مختلف علماء کی آرا نقل کی ہیں، کہ کوئی توحید حاکمیت کو توحید الوہیت میں شامل رکھتا ہے اور تقسیم کا قائل نہیں اور کچھ علماء اسے الگ قسم میں (یہاں اشارہ اخوانیوں اور ان سے جنم لینے والی تحریکوں اور شخصیات کی جانب ہے )تقسیم کرتے ہیں۔
حافظ سعید حفظہ اللہ نے توحید حاکمیت کی اہمیت کے لحاظ سے اس جزء کو ہی علیحدہ بیان کیا ہے نہ کہ اسے علیحدہ قسم میں تقسیم کیا ہے۔ اور عرض ہے توحید حاکمیت کے بیان کی جہاں ضرورت ہو وہاں پورے زور سے بیان کرنا اور واضح کرنا بھی سلف کا طریقہ ہے ، اس پر امام ابن تیمیہ ، محمد بن عبد الوھاب اور علامہ البانی رحمہ اللہ اجمعین سمیت بہت سے علماء سلف کے اقوال موجود ہیں مگر توحید حاکمیت کی بنیاد پر انقلابی تحریکیں برپا کرنا ، موحد ہونے کے معیار مقرر کرنا ، توحید الوہیت و اسماء و صفات کو مسخ کرنے والے بدعتی و گمراہ فرقوں کو موحد باور کروانا، حکمرانوں کے خلاف بغاورتیں برپا کرنا وغیرہ وغیرہ۔ ۔ نہ یہ کام کسی صحابی نے کیا، نہ کسی تابعی نے کیا ، نہ کسی تبع تابعی نے کیا نہ ہی آئمہ سلف نے کیا ، نہ ہی ابن تیمیہ رحمہ اللہ ، نہ ہی ابن القیم رحمہ اللہ ،نہ ہی احمد بن حنبل رحمہ اللہ ، نہ محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ نے، نہ ہی علامہ البانی رحمہ اللہ نے ، نہ ہی علامہ بن باز رحمہ اللہ نے اور الحمد اللہ نہ ہی امیر محترم حافظ محمد سعید حفظہ اللہ نے یہ کام کیا۔
تو اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ حافظ سعید محترم نے توحید حاکمیت کو الگ قسم قرار دیا ہے ، اور فہم سلف صالحین کے خلاف گئے ہیں ، نہایت ہی بھونڈا اور کسی ذاتی عناد سے بھرا ہوا استدلال ہے۔
اللہ رحم فرمائے ۔ آمین